حالت حیض میں صحبت کرنا حرام ہے؟
السلام عليکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال کیا فرماتے علماء کرام ومفتیان اعظم مسئلہ ذیل میں کیا حیض کے درمیان صحبت کرسکتے ہے ؟ یا سات روز کے بعد صحبت کرسکتے ہے ؟ تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائے۔
سائل : محمد حامد رضا قادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛
الجواب بعون الملک الوھاب؛
حالت حیض میں مجامعت کرنا حرام ہے
اور اسکی حرمت نص قطی سے ثابت ہے
اللہ رب عزت کا فرمان مومنوں کے نام بزبان قرآن
وَ لَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰى یَطْهُرْنَۚ-فَاِذَا تَطَهَّرْنَ فَاْتُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَكُمُ اللّٰهُؕ
حیض کے دنوں میں عورتوں سے الگ رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ جب تک پاک نہ ہوجائیں پھر جب خوب پاک ہوجائیں تو ان کے پاس وہاں سے جاؤ جہاں سے تمہیں اللہ نے حکم دیاہے
( القرآن سورۃ البقرہ آیت ٢٢٢ ترجمہ کنزالعرفان )
حیض کی حالت میں عورتوں سے ہم بستری کرنا حرام ہے۔
اور چونکہ یہ قرآن کی واضح آیت سے ثابت ہے لہٰذا ایسی حالت میں جماع کو جائز جاننا کفر ہے
اور حرام سمجھ کر کر لیا تو سخت گنہگار ہوا اس پر توبہ فرض ہے۔
(بہار شریعت، حصہ دوم، نفاس کا بیان، ۱/۳۸۲)
یوں ہی ناف سے لے کر گھٹنے کے نیچے تک کی جگہ سے لذت حاصل کرنا منع ہے۔(رد المحتار، کتاب الطہارۃ، ۱/۵۳۴)
خیال رہے کہ …حیض کی کم سے کم مدت تین دن اور زیادہ سے زیادہ دس دن ہے
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب؛
از قلم حضرت علامہ مولانا
محمد جابر القادری رضوی صاحب
قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی