(سوال نمبر 5293)
عشر کے چھ صورتوں کا جواب؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
(1)ایک آدمی جو کھیتی میں دھان لگاتا ہے تو پہلے جوتائی پہر لگائی پھر کبہی کبہی پانی پھر کاٹنے والے کو مالش کرنے والے کو وغیرہ وغیرہ آیا اتنا خرچ کے بنا پر عشر ہوگا یا نصف عشر
2/ ہمارے یہاں جو دھان کٹواتے ہیں مجدور کو دھان ہی دیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں مجدور کو جو دھان ملا تو مجدور اسکا عشر نکالے گا یا نہیں یا پہر اس کا بھی عشر صاحب دھان ہی کو دینا ہے حاصل مقصد یہ ہےصاحب دھان سارے کا عشر نکالے گا یا پہر اخراجات کو ٹاٹ کے
3/ ایک ادمی کھیت کے مالک سے اس پر سودا طے کیا کہ میں اپ کے کھیت کو جوتا ہوں اور اس کے بدلے میں اپ کو پانچ کونٹل دھان دیں گے یا پھر پانچ ہزار روپے ایسے میں عشر کون نکالے گا کھیت کا مالک یا پھر دونوں یا جس نے کھیتی کی وہ
4/ اور ایک ادمی جس کا کاروبار کھیتی کرنا ہے اور وہ ہر فصل کا عشر نکال دیتا ہے تو کیا سال گزرنے کے بعد اس پر زکوۃ واجب ہے
5/ آج کل لوگ بجلی چورا کے موٹر کے ذریعے پانی دیتے ہیں جس میں انکو پیسہ نہیں لگتا صرف محنت ہے ایا ایسی صورت میں جس نے بجلی چرا کے اپنے کھیتوں میں پانی دیا تو ان کے فصل پر عشر کا کیا حکم ہوگا
6/ اور لوگ اس موٹر والے سے خرید کر کے پانی لیتے ہیں جبکہ موٹر والے کی محنت اور موٹر اور بجلی چوری کی ہے تو ایسی صورت میں جس نے موٹر والے سے خرید کر کے اپنی کھیتوں میں سچائی کی اس کے عشر کا کیا حکم ہوگا
برائے کرم بحوالہ جواب عنایت فرمائے
سائل:- محمد ناھد رضا کشنگنج بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اپ کا جواب بالترتیب موجود ہے
1/کھیتی کی فصل میں جو اخراجات لگے ہیں وہ نہیں نکالیں گے کل پیدا وار میں عشر یا نصف عشر ہوگا ۔
کہ کھیتی کی تیاری میں جو اخراجات ہوتے ہیں، مثلاً: آب رسانی، مزدوری، کھاد وغیرہ انہیں آمدنی سے منہا کرکے عشر ادا نہیں کیا جائے گا، بلکہ مجموعی پیداوار میں سے عشر نکالنا ضروری ہو گا۔
یاد رہےاگر وہ زمین سال کے اکثر حصے میں قدرتی آبی وسائل بارش، ندی، چشمہ وغیرہ سے سیراب کی جائے تو اس میں عشر یعنی کل پیداوار کا دسواں حصہ دس فیصد واجب ہو گا، اور اگر وہ زمین مصنوعی آب رسانی کے آلات و وسائل مثلاً: ٹیوب ویل یا خریدے ہوئے پانی سے سیراب کی جائے تو اس میں نصف عشر یعنی کل پیداوار کا بیسواں حصہ پانچ فیصد واجب ہو گا۔
مذکورہ صورت میں اگر خود کا پانی ادھے سے زیادہ ہو پھر نصف عشر ورنہ عشر۔
2/ مکمل فصل میں عشر نکالیں گے کچھ نہیں کاٹیں گے ۔
3/ جس کی کھیتی ہے وہ نکالیں گے۔
4/ عشر ادا کرنے کے بعد فصل کو بیچنے پر ملنے والی رقم مالِ زکوۃ میں شمار کی جائے گی اور اس پر بھی زکوۃ فرض ہو گی۔
