(سوال نمبر 219)
حالت مجبوری میں سود پر قرض لینا کیسا ہے؟
.....................................
حالت مجبوری میں سود پر قرض لینا کیسا ہے؟
.....................................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس کے بارے میں کہ
زید کاروبار لاک ڈاون کے چلتے بند ہوگیا ہے اور کوئی ادھار کے طورپر بھی نہیں دے رہا ہے اور ساتھ میں بال بچے بھی ہیں تو ایسی صورت میں ایک ہندو جو سود پر روپیہ دیتا ہے ہر مہینہ یو روپے میں دس روپیہ زیادہ لیتا ہے کیا زید کو اس طرح بچوں کی پرورش کیلیے سود پر روپیہ لینا کیسا ہے ؟
المستفتی:- محمد تحسین رضا دیناجپوری
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس کے بارے میں کہ
زید کاروبار لاک ڈاون کے چلتے بند ہوگیا ہے اور کوئی ادھار کے طورپر بھی نہیں دے رہا ہے اور ساتھ میں بال بچے بھی ہیں تو ایسی صورت میں ایک ہندو جو سود پر روپیہ دیتا ہے ہر مہینہ یو روپے میں دس روپیہ زیادہ لیتا ہے کیا زید کو اس طرح بچوں کی پرورش کیلیے سود پر روپیہ لینا کیسا ہے ؟
المستفتی:- محمد تحسین رضا دیناجپوری
مدرس مدرسہ ضیائے مصطفیٰ فہیم آباد کالونی کانپور یوپی انڈیا
""""""""""""""""""""""""""""""""""""
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
ایسی صورت میں اگر زید کو بزنس کرنے کے لئے بدون سود کوئی قرض نہیں مل پا رہا ہے تو رزق حلال کے لئے کوئی مزدوری کرلے اب اگر اس مزدوری سے بچے اور بیوی کا گزر بسر نہیں ہو پا رہا ہے اور زید کی کمائی سے گزر بسر کرنا ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں بقدر حاجت سود پر قرض لینے میں قباحت نہیں ہے ۔کہ انتہائی مجبوری اور سخت ضرورت میں شرعا سودی قرض لینا مباح ہے بقدر حاجت لیا جا سکتا ہے
مگر یہ اجازت صرف حالتِ اضطراری کے لیے ہی ہے۔ اسلام نے حالتِ اضطراری میں رخصت کی راہ رکھی ہے،
اللہ سبحانہ و تعالی فرما تا ہے
فمن اضطر غير باغ ولا عاد فلا اثم عليه(البقرہ)
پھر جو شخص سخت مجبور ہو جائے نہ فرمانی کرنیوالا ہو اور نہ حد سے بڑھنے والا ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔
لیکن دل میں نفرت ہونی چاہیے اور متبادل روزگار کی تلاش بھی نیک نیت سے جاری رکھنی چاہیے،
اللہ تعالی تمام امت مسلمہ کو ہدایت نصیب فرمائے۔
والله ورسوله أعلم بالصواب
""""""""""""""""""""""""""""""""""""
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
ایسی صورت میں اگر زید کو بزنس کرنے کے لئے بدون سود کوئی قرض نہیں مل پا رہا ہے تو رزق حلال کے لئے کوئی مزدوری کرلے اب اگر اس مزدوری سے بچے اور بیوی کا گزر بسر نہیں ہو پا رہا ہے اور زید کی کمائی سے گزر بسر کرنا ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں بقدر حاجت سود پر قرض لینے میں قباحت نہیں ہے ۔کہ انتہائی مجبوری اور سخت ضرورت میں شرعا سودی قرض لینا مباح ہے بقدر حاجت لیا جا سکتا ہے
مگر یہ اجازت صرف حالتِ اضطراری کے لیے ہی ہے۔ اسلام نے حالتِ اضطراری میں رخصت کی راہ رکھی ہے،
اللہ سبحانہ و تعالی فرما تا ہے
فمن اضطر غير باغ ولا عاد فلا اثم عليه(البقرہ)
پھر جو شخص سخت مجبور ہو جائے نہ فرمانی کرنیوالا ہو اور نہ حد سے بڑھنے والا ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔
لیکن دل میں نفرت ہونی چاہیے اور متبادل روزگار کی تلاش بھی نیک نیت سے جاری رکھنی چاہیے،
اللہ تعالی تمام امت مسلمہ کو ہدایت نصیب فرمائے۔
والله ورسوله أعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی
محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
لہان ١٨سرها نيبال.
١/١٢/٢٠٢٠
١/١٢/٢٠٢٠