(سوال نمبر 4050)
اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے 4 ماہ تک ہمبستری نہ کرنے کا قسم کھالے تو؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ کے متعلق
اگر کوئی شخص یہ قسم کھا لے کہ وہ چار ماہ تک اپنی بیوی سے ازدواجی تعلق قائم نہیں کرے گا اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہوگا نیز اگر کوئی شخص چھ سال کے لئے بیرون ملک چلا جائے تو اس کا نکاح باقی رہے گا یا نہیں؟
سائل:- محمد عثمان شہر لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم.
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
شوہر چاہے جتنے دن باہر رہے طلاق و خلع کے بغیر ہمدہ شادی نہیں کر سکتی ہے
اگر زید 4 ماہ تک ہمبستری نہ کرنے کی قسم کھائی ہے پھر
اگر اس نے چار مہینے کے اندر اپنی بیوی سے مباشرت کرلی تو اس کی قسم ٹوٹ جائے گی اور اس پر کفارہ لازم ہوگا اور ایلاء ساقط ہو جائے گا' اور اگر اس نے چار مہینے اپنی بیوی سے مقاربت نہیں کی تو اس کی بیوی پر از خود طلاق بائنہ واقع ہو جائے گی۔
یعنی بیوی سے جماع نہ کرنے کا قسم کھانا شرعاً اِیلاء' کہلاتا ہے، ایلاء کا حکم یہ ہے کہ اگر چار مہینے تک اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم نہ کیا، تو چار مہینے پورے ہوتے ہی اس کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی، اور اگر چار مہینے کے اندر اپنی بیوی سے ازدواجی تعلق قائم کرلیا تو پھر طلاق واقع نہیں ہوگی، البتہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا، قسم کا کفارہ درج ذیل ہے
دس مسکینوں کو دو وقت کھانا کھلانا، یا دس مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار رقم دینا، یا ایک ہی غریب کو دس روز تک روزانہ ایک صدقہ فطر کی مقدار دینا، یا دس غریبوں کو پہننے کا جوڑا لباس دینا۔ اگر مذکورہ صورتوں میں سے کسی کی استطاعت نہیں ہو، تو پھر تین دن روزے رکھنا۔
القرآن الکریم: (المائدة، الایة: 89)
لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَo
الدر المختار: میں ہے
'(هو) لغةً: اليمين. وشرعاً: (الحلف على ترك قربانها) مدته ولو ذمياً، (والمولي هو الذي لا يمكنه قربان امرأته إلا بشيء) مشق (يلزمه) إلا لمانع كفر.۔۔۔۔ (وحكمه: وقوع طلقة بائنة إن برّ) ولم يطأ (و) لزم (الكفارة، أو الجزاء) المعلق (إن حنث) بالقربان. (و) المدة (أقلها للحرة أربعة أشهر، وللأمة شهران) ولا حد لأكثرها ۔۔۔ وألفاظه صريح وكناية، (ف) من الصريح (لو قال: والله) وكل ما ينعقد به اليمين (لا أقربك) لغير حائض، ذكره سعدي ؛ لعدم إضافة المنع حينئذ إلى اليمين (أو) والله (لا أقربك) لا أجامعك لا أطؤك لا أغتسل منك من جنابة (أربعة أشهر) (الدر المختار: (422/3)
بہار شریعت میں ہے
