کیا حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے ہزاروں یزیدیوں کو قتل کیا تھا
:------------------------------:
:------------------------------:
کربلا کی بہت سی غیر تحقیقی کہانیوں میں سے ایک اور مبالغہ آمیز کہانی یہ بیان کی جاتی ہے کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے دشمن فوج کے ھزاروں بلکہ لاکھوں افراد کو اپنے ہاتھ سے قتل کیا اور یہی دعویٰ ان کے بعض رفقاء کے متعلق بھی کیا گیا ہے کہ ان میں سے بعض نے سینکڑوں دشمن قتل کئے اور کشتوں کے پشتے لگا دیئے۔
واعظین اس کو خوب زور شور سے بیان کرتے ہیں، ایک مشہور و معروف صاحب نے تو اس تعلق سے بڑا طویل وعظ کیا ہوا ہے، اور تلوار چمکنے وغیرہ نہ جانے کیا کیا انہوں نے ذکر کیا ہے بہر حال
امام حسین کے متعلق تو بعض روایتوں میں یہ تعداد دو ہزار اور بعض شیعی روایات میں تین لاکھ تک بھی آئی ہے۔ ان روایات کے مبالغے کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر ہر آدمی کے ساتھ مقابلہ کرنے اور اسے پچھاڑ کر قتل کرنے کے لئےاگر ایک منٹ بھی درکار ہو تو دو ہزار افراد کو قتل کرنے کے لئے دو ہزار منٹ تو چاھئے ہوں گے، یہ تقریبا تینتیس گھنٹے بنتے ہیں۔
جبکہ ابو مخنف کی روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سانحہ کربلا محض ایک آدھ پہر میں ہو کر ختم ہو گیا تھا۔
اب اس مبالغہ کی کیا حیثت رہی بہ خوب سمجھ سکتے ہیں کہ اس میں واعظین کتنا جھوٹ ملاتے ہیں۔،
خود شیعہ محققین میں سے شھر بن آشوب نے یزیدی مقتولین کی کل تعداد چارسو چھتیس بتائی ھے
(المناقب،لابن شھرآشوب،ص99ج4)
امام عالی مقام کے اصحاب میں سے کس نے کتنے افراد کو قتل کیا اس کی انہوں نے تفصیل ذکر کی ہے تب جاکر کہیں 436 بتائی ہے اتنی تعداد میں کے یزید لشکر 20000، 35000 14000 سب سے بڑی تعداد شیعوں نے 300000 بتائی ہے،، اور ان میں سے 436 کا قتل ہونا بتایا ہے،،
لیکن یہ سب روایات غیر معتبر ہیں شیعوں کی بنائی ہوئی ہیں۔
تاریخ طبری میں ہے
و قتل من اصحاب عمر بن سعد ثمانیتہ و ثمانون رجولا،،
عمر ابن سعد کے اصحاب میں سے 88 لوگ مارے گۓ،۔
(تاریخ طبری جلد 5 صفحہ 456)
اور بدایہ والنہایہ میں ہے
و قتل من اصحاب عمر بن سعد ثمانیتہ و ثمانون نفسا،،
عمر ابن سعد کے اصحاب میں سے 88 لوگ مارے گۓ،۔
(البدایتہ والنہایتہ جلد 8 صفحہ 189)
شیخ الحدیث علامہ غلام رسول قاسمی لکھتے ہیں،،
کربلا میں یزیدی فوج کے 88 افراد مارے گۓ،،
(سانحہ کربلا صفحہ 9)
اس تفصیل سے پتہ چلا یہ جو کہا جاتا ہے کی سینکڑوں یا ہزاروں یزیدی مارے گۓ یا پھر یہ کہ امام عالی مقام نے خود سینکڑوں اور ہزاروں کو قتل کیا یہ سب جھوٹ ہے منگھڑت ہے،،
ہزاروں قتل بتاکر محض جھوٹی شان بیان کرنا ہے ،، اور ہمیں امام عالی مقام کی شان بیان کرنے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ ہزاروں کے لشکر میں تنہا آپ لڑے اور شہید ہوگۓ،،
بہر حال صحیح یہ ہے
یزیدی فوج میں سے مرنے والوں کی تعداد 88 تھی یہ جو کہا جاتا ہے امام عالی مقام نے تنہا 2000 ہزار یزیدیوں کو قتل کیا یہ محض جھوٹ ہے جب مرنے والوں کی تعداد 88 ہے تو 2000 ہزار کیسے قتل ہو سکتے ہیں،
