الحاج محمد سعید نوری ملت کا بے لوث سپاہی
(حافظ)افتخاراحمدقادری
دنیا میں کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو نہ صرف اپنے وقت کا سرمایہ ہوتی ہیں بلکہ ان کے کردار، خدمات، اخلاص اور عمل سے آنے والی نسلیں بھی رہنمائی پاتی ہیں۔ ان کے وجود سے وقت سنورتا ہے، حالات بدلتے ہیں، قوم کو سمت و رفتار ملتی ہے اور نئی نسلوں کو فکری و عملی بنیاد فراہم ہوتی ہے۔ ملتِ اسلامیہ ہندیہ کو ہمیشہ سے ایسے رجال عظیم کی ضرورت رہی ہے جو دین و ملت کے لئے ہر محاذ پر سینہ سپر ہوں، جو ظلم کے خلاف ڈٹ جائیں اور مظلوموں کی آواز بن کر عدالتوں، گلیوں، ایوانوں اور اخبارات تک ان کا پیغام پہنچائیں۔ انہی عظیم المرتبت ہستیوں میں ایک روشن و درخشندہ نام ہے اسیرِ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ، بانی و سرپرست اعلیٰ رضا اکیڈمی ممبئی الحاج محمد سعید نوری صاحب مدظلہ العالی کا۔ آپ کی شخصیت نہ صرف دینی، سماجی، ملی اور فلاحی میدانوں میں بلند و بالا حیثیت رکھتی ہے بلکہ آپ کی ان تھک جد وجہد اور مخلصانہ خدمات نے آپ کو ہندوستان بھر کے عوام و خواص کے درمیان ایک معتبر، مؤثر اور قابلِ احترام مقام عطا کیا ہے۔ آپ کی خدمات کا دائرہ صرف ممبئی یا مہاراشٹرا تک محدود نہیں بلکہ پورے برصغیر میں آپ کی آواز کو سنا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا ہو یا قومی و بین الاقوامی اخبارات و رسائل آپ کی ملی و سماجی سرگرمیوں کی بازگشت ہر طرف سنائی دیتی ہے۔ آپ نے ببانگ دہل ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ ملت کی حمایت صرف تقریروں سے نہیں بلکہ عملی جدو جہد، قربانی، استقامت اور بے خوف قیادت سے کی جاتی ہے۔ آپ کی قیادت کا سب سے نمایاں پہلو یہی ہے کہ آپ صرف بولتے نہیں بلکہ ہر موقع پر میدانِ عمل میں نظر آتے ہیں۔ یہی وہ صفت ہے جو آپ کو عام رہنماؤں سے ممتاز کرتی ہے۔
حالیہ دنوں میں بریلی شریف کے ایک واقعے کے بعد کئی بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا، ان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے۔ اس نازک صورتحال میں جہاں بہت سے لوگ خاموش تماشائی بنے رہے وہیں الحاج محمد سعید نوری صاحب نے ہر ممکن قانونی اور اخلاقی مدد فراہم کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ آپ نے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا تاکہ ان بے قصوروں کے خلاف درج ایف آئی آرز کو واپس لیا جائے۔ یاد رہے کہ یہ عمل صرف قانونی نہیں بلکہ انسانی ہمدردی اور اسلامی حمیت کی روشن مثال ہے۔ یہ پہلی بار نہیں کہ نوری صاحب نے مظلوموں کی آواز بن کر عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا ہو بلکہ جب بھی ملت کو کسی سچے سپاہی کی ضرورت پڑی تو الحاج محمد سعید نوری صاحب صفِ اول میں نظر آئے۔
جب وسیم رضوی جیسے گستاخِ قرآن و دین نے مسلمانوں کے جذبات مجروح کئے تو سب سے پہلے جس آواز نے اس کے خلاف احتجاج بلند کیا وہ محمد سعید نوری صاحب کی تھی۔ آپ نے نہ صرف احتجاج کیا بلکہ قانونی محاذ پر بھی اس کے خلاف کارروائی کی، عوام کو بیدار کیا اور سوشل میڈیا و اخبارات کے ذریعے ایک مؤثر مہم چلائی۔ وقف ترمیم بل کی مخالفت میں بھی آپ نے برملا اظہارِ رائے کیا اور ملت کی اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے لئے عملی اقدامات کیے۔ آپ کا یہ نظریہ ہمیشہ واضح رہا ہے کہ دینی ادارے، مساجد، مدارس اور اوقافی املاک ملت کی امانت ہیں اور ان کے تحفظ کی ذمہ داری قیادت پر عائد ہوتی ہے۔ پنجاب کے سیلاب زدگان کی امداد ہو یا اترپردیش کے مہاراج گنج میں متاثرین کی بحالی یا ملک کے کسی بھی گوشے میں کوئی انسانی بحران ہو ہر وقت الحاج محمد سعید نوری صاحب کی شخصیت ہر جگہ مدد کے لئے موجود پائی جاتی ہے۔
