----------مقام سادات----------
تعلیمات اعلیٰ حضرت کی روشنی
-----------قسط سوم------------
اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان بریلوی قادری قدس سرہ العزيز ایک عنوان قائم کرتے ہیں:
"حضور سے قرابت"
پھر اس کے تحت یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
"أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
تعلیمات اعلیٰ حضرت کی روشنی
-----------قسط سوم------------
اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان بریلوی قادری قدس سرہ العزيز ایک عنوان قائم کرتے ہیں:
"حضور سے قرابت"
پھر اس کے تحت یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
"أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«كُلُّ سَبَبٍ وَنَسَبٍ مُنْقَطِعٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا سَبَبِي ونَسَبي»
(المعجم الکبیر الطبراني، ج ٣،ص ٤٤،حدیث نمبر ٢٦٣٣،باب الحاء، بَقِيَّةُ أَخْبَارِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا،دار النشر: مكتبة ابن تيمية - القاهرة)
یعنی:حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(المعجم الکبیر الطبراني، ج ٣،ص ٤٤،حدیث نمبر ٢٦٣٣،باب الحاء، بَقِيَّةُ أَخْبَارِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا،دار النشر: مكتبة ابن تيمية - القاهرة)
یعنی:حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ہر علاقہ اور رشتہ روز قیامت قطع ہو جائے گا مگر میرا علاقہ اور رشتہ"
پھر اسی عنوان کے تحت ایک جگہ یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَزْعُمُونَ أَنَّ قَرَابَتِي لَا تَنْفَعُ؟ كُلُّ سَبَبٍ وَنَسَبٍ مُنْقَطِعٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا سَبَبِي وَنَسَبِي، فَإِنَّهَا مَوْصُولَةٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ"
(مجمع الزوائد و منبع الفوائد، ج ٨،ص ٢١٦،حدیث نمبر ١٣٨٢٧،کتاب علامات النبوۃ، بَابٌ فِي كَرَامَةِ أَصْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،الناشر مکتبۃ القدسي القاہرۃ)
یعنی:حضور اقدس صلی اللہ علیہ تعالٰی علیہ وسلم نے لوگوں کو جمع کیا اور منبر شریف پر تشریف لے گئے اور ارشاد فرمایا:کیا حال ہے ان لوگوں کا کہ زعم کرتے ہیں کہ میری قرابت نفع نہ دے گی ہر علاقہ ورشتہ قیامت میں منقطع ہو جائے گا مگر میرا رشتہ اور علاقہ کہ دنیا وآخرت میں جڑا ہوا ہے۔
پھر یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ: " مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَقُولُونَ إِنَّ رَحِمِي لَا يَنْفَعُ، بَلَى وَاللَّهِ إِنَّ رَحِمِي مَوْصُولَةٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ،
(المستدرک للحاکم،ج ٤،ص ٨٤،حدیث نمبر ٦٩٥٨،كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ «أَمَّا الشَّيْخَانِ فَإِنَّهُمَا لَمْ يَزِيدَا عَلَى الْمَنَاقِبِ، وَقَدْ بَدَأْنَا فِي أَوَّلِ ذِكْرِ الصَّحَابِيِّ بِمَعْرِفَةِ نَسَبِهِ وَوَفَاتِهِ، ثُمَّ بِمَا يَصِحُّ عَلَى شَرْطِهِمَا مِنْ مَنَاقِبِهِ مِمَّا لَمْ يُخَرِّجَاهُ فَلَمْ أَسْتَغْنِ عَنْ ذِكْرِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ الْوَاقِدِيِّ وَأَقْرَانِهِ فِي الْمَعْرِفَةِ»ذِكْرُ فَضَائِلِ قُرَيْشٍ،الناشر دار الکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
یعنی:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برسر منبر ارشاد فرمایا :کیا خیال ہے ان شخصوں کا کہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی قرابت روز قیامت ان کی قوم کو نفع نہ دے گی خدا کی قسم میری قرابت دنیا وآخرت میں پیوستہ ہے۔
پھر اعلی حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز ایک عنوان قائم کرتے ہیں:
"جنت میں بلند درجے والا کون!"
