(سوال نمبر 5292)
دیوبندی وہابی کی اذان کا جواب دینا کیسا ہے ؟
دیوبندی وہابی کی اذان کا جواب دینا کیسا ہے ؟
اور بات کرنے کے وقت اگر آذان ہوجائے تو شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ بات کرتے کرتے اگر اذان شروع ہو جائے تو چپ ہو جائیں یا باتوں کو جاری رکھیں-
اہلِ تشیع ۔۔دیوبندی۔۔۔اہلِ حدیث وغیرہ ۔۔۔۔کی اذان کا ادب ضروری ہے
سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
1/ بات کرتے وقت اگر آذان ہوجائے تو بات کرنا موقوف کردے
بہارشریعت میں ہے
جب اذان ہو، تو اتنی دیر کے ليے سلام کلام اور جواب سلام ، تمام اشغال موقوف کر دے یہاں تک کہ قرآن مجید کی تلاوت میں اَذان کی آواز آئے، تو تلاوت موقوف کر دے اور اَذان کو غور سے سُنے اور جواب دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ بات کرتے کرتے اگر اذان شروع ہو جائے تو چپ ہو جائیں یا باتوں کو جاری رکھیں-
اہلِ تشیع ۔۔دیوبندی۔۔۔اہلِ حدیث وغیرہ ۔۔۔۔کی اذان کا ادب ضروری ہے
سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
1/ بات کرتے وقت اگر آذان ہوجائے تو بات کرنا موقوف کردے
بہارشریعت میں ہے
جب اذان ہو، تو اتنی دیر کے ليے سلام کلام اور جواب سلام ، تمام اشغال موقوف کر دے یہاں تک کہ قرآن مجید کی تلاوت میں اَذان کی آواز آئے، تو تلاوت موقوف کر دے اور اَذان کو غور سے سُنے اور جواب دے۔
(بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 473، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
2/ جو دیابنہ و ہابیہ اصلی ہو اس کی اذان کا جواب دینا واجب نہیں مگر اسم جلالت پر تعطیم اور اسم رسالت پر درود شریف پڑھیں گے چاہے جس کی زبان سے یہ اسماء نکلے ۔
شارحِ بخاری حضرت مفتی محمد شریف الحق امجدی صدر شعبۂ افتاء الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور ، علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
عوام کا عرف مدارِ حکم نہیں ۔ حکم کا دار و مدار حقیقی معنی پر ہے ۔ اس لیے ایسا شخص جو اپنے آپ کو دیوبندی کہتا ہو لوگ بھی اس کو دیوبندی کہتے ہوں وہ ان چاروں علماء دیوبند کو اپنا مقتدیٰ و پیشوا مانتا ہو ۔ حتی کہ اہل سنت کو بدعتی بھی کہتا ہو ، مگر ان چاروں کی مذکورہ بالا کفریات پر مطلع نہیں تو وہ در حقیقت دیوبندی نہیں اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہو یا اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا کفر ہو ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
2/ جو دیابنہ و ہابیہ اصلی ہو اس کی اذان کا جواب دینا واجب نہیں مگر اسم جلالت پر تعطیم اور اسم رسالت پر درود شریف پڑھیں گے چاہے جس کی زبان سے یہ اسماء نکلے ۔
شارحِ بخاری حضرت مفتی محمد شریف الحق امجدی صدر شعبۂ افتاء الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور ، علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
عوام کا عرف مدارِ حکم نہیں ۔ حکم کا دار و مدار حقیقی معنی پر ہے ۔ اس لیے ایسا شخص جو اپنے آپ کو دیوبندی کہتا ہو لوگ بھی اس کو دیوبندی کہتے ہوں وہ ان چاروں علماء دیوبند کو اپنا مقتدیٰ و پیشوا مانتا ہو ۔ حتی کہ اہل سنت کو بدعتی بھی کہتا ہو ، مگر ان چاروں کی مذکورہ بالا کفریات پر مطلع نہیں تو وہ در حقیقت دیوبندی نہیں اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہو یا اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا کفر ہو ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