ایلاد قسم ہے ایک موقت یعنی چار مہینے کا، دوسرا مؤبد یعنی چار مہینے کی قید اُس میں نہ ہو ،بہر حال اگر عورت سے چار ماہ کے اندر جماع کیا تو قسم ٹوٹ گئی اگرچہ مجنون ہواور کفارہ لازم جبکہ اﷲ تعالیٰ یا اُس کے اُن صفات کی قسم کھائی ہو اور جماع سے پہلے کفارہ دے چکا ہے تو اُس کا اعتبار نہیں بلکہ پھر کفارہ دے۔ اور اگر تعلیق تھی تو جس بات پرتھی وہ ہوجائے گی مثلاً یہ کہا کہ اگر اس سے صحبت کروں تو غلام آزاد ہے اور چار مہینے کے اندر جماع کیا تو غلام آزاد ہو گيا اور قربت نہ کی یہاں تک کہ چار مہینے گزر گئے تو طلاق بائن ہوگئی۔ پھر اگر ایلا ئے موقت تھا یعنی چار ماہ کا تو یمین
ساقط ہوگئی یعنی اگر اُس عورت سے پھر نکاح کیا تو اُسکا کچھ اثر نہیں۔ اور اگر مؤبد تھا یعنی ہمیشہ کی اُس میں قید تھی مثلاً خدا کی قسم تجھ سے کبھی قربت نہ کرونگا اس میں کچھ قید نہ تھی مثلاً خدا کی قسم تجھ سے قربت نہ کرونگا تو اِن صورتوں میں ایک بائن طلاق پڑگئی پھر بھی قسم بدستور باقی ہے یعنی اگر اُس عورت سے پھر نکاح کیا تو پھر ایلا بدستور آگیا اگر وقت نکاح سے چار ماہ کے اندر جماع کرلیا تو قسم کا کفارہ دے اور تعلیق تھی تو جزا واقع ہو جائیگی۔ اور اگر چار مہینے گزرلیے اور قربت نہ کی تو ایک طلاق بائن واقع ہوگئی مگر یمین بدستور باقی ہے سہ بارہ نکاح کیاتو پھر ایلا آگیا اب بھی جماع نہ کرے تو چار ماہ گزر نے پر تیسری طلاق پڑجائگی اور اب بے حلالہ نکاح نہیں کر سکتا اگر حلالہ کے بعد پھر نکاح کیا تو اب ایلا نہیں یعنی چار مہینے بغیر قربت گزرنے پر طلاق نہ ہوگی مگر قسم باقی ہے اگر جماع کریگا کفارہ واجب ہوگا ‘(بہار شریعت، ج 2،ح 8، ص 183، مکتبۃ المدینہ کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے 4 ماہ تک ہمبستری نہ کرنے کا قسم کھالے تو؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ کے متعلق
اگر کوئی شخص یہ قسم کھا لے کہ وہ چار ماہ تک اپنی بیوی سے ازدواجی تعلق قائم نہیں کرے گا اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہوگا نیز اگر کوئی شخص چھ سال کے لئے بیرون ملک چلا جائے تو اس کا نکاح باقی رہے گا یا نہیں؟
سائل:- محمد عثمان شہر لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم.
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
شوہر چاہے جتنے دن باہر رہے طلاق و خلع کے بغیر ہمدہ شادی نہیں کر سکتی ہے
اگر زید 4 ماہ تک ہمبستری نہ کرنے کی قسم کھائی ہے پھر
اگر اس نے چار مہینے کے اندر اپنی بیوی سے مباشرت کرلی تو اس کی قسم ٹوٹ جائے گی اور اس پر کفارہ لازم ہوگا اور ایلاء ساقط ہو جائے گا' اور اگر اس نے چار مہینے اپنی بیوی سے مقاربت نہیں کی تو اس کی بیوی پر از خود طلاق بائنہ واقع ہو جائے گی۔
یعنی بیوی سے جماع نہ کرنے کا قسم کھانا شرعاً اِیلاء' کہلاتا ہے، ایلاء کا حکم یہ ہے کہ اگر چار مہینے تک اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم نہ کیا، تو چار مہینے پورے ہوتے ہی اس کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی، اور اگر چار مہینے کے اندر اپنی بیوی سے ازدواجی تعلق قائم کرلیا تو پھر طلاق واقع نہیں ہوگی، البتہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا، قسم کا کفارہ درج ذیل ہے
