نماز کے باہر درود ابراھیمی پڑھنا کیسا ہے؟
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
سوال :- ُدوردِ ابرا ھمی جو نماز میں پڑھا جاتاہے کیا اس کو بہارپڑھ سکتے ہیں اگر اس کو بہار پڑھ دیاتوکیا حکم ہےاور ختم غوثہ میں جودورد ابرا ھیم پڑھاجاتا ہے تواس کا کیا حکم ہے قرآن وحدیث کے روشنی سے حوالہ پیش کریں ۔
حضور جواب ضرور عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛
الجواب بعون الملک الوھاب
بیرون نماز درود ابرہیمی پڑھنا جائز ہے بلکہ اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے افضل قرار دیا ہے آپ فرماتے ہیں
سب درودوں میں افضل درود وہ ہے جو سب اعمال سے افضل یعنی نماز میں مقرر کیا گیا ہے درود شریف راہ چلتے بھی پڑھنے کی اجازت ہے جہاں نجاست پڑی ہو وہاں رک جائے بہتر یہ ہے کہ ایک وقت معین کرکے ایک عدد مقرر کرلے کہ اس قدر باوضو دو زانو ادب کے ساتھ مدینہ طیبہ کے طرف مونھ کرکے روزانہ عرض کیا کرے جس کی مقدار سَو بار سے کم نہ ہوزیادہ جس قدر نباہ سکے بہتر ہے ، علاوہ اس کے اٹھتے بیٹھتے ، چلتے پھرتے وضو بے وضو ہر حال میں درود جاری رکھے، اور اس کے لئے بہتر یہ ہے کہ ایک صیغہ خاص کا پابند نہ ہوبلکہ وقتًا فوقتًا مختلف صیغوں سے عرض کرتا رہے تاکہ حضورِ قلب میں فرق نہ ہو ، درود شریف او رکلمہ طیبہ اور استغفار ان سب کی کثرت نہایت محبوب و مطلوب ہے، کلمہ طیبہ کو افضل الذکر فرمایا اور یہ کہ اﷲ عزّوجل تک اُس کے پہنچنے میں روک نہیں اور استغفار کے لئے فرمایا شادمانی ہے اُسے جو اپنے نام اعمال میں استغفار بکثرت پائے اور اپنے تمام اوقات کو درود شریف میں صرف کردینے کو فرمایا کہ ایسا کرے گا تو اﷲ تیرے سب کام بنادے گااور تیرے گناہ معاف فرما دے گا (فتاوی رضویہ جلد 3 ص 62)
ونقل الحموی عن أصحابنا عن منیة المفتي: إنہ لا یکرہ عندنا إفراد أحدہما عن الآخر (أحکام القرآن: ۳/۴۹۸)
ختم غوثیہ میں درود بہتر عمل لے
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب؛
ازقلم: - فخر امام احمد رضا