آپ نے خدمتِ خلق کو صرف وقتی جذبہ نہیں بلکہ اپنے مشن کا حصہ بنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں آپ سڑکوں پر مظلوموں کے لئے آواز اٹھاتے ہیں وہیں فکری و تعلیمی میدان میں بھی آپ کی کاوشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ رضا اکیڈمی کے پلیٹ فارم سے مسلسل علمی، ادبی، تاریخی و دینی خدمات انجام دی جا رہی ہیں۔ یہ ادارہ صرف ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک فکری تحریک بن چکا ہے جو مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے نوجوان نسل کو دینی شعور، اعتقادی بصیرت اور عملی رہنمائی فراہم کر رہا ہے۔ جلسے، سیمینار، کانفرنسز، کتابیں اور سوشل میڈیا کی مدد سے نوجوان نسل کو ان کے عقائد و نظریات کی حفاظت کا جو کام آپ انجام دے رہے ہیں وہ وقت کی ایک اہم ترین ضرورت ہے۔ آج کے پر آشوب دور میں جب گمراہی کے فتنے ہر سمت سے حملہ آور ہیں ایسے میں نوری صاحب جیسی شخصیات امید کی کرن ہیں جو نہ صرف فکری رہنمائی فراہم کر رہی ہیں بلکہ عملی طور پر بھی قوم کو متحد رکھنے میں کوشاں ہیں۔ نوری صاحب کی شخصیت صرف ایک رہنما کی نہیں بلکہ ایک عاشقِ رسول ﷺ، محبِ اہل بیت و صحابہ، خادم ملت، ہمدرد انسانیت اور علم و عمل کے حسین امتزاج کی حیثیت رکھتی ہے۔ ان کی زبان پر ہمیشہ امت کے درد کی ترجمانی ہوتی ہے اور ان کے دل میں ملت کی فکر بیدار رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی خدمات کا اعتراف نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ممالک میں بھی کیا جاتا ہے۔
الحاج محمد سعید نوری صاحب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ آپ کبھی کسی وقتی مصلحت یا ذاتی مفاد کے تحت خاموش نہیں بیٹھے بلکہ جب بھی ملت کو کسی سچے، بہادر، جرات مند اور باعمل رہنما کی ضرورت محسوس ہوئی تو نوری صاحب صفِ اول میں نظر آئے۔ یہ نوری صاحب ہی تھے جنہوں نے مختلف ریاستوں میں بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر خاموش تماشائی بننے کے بجائے ان کے لئے قانونی جنگ لڑی، وکلاء کی ٹیم بنائی، اخراجات برداشت کئے اور قومی سطح پر یہ پیغام دیا کہ ملت کے نوجوان تنہا نہیں۔ بریلی شریف کا حالیہ واقعہ ہو یا کسی اور شہر کا سانحہ جب بھی ملت پر کوئی آفت ٹوٹی تو نوری صاحب دل و جان سے اس کے حل کے لئے متحرک ہوئے۔
الحاج محمد سعید نوری صاحب کی ملی خدمات کا احاطہ کسی ایک مضمون میں ممکن نہیں بلکہ ان کی شخصیت ہمہ جہت ہے جس میں قیادت، خدمت، خطابت، فلاح، علم، اخلاص اور جرات سب کچھ یکجا ہیں۔ آج جب دنیا بھر میں مسلمان آزمائشوں سے گزر رہے ہیں ایسے وقت میں نوری صاحب جیسی شخصیات ملت کے لئے نعمت غیر مترقبہ ہیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ الله رب العزت اس عظیم المرتبت، ہمدرد ملت، عاشقِ رسول ﷺ، خادم خلق و دین، اسیرِ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ الحاج محمد سعید نوری صاحب مدظلہ العالی کو صحت و عافیت کے ساتھ دراز عمر عطا فرمائے۔ ان کے جذبہ خدمت، للہی اخلاص اور بے لوث جد و جہد کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے اور ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دین و ملت کی خدمت کی توفیق بخشے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
*کریم گنج،پورن پور،پیلی بھیت،مغربی اترپردیش
رابطہ:8954728623
