Type Here to Get Search Results !

ایسے وہابی دیوبندی کا نکاح پڑھانا جو دیوبندیوں کے ساتھ رہتا ہے مگر ان کے عقائد باطلہ سے انکار کرتا ہے کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 214)
 ایسے وہابی دیوبندی کا نکاح پڑھانا جو دیوبندیوں کے ساتھ رہتا ہے مگر ان کے عقائد باطلہ سے انکار کرتا ہے کیسا ہے؟
""""""""""""""""""""""""""""""""""""
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ  کہ ایسے وہابی دیوبندی کا نکاح پڑھانا جو دیوبندیوں کے ساتھ رہتا ہے مگر ان کے عقائد باطلہ سے انکار کرتا ہے کیسا ہے؟ اور جو امام ان کا نکاح پڑھائے اس کی اقتدا کیسی ہے؟ اور عذر یہ پیش کرے کہ میں توبہ کرا کے نکاح پڑھایا ہوں تو کیا یہ عذر عند الشرع مسموع ہوگا یا نہیں؟ مدلل اور مفصل جواب عنایت فرمائیں! کرم ہوگا! 
سائل:- غلام مرتضیٰ انصار یابارا نیپال۔
""""""""""""""""""""""""""""""""""""
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
مسئلہ مسئولہ میں اگر زید دیوبندیوں کی عقاعد باطلہ سے انکار کر تا ہے اور دیگر کوئی وجہ شرع مانع نہ ہوں تو ایسے شخص کا نکاح پڑھانا جائز ہے، البتہ اچھی طرح تفتیش کرلی جائے ۔نکاح پڑھا نے والے امام کی اقتداء فی الصلوۃ جائز ہے جبکہ دیگر موانع شرائط امامت نہ ہوں۔ایسے ہی لوگوں کے بابت شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔
دیوبندی عوام جو دیوبندی بزرگوں کی کفریہ عبارات سے باخبر نہیں ہے اور انکی ظاہری حالت کو دیکھ کر یا کسی اور وجہ سےان کو اپنا بزرگ اور پیشوا مانتے ہیں وہ کافر نہیں ہیں۔ مفتی شریف الحق امجدی صاحب مزید لکھتے ہیں زیادہ تر دیوبندی عوام اسی طرح کے ہیں ۔
فتاوی شارح بخاری ،جلد سوم ،ص ۳۳۰
ناشر دائرۃ البرکات ،گھوسی ،ضلع مئو ،جون ۲۰۱۳
پھر بھی اچھی طرح تفتیش کرلی جائے کہ وہ ضروریات دین کا انکاری ہے یا نہیں ۔اور وہ یہ ہے ۔ توحید، رسالت، آخرت،جملہ انبیاء و رسل و ملائک، حشر و نشر، جنت و جہنم، ختمِ نبوت، نماز، روزہ حج، زکوٰۃ یا کسی شخصیت میں صفاتِ الوہیت کا قائل ہو، قرآنِ کریم تحريف شدہ مانتا ہو، کسی صحابی کی صحبتِ رسول یا عدالتِ صحابہ کا منکر ہو، امہات المؤمنین میں سے کسی پر تبرا کرے، یا نذر و نیاز‘ مزارات پر حاضری‘ انبیاء و الیاء کا توسل‘ ندائے یا رسول اﷲ صلی‌ اللہ علیہ وآلہ وسلم‘ انعقادِ محافلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کفر و شرک کہتا ہو پھر نکاح پڑھا نا جائز نہیں 
اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو نکاح پڑھا جائز ہے ۔ 
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے دیابنہ و وہابیہ کو پہچاننے کا آسان فارمولہ عطا فرمایا ہے کہ اسے حسام الحرمین کی عبارت دیکھا یا جائے یا پڑھ کر سنا یا جا ئے اگر قبول کر لے فبہا اور اگر قبول نہ کریں پس یہ عقدہ عیاں ہے کہ اصلی ہے۔
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں 
ایسی جگہ تو یہ سوال کرنا چاہیے کہ رشید احمد گنگوہی و اشرف علی تھانوی و قاسم نانوتوی اور محمود حسن دیوبندی و خلیل احمد انبیٹھی اور ان سب سے گھٹ کر ان کے امام اسمعیل دہلوی اور ان کی کتابوں براہین قاطعہ وتحذیر الناس وحفظ الایمان و تقویۃ الایمان و ایضاح الحق کو کیسا جانتے ہو اور ان لوگوں کی نسبت علمائے حرمین شریف نے جو فتوے دیئے ہیں انہیں باطل سمجھتے ہو یا حق مانتے ہو اور اگر وہ ان فتوؤں سے اپنی ناواقفی ظاہر کرے تو بریلی مطبع اہلسنت سے حسام الحرمین منگالیجئے اور دکھائیے اگر بکشادہ پیشانی تسلیم کرے کہ بیشک علمائے حرمین شریفین کے یہ فتوے حق ہیں تو ثابت ہوگا کہ دیوبندیت کا اُس پر کچھ اثر نہیں ورنہ علمائے حرمین شریفین کا وہی فتوٰی ہے کہ:
من شک فی عذابہ وکفرہ فقد کفر ۔
جو اس کے عذاب اور کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ اس وقت آ پ کو ظاہر ہوجائے گا کہ جو شخص اللہ و رسول کو گالیاں دینے والوں کو کافر نہ جاننا درکنار علمائے دین واکابر مسلمین جانے وہ کیونکر مسلمان، پھر مسئلہ عرس وفاتحہ و فرعی مسائل ہے ،
(2)حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۳)
(فتاوی رضویہ ج 29 ص 33)

والله ورسوله أعلم بالصواب 

کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨.سرہا نیپال ٢٧/١١/٢٠٢٠

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area