(سوال نمبر 6027)
کیا ایک رکعت کھڑے ہوکر اور باقی رکعات بیٹھ کر نماز ہوجائے گی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے علماۓ کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ ذلیل کے بارے میں کہ
ایک شخص ہے جو نماز پڑھتا ہے تو صرف ایک رکعت وہ کھڑے ہو کر پڑھتا ہے اور باقی کے رکعت وہ بیٹھ کر پڑھتا ہے کیا اس شخص کی نماز ہوگی یا نہیں؟
سائل:-:محمد فیضان رضا قادری سرہا (نیپال)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
فرض نماز میں قیام فرائض نماز سے ہے بغیر عذر شرعی کے قیام ترک کرنے سے نماز نہیں ہوگی پڑھی گئی نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔
البتہ اگر عذر ہو کہ پہلی بار پہلی رکعت میں کھڑا ہو سکے پھر رکوع و سجود کے بعد دوبارہ کھڑا ہونے کی استطاعت نہیں پھر بقیہ رکعات بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں نماز ہوجایے گی۔
چونکہ نماز کے واجبات اور ارکان کے متعلق اصول یہ ہے کہ: نمازی شخص ان کو حسب استطاعت بجا لائے گا اور جس رکن یا واجب کی استطاعت نہ ہو گی وہ اس سے ساقط ہو جائے گا
اس اصول کی بنا پر اگر نمازی شخص کھڑے ہو کر نماز کا آغاز کر سکتا ہے تو اس کے لئے کھڑے ہو کر تکبیر تحریمہ کہنا لازمی ہے پھر اگر مکمل طور پر رکوع کرنے کی استطاعت رکھتا ہو گا تو رکوع کرے گا اور اگر استطاعت نہ ہو تو حسب استطاعت جھک کر رکوع کرے گا۔اگر زمین پر سجدہ کرنے کی استطاعت ہو تو اس کے لئے زمین پر سجدہ کرنا واجب ہے اور اگر زمین پر سجدہ کرنے کی استطاعت نہ ہو تو زمین یا کرسی پر بیٹھ کر جھکتے ہوئے سجدے کا اشارہ کرے گا پھر اگر مریض شخص دوبارہ سے کھڑے ہونے کی استطاعت نہ رکھے تو اپنی پوری نماز بیٹھ کر مکمل کر لے رکوع اور سجدے کے لئے جھک کر اشارہ کرے، اگر سجدہ کرنے کی استطاعت ہو تو پورا سجدہ کرے اور اگر استطاعت نہ ہو تو سجدے کا اشارہ رکوع کے اشارے سے زیادہ جھکتے ہوئے کرے گا
حدیث پاک میں ہے
فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ۔
پس تم اللہ سے حسب استطاعت ڈرو [التغابن:16]
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اس فرمان کی عملی شکل بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جب میں تمہیں کسی کام کا حکم دوں تو اسے حسب استطاعت بجا لاؤ) ا(مام بخاری: (7288) اور مسلم : (1337)
فرائضِ نماز
نماز کے سات فرائض ہیں
١/ تکبیرِ تحریمہ یعنیﷲُ اَکْبَرُ کہنا۔
٢/ قیام یعنی سیدھا کھڑے ہوکر نماز پڑھنا۔فرض، وتر، واجب اور سنت نماز میں قیام فرض ہے، بلاعذرِ صحیح اگر یہ نمازیں بیٹھ کر پڑھے گا تو ادا نہیں ہوں گی. نفل نماز میں قیام فرض نہیں۔
٣/ قرآت یعنی مطلقاًایک آیت پڑھنا۔ فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور سنت وتر و نوافل کی ہررکعت میں فرض ہے جب کہ مقتدی کسی نماز میں قرآت نہیں کرے گا۔
٤/ رکوع کرنا۔
٥/ سجدہ کرنا۔
٥/ قعدئہ اخیرہ یعنی نماز پوری کرکے آخرمیں بیٹھنا۔
٧ / خروج بصنعِہِ یعنی دونوں طرف سلام پھیرنا۔
اِن فرضوں میں سے ایک بھی رہ جائے تو نماز نہیں ہوتی اگرچہ سجدئہ سہو کیا جائے۔
(بہار شریعت ج 1 ۔حصہ 2 )
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال۔
