(سوال نمبر 212)
مسجد میں کیمرہ لگانا کیسا ہے ؟
.....................................
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے کہ مسجد میں کیمرہ لگانا کیسا ہے ؟نیز اس کے سامنے پڑھی جانےوالی نماز کا کیا حکم ہے؟
سائل:-محمد ارمان رضوی کراولی آگرہ انڈیا
.....................................
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عز وجل
مسلئہ مسئولہ میں مسجد کی حفاظت کے لئے سی سی کیمرہ لگانا یا اسلامی شرعی پروگرام کی ویڈیو کشی کرنا جائز ہے ۔ یاد رہے کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل تصویر کے بابت علماء دین میں اختلاف ہے ۔بعض کے نزدیک اسلامی تعلیمات پر مشتمل پروگرام کی تصویر کشی بشکل ویڈیو جائز و مباح ہے ۔ اور بعض کے نزدیک ہر قسم کی تصویر کشی بشکل ویڈیو یا غیر ویڈیو ناجائز و حرام ہے ۔اب جنکے کے نزدیک مباح ہے وہ مسجد میں سی سی کیمرہ لگا سکتے ہیں بحفاظت مسجد ۔اور جنکے نزدیک جائز نہیں ہے وہ نہیں لگا سکتے ہیں ۔
آپ دونوں میں سے کسی پر عمل کریں گے آثم نہیں ہونگے ۔
اور نماز پڑھنے میں بھی کوئی قباحت نہیں، بشرطیکہ تصویر مصلی کے سامنے نہ ہو ۔
صاحب ھدایہ لکھتے ہیں :
ولا باس ان يصلَّیَ علی يساط فيه تصاوير لان فی استهانة بالصور.
جس قالین میں تصاویر بنی ہوں اس پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس صورت میں تصویروں کی توہین ہے (نہ کہ تعظیم)۔(هداية، 1 : 142)
تصاویر کے اوپر سجدہ کرنا جائز نہیں ہے۔
ولا يسجُدُ التصاوير لانه يشبه عبادة الصورة.
اور تصاویر پر سجدہ نہ کرے کیونکہ اس میں تصویر کی عبادت سے مشابہت ہے۔
(هدايه، 1 : 142)
لہذا جس مکان میں نمازی کے سامنے کوئی تصویر ہو تو وہ ناجائز ہے اگر دوسری طرف ہو اور نماز میں اس کی تعظیم نہ ہو تو جائز ہے کیونکہ ممانعت تصویر میں اصل علت وہ بت پرستوں سے عبادت میں مشابہت ہے لہذا مشابہت کا خوف نہ ہو تو جائز ہے۔
مزید وضاحت کے لئے سوال نمبر ٢١١ کا جواب ملاحظہ فرمائیں ۔
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب ۔
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨سرها ،خادم دارالافتاء البرقی سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔
٨ربیع الغوث ۱۴۴۲ ہجری ٢٥ نومبر ۲۰۲۰ عیسوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصدقين مفتيان عظام و علماء كرام، أركان سني شرعي بورڈ آف نیپال ۔
(۱) الجواب صحیح والمجیب نجیح
قاضی نیپال مفتی عثمان البرکاتی المصباحی صاحب قبلہ۔
(٢) مفتي محمد عابد حسين افلاك المصباحي صاحب
(٣) حضرت مولانا شہاب الدین حنفی صاحب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زیر سرپرستی قاضی نیپال
مفتی اعظم نیپال مفتی محمد عثمان برکاتی مصباحی صاحب قبلہ جنکپور ۔۔
المشتسہر، سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔۔۔۔۔
٢٥،نومبر ٢٠٢٠ء /٨ربیع الغوث، ١٤٤٢ھ
مسجد میں کیمرہ لگانا کیسا ہے ؟
.....................................
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے کہ مسجد میں کیمرہ لگانا کیسا ہے ؟نیز اس کے سامنے پڑھی جانےوالی نماز کا کیا حکم ہے؟
سائل:-محمد ارمان رضوی کراولی آگرہ انڈیا
.....................................
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عز وجل
مسلئہ مسئولہ میں مسجد کی حفاظت کے لئے سی سی کیمرہ لگانا یا اسلامی شرعی پروگرام کی ویڈیو کشی کرنا جائز ہے ۔ یاد رہے کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل تصویر کے بابت علماء دین میں اختلاف ہے ۔بعض کے نزدیک اسلامی تعلیمات پر مشتمل پروگرام کی تصویر کشی بشکل ویڈیو جائز و مباح ہے ۔ اور بعض کے نزدیک ہر قسم کی تصویر کشی بشکل ویڈیو یا غیر ویڈیو ناجائز و حرام ہے ۔اب جنکے کے نزدیک مباح ہے وہ مسجد میں سی سی کیمرہ لگا سکتے ہیں بحفاظت مسجد ۔اور جنکے نزدیک جائز نہیں ہے وہ نہیں لگا سکتے ہیں ۔
آپ دونوں میں سے کسی پر عمل کریں گے آثم نہیں ہونگے ۔
اور نماز پڑھنے میں بھی کوئی قباحت نہیں، بشرطیکہ تصویر مصلی کے سامنے نہ ہو ۔
صاحب ھدایہ لکھتے ہیں :
ولا باس ان يصلَّیَ علی يساط فيه تصاوير لان فی استهانة بالصور.
جس قالین میں تصاویر بنی ہوں اس پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس صورت میں تصویروں کی توہین ہے (نہ کہ تعظیم)۔(هداية، 1 : 142)
تصاویر کے اوپر سجدہ کرنا جائز نہیں ہے۔
ولا يسجُدُ التصاوير لانه يشبه عبادة الصورة.
اور تصاویر پر سجدہ نہ کرے کیونکہ اس میں تصویر کی عبادت سے مشابہت ہے۔
(هدايه، 1 : 142)
لہذا جس مکان میں نمازی کے سامنے کوئی تصویر ہو تو وہ ناجائز ہے اگر دوسری طرف ہو اور نماز میں اس کی تعظیم نہ ہو تو جائز ہے کیونکہ ممانعت تصویر میں اصل علت وہ بت پرستوں سے عبادت میں مشابہت ہے لہذا مشابہت کا خوف نہ ہو تو جائز ہے۔
مزید وضاحت کے لئے سوال نمبر ٢١١ کا جواب ملاحظہ فرمائیں ۔
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب ۔
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨سرها ،خادم دارالافتاء البرقی سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔
٨ربیع الغوث ۱۴۴۲ ہجری ٢٥ نومبر ۲۰۲۰ عیسوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصدقين مفتيان عظام و علماء كرام، أركان سني شرعي بورڈ آف نیپال ۔
(۱) الجواب صحیح والمجیب نجیح
قاضی نیپال مفتی عثمان البرکاتی المصباحی صاحب قبلہ۔
(٢) مفتي محمد عابد حسين افلاك المصباحي صاحب
(٣) حضرت مولانا شہاب الدین حنفی صاحب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زیر سرپرستی قاضی نیپال
مفتی اعظم نیپال مفتی محمد عثمان برکاتی مصباحی صاحب قبلہ جنکپور ۔۔
المشتسہر، سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔۔۔۔۔
٢٥،نومبر ٢٠٢٠ء /٨ربیع الغوث، ١٤٤٢ھ