(سوال نمبر 5306)
کیا ڈرائیور مالک کے اجازت کے غیر اپنا تیل ڈال کر خالی وقت میں گاڑی سے پیسہ کما سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ انسان اگر بیرونی ملک میں کام کرتا ہو تو جو کمپنی کا اصل مالک ہے اس کی اجازت کے بغیر اس کی گاڑی وغیرہ کہیں اور استعمال کرے زیادہ ٹائم لگاے پھر اس پہ جو پیسے ملیں اس کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
جو کام کروانے والے ہیں وہ کہیں کہ آپ زیادہ ٹائم لگا کر پیسے لے لیا کرو تو کیا ایسے کام کر کے اس کی اجرت لینا جائز ہے۔
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائلہ:- ادیبہ شہر حاصل پور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اگر وہ گاڑی کمپنی مالکان کی طرف سے صرف کمپنی کے کاموں کے لیے دی گئی ہے (اور بظاہر یہی سمجھ آتا ہے کہ اسی لیے وہ گاڑی دی گئی ہے) تو ڈرائیور کے لیے وہ گاڑی اپنے ذاتی کاموں کے لیے استعمال کرنا، جائز نہیں ہو گا، اگرچہ ڈرائیور گاڑی میں اپنے ذاتی خرچ سے پٹرول ڈلوائیں، کیونکہ کسی کی چیز بغیر اجازت اپنے ذاتی استعمال میں لانا، ناجائز و گناہ ہے۔ پھر اس طرح پیسہ کمانا جائز نہیں ہے
البتہ اگر مالک یا جسے مالک کی طرف سے کمپنی کی تمام باتوں یا اس طرح کی باتوں کا اختیار حاصل ہو ،تو اس کی اجازت سے ڈرائیور وہ گاڑی اپنے استعمال میں لانا چاہیں، تو لا سکتے ہیں۔اور اس سے پیسہ بھی کما سکتے ہیں۔
(ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا ڈرائیور مالک کے اجازت کے غیر اپنا تیل ڈال کر خالی وقت میں گاڑی سے پیسہ کما سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ انسان اگر بیرونی ملک میں کام کرتا ہو تو جو کمپنی کا اصل مالک ہے اس کی اجازت کے بغیر اس کی گاڑی وغیرہ کہیں اور استعمال کرے زیادہ ٹائم لگاے پھر اس پہ جو پیسے ملیں اس کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
جو کام کروانے والے ہیں وہ کہیں کہ آپ زیادہ ٹائم لگا کر پیسے لے لیا کرو تو کیا ایسے کام کر کے اس کی اجرت لینا جائز ہے۔
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائلہ:- ادیبہ شہر حاصل پور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اگر وہ گاڑی کمپنی مالکان کی طرف سے صرف کمپنی کے کاموں کے لیے دی گئی ہے (اور بظاہر یہی سمجھ آتا ہے کہ اسی لیے وہ گاڑی دی گئی ہے) تو ڈرائیور کے لیے وہ گاڑی اپنے ذاتی کاموں کے لیے استعمال کرنا، جائز نہیں ہو گا، اگرچہ ڈرائیور گاڑی میں اپنے ذاتی خرچ سے پٹرول ڈلوائیں، کیونکہ کسی کی چیز بغیر اجازت اپنے ذاتی استعمال میں لانا، ناجائز و گناہ ہے۔ پھر اس طرح پیسہ کمانا جائز نہیں ہے
البتہ اگر مالک یا جسے مالک کی طرف سے کمپنی کی تمام باتوں یا اس طرح کی باتوں کا اختیار حاصل ہو ،تو اس کی اجازت سے ڈرائیور وہ گاڑی اپنے استعمال میں لانا چاہیں، تو لا سکتے ہیں۔اور اس سے پیسہ بھی کما سکتے ہیں۔
(ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
02/12/2023
02/12/2023