پھر اس کے تحت یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ كَأَنِّي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ لِجَعْفَرٍ دَرَجَةً فَوْقَ دَرَجَةِ زَيْدٍ، فَقُلْتُ: مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ زَيْدًا يَدُونُ أَحَدًا، فَقِيلَ لِي: يَا مُحَمَّدُ، تَدْرِي بِمَا رُفِعَتْ دَرَجَةُ جَعْفَرٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا، قِيلَ: لَقَرَابَةٍ مَا بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ،
(المستدرک للحاکم،ج ٣،ص ٢٣٢،حدیث نمبر ٤٩٣٨،كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، ذِكْرُ مَنَاقِبِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ هَاشِمٍ قُتِلَ بِمُؤْتَةَ شَهِيدًا فِي سَنَةِ ثَمَانٍ مِنَ الْهِجْرَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،الناشر دار الکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
یعنی:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں جنت میں گیا تو ملاحظہ فرمایا کہ جعفر بن ابی طالب کا درجہ زید بن ثابت کے درجے سے اوپر ہے۔میں نے کہا مجھے گمان نہ تھا کہ زید جعفر سے کم ہے۔جبریل نے عرض کی زید جعفر سے کم تو نہیں مگر ہم نے جعفر کا درجہ اس لئے زیادہ کیا ہے کہ انھیں حضور سے قرابت ہے۔
(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢٣، ص ٢٣٣،و ٢٣٥،و ٢٣٦،مسئلہ نمبر ٦٦،رسالہ اراءۃ الادب لفاضل النسب ۱۳۲۹ھ،ناشر رضا فاؤنڈیشن لاہور)
مذکورہ بالا عنوان کے تحت مذکورہ حدیثوں کو نقل کرکے اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز یہ نظریہ دینا چاہتے ہیں کہ:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرابت دار ہونا بہت بڑی فضلیت ہے اور خوش نصبیوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت داری ملتی ہے جس کا فائدہ انہیں دنیا میں بھی ہے اور آخرت میں بھی ہے اور ظاہر ہے تمام سادات کرام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت داروں میں شامل ہیں لہٰذا سادات کرام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے علاقہ و رشتہ ہونے کی وجہ سے دنیا میں فائدہ ملتا ہے اور آخرت میں بھی ملے گا یعنی قیامت کے دن سارے رشتے ٹوٹ جائیں گے، سارے تعلقات منقطع ہوجائیں گے۔یہاں تک کہ قیامت کے دن انسان اپنے بھائی، اپنے ماں باپ، اپنی بیوی اور اپنے بچوں سے بھاگ جائے گا،چناں چہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَلَاۤ اَنۡسَابَ بَیۡنَہُمۡ یَوۡمَئِذٍ وَّ لَا یَتَسَآءَلُوۡنَ،(سورۃ المؤمن آیت نمبر ١٠١)تو جب صور پھونکا جائے گا تو نہ ان میں رشتے رہیں گے اور نہ ایک دوسرے کی بات پوچھے،لیکن ایک نسبت اور ایک رشتہ داری قیامت کے روز بھی باقی رہے گی اور اس کا فائدہ بھی ملے گا اور وہ نسبت و رشتہ داری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے جو کہ سادات کرام میں بدرجہ اتم پایا جاتا ہے۔
اسی طرح ایک جگہ اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز عنوان قائم کرتے ہیں:
"صحابہ اور اہل بیت کی اولاد کے درجات"
پھر اس کے تحت لکھتے ہیں:
"جب عام صالحین کی صلاح ان کی نسل واولاد کو دین ودنیا وآخرت میں نفع دیتی ہے تو صدیق وفاروق وعثمان وعلی وجعفر وعباس وانصار کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کی صلاح کا کیا کہنا۔جن کی اولاد میں شیخ۔صدیقی وفاروقی وعثمانی وعلوی وجعفری وعباسی وانصاری ہیں۔یہ کیوں نہ اپنے نسب کریم سے دین ودنیا وآخرت میں نفع پائیں گے۔پھر اللہ اکبر حضرات عُلیہ سادات کرام اولاد امجاد حضرت خاتون جنت بتول زہرا کہ حضرت پر نور سیدالصالحین سید العالمین سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے بیٹے ہیں کہ ان کی شان تو ارفع واعلٰی وبلند وبالا ہے۔
(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢٣، ص ٢٤٥،مسئلہ نمبر ٦٦،رسالہ اراءۃ الادب لفاضل النسب ۱۳۲۹ھ،ناشر رضا فاؤنڈیشن لاہور)
مذکورہ بالا عبارت سے اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان بریلوی قادری قدس سرہ العزيز یہ نظریہ دے رہے ہیں کہ سادات کرام کا مقام بہت ہی ارفع و اعلیٰ ہے شیخ۔صدیقی و فاروقی و عثمانی و علوی وجعفری وعباسی انصاری وغیرہم سب سے اعلیٰ باعتبار نسب جو ان کو آخرت میں اس نسب عالی کا فائدہ ضرور ملے گا۔
پھر اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز عنوان قائم کرتے ہیں:
"حضور اور اہلبیت سے محبت کرنے والے جنتی ہیں"
پھر اس کے تحت کئی حدیثیں نقل کرتے ہیں جس میں سے ایک حدیث یہ ہے:
"عن على....أول من يرد على الحوض أهل بيتي ومن أحبني من أمتي،
(کنز العمال،ج ١٢،ص ١٠٠،حدیث نمبر ٣٤١٧٧،حرف الفاء،الباب الخامس: في فضل أهل البيت وفيه ثلاثة فصول، الفصل الأول في فضلهم مجملا،الناشر موسسۃ الرسالۃ لبنان)
یعنی:حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"سب سے پہلے میرے پاس حوض کوثر پر آنیوالے میرے اہل بیت ہیں اور میری امت سے میرے چاہنے والے۔
پھر یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
"وعن على رضى الله عنه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول(اللهم إنهم عترة رسولك فهب مسيئهم لمحسنهم وهبهم لى قال ففعل وهو فاعل قال قلت ما فعل قال فعله بكم ويفعله بمن بعدكم)
(ذخائر العقبى في مناقب ذوى القربى،ص ٢٠،(القسم الأول) فيما جاء في ذكر القرابة على وجه العموم والإجمال، وفيه أبواب: (باب في فضل قرابة رسول الله صلى الله عليه وسلم)المؤلف: محب الدين أحمد بن عبد الله الطبري (ت ٦٩٤ هـ)
یعنی:حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:الٰہی!وہ تیرے رسول کی آل ہیں تو ان کے بدکار ان کے نکو کاروں کو دے ڈال اور ان سب کو مجھے ہبہ فرمادے۔پھر فرمایا:ففعل مولٰی تعالٰی نے ایسا ہی کیا۔امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی:ما فعل کیا کیا؟فرمایا:یہ تمھارے ساتھ تمھارے رب نے کیا جو تمھارے بعد آنے والے ہیں ان کے ساتھ بھی ایساہی کرے گا"
(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢٣، ص ٢٤٧،مسئلہ نمبر ٦٦،رسالہ اراءۃ الادب لفاضل النسب ۱۳۲۹ھ،ناشر رضا فاؤنڈیشن لاہور)
مذکورہ عنوان اور اس کے تحت مذکورہ حدیثیں نقل کرکے اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز نے یہ نظریہ دیا ہے کہ اہل بیت عظام و سادات کرام کا مقام بہت ہی بلند و بالا ہے اتنا بلند و بالا کہ آخرت میں حوض کوثر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سب سے پہلے پہنچنے والے خوش نصیب اہل بیت عظام ہیں۔اور قیامت تک آنے والے تمام اہل بیت عظام و سادات کرام کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول نبی اکرم اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ فرما دیا ہے۔