(معارفِ شارح بخاری ، ص 914 ، مطبوعہ رضا اکیڈمی ممبئی)
اگر اس معنی کے دیابنہ و وہابیہ ہوں تو اس کی اذان کا جواب دیں گے ورنہ نہیں۔
اہل سنت کے معتمد و متبحر عالمِ دین مولانا احمد سعید کاظمی انوار العلوم ملتان پنجاب علیہ الرحمہ لکھتے ہیں مسئلۂ تکفیر میں ہمارا مسلک ہمیشہ سے یہی رہا کہ جو شخص بھی کلمۂ کفر بول کر اپنے قول یا فعل سے التزامِ کفر کریگا ہم اس کی تکفیر میں تأمل نہیں کریں گے خواہ دیوبندی ہو یا بریلوی ، لیگی ہو یا کانگریسی ، نیچری ہو یا ندوی ، اس سلسلے میں اپنے پرائے کا امتیاز کرنا اہل حق کا شیوہ نہیں ۔
اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ایک لیگی نے کلمۂ کفر بولا تو ساری لیگ معاذ اللہ کافر ہوگئی ۔ یا ایک ندوی نے التزامِ کفر کیا تو معاذ اللہ سارے ندوی مرتد ہو گئے ۔ ہم تو بعض دیوبندیوں کی کفری عبارات کی بنا پر ہر ساکن دیوبند کو بھی کافر نہیں کہتے ۔
ہم اور ہمارے اکابر نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ہم کسی دیوبند یا لکھنؤ والے کو کافر نہیں کہتے ۔ ہمارے نزدیک صرف وہی کافر ہیں جنھوں نے معاذ اللہ ، اللّٰہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے رسول اور محبوبانِ یزدی کی شان میں گستاخیاں کیں اور باوجود تنبیہ شدید کے اپنی گستاخیوں سے توبہ نہیں کی ۔ نیز وہ لوگ جو ان کی گستاخیوں پر مطلع ہو کر اور ان کے صریح مفہوم کو جان کر ان گستاخیوں کو حق سمجھتے ہیں ۔ اور گستاخوں کو مومن ، اہل حق اپنا مقتدیٰ اور پیشوا مانتے ہیں اور بس
ان کے علاوہ ہم نے کسی مدعی اسلام کی تکفیر نہیں کی ۔ ایسے لوگ جن کی ہم نے تکفیر کی ہے ۔ اگر ان کو ٹٹولا جائے تو بہت قلیل ہیں اور محدود ۔ ان کے علاوہ نہ کوئی دیوبند کا رہنے والا کافر ہے نہ بریلی کا ، نہ لیگی نہ ندوی ۔ ہم سب ، مسلمانوں کو مسلمان سمجھتے ہیں۔
اگر اس معنی کے دیابنہ و وہابیہ ہوں تو اس کی اذان کا جواب دیں گے ورنہ نہیں۔
اہل سنت کے معتمد و متبحر عالمِ دین مولانا احمد سعید کاظمی انوار العلوم ملتان پنجاب علیہ الرحمہ لکھتے ہیں مسئلۂ تکفیر میں ہمارا مسلک ہمیشہ سے یہی رہا کہ جو شخص بھی کلمۂ کفر بول کر اپنے قول یا فعل سے التزامِ کفر کریگا ہم اس کی تکفیر میں تأمل نہیں کریں گے خواہ دیوبندی ہو یا بریلوی ، لیگی ہو یا کانگریسی ، نیچری ہو یا ندوی ، اس سلسلے میں اپنے پرائے کا امتیاز کرنا اہل حق کا شیوہ نہیں ۔
اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ایک لیگی نے کلمۂ کفر بولا تو ساری لیگ معاذ اللہ کافر ہوگئی ۔ یا ایک ندوی نے التزامِ کفر کیا تو معاذ اللہ سارے ندوی مرتد ہو گئے ۔ ہم تو بعض دیوبندیوں کی کفری عبارات کی بنا پر ہر ساکن دیوبند کو بھی کافر نہیں کہتے ۔
ہم اور ہمارے اکابر نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ہم کسی دیوبند یا لکھنؤ والے کو کافر نہیں کہتے ۔ ہمارے نزدیک صرف وہی کافر ہیں جنھوں نے معاذ اللہ ، اللّٰہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے رسول اور محبوبانِ یزدی کی شان میں گستاخیاں کیں اور باوجود تنبیہ شدید کے اپنی گستاخیوں سے توبہ نہیں کی ۔ نیز وہ لوگ جو ان کی گستاخیوں پر مطلع ہو کر اور ان کے صریح مفہوم کو جان کر ان گستاخیوں کو حق سمجھتے ہیں ۔ اور گستاخوں کو مومن ، اہل حق اپنا مقتدیٰ اور پیشوا مانتے ہیں اور بس
ان کے علاوہ ہم نے کسی مدعی اسلام کی تکفیر نہیں کی ۔ ایسے لوگ جن کی ہم نے تکفیر کی ہے ۔ اگر ان کو ٹٹولا جائے تو بہت قلیل ہیں اور محدود ۔ ان کے علاوہ نہ کوئی دیوبند کا رہنے والا کافر ہے نہ بریلی کا ، نہ لیگی نہ ندوی ۔ ہم سب ، مسلمانوں کو مسلمان سمجھتے ہیں۔
