Type Here to Get Search Results !

کس منت کو پورا کرنا ضروری نہیں ہے؟

 (سوال نمبر 6007)
کس منت کو پورا کرنا ضروری نہیں ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان کرام زید کی طبیعت خراب تھی تو اس نے یہ کہا ک تھیک ھو جاونگا تو مزار شریف پر اپنے یہاں سے 60 کلو میٹر پیدل جائوں گا زید الحمد للہ صحت یاب ھو گیا مگر اتنا دور پیدل جانے کی ہمت نہیں کر پا رہا تو اب کیا کریں رہنمائی فرمائیں مہربانی ہو گی
سائل:-محمد عمران ممبئی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔..
نحمده ونشكره و صلي على رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاتة 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 
یہ شرعی نذر نہیں ہے اس لئے پورا کرنا ضروری نہیں ہے۔
شرعی منت وہ ہے جو خالص اللہ کی عبادت کے لئے ہو اور وہ عبادت اس پر فرض و واجب نہ ہو پر اس نے نذر مان کر اپنے لئے لازم کر لیا ہو پھر نذر پوری ہونے پر وہ منت پوری کرنی لازم ہوگی۔
جیسے نفل نماز نفلی روزہ نفلی صدقہ یہ نذر شرعی ہے کام پورا ہوجانے پر اسے پورا کرنا ضروری ہے۔ (کتب فقہ عامہ)
چونکہ ہمارے ہاں منّت کے دو طریقے رائج ہیں
ایک منّتِ شرعی 
اور۔۲ ایک منّتِ عُرفی 
۱/ منّتِ شرعی یہ ہے کہ اللّٰہ کے لئے کوئی چیز اپنے ذِمّہ لازم کر لینا۔ اس کی کچھ شرائط ہوتی ہیں اگر وہ پائی جائیں تو منّت کو پورا کرنا واجب ہوتا ہے چونک یہ معلق منت ہے اور پورانہ کرنے سے آدمی گناہگار ہوتا ہے اس گناہ کی نحوست سے اگر کوئی مصیبت آپڑے تو کچھ بعید نہیں۔ 
٢/ دوسری منّتِ عُرفی وہ یہ کہ لوگ نذر مانتے ہیں اگر فلاں کام ہوجائے تو فلاں بزرگ کے مزار پر چادر چڑھائیں گے یا حاضری دیں گے یہ نذرِ عُرفی ہے اسے پورا کرنا واجب نہیں بہترہے ۔
واضح رہے کہ نذرِ شرعی اللّٰہ تَعَالٰی کے سوا کسی کے لئے ماننا ممنوع ہے۔
في رد المحتار عن البزازیة لو قال: إن سلم ولدي أصوم ما عشت فہو وعدٌ وفیہ عنہا أیضاً إن عوفیت صمتُ کذا لم یجب مالم یقل للّٰہِ عليَّ وفي الاستحسان یجب۔
منت پوری کرنے پر قدرت نہ ہونے کی صورت سے متعلق شرح مختصر الطحاوی اوربدائع الصنائع میں ہے، 
واللفظ للثانی:”انشا النذر باعتكاف شهر بعينه فان قدر على قضائه فلم يقضه حتى ايس من حياته يجب عليه ان يوصی بالفدية لكل يوم طعام مسكين لاجل الصوم لا لاجل الاعتكاف۔۔۔وان قدر على البعض دون البعض فلم يعتكف فكذلك ان كان صحيحا وقت النذر“یعنی اگر کسی نے خاص مہینے کے اعتکاف کی منت مانی،لیکن اس خاص مہینے میں اعتکاف نہ کیااور باوجود قدرت کے اس کی قضا بھی نہیں کی،یہاں تک کہ زندگی سے مایوس ہوگیا ،تو اس پر لازم ہے کہ ہر روزکے بدلے ایک صدقہ فطر بطورِ فدیہ دینے کی وصیت کرجائے، یہ وصیت کرنا روزے کی وجہ سے ہے نہ کہ اعتکاف کی وجہ سےاور اگر کچھ دن اعتکاف کرنے پر قادر تھا اور کچھ دن نہیں پھر اعتکاف نہیں کیا تب بھی یہی وصیت والا حکم ہے جبکہ منت ماننے کے وقت تندرست ہو۔(بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع۔ج3،ص30،مطبوعہ دارالحدیث مصر)
(شرح مختصر الطحاوی للجصاص،ج2،ص446،مطبوعہ دارالبشائرالاسلامیۃ، بیروت)
فتاوی عالمگیری میں ہے
ولو نذر اعتكاف شهر فمات اطعم لكل يوم نصف صاع من برّ او صاعًا من تمر او شعير ان اوصى كذا فی السراجية ويجب عليه ان يوصی هكذا فی البدائع وان لم يوصِ واجازت الورثة جاز ذلك
یعنی اگر کسی نے ایک مہینے کے اعتکاف کی منت مانی اور بغیر منت پوری کیے مرگیا توکسی شرعی فقیر کو ہر روز کے بدلے ایک صدقہ فطر دیا جائے، جبکہ مرنے والا وصیت کرگیا ہو، بلکہ مرنے والے پر وصیت کرجانا واجب ہےاوراگر اس نے وصیت نہیں کی تھی،  مگر(بالغ)ورثاء نے اپنی طرف سے فدیہ دے دیا،جب بھی ٹھیک ہے۔(الفتاوی الھندیۃ،ج 1، ص  214 ، مطبوعہ  پشاور)
 معلق منت سے متعلق صدر الشریعہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:
بہار میں ہے 
اس(یعنی یمینِ معلق)کی دو صورتیں ہیں:اگر ایسی چیز پر معلق کیا کہ اس کے ہونے کی خواہش ہے، مثلاً: میرا لڑکا تندرست ہوایا پردیس سے آجائے یا میں روزگار سے لگ جاؤں، تو اتنے روزے رکھوں گا یا اتنا خیرات کروں گا،ایسی صورت میں جب شرط پائی گئی یعنی بیمار اچھا ہوگیا یا لڑکاپردیس سے آگیا یا روزگار لگ گیا ،تو اتنے روزے رکھنایا خیرات کرنا ضرور ہے۔یہ نہیں ہوسکتا کہ یہ کام نہ کرے اور اس کے عوض کفارہ دے دے۔“نوٹ شرعی منت ماننی چاہئے (بھار شریعت،ج2،حصہ9،ص314، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب 
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔28/ 07/2023
۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area