Type Here to Get Search Results !

ڈاڑھی کی توہین کرنا کیسا ہے؟ رام کو برا بھلا کہنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر( ١٣٢)


ڈاڑھی کی توہین کرنا کیسا ہے؟
رام کو برا بھلا کہنا کیسا ہے؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس کے بارے میں اگر کوئی شخص کسی کو مذاق کے طورپر  کہہ دے کہ رام نے بنایا ایک جوڑی ایک اندھا ایک کوڑھی۔ اور ایک شخص نے کہا کہ میں اس کو داڑھی اوکھاڑ کر ماروں گا تو ان دونوں کےلئے شرعا کیا حکم ہے؟ جواب عنایت فرمایں  ۔۔
سائل۔ محمد شاہد رضا سیتا مڑھی بہار ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين.

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل


صورت مستفسره میں
(١) اس طرح کے جملے سے پرہیز کرنی چاہئے، غالبا زید کا یہ جملہ معبودان باطلہ سے شدید بیزاری ظاہر کرنے کے لئے ہے، اور بےشک اللہ سبحانہ تعلی کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، ایسا جملہ بولنے والا شرعا مجرم نہیں، البتہ جہاں فتنہ و فساد پھیلنے کا غلبہ ہو، وہاں اس انداز و طرز کا جملہ بولنے کے بجائے، ایسا جملہ استعمال کرناچاہئے جو صاف صاف بیزاری معبودان باطلہ پر دلالت کرے جس سے کوئی فساد و فتنہ نه پھیلے ، اس لئے کہ قرآن ہمیں غیر مسلم معبودوں کو سب و شتم اور برا بھلا کہنے سے منع کرتا ہے ۔جیسا کہ اللہ تعالی فرما تا ہے
وَلَا تَسُبُّوا الَّذِيۡنَ يَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ فَيَسُبُّوا اللّٰهَ عَدۡوًاۢ بِغَيۡرِ عِلۡمٍ ‌ؕ كَذٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ اُمَّةٍ عَمَلَهُمۡ ۖ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمۡ مَّرۡجِعُهُمۡ فَيُنَبِّئُهُمۡ بِمَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ ۞
اور جن لوگوں کو یہ مشرک خدا کے سوا پکارتے ہیں ان کو برا نہ کہنا کہ یہ بھی کہیں خدا کو بےادبی سے بے سمجھے برا (نہ) کہہ بیٹھیں۔ اس طرح ہم نے ہر ایک فرقے کے اعمال (ان کی نظروں میں) اچھے کر دکھائے ہیں۔ پھر ان کو اپنے پروردگار ک طرف لوٹ کر جانا ہے تب وہ ان کو بتائے گا کہ وہ کیا کیا کرتے تھے۔ (سورۃ نمبر 6 الانعام ،آیت نمبر 108،)
صاحب ابن کثیر رحمة الله عليه فرماتے ہیں
اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو اور آپ کے ماننے والوں کو مشرکین کے معبودوں کو گالیاں دینے سے منع فرماتا ہے گو کہ اس میں کچھ مصلحت بھی ہو لیکن اس میں مفسدہ بھی ہے اور وہ بہت بڑا ہے یعنی ایسا نہ ہو کہ مشرک اپنی نادانی سے اللہ کو گالیاں دینے لگ جائیں ایک روایت میں ہے کہ مشرکین نے ایسا ارادہ ظاہر کیا تھا اس پر یہ آیت اتری،  (تفسیر ابن کثیر - سورۃ نمبر 6 الانعام آیت نمبر 108)
ایسا ہی فتاوی فیض الرسول ج ١ص ١٥٥ میں ہے ۔
(٢) سب و شتم کو شریعت اسلام سختی سے منع کرتا ہے،
بلاوجہ شرعی کسی بھی مسلمان کو تکلیف دہ جملہ  کہنا جائِز نہیں کہ اِس سے مسلمان کا دل دُکھتا ہے ۔ آقا علیہ السلام نے فرما یا
مَنْ اٰذَی مُسْلِمًا فَقَدْ اٰذَانِیْ وَ مَنْ اٰذَانِیْ فَقَدْ اٰذَی اللّٰہ ‘‘  یعنی جس نے مسلمان کو اذِیَّت دی گویا اس نے مجھے اذِیَّت دی او رجس نے مجھے اذِیّت دی گویا اس نے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کو اَذِیَّت دی ۔ ( اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط ج۲ ص ۳۸۶ حدیث ۳۶۰۷)
خیال رہے اگر مذکورہ جُملہ میں اسے ڈاڑھی اکھاڑ کر ماروں گا،
مَعَاذَ اللّٰہ  سُنّت کی تَحْقیر و توہین کیلئے بولا گیا تو کفر ہے، اور اگر جھگڑے لڑائی میں نسیا نا منہ سے نکل گیاجبکہ اہانت شعار اسلام نہ تھا پھر بھی ایسے جملے استعمال کرنا مذموم ہے
بے حد درجہ احتیاط کی حاجت ہے،  (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال و جواب ص ٩٥ مطبوعہ دعوت اسلامی)
جیسا کہ اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔
داڑھی کے سا تھ اِستِہزاء بھی ضَرور کُفر ہے ۔ زَید کا ایمان زائل (برباد) اور نِکاح باطِل اور عُذرِ جہل( مسئلہ معلوم نہ ہونے کا عُذر)غَلَط و باطل کہ زَید نہ کسی دُور دراز پہاڑ کی تلی کا رہنے والا ہے ، نہ ابھی تازہ ہِند و سے مسلمان ہوا ہے کہ اُسے نہ معلوم ہو کہ داڑھی شِعارِ اسلام ہے ، اورشِعارِ اسلام سے اِستِہزائ(ہنسی مذاق) اسلام سے اِستِہزاء (مسخری کرنا ) ہے ۔ہاں یہ ممکن ہے کہ اِس سے نِکاح ٹوٹ جانا نہ جانتا ہو، مگر اس کا نہ جاننا اس کے نِکاح کو محفوظ نہ رکھے گا ، شیشے پر پتّھر پھینکے شیشہ ضَرور ٹوٹ جائے گا اگر چِہ یہ نہ جانتا ہو کہ اس سے ٹوٹ جاتا ہے ۔  ( فتاوٰی رضویہ  ج۲۱ص۲۱۵، ۲۱۶)
قرآن و حدیث، روایات اور مسلمانوں کی سیرت کے پیش نظر شرع مقدس اسلام کے مطابق گالی دینا اور سبّ و شتم ممنوع ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ، وَقِتَالُهُ کُفْرٌ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس کے ساتھ قتال کرنا کفر ہے۔
بخاري، الصحيح، کتاب: الإيمان، باب: خوف المؤمن من أن يحبط عمله وهو لا يشعر، 1 / 27، الرقم : 48
مسلم، الصحيح، کتاب: الإيمان، باب: بيان قول النبي صلي الله عليه وآله وسلم سباب المسلم فسوق وقتاله کفر، 1 / 81، الرقم : 64

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید فرمایا ہے کہ:
المستبان شیطانان یتها تران ویتکاذبان
’’ آپس میں گالی گلوچ کرنے والے دونوں شیطان ہیں کہ ایک دوسرے کے مقابلے میں بد زبانی کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر جھوٹ باندھتے ہیں۔ ابن حبان، الصحیح، 13: 34، رقم: 5696، بيروت: مؤسسة الرسالة۔

والله ورسوله أعلم بالصواب

كتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب القادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم سني شرعي بورڈ آف نیپال ۔

٢٨/٩/٢٠٢٠

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area