عاشورا کے دن سرمہ لگانے سے آنکھیں نہیں دکھیں گی روایت کی تحقیق
:---------------:
عاشورا کے دن کے متعلق ایک روایت یہ بیان ہوتی ہے جو عاشورا کے دن سرمہ لگائے گا اس کی آنکھیں نہیں دکھیں گی اس روایت کو امام سیوطی امام بیہقی اور دیلمی نے یہ روایت حضرت ابن عباس سے کی ہے بعض کے نزدیک یہ روایت ضعیف ہے لیکن امام ابن جوزی نے اسے موضوع قرار دیا ہے اس روایت کو علامہ عجلونی نے اپنی کتاب کشف الخفاء میں ذکر کیا ہے ان کے نزدیک بھی یہ روایت موضوع ہے امام سخاوی نے اپنی کتاب مقاصد الحسنہ میں اس کو موضوع کہا ہے امام حاکم اس روایت کے بارے میں فرماتے ہیں
قال حاکم والاکتحال یوم عاشوراء لم یرد عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم فیہ اثر و ھو بدعتہ ابتدعھا قتلہ الحسین
امام حاکم نے فرمایا عاشورا کے دن سرمہ لگانے کی کوئی روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد نہیں ہے بلکہ بدعت ہے اور حضرت امام حسین کے قاتلوں نے اس روایت کو گھڑا ہے ( المقاصدالحسنہ حدیث نمبر 1085)
یعنی امام امام عالی مقام کے قاتلوں نے امام حسین کے قتل کی خوشی میں یہ روایت گھڑی ہے، وہ لوگ سرمہ لگاکر خوشی کا اظہار کیا کرتے تھے، اس لیۓ اُنہوں نے روایت کو وضع کیا۔اسی طرح علامہ عینی نے
عمدتہ القاری 11 جلد صفحہ 170 پر ذکر کیا ہے،،
اور علامہ علی قاری موضوعات کبیر میں اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں جو عاشورا کے دن سرمہ لگائے گا اس کی آنکھیں کبھی نہیں دکھیں گی ابن قیم فرماتے ہیں سرمہ تیل خوشبو لگانے کی جتنی روایات ہیں سب جھوٹیں راویوں کی بنائی ہوئی ہیں۔ دوسرے کذابین نے ان کے مقابلے پر اسے غم رنج کے طور پر منایا دونوں جماعت بدعتی اور اہل سنت سے خارج ہیں۔ اہلسنت تو وہ کام کرتے ہیں جس کا حکم نبی کریم نے دیا ہے یعنی روزہ رکھنے کا اور بدعات سے احتراز کرتے ہیں ۔
مزید علامہ علی قاری فرماتے ہیں کہ عاشورا کے دن اس غرض سے سرمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں کی وہ اتباع حدیث کر رہا ہے یعنی عاشورا کے دن سرمہ لگائے تو اس وجہ سے لگائے کہ حدیث کی اتباع کر رہا ہوں خوشی اور غم کے اظہار کے لئے لگانا جیسا کہ خارجی جو رافضیوں کے مخالف ہیں ان کا طریقہ ہے یہ ناجائز ہے
( موضوعات کبیر مترجم حدیث نمبر 1299)
مزید تفصیل کے لیے امام ابن جوزی کی کتاب الموضوعات صفحہ نمبر 203 دیکھیں بلکہ امام ابن جوزی نے اپنی اس کتاب میں عاشورا کے فضائل میں گھڑی گئی روایات کا باب باندھا ہے اور علامہ عجلونی کی کتاب کشف الخفاء
(حدیث نمبر 24 10 دیکھیں)
ان عبارات سے پتہ چلا سرمہ لگانے والی روایت امام پاک کے قاتلوں نے گھڑی ہے، اور اس کو بدعت قرار دیا گیا ہے، عاشورا کے دن سرمہ لگانے سے پرہیز کریں، ہاں اگر کوئ حدیث کی پیروی کرتے ہوۓ لگاتا ہے، کہ سرمہ لگانا نبی علیہ السلام کی سنت ہے ،تو جائز ہے،
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام ما ثبتہ من السنتہ ہے آپ اس میں رقم طراز ہیں
پہلا دن ہے کہ یوم عاشوراء کا اللہ نے دنیا میں پیدا کیا اور یہ پہلا دن ہے کہ دنیا میں بارش اسی دن ہوئی پس جس نے عاشورا کا روزہ رکھا گویا تمام زمانہ کا روزہ رکھا اور یہ انبیاء اور موسی علیہ السلام کا روزہ ہے اور جس نے شب عاشورا کو شب بیداری کی گویا اس نے ساتوں آسمان والوں کی برابر اللہ کی عبادت کی اور جس نے چار رکعت نماز پڑھی جس کی ہر رکعت میں الحمد ایک بار اور
پچاس بار قل ھو اللہ احد پڑھی تو اللہ تعالی اس کے گزشتہ کے پچاس اور آئندہ کے پچاس سال کے گناہ بخش دےگا اور جس نے ایک گھونٹ پانی پلایا گویا کہ اس نے ایک آن بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کی اور جس نے اہل بیت کے مسکینوں کا پیٹ عاشورا کے دن بھرا وہ پل صراط پر چمکتی بجلی کی طرح گزر جائے گا اور جس نے کوئی چیز خیرات کی گویا اس نے کبھی بھی کسی سائل کو نہیں لوٹایا اور جس نے عاشورا کے دن غسل کیا سوائے مرض موت کے کبھی بیمار نہ ہوگا