30/07/2023
کیا ایک رکعت کھڑے ہوکر اور باقی رکعات بیٹھ کر نماز ہوجائے گی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے علماۓ کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ ذلیل کے بارے میں کہ
ایک شخص ہے جو نماز پڑھتا ہے تو صرف ایک رکعت وہ کھڑے ہو کر پڑھتا ہے اور باقی کے رکعت وہ بیٹھ کر پڑھتا ہے کیا اس شخص کی نماز ہوگی یا نہیں؟
سائل:-:محمد فیضان رضا قادری سرہا (نیپال)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
فرض نماز میں قیام فرائض نماز سے ہے بغیر عذر شرعی کے قیام ترک کرنے سے نماز نہیں ہوگی پڑھی گئی نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔
البتہ اگر عذر ہو کہ پہلی بار پہلی رکعت میں کھڑا ہو سکے پھر رکوع و سجود کے بعد دوبارہ کھڑا ہونے کی استطاعت نہیں پھر بقیہ رکعات بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں نماز ہوجایے گی۔
چونکہ نماز کے واجبات اور ارکان کے متعلق اصول یہ ہے کہ: نمازی شخص ان کو حسب استطاعت بجا لائے گا اور جس رکن یا واجب کی استطاعت نہ ہو گی وہ اس سے ساقط ہو جائے گا
اس اصول کی بنا پر اگر نمازی شخص کھڑے ہو کر نماز کا آغاز کر سکتا ہے تو اس کے لئے کھڑے ہو کر تکبیر تحریمہ کہنا لازمی ہے پھر اگر مکمل طور پر رکوع کرنے کی استطاعت رکھتا ہو گا تو رکوع کرے گا اور اگر استطاعت نہ ہو تو حسب استطاعت جھک کر رکوع کرے گا۔اگر زمین پر سجدہ کرنے کی استطاعت ہو تو اس کے لئے زمین پر سجدہ کرنا واجب ہے اور اگر زمین پر سجدہ کرنے کی استطاعت نہ ہو تو زمین یا کرسی پر بیٹھ کر جھکتے ہوئے سجدے کا اشارہ کرے گا پھر اگر مریض شخص دوبارہ سے کھڑے ہونے کی استطاعت نہ رکھے تو اپنی پوری نماز بیٹھ کر مکمل کر لے رکوع اور سجدے کے لئے جھک کر اشارہ کرے، اگر سجدہ کرنے کی استطاعت ہو تو پورا سجدہ کرے اور اگر استطاعت نہ ہو تو سجدے کا اشارہ رکوع کے اشارے سے زیادہ جھکتے ہوئے کرے گا
حدیث پاک میں ہے
فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ۔
پس تم اللہ سے حسب استطاعت ڈرو [التغابن:16]
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اس فرمان کی عملی شکل بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جب میں تمہیں کسی کام کا حکم دوں تو اسے حسب استطاعت بجا لاؤ) ا(مام بخاری: (7288) اور مسلم : (1337)
فرائضِ نماز
نماز کے سات فرائض ہیں
١/ تکبیرِ تحریمہ یعنیﷲُ اَکْبَرُ کہنا۔
٢/ قیام یعنی سیدھا کھڑے ہوکر نماز پڑھنا۔فرض، وتر، واجب اور سنت نماز میں قیام فرض ہے، بلاعذرِ صحیح اگر یہ نمازیں بیٹھ کر پڑھے گا تو ادا نہیں ہوں گی. نفل نماز میں قیام فرض نہیں۔
٣/ قرآت یعنی مطلقاًایک آیت پڑھنا۔ فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور سنت وتر و نوافل کی ہررکعت میں فرض ہے جب کہ مقتدی کسی نماز میں قرآت نہیں کرے گا۔
٤/ رکوع کرنا۔
٥/ سجدہ کرنا۔
٥/ قعدئہ اخیرہ یعنی نماز پوری کرکے آخرمیں بیٹھنا۔
٧ / خروج بصنعِہِ یعنی دونوں طرف سلام پھیرنا۔
اِن فرضوں میں سے ایک بھی رہ جائے تو نماز نہیں ہوتی اگرچہ سجدئہ سہو کیا جائے۔
(بہار شریعت ج 1 ۔حصہ 2 )
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال۔
30/07/2023