iftikharahmadquadri@gmail.com
(حافظ)افتخاراحمدقادری
دنیا میں کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو نہ صرف اپنے وقت کا سرمایہ ہوتی ہیں بلکہ ان کے کردار، خدمات، اخلاص اور عمل سے آنے والی نسلیں بھی رہنمائی پاتی ہیں۔ ان کے وجود سے وقت سنورتا ہے، حالات بدلتے ہیں، قوم کو سمت و رفتار ملتی ہے اور نئی نسلوں کو فکری و عملی بنیاد فراہم ہوتی ہے۔ ملتِ اسلامیہ ہندیہ کو ہمیشہ سے ایسے رجال عظیم کی ضرورت رہی ہے جو دین و ملت کے لئے ہر محاذ پر سینہ سپر ہوں، جو ظلم کے خلاف ڈٹ جائیں اور مظلوموں کی آواز بن کر عدالتوں، گلیوں، ایوانوں اور اخبارات تک ان کا پیغام پہنچائیں۔ انہی عظیم المرتبت ہستیوں میں ایک روشن و درخشندہ نام ہے اسیرِ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ، بانی و سرپرست اعلیٰ رضا اکیڈمی ممبئی الحاج محمد سعید نوری صاحب مدظلہ العالی کا۔ آپ کی شخصیت نہ صرف دینی، سماجی، ملی اور فلاحی میدانوں میں بلند و بالا حیثیت رکھتی ہے بلکہ آپ کی ان تھک جد وجہد اور مخلصانہ خدمات نے آپ کو ہندوستان بھر کے عوام و خواص کے درمیان ایک معتبر، مؤثر اور قابلِ احترام مقام عطا کیا ہے۔ آپ کی خدمات کا دائرہ صرف ممبئی یا مہاراشٹرا تک محدود نہیں بلکہ پورے برصغیر میں آپ کی آواز کو سنا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا ہو یا قومی و بین الاقوامی اخبارات و رسائل آپ کی ملی و سماجی سرگرمیوں کی بازگشت ہر طرف سنائی دیتی ہے۔ آپ نے ببانگ دہل ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ ملت کی حمایت صرف تقریروں سے نہیں بلکہ عملی جدو جہد، قربانی، استقامت اور بے خوف قیادت سے کی جاتی ہے۔ آپ کی قیادت کا سب سے نمایاں پہلو یہی ہے کہ آپ صرف بولتے نہیں بلکہ ہر موقع پر میدانِ عمل میں نظر آتے ہیں۔ یہی وہ صفت ہے جو آپ کو عام رہنماؤں سے ممتاز کرتی ہے۔
حالیہ دنوں میں بریلی شریف کے ایک واقعے کے بعد کئی بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا، ان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے۔ اس نازک صورتحال میں جہاں بہت سے لوگ خاموش تماشائی بنے رہے وہیں الحاج محمد سعید نوری صاحب نے ہر ممکن قانونی اور اخلاقی مدد فراہم کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ آپ نے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا تاکہ ان بے قصوروں کے خلاف درج ایف آئی آرز کو واپس لیا جائے۔ یاد رہے کہ یہ عمل صرف قانونی نہیں بلکہ انسانی ہمدردی اور اسلامی حمیت کی روشن مثال ہے۔ یہ پہلی بار نہیں کہ نوری صاحب نے مظلوموں کی آواز بن کر عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا ہو بلکہ جب بھی ملت کو کسی سچے سپاہی کی ضرورت پڑی تو الحاج محمد سعید نوری صاحب صفِ اول میں نظر آئے۔
جب وسیم رضوی جیسے گستاخِ قرآن و دین نے مسلمانوں کے جذبات مجروح کئے تو سب سے پہلے جس آواز نے اس کے خلاف احتجاج بلند کیا وہ محمد سعید نوری صاحب کی تھی۔ آپ نے نہ صرف احتجاج کیا بلکہ قانونی محاذ پر بھی اس کے خلاف کارروائی کی، عوام کو بیدار کیا اور سوشل میڈیا و اخبارات کے ذریعے ایک مؤثر مہم چلائی۔ وقف ترمیم بل کی مخالفت میں بھی آپ نے برملا اظہارِ رائے کیا اور ملت کی اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے لئے عملی اقدامات کیے۔ آپ کا یہ نظریہ ہمیشہ واضح رہا ہے کہ دینی ادارے، مساجد، مدارس اور اوقافی املاک ملت کی امانت ہیں اور ان کے تحفظ کی ذمہ داری قیادت پر عائد ہوتی ہے۔ پنجاب کے سیلاب زدگان کی امداد ہو یا اترپردیش کے مہاراج گنج میں متاثرین کی بحالی یا ملک کے کسی بھی گوشے میں کوئی انسانی بحران ہو ہر وقت الحاج محمد سعید نوری صاحب کی شخصیت ہر جگہ مدد کے لئے موجود پائی جاتی ہے۔