اس طرح کے جھوٹے مبالغہ سے بچنا ضروری ہے اور واقعہ کربلا صرف صحیح روایات سے بیان کیا جانا چاہے ،۔
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
ہلدوانی نینیتال :-9917420179
واعظین اس کو خوب زور شور سے بیان کرتے ہیں، ایک مشہور و معروف صاحب نے تو اس تعلق سے بڑا طویل وعظ کیا ہوا ہے، اور تلوار چمکنے وغیرہ نہ جانے کیا کیا انہوں نے ذکر کیا ہے بہر حال
امام حسین کے متعلق تو بعض روایتوں میں یہ تعداد دو ہزار اور بعض شیعی روایات میں تین لاکھ تک بھی آئی ہے۔ ان روایات کے مبالغے کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر ہر آدمی کے ساتھ مقابلہ کرنے اور اسے پچھاڑ کر قتل کرنے کے لئےاگر ایک منٹ بھی درکار ہو تو دو ہزار افراد کو قتل کرنے کے لئے دو ہزار منٹ تو چاھئے ہوں گے، یہ تقریبا تینتیس گھنٹے بنتے ہیں۔
جبکہ ابو مخنف کی روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سانحہ کربلا محض ایک آدھ پہر میں ہو کر ختم ہو گیا تھا۔
اب اس مبالغہ کی کیا حیثت رہی بہ خوب سمجھ سکتے ہیں کہ اس میں واعظین کتنا جھوٹ ملاتے ہیں۔،
خود شیعہ محققین میں سے شھر بن آشوب نے یزیدی مقتولین کی کل تعداد چارسو چھتیس بتائی ھے
(المناقب،لابن شھرآشوب،ص99ج4)
امام عالی مقام کے اصحاب میں سے کس نے کتنے افراد کو قتل کیا اس کی انہوں نے تفصیل ذکر کی ہے تب جاکر کہیں 436 بتائی ہے اتنی تعداد میں کے یزید لشکر 20000، 35000 14000 سب سے بڑی تعداد شیعوں نے 300000 بتائی ہے،، اور ان میں سے 436 کا قتل ہونا بتایا ہے،،
لیکن یہ سب روایات غیر معتبر ہیں شیعوں کی بنائی ہوئی ہیں۔
تاریخ طبری میں ہے
و قتل من اصحاب عمر بن سعد ثمانیتہ و ثمانون رجولا،،
عمر ابن سعد کے اصحاب میں سے 88 لوگ مارے گۓ،۔
(تاریخ طبری جلد 5 صفحہ 456)
اور بدایہ والنہایہ میں ہے
و قتل من اصحاب عمر بن سعد ثمانیتہ و ثمانون نفسا،،
عمر ابن سعد کے اصحاب میں سے 88 لوگ مارے گۓ،۔
(البدایتہ والنہایتہ جلد 8 صفحہ 189)
شیخ الحدیث علامہ غلام رسول قاسمی لکھتے ہیں،،
کربلا میں یزیدی فوج کے 88 افراد مارے گۓ،،
(سانحہ کربلا صفحہ 9)
اس تفصیل سے پتہ چلا یہ جو کہا جاتا ہے کی سینکڑوں یا ہزاروں یزیدی مارے گۓ یا پھر یہ کہ امام عالی مقام نے خود سینکڑوں اور ہزاروں کو قتل کیا یہ سب جھوٹ ہے منگھڑت ہے،،
ہزاروں قتل بتاکر محض جھوٹی شان بیان کرنا ہے ،، اور ہمیں امام عالی مقام کی شان بیان کرنے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ ہزاروں کے لشکر میں تنہا آپ لڑے اور شہید ہوگۓ،،
بہر حال صحیح یہ ہے
یزیدی فوج میں سے مرنے والوں کی تعداد 88 تھی یہ جو کہا جاتا ہے امام عالی مقام نے تنہا 2000 ہزار یزیدیوں کو قتل کیا یہ محض جھوٹ ہے جب مرنے والوں کی تعداد 88 ہے تو 2000 ہزار کیسے قتل ہو سکتے ہیں،
اس طرح کے جھوٹے مبالغہ سے بچنا ضروری ہے اور واقعہ کربلا صرف صحیح روایات سے بیان کیا جانا چاہے ،۔
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
ہلدوانی نینیتال :-9917420179