Type Here to Get Search Results !

قرآن کی قسم کھانا کیسا ہے ؟ قسم کی کتنی قسمیں ہیں ؟

قرآن کی قسم قسم شرعی ہے؟

◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام عليکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے علمائے دین و مفتیان شرع متین ! کہ زید نے بکر کو اپنی ذاتی معاملات کے بنا پر ۔ ایک عالم دین حافظ قرآن سے بات ( گفتگو ) کرنے سے منع کر دیا ۔ اور قرآن پاک کا قسم بھی کِھلوایا۔ کہ تم اس عالِم سے بات مت کرنا۔ اور بکر نے زید کے ڈر سے قسم کھا لیا۔ کہ مَیں بات نہیں کرونگا۔
  لیکن بکر پھر بھی اس عالم دین حافظ سے گفتگو کرتا ہے۔ تو اس صورت میں قسم ہوئی یا نہیں ؟  اور قسم دلانے والے زید پر کیا حکم لگے گا ؟؟ برائے کرم مدلل ومفصل جواب دیکر عنداللہ ماجور ہوں۔
الفستفتی :۔ محمد عمرفاروق
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب؛
لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَۚ-فَكَفَّارَتُهٗۤ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَهْلِیْكُمْ اَوْ كِسْوَتُهُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍؕ-فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍؕ-ذٰلِكَ كَفَّارَةُ اَیْمَانِكُمْ اِذَا حَلَفْتُمْؕ-وَ احْفَظُوْۤا اَیْمَانَكُمْؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(۸۹)
اللہ تمہیں تمہاری فضول قسموں پرنہیں پکڑے گا البتہ ان قسموں پر گرفت فرمائے گا جنہیں تم مضبوط کر لو تو ایسی قسم کاکفارہ دس مسکینوں کو اس طرح کا درمیانے درجے کا کھانا دینا ہے جوتم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا اُن دس کو کپڑے دینا ہے یا ایک مملوک (غلام یا لونڈی) آزاد کرناہے تو جو نہ پائے تو تین دن کے روزے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے

جب قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔ اسی طرح اللہ تم سے اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر گزار ہو جاؤ۔( القرآن سورة الماٸدہ 
(آیت ٨٩ ترجمہ کنزالعرفان )
 قسم کی تین قسمیں ہیں

(1)…یمینِ لَغْو یعنی غلط فہمی کی قسم،
یہ وہ قسم ہے کہ آدمی کسی واقعہ کو اپنے خیال میں صحیح جان کر قسم کھالے اور حقیقت میں وہ ایسا نہ ہو، ایسی قسم پر کفارہ نہیں۔
(2)…یمینِ غَموس یعنی جھوٹی قسم ،کسی گزشتہ واقعے کے متعلق جان بوجھ کرجھوٹی قسم کھانا، یہ حرام ہے۔
(3)… یمینِ مُنعقدہ، جو کسی آئندہ کے معاملے پر اسے پورا کرنے یا پورا نہ کرنے کیلئے کھائی جائے، کسی صحیح معاملے پر کھائی گئی ایسی قسم توڑنا منع بھی ہے اور اس پر کفارہ بھی لازم ہے۔
قسم کی تیسری صورت پر ہی کفارہ لازم آتا ہے
مذکورہ آیت ِ مبارکہ میں قسم کا کفارہ بیان کیا گیا ہے اور قسم کا کفارہ یہ ہے کہ اگر کوئی قسم توڑے تو ایک غلام آزاد کرے یا دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر درمیانے درجے کا کھانا کھلائے یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنائے ۔
ان تینوں میں سے کوئی بھی طریقہ اختیار کرنے کی اجازت ہے اور اگر تینوں میں سے کسی کی بھی طاقت نہ ہو تو مسلسل تین روزے رکھنا کفارہ ہے۔
صورت مسئولہ میں لفظ قرآن کی قسم مذکور ہے تو بلاشبہ قرآن کی قسم شرعی قسم ہے اور اس پر حانث پر کفارہ ادا کرنا پڑےگا
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب؛
ازقـلـــم،حـضــرت عــلامــہ ومـولانــا
مـحمــد جـابـر الـقـادری رضـوی  صاحــب
قـبـلـہ مـد ظلــہ الـعـــالـــی والنـــورانـــی
ــسجــــد نــــورجــاجــپــــور اڑیــســـــہ

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area