Type Here to Get Search Results !

دینی مدارس کا کردار اور عصرِ حاضر میں ان کی ضرورت

دینی مدارس کا کردار اور عصرِ حاضر میں ان کی ضرورت
ازانیس الرحمن حنفی رضوی بہرائچ شریف یوپی
استاد و ناظم تعلیمات
جامعہ خوشتر رضائے فاطمہ گرلس اسکول سوار ضلع رامپور یوپی 
مکرمی
کسی بھی قوم کی فکری، اخلاقی اور تہذیبی بقا کا انحصار اس کے نظامِ تعلیم پر ہوتا ہے۔ تعلیم ہی وہ بنیاد ہے جس پر ایک تہذیب کی عمارت کھڑی کی جاتی ہے۔ اسلامی معاشرہ کی اصل پہچان قرآن و سنت ہے اور ان کی درست فہم و تشریح کے بغیر اسلامی زندگی کا کوئی پہلو مکمل نہیں ہوسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ دینی مدارس صدیوں سے وہ مراکز ہیں جہاں سے اسلام کی فکری اساس، علمی وراثت اور روحانی اقدار نہ صرف محفوظ رہیں بلکہ نسل در نسل منتقل بھی ہوتی رہیں۔ مدارس کو دراصل امتِ مسلمہ کے دل کی دھڑکن کہا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ دین کی حفاظت، معاشرتی رہنمائی اور تہذیبی بقا کے ضامن ہیں۔
*تاریخی پس منظر*
نبی اکرم ﷺ نے سب سے پہلے دارِ ارقم کو تعلیم و تربیت کا مرکز بنایا۔ یہاں ایمان لانے والے افراد کے عقائد درست کیے گئے اور اخلاقی و روحانی تربیت کا اہتمام ہوا۔ بعد ازاں مدینہ منورہ میں ’’اصحابِ صفہ‘‘ کے مدرسے نے ایک باضابطہ تعلیمی ادارے کی شکل اختیار کی۔ یہی بنیاد آگے چل کر مدارس و مکاتب کی صورت میں ڈھلی اور دنیا کے ہر خطے تک اسلامی علوم کی روشنی پہنچائی۔ حقیقت یہ ہے کہ انہی مدارس سے فیض یاب ہو کر علما، صوفیا اور مجاہدین نے دین کا پیغام عام کیا اور انسانیت کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر ہدایت کی روشنی عطا کی۔
نصاب و نظام
مدارس کا نصاب محض کتابی علم نہیں بلکہ ایک جامع تربیتی نظام ہے۔ یہاں قرآن و حدیث، تفسیر، فقہ، اصول فقہ، عربی و فارسی زبان، منطق، فلسفہ اور معانی و ادب جیسے مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔ اس نصاب کا مقصد صرف ایک عالم پیدا کرنا نہیں بلکہ ایسا رہنما تیار کرنا ہے جو دین کے ساتھ ساتھ سماجی و اخلاقی امور میں بھی امت کی رہنمائی کرسکے۔ یہی وجہ ہے کہ مدارس کے فارغ التحصیل افراد معاشرے کے ہر طبقے کے لیے دین کی روشنی کا مینار ثابت ہوتے ہیں۔
تاریخی خدمات
مدارس نے نہ صرف اسلام کی بقا بلکہ مسلمانوں کی آزادی اور خود مختاری میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ برصغیر میں جب انگریز نے مسلمانوں کے مذہبی تشخص کو مٹانے کی کوشش کی تو یہی دینی مدارس اور ان کے علما سب سے بڑی رکاوٹ بنے۔ ہزاروں علما نے قید و بند، پھانسی اور جلاوطنی جیسی سزائیں برداشت کیں مگر دین پر آنچ نہ آنے دی۔ تحریکِ آزادی اور تحریکِ ہندوستان میں بھی ان مدارس کا کردار سنہری حروف سے لکھا جانے کے قابل ہے۔
عصرِ حاضر میں ضرورت
وقت بدلتا رہا، تقاضے بدلتے رہے مگر مدارس کی اہمیت آج بھی برقرار ہے۔ آج جبکہ مادیت، مغربی تہذیب اور گمراہ کن نظریات کا سیلاب امت کو اپنی لپیٹ میں لینے کی کوشش کر رہا ہے، دینی مدارس ہی وہ ادارے ہیں جو مسلمانوں کو ان کی اصل پہچان یاد دلاتے ہیں۔ یہ ادارے صرف دینی علوم ہی نہیں سکھاتے بلکہ عملی زندگی کے لیے رہنمائی فراہم کرتے ہیں، عبادات کی درستگی سے لے کر اخلاق و کردار کی تعمیر تک ہر پہلو پر تربیت دیتے ہیں۔
معاشرتی خدمات
مدارس محض علمی مراکز نہیں بلکہ رفاہی ادارے بھی ہیں۔ لاکھوں طلبہ و طالبات کو بلا معاوضہ تعلیم، رہائش، خوراک اور علاج فراہم کرنا انہی مدارس کی خصوصیت ہے۔ یہ ادارے غریب طبقے کے لیے امید کی کرن ہیں، کیونکہ جہاں جدید تعلیم سرمایہ دارانہ نظام میں مہنگی سے مہنگی ہوتی جارہی ہے، وہاں مدارس معاشرے کے کمزور طبقات کو بھی علم کی دولت سے سرفراز کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ مدارس عام مسلمانوں کو ائمہ، خطبا اور معلمین مہیا کرتے ہیں جو عبادات، عقائد اور اخلاقی تربیت کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔
فکری و تہذیبی تحفظ
آج کی دنیا میں جہاں غیر اسلامی افکار و نظریات کو فروغ دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں، مدارس مسلمانوں کے لیے ایک قلعے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ ادارے اسلامی عقائد، خاندانی نظام اور ثقافت کے محافظ ہیں۔ مادہ پرستی اور خود غرضی کے اس دور میں مدارس صبر، قناعت، ایثار اور سادگی جیسی روحانی اقدار کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح قرآن و سنت کے خلاف اٹھنے والے اعتراضات اور شبہات کا علمی جواب دینا بھی انہی مدارس کا اہم فریضہ ہے۔
دینی مدارس ماضی میں بھی اسلام کی بقا اور امت کی رہنمائی کے مراکز تھے اور آج بھی ہیں۔ اگر یہ ادارے نہ ہوں تو دین کی حفاظت اور عقائد کی درستگی ممکن نہیں رہتی۔ مدارس فرضِ کفایہ ادا کر رہے ہیں، لہٰذا تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ ان اداروں کی اعانت اور مدد کو اپنا فرض سمجھیں۔ یہ ادارے نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کے لیے روشنی کے مینار ہیں جو وحی الٰہی کا پیغام عام کر کے انسان کو کامیابی اور سکون کی راہ دکھاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ مدارس دینیہ کو شر پسند عناصر سے محفوظ فرمائے آمین یارب العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area