پھر اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز ایک جگہ عنوان قائم کرتے ہیں:
"تعظیم نہ کرنے والے پر لعنت اور وعید"
پھر اس کے تحت کئی حدیثیں نقل کرنے کے بعد یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
عن عبد الله بن بدر الخطمي عن أبيه---" من أحب أن يبارك له في أجله وأن يمتعه الله بما خوله فليخلفني في أهلي خلافة حسنة، ومن يخلفني فيهم بتك أمره وورد علي يوم القيامة مسودا وجهه
[المتقي الهندي، كنز العمال،ج ١٢،ص ٩٩،حدیث نمبر ٣٤١٧١،حرف الفاء،الباب الخامس: في فضل أهل البيت وفيه ثلاثة فصول، الفصل الأول في فضلهم مجملا،الناشر موسسۃ الرسالۃ لبنان]
یعنی:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جسے پسند ہو کہ اس کی عمر میں برکت ہو خدا اسے اپنی دی ہوئی نعمت سے بہرہ مند کرے تو اسے لازم ہے کہ میرے بعد میرے اہل بیت سے اچھا سلوك کرے۔جو ایسا نہ کرے اس کی عمر کی برکت اڑجائے اور قیامت میں میرے سامنے کالا منہ لے کر آئے"
پھر یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
" إن لله عز وجل حرمات ثلاثا من حفظهن حفظ الله له أمر دينه ودنياه ومن لم يحفظهن لم يحفظ الله له شيئا حرمة الإسلام وحرمتي وحرمة رحمي"
[المتقي الهندي، كنز العمال،ج ١ ،ص ٧٧،حدیث نمبر ٣٠٨،،حرف الھمزۃ،الكتاب الأول من حرف الهمزة: في الإيمان والإسلام من قسم الأقوال،الفرع الثاني في فضائل الإيمان المتفرقة،الناشر موسسۃ الرسالۃ لبنان]
یعنی:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ عزوجل کی تین حرمتیں ہیں۔جو ان کی حفاظت کرے اللہ تعالٰی اس کے دین و دنیا محفوظ رکھے،اور جو ان کی حفاظت نہ کرے اللہ اس کے دین کی حفاظت فرمائے نہ دنیا کی ایک اسلام کی حرمت،دوسری میری حرمت،تیسری میری قرابت کی حرمت"
(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢٣، ص ٢٥٥،و ٢٥٦،مسئلہ نمبر ٦٦،رسالہ اراءۃ الادب لفاضل النسب ۱۳۲۹ھ،ناشر رضا فاؤنڈیشن لاہور)
مذکورہ عنوان اور اس کے تحت مذکورہ حدیثیں نقل کرکے اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز یہ نظریہ دے رہے ہیں کہ سادات عظام اہل بیت رسول کا مقام و مرتبہ اتنا زیادہ ہے کہ ان حضرات سے محبت کرنے والوں کی عمر میں برکت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اپنی نعمتوں سے محب اہل بیت کو مالا مال کرتا ہے اور جو شخص اہل بیت عظام سادات کرام سے محبت نہیں کرتا ہے وہ قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کالا منھ لے آئے گا،نیز اہل بیت عظام و سادات کرام کے عزت و ناموس کی حفاظت کرنے والے ان کا ادب و احترام کرنے والے کے دین و ایمان کی حفاظت اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور جو اہل بیت عظام و سادات کرام کا ادب و احترام نہیں کرتا ان کی حرمت کی حفاظت نہیں کرتا اللہ تعالیٰ ایسے دشمنانِ اہل بیت و دشمنانِ سادات کرام کے دین و ایمان کی بھی حفاظت نہیں کرتا۔
......جاری........
