(سوال نمبر 5319)
کیا سعودی عرب میں جمعہ کی نماز جماعت سے ادا کر سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سعودى مين نماز جمعه كى كيا صورت ہے جماعت سے يا علاحده عندالشرع جواب عنايت فرمائیں مہربانى هوگى
سائل:- شعبان علی نیپال مقیم حال سعودی عربیہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
سعودی عرب کا امام تقلید میں حنبلی ہوتے ہیں جب تیقن کے ساتھ ان کے بابت عقائد معلوم نہ ہو تو عصر کے علاوہ باقی نماز مع جمعہجامعت سے پڑھ سکتے ہیں۔جبکہ حنفی مسلک کا خیال کرتے ہوں جیسے طہارت وغیرہ۔
اگر نماز کے بعد بد عقیدگی کا علم ہو ہھر نماز کی قضا کریں گے جمعہ کی جگہ ظہر کی قضا کریں گے۔
١/ امام و مأموم کے مابین عقائد میں موافقت ضروری ہے اگر عدم موافقت ہے پھر ایسے امام کے پیچھے نماز کیوں کر صحیح ہوگئ
هدايه میں ہے
لِاَنَّهُ اِعْتَقَدَ اِمَامَهُ عَلَی الْخَطَاءِ.
(اس اقتداء کے عدم صحیح ہونے کہ وجہ ہے کہ) مقتدی نے اپنے امام کے خطاء پر ہونے کا اعتقاد کیا۔
اس سے واضح ہوا کہ نماز درست ہونے کیلئے ضروری ہے کہ مقتدی امام کے خطاء پر ہونے کا معتقد نہ ہو یعنی مطابقتِ اعتقادی ضروری ہے۔ بشرطیکہ مقتدی امام کی خطاء سے باخبر ہو اگر وہ امام کی خطاء سے لا علم ہے تو ایسی صورت میں اس کی نماز ہوجاتی ہے۔
٢/ اور اگر وہاں کے امام سُنّی صحیح العقیدہ جنبلی ہے اور طہارت و شرائط و ارکان نماز میں مذہب حنفی کی رعایت کرتا ہے تو اس کے پیچھے حنفی کی نماز بلاکراہت جائز ہے اور اگر حنفی کو معلوم ہوکہ خاص اس نماز میں حنبلی امام نے مذہب حنفی کی رعایت نہیں کی ہے
مثلا خون نکلا اور اس نے وضو نہیں کیا یا چو تھائی سر سے کم کا اس نے مسح کیا،یا عصر یا عشاء کا وقت مذہب حنبلی کے مطابق ہوگیا تھا مگر ابھی مذہب حنفی کے اعتبار سے نماز کا وقت نہیں ہوا تھا اور اس نے عصر یا عشاء پڑھائی تو اس کے پیچھے حنفی کا نماز پڑھنا جائز نہیں.
فتاوی رضویہ میں ہے
اگر شافعی طہارت ونماز میں فرائض و ارکان میں مذہب حنفی کی رعایت کرتا ہے اس کے پیچھے نماز بلا کراہت جائز ہے اگر چہ حنفی کے پیچھے افضل ہے ،اور اگر حال رعایت و عدم رعایت معلوم نہ ہو تو قدرے کراہت کے ساتھ جائز اور اگر عادت ِ عدم ِ رعایت معلوم ہو تو کراہت شدید ہے اور اگر معلوم ہوکہ خاص اس نماز میں رعایت نہ کی تو حنفی کو اس کی اقتدا جائز نہیں اس کے پیچھے نماز نہ ہوگی صورتِ اول و دوم میں شریک ہوجائے اور صورتِ سوم میں شریک نہ ہو اور چہارم میں تو نماز ہی باطل ہے (فتاویٰ رضویہ ج ۳ ص ۲۲۸)
بہارشریعت میں ہے
مقتدی کے لیے یہ بھی فرض ہے کہ امام کی نماز کو اپنے خیال میں صحیح تصور کرتا ہو اور اگر اپنے نزدیک امام کی نماز باطل سمجھتا ہے، تو اس کی نہ ہوئی۔ اگرچہ امام کی نماز صحیح ہو (3/521 مکتبہ المدینہ)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا اگر کسی شافعی یا حمبلی کی اقتدا میں حنفی نماز پڑھنا چاہے تو پہلے معلوم کرے کہ امام ہمارے مذہب کی رعایت کرتا ہے یا نہیں اگر رعایت نہ کرتا ہو تو اس کی اقتداء میں نماز درست نہیں ہے۔ ممکن ہو تو حنفی کے ساتھ جماعت کرے اگرچہ روم میں کچھ ساتھیوں کے ساتھ ہو ورنہ تنہا پڑھے ۔
واضح رہے کہ عصر کے علاوہ باقی باجماعت نماز ادا کرنے میں حرج نہیں ہے جبکہ امام کی خطاء سے لا علم ہو پھر ایسی صورت میں نماز ہوجاتی ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا سعودی عرب میں جمعہ کی نماز جماعت سے ادا کر سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سعودى مين نماز جمعه كى كيا صورت ہے جماعت سے يا علاحده عندالشرع جواب عنايت فرمائیں مہربانى هوگى
سائل:- شعبان علی نیپال مقیم حال سعودی عربیہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
سعودی عرب کا امام تقلید میں حنبلی ہوتے ہیں جب تیقن کے ساتھ ان کے بابت عقائد معلوم نہ ہو تو عصر کے علاوہ باقی نماز مع جمعہجامعت سے پڑھ سکتے ہیں۔جبکہ حنفی مسلک کا خیال کرتے ہوں جیسے طہارت وغیرہ۔
اگر نماز کے بعد بد عقیدگی کا علم ہو ہھر نماز کی قضا کریں گے جمعہ کی جگہ ظہر کی قضا کریں گے۔
١/ امام و مأموم کے مابین عقائد میں موافقت ضروری ہے اگر عدم موافقت ہے پھر ایسے امام کے پیچھے نماز کیوں کر صحیح ہوگئ
هدايه میں ہے
لِاَنَّهُ اِعْتَقَدَ اِمَامَهُ عَلَی الْخَطَاءِ.
