Type Here to Get Search Results !

اڑی جس پر جاندار کی تصویر بنی ہوئی ہو بیچنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 5082)
ایسی ساڑی جس پر جاندار کی تصویر بنی ہوئی ہو بیچنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام شرح متین اس مسلئہ کے بارے میں کہ ،
 دو سوال ہیں ۔
(۱) ایک بھائی ساڑی کا کاروبار ہوتا ہے اس میں جو نقشہ دیا جاتا ہے اس پہ طرح طرح کی پھول پتیاں ہوتی ہیں لیکن اس بھائی کے یہاں کچھ کاروباری ایسے ہیں جو پھول پتیاں کی بجاۓ اس پہ جانور کا نقشہ بنواتے ہیں جیسے ہاتھی گھوڑا مور چڑیا وغیرہ جس سے ان کی قیمت میں دو سے تین گنا زیادہ ملتا ہے۔ یہ حلال ہے یا حرام اور انکے یہاں مزدوری کرنا کیسا ہے ۔؟
(۲) بُخاری شریف کا ایک حدیث ہے کی، 
 اللہ کی لعنت اُن عورتوں پر جو قبر کی زیارت کو جائے ۔ یہ پورا حدیث، حدیث نمبر کے ساتھ چاہئے حضرت مفتی صاحب قبلہ ۔ برائے مہربانی جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں ۔جزاک اللہ خیرا
سائل:-محمد آفتاب ،ویسٹ بنگال انڈیا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عزوجل 
١/ چونکہ خود کا کارو بار نہیں ہے بلکہ نوکر پے اور ساڑی پر بنی ہوئی تصویر کا بیچنا بھی مقصود نہیں ہے اس لئے نوکری کرنے میں حرج نہیں ہے اور اجرت بھی جائز ہے۔
یعنی ایسی اشیاء جن میں تصویر کا خریدنا بیچنا مقصود نہ ہو جیسے دیا سلائی کے بکس کہ ان پر تصویر بنی ہوتی ہے مگر تصویر کی بیع و شراء مقصود نہیں ہوتی تو ایسی چیزوں کا خریدنا بیچنا مباح ہوتا ہے 
یاد رہے کہ اگران اشیاء کی خرید و فروخت سے جاندار کی تصاویر کی خرید و فروخت مقصود ہو تو ایسی اشیاء کی خرید و فروخت ناجائز ہے اور ان سے حاصل ہونے والے منافع بھی ناجائز ہیں اور اگر ایسی اشیاء کی خرید و فروخت سے مقصود جاندار کی تصاویر کی خرید و فروخت نہ ہو بلکہ ان اشیاء کی خرید وفروخت مقصود ہو جن پر جاندار کی تصاویر ہیں اور تصاویر ضمناً اور تبعاً آگئی ہوں تو ایسی اشیاء کی خریدو فروخت جائز ہے اور ان سے حاصل ہونے والے منافع بھی جائز ہیں،۔البتہ اگر دوسری نوکری مل رہی ہو تو اجتناب ہی انسب ہے شرح السیر الکبیر میں ہے
ألا ترى أن المسلمين ‌يتبايعون ‌بدراهم ‌الأعاجم فيها التماثيل بالتيجان، ولا يمتنع أحد عن المعاملة بذلك. وإنما يكره هذا فيما يلبس أو يعبد من دون الله من الصليب ونحوها.
وحكم هذه الأشياء كحكم ما لو أصابوا برابط وغيرها من المعازف. فهناك ينبغي له أن يكسرها ثم يبيعها أو يقسمها حطبا. قال: إلا أن يبيعها قبل أن يكسرها ممن هو ثقة من المسلمين يعلم أنه يرغب فيها للحطب لا للاستعمال على وجه لا يحل، فحينئذ لا بأس بذلك.
لأنه مال منتفع به. فيجوز بيعه للانتفاع به بطريق مباح شرعا
.(باب ما يحمل عليه الفيء وما يجوز فعله بالغنائم في دار الحرب، ص:1051)
٢/ اکیلے بغیر حجاب کے حالات حاضرہ کے پیش نظر عورتوں کے لئے قبرستان جانا شرعاً ممنوع ہے کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لعن زوّارات القبور۔قال أبو عیسیٰ: ہٰذا حدیث حسن صحیح۔ (سنن الترمذي: (باب ما جاء في کراھیة زیارۃ القبور للنساء)
وقد راٰی بعض أہل العلم أن ہٰذا کان قبل أن یرخص النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم في زیارۃ القبور، فلما رخّص دخل في رخصتہ الرجال والنساء، وقال بعضہم: إنما کرہ زیارۃ القبور في النساء لقلۃ صبرہن وکثرۃ جزعہن۔ عمدۃ القاری
(باب زیارۃ القبور، 70/8، ط: بیروت)
وحاصل الکلام من ہٰذا کلہ أن زیارۃ القبور مکروہۃ للنساء؛ بل حرام في ہٰذا الزمان، ولا سیما نساء مصر؛ لأن خروجہن علی وجہ الفساد والفتنۃ رد المحتار (مطلب في زیارۃ القبور، 242/2، ط: سعید)
قولہ (ولو للنساء) وقیل تحرم علیہن۔ والأصح أن الرخصۃ ثابتۃ لہن بحر، وجزم في شرح المنیۃ بالکراہۃ لما مر في اتباعہن الجنازۃ، وقال الخیر الرملي: إن کان ذلک لتجدید الحزن والبکاء والندب علی ما جرت بہ عادتہن فلا تجوز، وعلیہ حمل حدیث ’’لعن اﷲ زائرات القبور‘‘ وإن کان للاعتبار والترحم من غیر بکاء، والتبرک بزیارۃ قبور الصالحین فلا بأس إذا کن عجائز، ویکرہ إذا کن شواب کحضور الجماعۃ في المساجد اٰھ وہو توفیق حسن
و فیه ایضا: (242/2)
والأصح أن الرخصۃ ثابتۃ لہن وإن کان للاعتبار والترحم من غیر بکاء والتبرک بزیارۃ قبور الصالحین، فلا بأس إذا کن عجائز، ویکرہ إذا کن شواب کحضور الجماعۃ في المساجد، وہو توفیق حسن۔

والله ورسوله اعلم بالصواب 
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔26/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area