ضروری اپیل!اہل علم سے گزارش ہے کہ راقم سے کوئی عبارت سمجھنے میں یا نتیجہ اخذ کرنے میں کوئی خطا ہوئی تو ضرور مطلع فرمائیں تاکہ اصلاح کرلی جائے۔
طالب دعا:شبیر احمد راج محلی۔
جنرل سیکریٹری:- تنظیم علمائے اہل سنت راج محل(رجسٹرڈ)و خادم التدريس دارالعلوم گلشن کلیمی راج محل۔
٢٣/اگست ٢٠٢٤ء بروز جمعہ۔
پھر اسی عنوان کے تحت ایک جگہ یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَزْعُمُونَ أَنَّ قَرَابَتِي لَا تَنْفَعُ؟ كُلُّ سَبَبٍ وَنَسَبٍ مُنْقَطِعٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا سَبَبِي وَنَسَبِي، فَإِنَّهَا مَوْصُولَةٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ"
(مجمع الزوائد و منبع الفوائد، ج ٨،ص ٢١٦،حدیث نمبر ١٣٨٢٧،کتاب علامات النبوۃ، بَابٌ فِي كَرَامَةِ أَصْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،الناشر مکتبۃ القدسي القاہرۃ)
یعنی:حضور اقدس صلی اللہ علیہ تعالٰی علیہ وسلم نے لوگوں کو جمع کیا اور منبر شریف پر تشریف لے گئے اور ارشاد فرمایا:کیا حال ہے ان لوگوں کا کہ زعم کرتے ہیں کہ میری قرابت نفع نہ دے گی ہر علاقہ ورشتہ قیامت میں منقطع ہو جائے گا مگر میرا رشتہ اور علاقہ کہ دنیا وآخرت میں جڑا ہوا ہے۔
پھر یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ: " مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَقُولُونَ إِنَّ رَحِمِي لَا يَنْفَعُ، بَلَى وَاللَّهِ إِنَّ رَحِمِي مَوْصُولَةٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ،
(المستدرک للحاکم،ج ٤،ص ٨٤،حدیث نمبر ٦٩٥٨،كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ «أَمَّا الشَّيْخَانِ فَإِنَّهُمَا لَمْ يَزِيدَا عَلَى الْمَنَاقِبِ، وَقَدْ بَدَأْنَا فِي أَوَّلِ ذِكْرِ الصَّحَابِيِّ بِمَعْرِفَةِ نَسَبِهِ وَوَفَاتِهِ، ثُمَّ بِمَا يَصِحُّ عَلَى شَرْطِهِمَا مِنْ مَنَاقِبِهِ مِمَّا لَمْ يُخَرِّجَاهُ فَلَمْ أَسْتَغْنِ عَنْ ذِكْرِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ الْوَاقِدِيِّ وَأَقْرَانِهِ فِي الْمَعْرِفَةِ»ذِكْرُ فَضَائِلِ قُرَيْشٍ،الناشر دار الکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
یعنی:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برسر منبر ارشاد فرمایا :کیا خیال ہے ان شخصوں کا کہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی قرابت روز قیامت ان کی قوم کو نفع نہ دے گی خدا کی قسم میری قرابت دنیا وآخرت میں پیوستہ ہے۔
پھر اعلی حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز ایک عنوان قائم کرتے ہیں:
"جنت میں بلند درجے والا کون!"
