Type Here to Get Search Results !

بھائی چارگی کے طور پر ہولی مناتا ہوں اس کے لیے شرعاً کیا حکم ہے

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص ہولی کھیلتا ہے اور کافروں کے ہولی والے جلوس میں شریک بھی ہوتا ہے پوچھنے پر کہتا ہے بھائی چارگی کے طور پر ہولی مناتا ہوں اس کے لیے شرعاً کیا حکم ہے ؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
 کافروں کے کسی بھی مذہبی شعار کو اختیار کرنا یا ان کے مذہبی تہوار کو منانا کفر ہے اور ہولی بھی کفار کے مذہبی تہوار میں سے ایک ہے لہذا جو شخص ہولی کو اچھا سمجھتے ہوئے منائے اس جلوس میں شرکت کرے رنگ لگائے یا اس موقع پر جو خاص امور کیے جاتے ہیں انھیں انجام دے وہ کافر و مرتد خارج عن الاسلام ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
"من تشبه بقوم فهو منھم
(سنن أبي داؤد ، حدیث: ٤٠٣١، ص: ٨٤٥، مؤسسه الرساله ناشرون)
دوسری حدیث میں ہے: 
"و من رضي عمل قوم كان شريكا في عمله"
(كنز العمال، ج: ٥، حديث: ٢٤٧٣٠، ج: ٥، ح: ٩، ص: ١١، دارالکتب العلمیہ بیروت)
فتاوى تاتارخانيه میں ہے:
"و إتفق مشايخنا أن من راى أمر الكفار حسنا فهو كافر "
(ج: ٧، ص: ٣٤٨، زکریا بک ڈپو)
 امام اہل سنت اعلیٰ حضرت محمد احمد رضا خان قادری بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
" ہولی دیوالی ہندؤوں کے شیطانی تہوار ہیں، جب ایران خلافت فاروقی میں فتح ہوا بھاگے ہوئے آتش پرست کچھ ہندوستان میں آئے ان کے یہاں دو عیدیں تھیں، ایک نوروز کہ تحویل حمل ہے اور دوسرا مہرگان کہ تحویل میزان، وہ عیدیں اور ان میں آگ کی پرستش ہندؤوں نے ان سے سیکھیں اور یہ چاند سورج دونوں کو پوجتے ہیں لہذا ان کے وقتوں میں یہ ترمیم کی کہ میکھ سنکھ رانت کی پور نماشی میں ہولی اور تلاسنکھ رانت کی اماؤس میں دیوالی یہ سب رسوم کفار ہیں، مسلمانوں کو ان میں شرکت حرام اور بطور پسند کریں تو صریح کفر"۔
(فتاویٰ رضویہ ج: ٧، ص: ١٥٣ نوری دار الاشاعت بریلی شریف) 
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
 "ہولی ہندوؤں کی آتش پرستی کا ایک خاص دن ہے جس میں آگ کی پرستش کرتے اور اپنے طور پر خوشی مناتے ہیں ہولی کھیلنا یا اس زمانہ میں بدن یا کپڑے پر رنگ ڈالنا یا ڈلوانا خاص شعار ہنود ہے اور ایسے امور کا ارتکاب کفر ہے"
(فتاویٰ امجدیہ ج: ٤ ، ص: ١٥١ قادری کتاب گھر بریلی شریف) 
فتاویٰ تاج الشریعہ میں ہے:
" ہولی جو کہ غیر مسلموں کا شعار ہے اس میں شرکت حرام بد کام بد انجام۔ شریک ہونے والوں پر توبہ فرض ہے اور تجدید ایمان اور تجدید نکاح بھی کریں"
(فتاویٰ تاج الشریعہ ج: ٢ ص: ٧٤، جامعۃ الرضا بریلی شریف)
لہذا جس شخص نے مذکورہ امور کو انجام دیا اس پر لازم ہے کہ وہ توبہ و استغفار کرے تجدید ایمان کرے بیوی والا ہو تو نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرے اور بیعت ہو تو جامع شرائط پیر سے تجدید بیعت بھی کرے اور جو ایسا نہ کرے تو جملہ مسلمانوں پر واجب و لازم ہے کہ ان کا بائکاٹ کردیں ۔
رد المحتار علی الدر المختار میں ہے: 
"ما يكون كفرا اتفاقاً: يبطل العمل والنكاح وأولاده وأولاد الزنا، و ما فيه خلاف يؤمر بالاستغفار والتوبة وتجديد النكاح"
(رد المحتار على الدر المختار ، ج: ٦، ص: ٣٩٠، زکریا بک ڈپو)
اللّٰہ تعالیٰ کا حکم ہے:
"وَ لَا تَرْكَنُوْۤا اِلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُۙ-وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِیَآءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ"
(پ: ٢، س: الهود ، آيت: ١١٣)
دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے:
" وَ إمَّا يُنسِيَنَّكَ ٱلشَّيْطَٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ ٱلذِّكْرَىٰ مَعَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ"(پ: ٧، س: الأنعام ، آيت: ٦٨)
اس آیت کریمہ کی تفسیر میں ملا جیون علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
"وأن القوم الظالمين يعم المبتدع والفاسق والكافر والقعود مع كلهم ممتنع"
(تفسیرات احمدیہ ، ص: ٣٦٣، زکریا بک ڈپو)
والله تعالیٰ اعلم
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ :- عبد اللطیف رضوی علیمی غفر لہ 
١٢ / رمضان المبارك ١٤٤٦ ھ
صح الجواب
 والله تعالیٰ اعلم
محمد راحت خان قادری غفرلہ القوی 
دارالعلوم فیضان تاج الشریعہ بریلی شریف
۱۳/رمضان المبارک ١٤٤٦ھ

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area