دس مسکینوں کو دو وقت کھانا کھلانا، یا دس مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار رقم دینا، یا ایک ہی غریب کو دس روز تک روزانہ ایک صدقہ فطر کی مقدار دینا، یا دس غریبوں کو پہننے کا جوڑا لباس دینا۔ اگر مذکورہ صورتوں میں سے کسی کی استطاعت نہیں ہو، تو پھر تین دن روزے رکھنا۔
القرآن الکریم: (المائدة، الایة: 89)
لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَo
الدر المختار: میں ہے
'(هو) لغةً: اليمين. وشرعاً: (الحلف على ترك قربانها) مدته ولو ذمياً، (والمولي هو الذي لا يمكنه قربان امرأته إلا بشيء) مشق (يلزمه) إلا لمانع كفر.۔۔۔۔ (وحكمه: وقوع طلقة بائنة إن برّ) ولم يطأ (و) لزم (الكفارة، أو الجزاء) المعلق (إن حنث) بالقربان. (و) المدة (أقلها للحرة أربعة أشهر، وللأمة شهران) ولا حد لأكثرها ۔۔۔ وألفاظه صريح وكناية، (ف) من الصريح (لو قال: والله) وكل ما ينعقد به اليمين (لا أقربك) لغير حائض، ذكره سعدي ؛ لعدم إضافة المنع حينئذ إلى اليمين (أو) والله (لا أقربك) لا أجامعك لا أطؤك لا أغتسل منك من جنابة (أربعة أشهر) (الدر المختار: (422/3)
بہار شریعت میں ہے
ایلاد قسم ہے ایک موقت یعنی چار مہینے کا، دوسرا مؤبد یعنی چار مہینے کی قید اُس میں نہ ہو ،بہر حال اگر عورت سے چار ماہ کے اندر جماع کیا تو قسم ٹوٹ گئی اگرچہ مجنون ہواور کفارہ لازم جبکہ اﷲ تعالیٰ یا اُس کے اُن صفات کی قسم کھائی ہو اور جماع سے پہلے کفارہ دے چکا ہے تو اُس کا اعتبار نہیں بلکہ پھر کفارہ دے۔ اور اگر تعلیق تھی تو جس بات پرتھی وہ ہوجائے گی مثلاً یہ کہا کہ اگر اس سے صحبت کروں تو غلام آزاد ہے اور چار مہینے کے اندر جماع کیا تو غلام آزاد ہو گيا اور قربت نہ کی یہاں تک کہ چار مہینے گزر گئے تو طلاق بائن ہوگئی۔ پھر اگر ایلا ئے موقت تھا یعنی چار ماہ کا تو یمین
ساقط ہوگئی یعنی اگر اُس عورت سے پھر نکاح کیا تو اُسکا کچھ اثر نہیں۔ اور اگر مؤبد تھا یعنی ہمیشہ کی اُس میں قید تھی مثلاً خدا کی قسم تجھ سے کبھی قربت نہ کرونگا اس میں کچھ قید نہ تھی مثلاً خدا کی قسم تجھ سے قربت نہ کرونگا تو اِن صورتوں میں ایک بائن طلاق پڑگئی پھر بھی قسم بدستور باقی ہے یعنی اگر اُس عورت سے پھر نکاح کیا تو پھر ایلا بدستور آگیا اگر وقت نکاح سے چار ماہ کے اندر جماع کرلیا تو قسم کا کفارہ دے اور تعلیق تھی تو جزا واقع ہو جائیگی۔ اور اگر چار مہینے گزرلیے اور قربت نہ کی تو ایک طلاق بائن واقع ہوگئی مگر یمین بدستور باقی ہے سہ بارہ نکاح کیاتو پھر ایلا آگیا اب بھی جماع نہ کرے تو چار ماہ گزر نے پر تیسری طلاق پڑجائگی اور اب بے حلالہ نکاح نہیں کر سکتا اگر حلالہ کے بعد پھر نکاح کیا تو اب ایلا نہیں یعنی چار مہینے بغیر قربت گزرنے پر طلاق نہ ہوگی مگر قسم باقی ہے اگر جماع کریگا کفارہ واجب ہوگا ‘(بہار شریعت، ج 2،ح 8، ص 183، مکتبۃ المدینہ کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال14/07/2023