Type Here to Get Search Results !

کسی سنی کو منافق یا یہ جملہ کہنا کہ اس کا حلالی وجود کہیں سے ثابت نہیں ہے کیسا ہے؟

سوال نمبر ١٧٥)

کسی سنی کو منافق یا یہ جملہ کہنا کہ اس کا حلالی وجود کہیں سے ثابت نہیں ہے کیسا ہے؟

:-----------------------------------------:

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے متعلق کہ ایک مولانا ہے جو اپنے آپ کو مفتی بھی کہتے ہیں جس کا نام شفیق سرپلوی ہے اس نے کئی علماء کے بیچ ایک سنی صحیح العقیدہ عالم کو منافق کہا اور ایک مفتی صاحب کے بابت کہا کہ حلالی وجود کہیں سے ثابت نہیں ہے ایسے الفاظ ایک عالم مفتی کےلئے استعمال کرنا کیسا ہے؟ ایسے لوگوں کے ساتھ ممبر ومحراب پرایک ساتھ شریک ہونا کیسا ہے؟ جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔۔

سائل:- محمد جمال الدین برکاتی ابدالی ایڈیٹر اہلسنت کا ترجمان ششماہی برکات ابدالیہ نیپال۔

:-----------------------------------------:

نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين. 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 

صورت مسئولہ میں پہلے یہ واضح کردوں کہ نفاق کسے کہتے ہیں ؟

 نفاق ایک پوشیدہ مرض ہے جس کے بابت بالیقین سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا، نفاق کا حتمی فیصلہ آقا علیہ السلام کے زمانے کے ساتھ خاص تھا، اس وقت یا تو مومن ہے یا کافر لہذا کسی کو کسی مسلمان کے لئے منافق کہنا جائز نہیں ہے بد عملی بیشک گناہ ہے، پر اس گناہ کی وجہ سے کسی کو منافق کہنا جائز نہیں ہے چہ جائے کہ بےگناہ کو منافق کہا جائے جس طرح کسی کو گالی دینا حرام ہے اسی طرح منافق کہنا بھی زید بلا وجہ ایک مسلمان کو منافق کہا اس لئے بکر سے معافی مانگے توبہ کرے اور اپنے قول سے رجوع کرے اور آئندہ بھی ایسے قول سے اجتناب لازم و ضروری ہے ۔

المرأة المناجيح ج ١ حديث نمبر ٦٠ کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں آقا علیہ السلام کے زمانے میں تین قسم کے لوگ تھے کافر، مومن، منافق، آقا علیہ السلام کے بعد منافق کوئی چیز نہیں، 

موجودہ دور میں یا کافر ہے یا مسلم ۔

قائل کا قول کہ اس کا حلالی وجود کہیں سے ثابت نہیں ہے ،یعنی حرامی ہے ۔

مذکورہ دونوں جملے ہمارے معاشرے میں قبیح گالی سمجھے جاتے ہیں جو ولد الزنا کے مترادف ہے اور یہ ایک طرح کا اتہام ہے جو کہ گناہ کبیرہ ہے لہذا قائل کو اپنے قول سے رجوع لازم اور اس قبیح گالی سے توبہ اور جسے کہا ہے اس سے معافی ضروری ہے ۔

اور اگر زید نے مذکورہ دونوں جملے منافق اور گالی کسی سنی عالم کی طرف منسوب کیا تو قبل توبہ و رجوع اس کی امامت اس کی شہادت شرعی جلسہ میں یا جمعہ میں خطاب جائز نہیں ۔

مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں 

علماء کے ساتھ برا ہونا اور ان کے ساتھ برائی کرنا اتنا برا ہے کہ بیان نہیں کیاجاسکتا 

سرورعالم صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں 

لیس من امتی من لم یجل کبیرنا ویرحم صغیرنا ویعرف لعالمنا حقہ ..وہ شخص میری امت میں سے نہیں جو ہمارے بڑوں کی تعظیم نہیں کرتا اور ہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہیں کرتا اور ہمارے عالم کاحق نہیں پہچانتا۔

نبی اکرم صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں :ثلثۃ لایستخف بحقھم الامنافق ذوالشیبۃ فی الاسلام وذوالعلم وامام متقسط

تین شخص ہیں جن کے حق کو صرف منافق خفیف سمجھتاہے (۱) وہ مسلمان جس کے بال سفید ہوچکے ہوں (۲) عالم (۳) عادل بادشاہ

(فتاوی رضویہ 24/90)(مسنداحمدبن حنبل عن عبادہ بن الصامت المکتب الاسلامی بیروت ۵ /۳۲۳)(الترغیب والترہیب بحوالہ احمدوالطبرانی والحاکم الترغیب فی اکرام العلماء المصطفی البابی مصر ۱ /۱۱۴)(المعجم الکبیر عن ابی امامۃ حدیث ۷۸۱۹ المکتبۃ الفیصلیۃ بیروت ۸ /۳۳۸)

مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ قائل کے اندر علامت نفاق مخفی ہے چونکہ اس نے سنی صحیح العقیدہ عالم کو منافق کہا اور گالی دیا 

 حدیث پاک میں ہے 

سباب المسلم کو فاسق کہا گیا ہے ۔

وعن ابن مسعود رضي الله عنه قال: قَالَ رَسُوْ لُ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ [متفق علیه]

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مسلمان کو گالی دینا فسوق (نافرمانی) ہے اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے۔

معلوم ہوا کہ مسلمان کو گالی دینا اللہ کے حکم کی نافرمانی ہے، مقابلے میں بھی گالی دینے سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ مقابلے میں بھی زیادتی سے بچنا مشکل ہے۔

حدیث میں مسلمان سے لڑنے کو جو کفر قرار دیا گیا ہے اور آپس میں لڑنے والوں کو کافر قرار دیا گیا ہے اس سے مراد یہ ہے کہ مسلمان سے لڑنا کفر کا کام ہے ایمان کا نہیں اور اس کا ارتکاب کرنے والا کفر کے کام کا ارتکاب کرنے والا ہے ،

 مسلمان کو گالی دینے کو فسق اور اس سے لڑنے کو کفر قرار دینے سے ان گناہوں کی قباحت اور شناعت صاف ظاہر ہے ، اہل ایمان کو فسق اور کفر کا ارتکاب کسی طور پر زیب نہیں دیتا۔

والله ورسوله أعلم بالصواب 

کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب القادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی ١٨ خادم البرقي دار الإفتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال،

١٣، ربیع الاول ۱۴۴۲ ہجری. ٣١ اکتوبر ۲۰۲۰عیسوی بروز .یکشنبہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مصدقين مفتيان عظام و علماء كرام، أركان سني شرعي بور ڈ آف نیپال۔

(١) قاضی نیپال حضرت علامہ مفتی محمد عثمان برکاتی مصباحی جنکپور 

(٢) مفتی ابو العطر محمد عبد السلام امجدی برکاتی صاحب ۔

(٣) حضرت مولانا محمد شہاب الدین حنفی صاحب ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 زیر سرپرستی قاضی نیپال مفتی اعظم نیپال مفتی محمد عثمان برکاتی مصباحی صاحب قبلہ جنکپور ۔

المشتسہر، سنی شرعی بورڈ آف نیپال۔

 ٣١،أكتوبر ٢٠٢٠ء /١٣،،ربيع الأول ، ١٤٤٢ھ 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area