یعنی اگر آپ پہلے سے صاحب نصاب ہیں تو جس دن نصاب کا سال مکمل ہو اس دن یہ فصل کو بیچنے سے حاصل ہونے والی رقم آپ کے پاس ہو تو اسے بھی دیگر مال زکات کے ساتھ ملایا جائے گا اور اس کی بھی زکات ادا کی جائے گی اور اگر آپ پہلے سے صاحب نصاب نہیں ہیں بلکہ اس فصل فروخت کرنے سے حاصل ہونے والی رقم سے ہی صاحب نصاب بنے ہیں تو اس کا سال پورا ہونے پر اگر نصاب کے برابر یا اس سے زائد رقم بچی ہوئی تو اس کی زکات واجب ہوگی اور اگر پوری رقم خرچ ہوگئی یا نصاب سے کم رہ گئی تو زکات واجب نہیں ہوگی۔
5/ بجلی چورانے کا گناہ الگ ہے پر عشر یا نصف عشر جواب نمبر 1 کے حساب سے ہے
6/ چورے سے پانی لینے والے کھیتی کے فصل میں بھی عشر ہے جواب نمبر 1 کے حساب سے۔چوری کا پانی لینے کا گناہ ہوگا ۔ توبہ کرے اور نہ لے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں ہے
(و) تجب في (مسقي سماء) أي مطر (وسيح) كنهر (بلا شرط نصاب) ..(بلا رفع مؤن) أي كلف (الزرع) وبلا إخراج البذر
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 326)
الفتاوى الهندية میں ہے
ومن كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسه ضمه إلى ماله وزكاه المستفاد من نمائه أولا وبأي وجه استفاد ضمه سواء كان بميراث أو هبة أو غير ذلك، ولو كان من غير جنسه من كل وجه كالغنم مع الإبل فإنه لا يضم هكذا في الجوهرة النيرة. فإن استفاد بعد حولان الحول فإنه لا يضم ويستأنف له حول آخر بالاتفاق هكذا في شرح الطحاوي. ثم إنما يضم المستفاد عندنا إلى أصل المال إذا كان الأصل نصابا فأما إذا كان أقل فإنه لا يضم إليه، وإن كان يتكامل به النصاب وينعقد الحول عليهما حال وجود النصاب كذا في البدائع
عشر کے چھ صورتوں کا جواب؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
(1)ایک آدمی جو کھیتی میں دھان لگاتا ہے تو پہلے جوتائی پہر لگائی پھر کبہی کبہی پانی پھر کاٹنے والے کو مالش کرنے والے کو وغیرہ وغیرہ آیا اتنا خرچ کے بنا پر عشر ہوگا یا نصف عشر
2/ ہمارے یہاں جو دھان کٹواتے ہیں مجدور کو دھان ہی دیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں مجدور کو جو دھان ملا تو مجدور اسکا عشر نکالے گا یا نہیں یا پہر اس کا بھی عشر صاحب دھان ہی کو دینا ہے حاصل مقصد یہ ہےصاحب دھان سارے کا عشر نکالے گا یا پہر اخراجات کو ٹاٹ کے
3/ ایک ادمی کھیت کے مالک سے اس پر سودا طے کیا کہ میں اپ کے کھیت کو جوتا ہوں اور اس کے بدلے میں اپ کو پانچ کونٹل دھان دیں گے یا پھر پانچ ہزار روپے ایسے میں عشر کون نکالے گا کھیت کا مالک یا پھر دونوں یا جس نے کھیتی کی وہ
4/ اور ایک ادمی جس کا کاروبار کھیتی کرنا ہے اور وہ ہر فصل کا عشر نکال دیتا ہے تو کیا سال گزرنے کے بعد اس پر زکوۃ واجب ہے
5/ آج کل لوگ بجلی چورا کے موٹر کے ذریعے پانی دیتے ہیں جس میں انکو پیسہ نہیں لگتا صرف محنت ہے ایا ایسی صورت میں جس نے بجلی چرا کے اپنے کھیتوں میں پانی دیا تو ان کے فصل پر عشر کا کیا حکم ہوگا
6/ اور لوگ اس موٹر والے سے خرید کر کے پانی لیتے ہیں جبکہ موٹر والے کی محنت اور موٹر اور بجلی چوری کی ہے تو ایسی صورت میں جس نے موٹر والے سے خرید کر کے اپنی کھیتوں میں سچائی کی اس کے عشر کا کیا حکم ہوگا
برائے کرم بحوالہ جواب عنایت فرمائے