(اس اقتداء کے عدم صحیح ہونے کہ وجہ ہے کہ) مقتدی نے اپنے امام کے خطاء پر ہونے کا اعتقاد کیا۔
اس سے واضح ہوا کہ نماز درست ہونے کیلئے ضروری ہے کہ مقتدی امام کے خطاء پر ہونے کا معتقد نہ ہو یعنی مطابقتِ اعتقادی ضروری ہے۔ بشرطیکہ مقتدی امام کی خطاء سے باخبر ہو اگر وہ امام کی خطاء سے لا علم ہے تو ایسی صورت میں اس کی نماز ہوجاتی ہے۔
٢/ اور اگر وہاں کے امام سُنّی صحیح العقیدہ جنبلی ہے اور طہارت و شرائط و ارکان نماز میں مذہب حنفی کی رعایت کرتا ہے تو اس کے پیچھے حنفی کی نماز بلاکراہت جائز ہے اور اگر حنفی کو معلوم ہوکہ خاص اس نماز میں حنبلی امام نے مذہب حنفی کی رعایت نہیں کی ہے
مثلا خون نکلا اور اس نے وضو نہیں کیا یا چو تھائی سر سے کم کا اس نے مسح کیا،یا عصر یا عشاء کا وقت مذہب حنبلی کے مطابق ہوگیا تھا مگر ابھی مذہب حنفی کے اعتبار سے نماز کا وقت نہیں ہوا تھا اور اس نے عصر یا عشاء پڑھائی تو اس کے پیچھے حنفی کا نماز پڑھنا جائز نہیں.
فتاوی رضویہ میں ہے
اگر شافعی طہارت ونماز میں فرائض و ارکان میں مذہب حنفی کی رعایت کرتا ہے اس کے پیچھے نماز بلا کراہت جائز ہے اگر چہ حنفی کے پیچھے افضل ہے ،اور اگر حال رعایت و عدم رعایت معلوم نہ ہو تو قدرے کراہت کے ساتھ جائز اور اگر عادت ِ عدم ِ رعایت معلوم ہو تو کراہت شدید ہے اور اگر معلوم ہوکہ خاص اس نماز میں رعایت نہ کی تو حنفی کو اس کی اقتدا جائز نہیں اس کے پیچھے نماز نہ ہوگی صورتِ اول و دوم میں شریک ہوجائے اور صورتِ سوم میں شریک نہ ہو اور چہارم میں تو نماز ہی باطل ہے (فتاویٰ رضویہ ج ۳ ص ۲۲۸)
بہارشریعت میں ہے
مقتدی کے لیے یہ بھی فرض ہے کہ امام کی نماز کو اپنے خیال میں صحیح تصور کرتا ہو اور اگر اپنے نزدیک امام کی نماز باطل سمجھتا ہے، تو اس کی نہ ہوئی۔ اگرچہ امام کی نماز صحیح ہو (3/521 مکتبہ المدینہ)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا اگر کسی شافعی یا حمبلی کی اقتدا میں حنفی نماز پڑھنا چاہے تو پہلے معلوم کرے کہ امام ہمارے مذہب کی رعایت کرتا ہے یا نہیں اگر رعایت نہ کرتا ہو تو اس کی اقتداء میں نماز درست نہیں ہے۔ ممکن ہو تو حنفی کے ساتھ جماعت کرے اگرچہ روم میں کچھ ساتھیوں کے ساتھ ہو ورنہ تنہا پڑھے ۔
واضح رہے کہ عصر کے علاوہ باقی باجماعت نماز ادا کرنے میں حرج نہیں ہے جبکہ امام کی خطاء سے لا علم ہو پھر ایسی صورت میں نماز ہوجاتی ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
03/12/2023
03/12/2023