Type Here to Get Search Results !

وقت سے پہلے دی گئی اذان اور پڑھی گئی نماز کا کیا حکم ہے؟

وقت سے پہلے دی گئی اذان اور پڑھی گئی نماز کا کیا حکم ہے؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ پنجگانہ نماز میں وقت ہونے سے ۱۲ یا ۱۵ منٹ پہلے کسی نے اذان پڑھ دی تو کیا نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی یا پھر سے وقت ہونے پر اذان پڑھی جائے گی 
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائے 
سائل:- محمد نجم الحق نعیمی بنگال
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اذان کا وقت ہونے سے پہلے اذان دی گئی تو اذان نہیں ہوئی پھر دوبارہ وقت ہونے کے بعد اذان دی جائے اور اس اذان پر جو وقت کے پہلے دی گئی اور نماز کا وقت ہونے سے پہلے نماز بھی پڑھی گئی تو نہ یہ اذان ہوئی نہ نماز 
لہذا اذان وقت پر پھر سے دی جائے اور نماز وقت پر پڑھی جائے کہ 
فرضیت نماز کا سبب حقیقی امر الٰہی ہے اور سبب ظاہری وقت ہے کہ اول وقت سے آخر وقت تک جب ادا کرے ادا ہو جائے گی اور فرض ذمہ سے ساقط ہو جائے گا وقت سے پہلے ادا کی گئی تو نماز نہ ہوئی کیونکہ نماز کے لئے وقت باندھا ہوا ہے 
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان الصلوۃ کانت علی المومنین کتابا موقوتا یعنی بے شک نماز ایمان والوں پر فرض ہے وقت باندھا ہوا (القرآن ) 
نماز وقت پر ادا کرنا فرض ہے اگر وقت ہونے سے پہلے پڑھی گئی تو نماز نہیں ہوئی پھر وقت ہونے پر ادا کرے
صحیح بخاری و مسلم میں ہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا اعمال میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب عمل کیا ہے ! فرمایا : وقت کے اندر نماز ۔میں نے عرض کی ۔پھر کیا ؟ فرمایا : ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا۔
(صحیح البخاری ۔کتاب مواقیت الصلاۃ ۔باب الصلاۃ کفارۃ الحدیث 527 
جلد ایک ۔ص 196) 
اس سے معلوم ہوا کہ نماز کا وقت باندھا ہوا ہے اور وقت کے اندر نماز پڑھنا تمام اعمال میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب عمل ہے اور اس کے بعد ماں باپ کی خدمت اس کی وجہ یہ ہے کہ ماں باپ کی خدمت کو نماز سے بہت مناسب ہے کہ نماز رب کہ عبادت ہے اور یہ خدمت مربی کی اطاعت ہے اسی لئے قرآن شریف میں اس خدمت کو عبادت کے ساتھ بیان فرمایا گیا وقضی ربک الا تعبدوا الایہ 
حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے روایت ہے کہ حضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا نماز کا اول وقت اللہ عزوجل کی رضا ہےاور آخری وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے۔
(سنن ترمذی ۔رقم حدیث 172.جلد ایک ص 217)
حضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ مجھے اپنی عزت اور اپنے اجلال کی قسم ! جو بھی نماز کو اس کے وقت میں ادا کرے گا میں اسے جنت میں داخل فرماؤں گا اور جو ان کو وقت گزار کر آدا کرے گا اگر میں چاہوں گا تو اس پر رحم فرماونگا اور اگر چاہوں گا تو عذاب دونگا۔
( طبرانی کبیر ۔رقم 10555.,جلد دس ص 228)
اور یہ گمان تھا کہ ابھی وقت نہیں ہوا نماز پڑھ لی بعد نماز معلوم ہوا کہ وقت ہوگیا تھا نماز نہ ہوئی (ردالمحتار ۔کتاب الصلاۃ جلد دوم ص 36)
مسجد میں بلا اذان واقامت جماعت پڑھنا مکروہ ہے۔
( بہار شریعت جلد دوم ص 25)
سرکار سیدی حضور اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ (مسجد میں ) بلا اذان جماعت اولی مکروہ وخلاف سنت ہے۔
(فتاوی رضویہ جلد 29 ص 339)
وقت ہونے کے بعد اذان کہی جائے قبل از وقت کہی گئی یا وقت ہونے سے پہلے شروع ہوئی اور اثنائے اذان میں وقت آگیا تو اعادہ کی جائے ( بہار شریعت جلد دوم ص 26) 
فرض پنچ گانہ کہ انہیں میں جمعہ بھی ہے جب جماعت مستحبہ کے ساتھ مسجد میں وقت پر ادا کی جائیں تو ان کے لئے اذان سنت مؤکدہ ہے اور اس کا حکم مثل واجب ہے کہ اگر اذان نہ کہی تو وہاں کے سب لوگ گنہگار ہوں گے۔
(بہار شریعت جلد دوم ص 25)
اذان کہنے کا اہل وہ ہے جو اوقات نماز پہچانتا ہو ۔اور وقت نہ پہچانتا ہو ۔تو اس ثواب کا مستحق نہیں۔ جو موذن کے لئے ہے (فتاوی عالمگیری جلد اول ص 53)
ہاں اگر وقت سے پہلے اذان دی گئی لیکن نماز وقت ہونے کے بعد پڑھی گئی تو نماز ہوگئی کہ نماز کے لیے اذان شرط نہیں ہے جیسا کہ 
سرکار سیدی حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اذان و اقامت اگر بالکل نہ ہوتی جب بھی نماز ہوجاتی ہے ان نمازوں کے اعادہ کا حکم نہیں۔
(فتاوی مصطفویہ ص 200)  
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
11 صفر المظفر 1446 
17 اگست 2024

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area