Type Here to Get Search Results !

بغیر حیلہ شرعی کے مسجد و مدرسہ میں زکات کا مال استعمال کرنا کیسا ہے؟

(سوال نمبر ١٤٧)

بغیر حیلہ شرعی کے مسجد و مدرسہ میں زکات کا مال استعمال کرنا کیسا ہے؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

سوال کیا فرماتےہیں علمائے اہلسنت اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کے گاوں میں تقریباً ایک سو پچیس گھر کا آبادی ہے اور پورے گاوں کا زکوت اور عشر اور صدقہِ فطر گاوں کے مسجد میں جمع کیا جاتاہے اور اسی روپیہ سے مسجد اور مکتب کی اخرجات پوری کرتاہے جیسے بلب اور پنکھا کی مرمت وغیرہ وغیرہ اور امام صاحب کی تنخواہ بھی اسی سے دیا جاتاہے جب کہ امام صاحب کو بھی یہ بات معلوم ہے لیکن امام صاحب نا تو وں والوں کو اسکے متعلق مسئلہ بتاتے ہیں کہ زکوت کا پیسہ مکتب اور مسجد میں بغیر حیلئہ شرعی کے خرچ کرنا جائز نہیں ہےاور نا تو خود تنخواہ میں زکوت کا پیسہ لینے سے انکار کرتاہے تو کیا امام صاحب کو زکوت اور صدقہ فطر کے متعلق مسئلہ نہ بتان ااور نہ گاوں والوں کو اسطرح خرچ کرنے سے منع کرنا اور نہ تنخواہ میں اس طرح کا پیسہ لینے سے انکار کرنا ایسے امام کےلئے کیا حکم ہے اور اسکے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے برائے مہربانی مدلل و مفصل جواب عنایت فرمایں۔

سائل :- محمد شہاب الدین برکاتی دھنوشا کیرتپور نیپال۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين. 

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته. 

الجواب بعونه تعالیٰ عز وجل 

صورت مستفسره میں اگر معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ مذکور ہے تب امام صاحب سخت غلطی پر ہیں ، جبکہ امام صاحب کو رکھا ہی گیا ہے شرعی امور لوگوں تک پہنچا نے کے لئے پر انہوں نے ایسا نہیں کیا چونکہ شرعاً مذکورہ رقم کا مصرف فقراء و مساکین ہی ہیں پر انہوں نے غیر مصرف میں زکات کا مال صرف ہونے پر خاموش رہے بلکہ استعمال کئے اس صورت میں لینے والے اور دینے والے سب گنہگار ہوئے اور زکات ادا بھی نہیں ہوئی اس لئے بدون حیلہ شرعی جو رقم استعمال کئے ہیں وہ سب جمع کر کے حیلہ شرعی کر کے صرف کریں، اور توبہ کریں اور آئندہ اس قبیح فعل سے اجتناب کریں ۔اگر دینے والے کو علم نہیں تھا تو وہ عاصم نہیں ۔اور رہا امام صاحب کا امامت کا مسئلہ تو انہیں کہا جائے اگر وہ مان لیں اور توبہ و رجوع کرلیں فبہا اور اگر نہ مانے اور اپنے فعل پر قائم رہیں ۔پس اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ۔کہ وہ شرعی فرائض امور کا غیر محل میں استعمال کرنے کا مرتکب ہوئے بدون رجوع و توبہ اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ۔اگر پڑھی تو اعادہ واجب ۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌO’

’زکوٰۃ تو صرف ان لوگوں کے لئے جو محتاج اور نرے نادار (مسکین) ہوں اور جو اس کی تحصیل پر مقرر ہیں اور جن کے دلوں کو اسلام سے الفت دی جائے (اسلام کی طرف مائل کرنا ہو) اور (مملوکوں کی) گردنیں آزاد کرنے میں اور قرض داروں کو اور اللہ کی راہ اور مسافر کو، یہ ٹھہرایا ہوا (مقرر شدہ) ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ علم و حکمت والا ہے‘‘۔(التوبة، 9: 60)

اس آیت مبارکہ میں آٹھ مصارفین کا ذکر موجود ہے:

پر مفتی بہ قول سات ہیں

مئؤلفۃالقلوب مصارفین زکات سے خارج ہے ۔

١ فقراء ٢ مساکین ٣ عاملین زکوٰۃ (زکوٰۃ اکٹھی کرنے والے)

٤ مؤلفۃ القلوب ٥ غلام کی آزادی ٦ مقروض ٧ فی سبیل اللہ ٨ مسافر

قرآن کریم میں زکوٰۃ کے یہ سات مصارف ذکر ہوئے ہیں، احناف کے نزدیک ان میں سے کسی بھی مصرف میں زکوٰۃ دینے سے ادائیگی ہوجائے گی اور دینے والا دینی فریضہ سے سبکدوش ہوجائے گا۔ان كے سوا میں نہیں ۔ زکوٰۃ کے مصارف سات ہیں۔ فقیر، مسکین، عامل ، رقاب، غارم، فی سبیل اللہ اور ابن السبیل۔ (خلیل ملت مفتی خلیل احمد برکاتی ۔ہمارا اسلام )

حیلہ شرعی کیسے کریں؟

 کسی غریب کو مال زکاۃ دے کر اسے مالک و مختار بنادیا جائے۔ پھر اس سے کہا جائے کہ تم اپنی مرضی اور خوشی سے دینی امور کے لئے صرف کردو میں تو تم کو بہت اجر و ثواب ملے گا۔ پھر وہ خوشی سے دینی امور کے لئے صرف کردیں تو یہ حیلہٴ شرعی کہلاتا ہے۔ حیلہ کے بعد وہ امدادی رقم بن جاتی ہے اسے ہرایک مصرف میں خرچ کرنا درست ہے۔ (مسجد چونکہ اللہ کا مقدس گھر ہے اورآج بھی مسجد کے لیے امداد کرنے کا بہت سے لوگ جذبہ رکھتے ہیں، اس لیے مسجد کے لیے حیلہٴ شرعی نہ کرنا چاہیے،) کیونکہ فقہائے کرام نے صرف دینی تعلیم کی اہمیت کی وجہ سے اس کے لیے اجازت دی ہے۔( فتاوی فیض الرسول ج اول ص ٤٥١)

والله ورسوله أعلم بالصواب

كتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب القادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان١٨ خادم البرقي دار الإفتاء ،سني شرعی بورڈ آف نیپال ۔

٢/١٠/٢٠٢٠ 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area