پھر اس کے تحت یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ كَأَنِّي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ لِجَعْفَرٍ دَرَجَةً فَوْقَ دَرَجَةِ زَيْدٍ، فَقُلْتُ: مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ زَيْدًا يَدُونُ أَحَدًا، فَقِيلَ لِي: يَا مُحَمَّدُ، تَدْرِي بِمَا رُفِعَتْ دَرَجَةُ جَعْفَرٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا، قِيلَ: لَقَرَابَةٍ مَا بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ،
(المستدرک للحاکم،ج ٣،ص ٢٣٢،حدیث نمبر ٤٩٣٨،كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، ذِكْرُ مَنَاقِبِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ هَاشِمٍ قُتِلَ بِمُؤْتَةَ شَهِيدًا فِي سَنَةِ ثَمَانٍ مِنَ الْهِجْرَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،الناشر دار الکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
یعنی:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں جنت میں گیا تو ملاحظہ فرمایا کہ جعفر بن ابی طالب کا درجہ زید بن ثابت کے درجے سے اوپر ہے۔میں نے کہا مجھے گمان نہ تھا کہ زید جعفر سے کم ہے۔جبریل نے عرض کی زید جعفر سے کم تو نہیں مگر ہم نے جعفر کا درجہ اس لئے زیادہ کیا ہے کہ انھیں حضور سے قرابت ہے۔
(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢٣، ص ٢٣٣،و ٢٣٥،و ٢٣٦،مسئلہ نمبر ٦٦،رسالہ اراءۃ الادب لفاضل النسب ۱۳۲۹ھ،ناشر رضا فاؤنڈیشن لاہور)
مذکورہ بالا عنوان کے تحت مذکورہ حدیثوں کو نقل کرکے اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز یہ نظریہ دینا چاہتے ہیں کہ:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرابت دار ہونا بہت بڑی فضلیت ہے اور خوش نصبیوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت داری ملتی ہے جس کا فائدہ انہیں دنیا میں بھی ہے اور آخرت میں بھی ہے اور ظاہر ہے تمام سادات کرام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت داروں میں شامل ہیں لہٰذا سادات کرام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے علاقہ و رشتہ ہونے کی وجہ سے دنیا میں فائدہ ملتا ہے اور آخرت میں بھی ملے گا یعنی قیامت کے دن سارے رشتے ٹوٹ جائیں گے، سارے تعلقات منقطع ہوجائیں گے۔یہاں تک کہ قیامت کے دن انسان اپنے بھائی، اپنے ماں باپ، اپنی بیوی اور اپنے بچوں سے بھاگ جائے گا،چناں چہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَلَاۤ اَنۡسَابَ بَیۡنَہُمۡ یَوۡمَئِذٍ وَّ لَا یَتَسَآءَلُوۡنَ،(سورۃ المؤمن آیت نمبر ١٠١)تو جب صور پھونکا جائے گا تو نہ ان میں رشتے رہیں گے اور نہ ایک دوسرے کی بات پوچھے،لیکن ایک نسبت اور ایک رشتہ داری قیامت کے روز بھی باقی رہے گی اور اس کا فائدہ بھی ملے گا اور وہ نسبت و رشتہ داری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے جو کہ سادات کرام میں بدرجہ اتم پایا جاتا ہے۔
اسی طرح ایک جگہ اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز عنوان قائم کرتے ہیں:
"صحابہ اور اہل بیت کی اولاد کے درجات"
پھر اس کے تحت لکھتے ہیں:
"جب عام صالحین کی صلاح ان کی نسل واولاد کو دین ودنیا وآخرت میں نفع دیتی ہے تو صدیق وفاروق وعثمان وعلی وجعفر وعباس وانصار کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کی صلاح کا کیا کہنا۔جن کی اولاد میں شیخ۔صدیقی وفاروقی وعثمانی وعلوی وجعفری وعباسی وانصاری ہیں۔یہ کیوں نہ اپنے نسب کریم سے دین ودنیا وآخرت میں نفع پائیں گے۔پھر اللہ اکبر حضرات عُلیہ سادات کرام اولاد امجاد حضرت خاتون جنت بتول زہرا کہ حضرت پر نور سیدالصالحین سید العالمین سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے بیٹے ہیں کہ ان کی شان تو ارفع واعلٰی وبلند وبالا ہے۔
(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢٣، ص ٢٤٥،مسئلہ نمبر ٦٦،رسالہ اراءۃ الادب لفاضل النسب ۱۳۲۹ھ،ناشر رضا فاؤنڈیشن لاہور)
مذکورہ بالا عبارت سے اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان بریلوی قادری قدس سرہ العزيز یہ نظریہ دے رہے ہیں کہ سادات کرام کا مقام بہت ہی ارفع و اعلیٰ ہے شیخ۔صدیقی و فاروقی و عثمانی و علوی وجعفری وعباسی انصاری وغیرہم سب سے اعلیٰ باعتبار نسب جو ان کو آخرت میں اس نسب عالی کا فائدہ ضرور ملے گا۔
پھر اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز عنوان قائم کرتے ہیں:
"حضور اور اہلبیت سے محبت کرنے والے جنتی ہیں"
پھر اس کے تحت کئی حدیثیں نقل کرتے ہیں جس میں سے ایک حدیث یہ ہے:
"عن على....أول من يرد على الحوض أهل بيتي ومن أحبني من أمتي،
(کنز العمال،ج ١٢،ص ١٠٠،حدیث نمبر ٣٤١٧٧،حرف الفاء،الباب الخامس: في فضل أهل البيت وفيه ثلاثة فصول، الفصل الأول في فضلهم مجملا،الناشر موسسۃ الرسالۃ لبنان)
یعنی:حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"سب سے پہلے میرے پاس حوض کوثر پر آنیوالے میرے اہل بیت ہیں اور میری امت سے میرے چاہنے والے۔
پھر یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
"وعن على رضى الله عنه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول(اللهم إنهم عترة رسولك فهب مسيئهم لمحسنهم وهبهم لى قال ففعل وهو فاعل قال قلت ما فعل قال فعله بكم ويفعله بمن بعدكم)
(ذخائر العقبى في مناقب ذوى القربى،ص ٢٠،(القسم الأول) فيما جاء في ذكر القرابة على وجه العموم والإجمال، وفيه أبواب: (باب في فضل قرابة رسول الله صلى الله عليه وسلم)المؤلف: محب الدين أحمد بن عبد الله الطبري (ت ٦٩٤ هـ)
یعنی:حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:الٰہی!وہ تیرے رسول کی آل ہیں تو ان کے بدکار ان کے نکو کاروں کو دے ڈال اور ان سب کو مجھے ہبہ فرمادے۔پھر فرمایا:ففعل مولٰی تعالٰی نے ایسا ہی کیا۔امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی:ما فعل کیا کیا؟فرمایا:یہ تمھارے ساتھ تمھارے رب نے کیا جو تمھارے بعد آنے والے ہیں ان کے ساتھ بھی ایساہی کرے گا"
(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢٣، ص ٢٤٧،مسئلہ نمبر ٦٦،رسالہ اراءۃ الادب لفاضل النسب ۱۳۲۹ھ،ناشر رضا فاؤنڈیشن لاہور)
مذکورہ عنوان اور اس کے تحت مذکورہ حدیثیں نقل کرکے اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز نے یہ نظریہ دیا ہے کہ اہل بیت عظام و سادات کرام کا مقام بہت ہی بلند و بالا ہے اتنا بلند و بالا کہ آخرت میں حوض کوثر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سب سے پہلے پہنچنے والے خوش نصیب اہل بیت عظام ہیں۔اور قیامت تک آنے والے تمام اہل بیت عظام و سادات کرام کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول نبی اکرم اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ فرما دیا ہے۔