عاشورا کا دن یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے حضرت آدم کی توبہ قبول فرمائے یہ وہ دن ہے جس دن حضرت ادریس وہ بلند مرتبہ پر فائز کیا یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے حضرت ابراہیم کو آگ سے نجات دی اور یہ وہ دن ہے جس دن حضرت نوح کو کشتی سے اتارا اور یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے حضرت موسی پر تورات اتاری اور یہ کہ حضرت اسماعیل کا وبقت ذبح فدیہ اتارا اور یہ وہ دن ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو جیل خانہ سے نکالا اور یہ وہ دن ہے اللہ نے اس دن حضرت یعقوب کو بصارت واپس فرمائی اور یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے اور یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے حضرت ایوب علیہ السلام سے بلاؤں کو دور کیا اور یہ وہ دن ہے کہ جس دن اللہ نے حضرت یونس کو مچھلی کے پیٹ سے نکالا اور یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے بنی اسرائیل کے لیے دریا کو پھاڑ دیا اور یہ وہ دن ہے کہ جس دن حضور علیہ السلام کے سبب اگلے اور پچھلے لوگوں کے گناہ بخشے اور یہ وہ دن ہے کے حضرت موسی نے دریا عبور کیا اور یہ وہ دن ہے جس دن حضرت یونس کی قوم پر توبہ اتاری پس جو اس دن کا روزہ رکھےگا چالیس سال کا کفارہ ہوگا
جس نے اس دن سرمہ لگایا یا سال بھر تک اس کی آنکھیں آشوب نہ کریں گی اور جس نے کسی یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا گویا اس نے تمام اولاد آدم کے یتیموں کے ساتھ بھلائی کی اور جس نے کسی مریض کی عیادت کی گویا اس نے تمام اولاد آدم کے مریضوں کی عیادت کی ان سب کو ابن جوزی نے موضوعات میں ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کے بعد والوں نے اس کو وضع بناکر گھڑ کر ان ثقہ راویوں کی سندوں کے ساتھ ترتیب دےدی ہے
(ما ثبت من السنتہ)
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
ہلدوانی نینیتال
رابطہ نمبر:- 9917420179
عاشورا کے دن کے متعلق ایک روایت یہ بیان ہوتی ہے جو عاشورا کے دن سرمہ لگائے گا اس کی آنکھیں نہیں دکھیں گی اس روایت کو امام سیوطی امام بیہقی اور دیلمی نے یہ روایت حضرت ابن عباس سے کی ہے بعض کے نزدیک یہ روایت ضعیف ہے لیکن امام ابن جوزی نے اسے موضوع قرار دیا ہے اس روایت کو علامہ عجلونی نے اپنی کتاب کشف الخفاء میں ذکر کیا ہے ان کے نزدیک بھی یہ روایت موضوع ہے امام سخاوی نے اپنی کتاب مقاصد الحسنہ میں اس کو موضوع کہا ہے امام حاکم اس روایت کے بارے میں فرماتے ہیں
قال حاکم والاکتحال یوم عاشوراء لم یرد عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم فیہ اثر و ھو بدعتہ ابتدعھا قتلہ الحسین
امام حاکم نے فرمایا عاشورا کے دن سرمہ لگانے کی کوئی روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد نہیں ہے بلکہ بدعت ہے اور حضرت امام حسین کے قاتلوں نے اس روایت کو گھڑا ہے ( المقاصدالحسنہ حدیث نمبر 1085)
یعنی امام امام عالی مقام کے قاتلوں نے امام حسین کے قتل کی خوشی میں یہ روایت گھڑی ہے، وہ لوگ سرمہ لگاکر خوشی کا اظہار کیا کرتے تھے، اس لیۓ اُنہوں نے روایت کو وضع کیا۔اسی طرح علامہ عینی نے
عمدتہ القاری 11 جلد صفحہ 170 پر ذکر کیا ہے،،
اور علامہ علی قاری موضوعات کبیر میں اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں جو عاشورا کے دن سرمہ لگائے گا اس کی آنکھیں کبھی نہیں دکھیں گی ابن قیم فرماتے ہیں سرمہ تیل خوشبو لگانے کی جتنی روایات ہیں سب جھوٹیں راویوں کی بنائی ہوئی ہیں۔ دوسرے کذابین نے ان کے مقابلے پر اسے غم رنج کے طور پر منایا دونوں جماعت بدعتی اور اہل سنت سے خارج ہیں۔ اہلسنت تو وہ کام کرتے ہیں جس کا حکم نبی کریم نے دیا ہے یعنی روزہ رکھنے کا اور بدعات سے احتراز کرتے ہیں ۔