آپ نے خدمتِ خلق کو صرف وقتی جذبہ نہیں بلکہ اپنے مشن کا حصہ بنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں آپ سڑکوں پر مظلوموں کے لئے آواز اٹھاتے ہیں وہیں فکری و تعلیمی میدان میں بھی آپ کی کاوشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ رضا اکیڈمی کے پلیٹ فارم سے مسلسل علمی، ادبی، تاریخی و دینی خدمات انجام دی جا رہی ہیں۔ یہ ادارہ صرف ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک فکری تحریک بن چکا ہے جو مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے نوجوان نسل کو دینی شعور، اعتقادی بصیرت اور عملی رہنمائی فراہم کر رہا ہے۔ جلسے، سیمینار، کانفرنسز، کتابیں اور سوشل میڈیا کی مدد سے نوجوان نسل کو ان کے عقائد و نظریات کی حفاظت کا جو کام آپ انجام دے رہے ہیں وہ وقت کی ایک اہم ترین ضرورت ہے۔ آج کے پر آشوب دور میں جب گمراہی کے فتنے ہر سمت سے حملہ آور ہیں ایسے میں نوری صاحب جیسی شخصیات امید کی کرن ہیں جو نہ صرف فکری رہنمائی فراہم کر رہی ہیں بلکہ عملی طور پر بھی قوم کو متحد رکھنے میں کوشاں ہیں۔ نوری صاحب کی شخصیت صرف ایک رہنما کی نہیں بلکہ ایک عاشقِ رسول ﷺ، محبِ اہل بیت و صحابہ، خادم ملت، ہمدرد انسانیت اور علم و عمل کے حسین امتزاج کی حیثیت رکھتی ہے۔ ان کی زبان پر ہمیشہ امت کے درد کی ترجمانی ہوتی ہے اور ان کے دل میں ملت کی فکر بیدار رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی خدمات کا اعتراف نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ممالک میں بھی کیا جاتا ہے۔
الحاج محمد سعید نوری صاحب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ آپ کبھی کسی وقتی مصلحت یا ذاتی مفاد کے تحت خاموش نہیں بیٹھے بلکہ جب بھی ملت کو کسی سچے، بہادر، جرات مند اور باعمل رہنما کی ضرورت محسوس ہوئی تو نوری صاحب صفِ اول میں نظر آئے۔ یہ نوری صاحب ہی تھے جنہوں نے مختلف ریاستوں میں بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر خاموش تماشائی بننے کے بجائے ان کے لئے قانونی جنگ لڑی، وکلاء کی ٹیم بنائی، اخراجات برداشت کئے اور قومی سطح پر یہ پیغام دیا کہ ملت کے نوجوان تنہا نہیں۔ بریلی شریف کا حالیہ واقعہ ہو یا کسی اور شہر کا سانحہ جب بھی ملت پر کوئی آفت ٹوٹی تو نوری صاحب دل و جان سے اس کے حل کے لئے متحرک ہوئے۔
الحاج محمد سعید نوری صاحب کی ملی خدمات کا احاطہ کسی ایک مضمون میں ممکن نہیں بلکہ ان کی شخصیت ہمہ جہت ہے جس میں قیادت، خدمت، خطابت، فلاح، علم، اخلاص اور جرات سب کچھ یکجا ہیں۔ آج جب دنیا بھر میں مسلمان آزمائشوں سے گزر رہے ہیں ایسے وقت میں نوری صاحب جیسی شخصیات ملت کے لئے نعمت غیر مترقبہ ہیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ الله رب العزت اس عظیم المرتبت، ہمدرد ملت، عاشقِ رسول ﷺ، خادم خلق و دین، اسیرِ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ الحاج محمد سعید نوری صاحب مدظلہ العالی کو صحت و عافیت کے ساتھ دراز عمر عطا فرمائے۔ ان کے جذبہ خدمت، للہی اخلاص اور بے لوث جد و جہد کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے اور ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دین و ملت کی خدمت کی توفیق بخشے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
*کریم گنج،پورن پور،پیلی بھیت،مغربی اترپردیش
رابطہ:8954728623
iftikharahmadquadri@gmail.com