سائل:- محمد ناھد رضا کشنگنج بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اپ کا جواب بالترتیب موجود ہے
1/کھیتی کی فصل میں جو اخراجات لگے ہیں وہ نہیں نکالیں گے کل پیدا وار میں عشر یا نصف عشر ہوگا ۔
کہ کھیتی کی تیاری میں جو اخراجات ہوتے ہیں، مثلاً: آب رسانی، مزدوری، کھاد وغیرہ انہیں آمدنی سے منہا کرکے عشر ادا نہیں کیا جائے گا، بلکہ مجموعی پیداوار میں سے عشر نکالنا ضروری ہو گا۔
یاد رہےاگر وہ زمین سال کے اکثر حصے میں قدرتی آبی وسائل بارش، ندی، چشمہ وغیرہ سے سیراب کی جائے تو اس میں عشر یعنی کل پیداوار کا دسواں حصہ دس فیصد واجب ہو گا، اور اگر وہ زمین مصنوعی آب رسانی کے آلات و وسائل مثلاً: ٹیوب ویل یا خریدے ہوئے پانی سے سیراب کی جائے تو اس میں نصف عشر یعنی کل پیداوار کا بیسواں حصہ پانچ فیصد واجب ہو گا۔
مذکورہ صورت میں اگر خود کا پانی ادھے سے زیادہ ہو پھر نصف عشر ورنہ عشر۔
2/ مکمل فصل میں عشر نکالیں گے کچھ نہیں کاٹیں گے ۔
3/ جس کی کھیتی ہے وہ نکالیں گے۔
4/ عشر ادا کرنے کے بعد فصل کو بیچنے پر ملنے والی رقم مالِ زکوۃ میں شمار کی جائے گی اور اس پر بھی زکوۃ فرض ہو گی۔
یعنی اگر آپ پہلے سے صاحب نصاب ہیں تو جس دن نصاب کا سال مکمل ہو اس دن یہ فصل کو بیچنے سے حاصل ہونے والی رقم آپ کے پاس ہو تو اسے بھی دیگر مال زکات کے ساتھ ملایا جائے گا اور اس کی بھی زکات ادا کی جائے گی اور اگر آپ پہلے سے صاحب نصاب نہیں ہیں بلکہ اس فصل فروخت کرنے سے حاصل ہونے والی رقم سے ہی صاحب نصاب بنے ہیں تو اس کا سال پورا ہونے پر اگر نصاب کے برابر یا اس سے زائد رقم بچی ہوئی تو اس کی زکات واجب ہوگی اور اگر پوری رقم خرچ ہوگئی یا نصاب سے کم رہ گئی تو زکات واجب نہیں ہوگی۔
5/ بجلی چورانے کا گناہ الگ ہے پر عشر یا نصف عشر جواب نمبر 1 کے حساب سے ہے
6/ چورے سے پانی لینے والے کھیتی کے فصل میں بھی عشر ہے جواب نمبر 1 کے حساب سے۔چوری کا پانی لینے کا گناہ ہوگا ۔ توبہ کرے اور نہ لے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں ہے
(و) تجب في (مسقي سماء) أي مطر (وسيح) كنهر (بلا شرط نصاب) ..(بلا رفع مؤن) أي كلف (الزرع) وبلا إخراج البذر
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 326)
الفتاوى الهندية میں ہے
ومن كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسه ضمه إلى ماله وزكاه المستفاد من نمائه أولا وبأي وجه استفاد ضمه سواء كان بميراث أو هبة أو غير ذلك، ولو كان من غير جنسه من كل وجه كالغنم مع الإبل فإنه لا يضم هكذا في الجوهرة النيرة. فإن استفاد بعد حولان الحول فإنه لا يضم ويستأنف له حول آخر بالاتفاق هكذا في شرح الطحاوي. ثم إنما يضم المستفاد عندنا إلى أصل المال إذا كان الأصل نصابا فأما إذا كان أقل فإنه لا يضم إليه، وإن كان يتكامل به النصاب وينعقد الحول عليهما حال وجود النصاب كذا في البدائع
(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها،1/ 175)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
30/11/2023
30/11/2023