پھر اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز ایک جگہ عنوان قائم کرتے ہیں:
"تعظیم نہ کرنے والے پر لعنت اور وعید"
پھر اس کے تحت کئی حدیثیں نقل کرنے کے بعد یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
عن عبد الله بن بدر الخطمي عن أبيه---" من أحب أن يبارك له في أجله وأن يمتعه الله بما خوله فليخلفني في أهلي خلافة حسنة، ومن يخلفني فيهم بتك أمره وورد علي يوم القيامة مسودا وجهه
[المتقي الهندي، كنز العمال،ج ١٢،ص ٩٩،حدیث نمبر ٣٤١٧١،حرف الفاء،الباب الخامس: في فضل أهل البيت وفيه ثلاثة فصول، الفصل الأول في فضلهم مجملا،الناشر موسسۃ الرسالۃ لبنان]
یعنی:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جسے پسند ہو کہ اس کی عمر میں برکت ہو خدا اسے اپنی دی ہوئی نعمت سے بہرہ مند کرے تو اسے لازم ہے کہ میرے بعد میرے اہل بیت سے اچھا سلوك کرے۔جو ایسا نہ کرے اس کی عمر کی برکت اڑجائے اور قیامت میں میرے سامنے کالا منہ لے کر آئے"
پھر یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
" إن لله عز وجل حرمات ثلاثا من حفظهن حفظ الله له أمر دينه ودنياه ومن لم يحفظهن لم يحفظ الله له شيئا حرمة الإسلام وحرمتي وحرمة رحمي"
[المتقي الهندي، كنز العمال،ج ١ ،ص ٧٧،حدیث نمبر ٣٠٨،،حرف الھمزۃ،الكتاب الأول من حرف الهمزة: في الإيمان والإسلام من قسم الأقوال،الفرع الثاني في فضائل الإيمان المتفرقة،الناشر موسسۃ الرسالۃ لبنان]
یعنی:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ عزوجل کی تین حرمتیں ہیں۔جو ان کی حفاظت کرے اللہ تعالٰی اس کے دین و دنیا محفوظ رکھے،اور جو ان کی حفاظت نہ کرے اللہ اس کے دین کی حفاظت فرمائے نہ دنیا کی ایک اسلام کی حرمت،دوسری میری حرمت،تیسری میری قرابت کی حرمت"
(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢٣، ص ٢٥٥،و ٢٥٦،مسئلہ نمبر ٦٦،رسالہ اراءۃ الادب لفاضل النسب ۱۳۲۹ھ،ناشر رضا فاؤنڈیشن لاہور)
مذکورہ عنوان اور اس کے تحت مذکورہ حدیثیں نقل کرکے اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزيز یہ نظریہ دے رہے ہیں کہ سادات عظام اہل بیت رسول کا مقام و مرتبہ اتنا زیادہ ہے کہ ان حضرات سے محبت کرنے والوں کی عمر میں برکت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اپنی نعمتوں سے محب اہل بیت کو مالا مال کرتا ہے اور جو شخص اہل بیت عظام سادات کرام سے محبت نہیں کرتا ہے وہ قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کالا منھ لے آئے گا،نیز اہل بیت عظام و سادات کرام کے عزت و ناموس کی حفاظت کرنے والے ان کا ادب و احترام کرنے والے کے دین و ایمان کی حفاظت اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور جو اہل بیت عظام و سادات کرام کا ادب و احترام نہیں کرتا ان کی حرمت کی حفاظت نہیں کرتا اللہ تعالیٰ ایسے دشمنانِ اہل بیت و دشمنانِ سادات کرام کے دین و ایمان کی بھی حفاظت نہیں کرتا۔
......جاری........
ضروری اپیل!اہل علم سے گزارش ہے کہ راقم سے کوئی عبارت سمجھنے میں یا نتیجہ اخذ کرنے میں کوئی خطا ہوئی تو ضرور مطلع فرمائیں تاکہ اصلاح کرلی جائے۔
طالب دعا:شبیر احمد راج محلی۔
جنرل سیکریٹری:- تنظیم علمائے اہل سنت راج محل(رجسٹرڈ)و خادم التدريس دارالعلوم گلشن کلیمی راج محل۔
٢٣/اگست ٢٠٢٤ء بروز جمعہ۔