(الحق المبین ، ص 24 ۔ 25 ، مطبوعہ ملتان پاکستان)
مذکورہ بالا دونوں بزرگوں کی عبارتوں کو علامہ یٰسین اختر مصباحی صاحب نے اپنا مضمون تکفیری غلط فہمی کا ازالہ" میں نقل کیا ، جس کو "روزنامہ قومی آواز" نئی دہلی انڈیا مورخہ 17 جنوری 2006 میں شائع کیا گیا تھا ۔ اور اس مضمون کو مفتی محمد مطیع الرحمٰن رضوی صاحب نے اپنی کتاب "اہل قبلہ کی تکفیر" میں شامل کیا ہے ۔
مذکورہ بالا عبارتوں سے یہ ثابت ہوا کہ ہمارے علماء جن دیوبندیوں کو کافر کہتے ہیں وہ بہت قلیل اور محدود ہیں ۔ باقی تمام دیوبندیوں کو ہمارے علماء مسلمان سمجھتے ہیں ۔
شیخ الاسلام علامہ سید مدنی میاں طوّل الله عمره اپنے ایک بیان میں فرماتے ہیں، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ اکابر دیابنہ کے کفریہ عبارتوں کی تاویل کرتے ہیں یعنی ان عبارتوں کا جو مفہوم اعلیٰ حضرت نے سمجھا اس مفہوم کے بجائے کوئی ایسا مفہوم نکالے جو مفہوم کفر کی طرف نہ جائے ، تو اس طرح تاویل کرنےوالے کافر نہیں ہیں لیکن گمراہ ضرور ہیں ، کیونکہ ان کا تاویل کرنا اس بات کاثبوت ہے کہ ان عبارتوں کا جو ظاہری مفہوم ہے اس سے وہ انکار کرتے ہیں ۔
مذکورہ بالا دونوں بزرگوں کی عبارتوں کو علامہ یٰسین اختر مصباحی صاحب نے اپنا مضمون تکفیری غلط فہمی کا ازالہ" میں نقل کیا ، جس کو "روزنامہ قومی آواز" نئی دہلی انڈیا مورخہ 17 جنوری 2006 میں شائع کیا گیا تھا ۔ اور اس مضمون کو مفتی محمد مطیع الرحمٰن رضوی صاحب نے اپنی کتاب "اہل قبلہ کی تکفیر" میں شامل کیا ہے ۔
مذکورہ بالا عبارتوں سے یہ ثابت ہوا کہ ہمارے علماء جن دیوبندیوں کو کافر کہتے ہیں وہ بہت قلیل اور محدود ہیں ۔ باقی تمام دیوبندیوں کو ہمارے علماء مسلمان سمجھتے ہیں ۔
شیخ الاسلام علامہ سید مدنی میاں طوّل الله عمره اپنے ایک بیان میں فرماتے ہیں، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ اکابر دیابنہ کے کفریہ عبارتوں کی تاویل کرتے ہیں یعنی ان عبارتوں کا جو مفہوم اعلیٰ حضرت نے سمجھا اس مفہوم کے بجائے کوئی ایسا مفہوم نکالے جو مفہوم کفر کی طرف نہ جائے ، تو اس طرح تاویل کرنےوالے کافر نہیں ہیں لیکن گمراہ ضرور ہیں ، کیونکہ ان کا تاویل کرنا اس بات کاثبوت ہے کہ ان عبارتوں کا جو ظاہری مفہوم ہے اس سے وہ انکار کرتے ہیں ۔
آج کل کے اکثر دیوبندی مولوی ان کفریہ عبارتوں کی تاویل کرتے ہیں لہذا صرف ان کے ظاہر کو دیکھ کر انھیں کافر کہنا درست نہیں جب تک اس کا عقیدہ ،کفریہ ہونے کا یقینی علم حاصل نہ ہو ۔
دیوبندیوں کی مسجدوں سے جو اذان سنائی پڑتی ہے اس اذان کو سننے والے یقین کے ساتھ یہ نہیں بتا سکتے ہیں کہ اذان دینے والے کا عقیدہ حد کفر تک پہونچنا ہوا ہے ۔ لہٰذا اسے کافر سمجھنا اور اس کی اذان کو اذان نہ ماننا اھل سنت کے علمائے اکابر کے نظریہ کے خلاف ہے جب عام دیابنہ مسلمان ہیں تو ان کی اذان بھی درست ہے اور جب اذان درست ہے تو اذان جواب دینا بھی واجب ہے
یہی حال اہل تشیع کا ہے کہ حد کفر کو پہنچ گئے ہوں تو اذان کا جواب دینا واجب نہیں۔
ان توضیحات کو ہمیں سمجھتے کی ضرورت ہے کیونکہ ایمان و کفر کا معاملہ بہت نازک ہے
فتاوی رضویہ میں ہے
اسم جلالت پر کلمہ تعظیم اور نامِ رسالت پر درود شریف پڑھیں گے اگرچہ یہ اسمائے طیبہ کسی کی زبان سے اداہوں مگر وہابی کی اذان اذان میں شمار نہیں جواب کی حاجت نہیں۔
(ج٥،ص٤٢٢)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
30/11/2023