Type Here to Get Search Results !

حیات مخدوم عالم پناہ ، مطالعاتی میز پر

حیات مخدوم عالم پناہ ، مطالعاتی میز پر
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
     تخلیق آدم سے لےکر تا ہنوز اس سطح زمین پر لا تعداد افراد پیدا ہوئے اور اپنی حیات مستعار کے مقررہ لمحات گذار کر داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے اس جہان فانی کو داغ مفارقت دے گئے ، مگر ان میں بہت کم ایسے انسان تھے جن کی زندگی کا ہر ہر لمحہ امت مسلمہ کی اصلاح اور فلاح میں گزرا ہو ۔ ہاں ! کچھ ایسے افراد بھی اس دنیا میں آئے جن کی زندگی کا ہر ہر لمحہ ملت اسلامیہ کی تعمیر و ترقی میں گزرا ۔ 
     انھیں نفوس قدسیہ میں ایک عظیم المرتبت شخصیت، خلیفہ اعلٰی حضرت ، حضرت علامہ و مولانا مفتی سید شاہ عبد الرحمن قادری علیہ الرحمۃ والرضوان کی ذات گرامی بھی ہے ۔ آپ کو دنیا مخدوم عالم پناہ کے نام سے جانتی اور پہچانتی ہے ۔
ولادت با سعادت :
      آپ کی ولادت آپ کے نانا جان عارف باللہ سید شاہ عبدالحق قادری رحمۃ اللہ علیہ کے دولت کدہ پر ۱۲۹۴ھ بماہ صفر المظفر بروز جمعہ ہوئی۔ (ملخص، حیات مخدوم، ص:۷)
آپ کا اسم شریف :
 سید عبدالرحمن اور لقب مخدوم عالم پناہ ہے ۔
تعلیم و تربیت : 
     آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے جان سے ہی حاصل کی (چوں کہ آپ کی عمر شریف ابھی چند ہی سال کی تھی اور آپ کے سر سے والد کا سایہ اٹھ چکا تھا) خانگی تعلیم و تربیت سے آراستہ و پیراستہ ہوکر سہسرام ، کان پور اور بلند شہر میں رہ کر درس نظامیہ کے متوسطات تک کی تعلیم حاصل کی اور پھر منتہی درجہ کی کتابیں پڑھنے کے لیے اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی امام احمد رضا خاں علیہ الرحمۃ کی بارگاہ میں حاضر ہو گئے ۔ 
جب درس نظامیہ کے معیاری کتابوں و صحاح ستہ کی احادیث پر آپ نے مکمل عبور حاصل کر لیا ، تو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ نے ۲۰ ، جمادی الآخرہ ١٣٢٢ھ/١٩٠٣ء بروز جمعۃ المبارکہ ، دستار فضیلت وسند حدیث سے نوازا اور خود فاضل بریلوی قدس سرہ نے آپ کی سند پر اپنے دست مبارک سے " ایھا الفاضل الکامل مرضی الخصائل محمود الشمائل الرفیع الشان مولانا سید عبدالرحمن القادری البیتوی"جیسی مستند عبارت تحریر فرمائی۔ (ملخص، حیات مخدوم، ص :12)
عادت و اطوار و حلیہ شریف
 مخدوم عالم پناہ کو خالق کائنات نے ظاہری حسن بھی عنایت فرمایا تھا ؛ قد میانہ ، چہرہ گول ، رنگ گورا ، ابرو کشادہ ، بھویں پیوستہ ، کم گو اور ہر کام میں سنت نبویہ کا خاص اہتمام ، عمامہ شریف کا پیچ بھی داہنی جانب سے کیا کرتے تھے ۔ نیز قلیل الطعام ؛ نہایت ہی سنجیدگی و متانت سے کھانا تناول فرمایا کرتے تھے ، جب مختلف انواع و اقسام کے طعام تناول فرماتے تو گوشت کے پٹھے یا آم وغیرہ کے ریشے دوران تناول منہ سے باہر نہ کرتے بلکہ بعد فراغت جب کلی کرتے تو اس وقت تمامی ریشے باہر کیا کرتے ۔
آپ کا یہ ہمیشہ کا معمول تھا ، مخدوم عالم پناہ کے اس ادا پر جملہ مریدین کافی تعجب کیا کرتے تھے کہ آخر حضور کہاں پر ان اشیاء کو پنہاں رکھتے ہیں ۔
سفر کی تیاری سے فراغت پاکر روانگی سے قبل عمامہ و عبا زیب تن فرماتے تو معلوم ہوتا تھا کہ گلاب کی رنگ برنگی کلی نے شبنم کے فوارے سے انگڑائی لی ہو ۔
درس و تدریس اور فتاوٰی نویسی : 
    اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کے ارشاد گرامی پر ہی آپ مسلسل ٢، سال تک دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف میں بخاری شریف و دیگر کتب احادیث کے درس و تدریس میں منہمک رہے ، اسی دوران اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے دارالافتاء کی ذمہ داری بھی آپ کے سپرد کردی ؛ پھر آپ نے ١٣٢٨ھ/١٩٠٩ء سے لے کر ١٣٤٠ھ/١٩٢١ء ( وصال اعلٰی حضرت) تک فتاوٰی نویسی کا کام بحسن و خوبی انجام دیا ۔
(حیات مخدوم، ص:13 )
تصانیف :
     معرفت کی طرف زیادہ رغبت کے سبب آپ نے تصانیف کم چھوڑیں ، پھر بھی " بطش غیب " ، " رجال الغیب " اور ایک بہت ہی معتبر اور اہم کتاب " افتاے حرمین کا تازہ عطیہ" ، جو مصنف بہار شریعت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ کے حسب فرمائش پر تحریر فرمائی تھی ، اس کے ساتھ ساتھ آپ کے قلمی نسخے بکثرت موجود ہیں ؛ جو علم کلام ، علم جفر ، علم تکسیر اور کچھ اوراد و وظائف پر مشتمل ہیں ۔
