Type Here to Get Search Results !

حضرت عیسی علیہ السلام کس کی اولاد ہے؟

 (سوال نمبر 5300)
حضرت عیسی علیہ السلام کس کی اولاد ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کہتا ہے کہ صاحبِ تفسير النسفي سے اس جگہ سہو ہو گیا ہے 
 وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَى إِسْحَاقَ وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ مُبِينٌ [الصافات ١١٣]
وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَى إِسْحَاقَ أَيْ : أَفْضَلْنَا عَلَيْهِما بَرَكَاتِ
الدين، والدنيا، وقِيلَ : بارَكْنَا عَلَى إِبْرَاهِيمَ فِي أَوْلادِهِ، وعلى إسْحَاقَ بِأَنْ أَخْرَجْنَا مِن صُلْبِهِ أَلْفَ نَبِيٍّ ، أَوَّلُهُم يَعْقُوبُ، وَآخِرُهم عيسى - عَلَيْهِمُ السَلامُ
زید کی دلیل یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ حضرت اسحاق کی اولاد نہیں ہیں کیونکہ وہ والد کے واسطے کے بغیر پیدا ہوئے ۔۔۔
سائل:-عبداللہ شاہ عطاری ، اکولا ، مہاراشٹر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمدہ نصلی علی رسولہ الأمين 
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
حضرت عیسی علیہ السلام کا نسب ان کی ماں کی طرف ہے باپ کی طرف نہیں حضرت عیسی ابن مریم ۔مذکورہ عبارت میں صلب سے مراد ان کی ذیریت ہیں والد کی طرح نسب مراد نہیں ۔مذکورہ عبارت میں حضرت عیسی حضرت اسحاق کا بیٹا ہے یہ تو نہیں ہے بیٹی کی اولاد کو بھی نسبتا نانا اوپر تک اولاد بولتے ہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام حضرت مریم کے شکم سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے اس لئے آپ کی قوم نے طعن اور بدگوئیوں سے آپ کو بڑی بڑی ایذائیں پہنچائیں مگر آپ صبر کرتی رہیں اور بڑے مَراتِب و درجات سے سرفراز ہوئیں۔ 
اللہ پاک نے آپ کی مدح و ثنا کچھ یوں ارشاد فرمائی
 (وَ مَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهِ مِنْ رُّوْحِنَا وَ صَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَ كُتُبِهٖ وَ كَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیْنَ۠(۱۲))
(تَرجَمۂ کنز الایمان)
اور عمران کی بیٹی مریم جس نے اپنی پارسائی کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی طرف کی روح پھونکی اور اس نے اپنے رب کی باتوں اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور فرمانبرداروں میں ہوئی۔ (پ28، التحریم: 12)
اس آیت میں اس خاتون کی مثال بیان کی جا رہی ہے جن کا شوہر نہیں تھا،چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت عمران رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بیٹی حضرت مریم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو مثال بنادیاجنہوں نے اپنی پارسائی کی حفاظت کی اور کسی مرد نے آپ کو نہیں چھوا اور اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے ذریعے اس میں اپنی طرف کی روح پھونکی اور اس نے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی باتوں اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ فرمانبرداروں میں سے تھی۔ یہاں رب عَزَّوَجَلَّ کی باتوں سے وہ شرعی اَحکام مراد ہیں جو اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے مقرر فرمائے اورکتابوں سے وہ کتابیں مراد ہیں جو انبیاء ِکرام عَلَیْہِ مُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نازل ہوئی تھیں ۔( روح البیان، التحریم، تحت الآیۃ: ۱۲، ۱۰ / ۷۰، خازن، التحریم، تحت الآیۃ: ۱۲، ۴ / ۲۸۸، مدارک، التحریم، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۱۲۵۹، ملتقطاً)
حضرت مریم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے فضائل
حضرت مریم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ آپ کے سواکسی عورت کانام قرآنِ مجید میں نہیں آیا، نیز آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو یہ فضیلت بھی حاصل ہو گی کہ جنت میں سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اَزواج میں سے ہوں گی ۔نیزحضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے آپ کو کامل خواتین میں شمار فرمایا ہے ، جیسا کہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا مَردوں میں کامل بہت ہیں اورعورتوں میں سے کامل حضرت آسیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا اور حضرت مریم بنتِ عمران رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا ہیں اور حضرت عائشہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی فضیلت عورتوں پرایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔
( بخاری ، کتاب احادیث الانبیاء ، باب قول اللّٰہ تعالی : و ضرب اللّٰہ مثلاً للذین امنوا امرأۃ فرعون ۔۔۔ الخ ، ۲ / ۴۴۵، الحدیث: ۳۴۱۱)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
02/12/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area