مزید علامہ علی قاری فرماتے ہیں کہ عاشورا کے دن اس غرض سے سرمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں کی وہ اتباع حدیث کر رہا ہے یعنی عاشورا کے دن سرمہ لگائے تو اس وجہ سے لگائے کہ حدیث کی اتباع کر رہا ہوں خوشی اور غم کے اظہار کے لئے لگانا جیسا کہ خارجی جو رافضیوں کے مخالف ہیں ان کا طریقہ ہے یہ ناجائز ہے
( موضوعات کبیر مترجم حدیث نمبر 1299)
مزید تفصیل کے لیے امام ابن جوزی کی کتاب الموضوعات صفحہ نمبر 203 دیکھیں بلکہ امام ابن جوزی نے اپنی اس کتاب میں عاشورا کے فضائل میں گھڑی گئی روایات کا باب باندھا ہے اور علامہ عجلونی کی کتاب کشف الخفاء
(حدیث نمبر 24 10 دیکھیں)
ان عبارات سے پتہ چلا سرمہ لگانے والی روایت امام پاک کے قاتلوں نے گھڑی ہے، اور اس کو بدعت قرار دیا گیا ہے، عاشورا کے دن سرمہ لگانے سے پرہیز کریں، ہاں اگر کوئ حدیث کی پیروی کرتے ہوۓ لگاتا ہے، کہ سرمہ لگانا نبی علیہ السلام کی سنت ہے ،تو جائز ہے،
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام ما ثبتہ من السنتہ ہے آپ اس میں رقم طراز ہیں
پہلا دن ہے کہ یوم عاشوراء کا اللہ نے دنیا میں پیدا کیا اور یہ پہلا دن ہے کہ دنیا میں بارش اسی دن ہوئی پس جس نے عاشورا کا روزہ رکھا گویا تمام زمانہ کا روزہ رکھا اور یہ انبیاء اور موسی علیہ السلام کا روزہ ہے اور جس نے شب عاشورا کو شب بیداری کی گویا اس نے ساتوں آسمان والوں کی برابر اللہ کی عبادت کی اور جس نے چار رکعت نماز پڑھی جس کی ہر رکعت میں الحمد ایک بار اور
پچاس بار قل ھو اللہ احد پڑھی تو اللہ تعالی اس کے گزشتہ کے پچاس اور آئندہ کے پچاس سال کے گناہ بخش دےگا اور جس نے ایک گھونٹ پانی پلایا گویا کہ اس نے ایک آن بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کی اور جس نے اہل بیت کے مسکینوں کا پیٹ عاشورا کے دن بھرا وہ پل صراط پر چمکتی بجلی کی طرح گزر جائے گا اور جس نے کوئی چیز خیرات کی گویا اس نے کبھی بھی کسی سائل کو نہیں لوٹایا اور جس نے عاشورا کے دن غسل کیا سوائے مرض موت کے کبھی بیمار نہ ہوگا
عاشورا کا دن یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے حضرت آدم کی توبہ قبول فرمائے یہ وہ دن ہے جس دن حضرت ادریس وہ بلند مرتبہ پر فائز کیا یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے حضرت ابراہیم کو آگ سے نجات دی اور یہ وہ دن ہے جس دن حضرت نوح کو کشتی سے اتارا اور یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے حضرت موسی پر تورات اتاری اور یہ کہ حضرت اسماعیل کا وبقت ذبح فدیہ اتارا اور یہ وہ دن ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو جیل خانہ سے نکالا اور یہ وہ دن ہے اللہ نے اس دن حضرت یعقوب کو بصارت واپس فرمائی اور یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے اور یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے حضرت ایوب علیہ السلام سے بلاؤں کو دور کیا اور یہ وہ دن ہے کہ جس دن اللہ نے حضرت یونس کو مچھلی کے پیٹ سے نکالا اور یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے بنی اسرائیل کے لیے دریا کو پھاڑ دیا اور یہ وہ دن ہے کہ جس دن حضور علیہ السلام کے سبب اگلے اور پچھلے لوگوں کے گناہ بخشے اور یہ وہ دن ہے کے حضرت موسی نے دریا عبور کیا اور یہ وہ دن ہے جس دن حضرت یونس کی قوم پر توبہ اتاری پس جو اس دن کا روزہ رکھےگا چالیس سال کا کفارہ ہوگا
جس نے اس دن سرمہ لگایا یا سال بھر تک اس کی آنکھیں آشوب نہ کریں گی اور جس نے کسی یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا گویا اس نے تمام اولاد آدم کے یتیموں کے ساتھ بھلائی کی اور جس نے کسی مریض کی عیادت کی گویا اس نے تمام اولاد آدم کے مریضوں کی عیادت کی ان سب کو ابن جوزی نے موضوعات میں ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کے بعد والوں نے اس کو وضع بناکر گھڑ کر ان ثقہ راویوں کی سندوں کے ساتھ ترتیب دےدی ہے
(ما ثبت من السنتہ)
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
ہلدوانی نینیتال
رابطہ نمبر:- 9917420179