(ملخص، حیات مخدوم،ص:15)
بیعت و خلافت:
     آپ ارادۃ رضوی اور بیعتاََ قادری تھے ۔ آپ کے سوانح نگار ، آپ کے نور نظر حضور شیخ المسلمين علامہ سید حسنین رضا قادری علیہ الرحمہ نے حیات مخدوم میں لکھا ہے " آپ کو اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ نے خلافت سے نوازا تھا " ۔
 نیز آپ کو فیاض المسلمین سید شاہ محمد بدر الدین قادری علیہ الرحمہ نے بھی بیعت و خلافت سے نوازا تھا ۔
(ملخص ، حیات مخدوم، ص:21)
علمی مقام ، اعلیٰ حضرت کی نظر میں :
     اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کو آپ کے استخراج و استدلال پر اتنا مستحکم یقین تھا کہ آپ کو دارالافتاء کی ذمہ داری آپ کے سپرد کردی تھی ۔ 
ذیل کے واقعہ سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ دارالافتاء میں آپ کی شخصیت کتنی اہم تھی ۔
مخدوم عالم پناہ خود ارشاد فرماتے ہیں " ایک دفعہ میں اور مولانا امجد علی و حشمت علی صاحبان ، اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی مجلس میں موجود تھے ، دوران گفتگو ایک شخص استفتا لےکر حاضر ہوا ۔ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے نظر فرما کر میری طرف بڑھاتے ہوے ارشاد فرمایا کہ جواب تحریر کردیں۔
(ملخص، حیات مخدوم، ص:14)
آپ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ کی بارگاہ میں کافی مقبول تھے اور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ آپ سے بے پناہ شفقت و محبت کا اظہار بھی فرمایا کرتے تھے ۔
 ایک مرتبہ آپ بیتھو شریف ، ضلع :گیا ، بہار ، (آبائی وطن) تشریف لائے ہوئے تھے اور دو ہفتے گزر گئے آپ بریلی شریف حاضر نہ ہوسکے ، بہار شریف حضور مخدوم جہاں کی بارگاہ میں سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ سے آپ کو شرف لقاء حاصل ہوئی ، تو اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ نے فرمایا : سید صاحب! " ابھی تک آپ بریلی شریف تشریف نہیں لے گئے" ؟ ۔ تو آپ علیہ الرحمہ نے فرمایا: " کہ حضور! طبیعت ناساز چل رہی ہے ، دوا کھا رہا ہوں ، لیکن بخار اترنے کے آثار نطر ہی نہیں آرہے ہیں " ۔
سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ نے فرمایا: " آپ میرے ساتھ یہیں سے بریلی شریف چلیں ، آپ کا علاج و معالجہ از خود کروں گا " ۔
آپ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ کے ساتھ بریلی شریف تشریف لے گئے ، اعلیٰ حضرت نے آپ کو ایک تعویذ بنا کر دی اور فرمایا : " اس کو گلے میں ڈال لیں اور کھول کر نہ دیکھیے گا " ۔
آپ نے وہ تعویذ پہن لی ؛ کچھ گھنٹوں کے بعد بفضل الٰہی بخار مکمل ختم ہوگیا ۔
 ملک العلماء علامہ ظفرالدین بہاری علیہ الرحمہ نے فرمایا: " سید صاحب ذرا اس تعویذ کو کھول کر تو دیکھیے کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ نے کیا لکھ کر دیا ہے" ؟ ۔ 
آپ نے فرمایا: " اعلیٰ حضرت نے تعویذ کھول کر دیکھنے سے منع فرمایا ہے " ۔ تو حضورملک العلماء علامہ ظفرالدین بہاری علیہ الرحمۃ نے فرمایا : " اعلحضرت سے معافی مانگ لیں گے"۔ 
بہرحال جب تعویذ کھول کر دیکھا تو دونوں ورطہ حیرت میں پڑ گئے ؛ کیوں کہ اس میں فقط " تسمیہ شریف " (یعنی؛ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ) لکھا ہوا تھا ۔
تعویذ کو ویسے ہی لپیٹ کر ، دونوں صاحبان اعلیٰ حضرت کی بارگاہ میں حاضر ہوئے ، تو اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے مسکراتے ہوئے فرمایا: "مجھے معلوم تھا کہ آپ لوگ نہیں مانیں گے ۔"
وصال :
     افسوس! ١١، ذوالحجہ کو آپ کی طبیعت کچھ اس طرح علیل ہو گئی کہ پھر سنبھل نہ سکی اور ١٣، ذوالحجہ ١٣٩٤ھ جمعۃ المبارک کا دن گزار کر شب میں اس دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کر گئے ۔
آپ کو آپ کے حجرہ مبارک میں ہی غسل دیا گیا۔
آج بھی کیری شریف بانکا بہار میں آپ کا مزار مبارک زیارت گاہ خلائق بنا ہوا ہے۔
آپ کا عرس‌ مبارک ہر سال ٢٠، ٢١ جنوری کو کیری شریف میں دھوم دھام سے منایا جاتا ہے اور ہر عوام و خواص آپ کے فیضان سے خوب مالا مال ہوتے ہیں ۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
✍️ :محمد عسجد رضا مصباحی ، کیری شریف [بانکا]
رابطہ نمبر: 8887716039 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area