Type Here to Get Search Results !

اعلیٰ حضرت نے انگریزی تہذیب و تمدن کے مقابل اسلامی اصولوں کو فروغ دیا

یوم آزادی 15 اگست
صبحِ آزادی کے تحفظ کیلئے قائدین آزادی کی راہ چلیں-
جن کی کوششوں سے صبحِ آزادی طلوع ہوئی اور فرنگی سازشیں دَم توڑ گئیں... آج پھر مشرکین کی سازشیں ہیں... جن کے مقابل اسلاف کی استقامت مشعل راہ بنانے کی ضرورت ہے-
برطانوی سامراجی افکار کی مخالفت میں اعلیٰ حضرت کی علمی تصانیف
اعلیٰ حضرت نے انگریزی تہذیب و تمدن کے مقابل اسلامی اصولوں کو فروغ دیا
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
غلام مصطفٰی رضوی [نوری مشن مالیگاؤں]
    انگریز نے ملک پر قبضہ جمایا۔ ہندوستان کی معاشرتی و مذہبی زندگی کو بھی متاثر کیا۔ لایعنی عقائد، انگریزی تمدن کو فروغ دیا، عائلی زندگی میں اپنی چھاپ ڈالنے کے لیے تگ و دو کی۔ جس کے خلاف علما، مشائخ، اکابر اُٹھ کھڑے ہوئے۔ دین کی فصیل پر حملہ تھا۔ اسلامی نظریات نشانے پر تھے۔ انگریز ی تہذیب و تمدن و معاشرت وافکار کی مخالفت میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا(م۱۹۲۱ء) نے علمی، قلمی، لسانی خدمات انجام دیں۔ آپ نے اپنے فتاویٰ کے ذریعے بروقت مسلمانوں کی رہنمائی کی۔اس ضمن میں کئی کتابیں لکھیں، جن سے انگریزی فکر و نظر کی مذمت ہوتی ہے۔ انگریز کے خلاف ماحول سازی میں ان کا نمایاں حصہ رہا۔ ایسی چند کتابوں کا مختصراً تذکرہ اس تحریر میں کیا جاتا ہے:
[۱] المحجۃالمؤتمنۃفی اٰیۃالممتحنۃ (۱۳۳۹ھ):
ترکِ موالات کے موضوع پر مشرکین سے اتحاد و وِداد کی مخالفت نیز نصاریٰ کی بیخ کنی میں معرکہ آرا رسالہ، پروفیسر مولوی حاکم علی بی۔ اے نقشبندی (اسلامیہ کالج لاہور) کے سوال کے جواب میں تحریر فرمایا۔اس کتاب کی متعدد جگہوں سے بار بار اشاعت ہو چکی ہے۔ راقم کے پیشِ نظر جو نسخہ ہے وہ رضا اکیڈمی ممبئی کا شائع کردہ ہے۔ سنِ اشاعت ۱۹۹۸ء ہے۔اس میں جگہ جگہ انگریزی نظریات کی نشان دہی کی گئی ہے اور اس کی مخالفت میں اسلامی دلائل قائم کیے گئے ہیں۔
    ایک مقام پر لکھتے ہیں: ’’انگریزوں کی تقلید اور فیشن وغیرہ سے آزادی اور دہریت و نیچریت سے نجات، بہت خوش کن کلمات ہیں۔ خدا ایسا ہی کرے۔‘‘ 
(المحجۃالمؤتمنۃ فی اٰیۃالممتحنۃ،امام احمد رضا،ص۹۳)
[۲] معین مبین بہر دور شمس و سکون زمین (۱۳۳۸ھ):
امریکی منجم پروفیسر البرٹ ایف۔ پورٹا نے ۱۹۱۹ء میں پیش گوئی کی کہ ۱۷؍دسمبر۱۹۱۹ء کو آفتاب کے سامنے بعض سیاروں کے آجانے سے کشش کے نتیجے میں دُنیا میں قیامت ِصغریٰ برپا ہوگی۔اسلامی لحاظ سے یہ پیش گوئی باطل تھی جس کے جواب میں مذکورہ کتاب لکھ کر پورٹا کے نظریے کی سائنسی و عقلی دلائل سے ایسی تردید کی کہ انگریزی فکر دَم توڑ گئی۔بات چوں کہ ۱۷؍دسمبر سے تعلق رکھتی تھی اس لیے پیش گوئی کے بطلان پر ۱۷؍ رُخ سے جواب تحریر کیا۔اور اعلیٰ حضرت نے نصاریٰ کے فکری حملوں کا دنداں شکن جواب دیا۔
[۳] نزول آیات فرقان بسکون زمین و آسمان (۱۳۳۹ھ):
یہ کتاب بھی سائنس کے غیر اسلامی افکار در حرکتِ زمین کی تردید میں تصنیف کی۔ اس کے اندر پروفیسر حاکم علی بی۔اے نقشبندی (اسلامیہ کالج لاہور) کو انگریز کے خلافِ اسلام نظریات سے اجتناب کی تعلیم دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
    ’’قرآنِ عظیم کے وہی معنیٰ لینے ہیں جو صحابہ وتابعین و مفسرین و معتمدین نے لیے۔ ان سب کے خلاف وہ معنیٰ لینا جن کا پتا نصرانی سائنس میں ملے مسلمان کو کیسے حلال ہو سکتا ہے۔‘‘
(نزول آیاتِ فرقان بسکونِ زمین و آسمان، ادارۂ تحقیقات امام احمد رضا کراچی۲۰۰۵ء،ص۲۰)
    اسی کتاب میں انگریزوں کے طریقِ استدلال کی دھجیاں ان الفاظ میں بکھیرکر رکھ دی ہیں:
    ’’یورپ والوں کو طریقۂ استدلال اصلاً نہیں آتا، انھیں اثباتِ دعویٰ کی تمیز نہیں، ان کے اوہام جن کو بنامِ دلیل پیش کرتے ہیں یہ یہ علّتیں رکھتے ہیں۔‘‘
(نزول آیاتِ فرقان بسکونِ زمین و آسمان، ادارۂ تحقیقات امام احمد رضا کراچی۲۰۰۵ء،ص۵۵)
[۴] الصمصام علٰی مشکک فی آیۃعلوم الارحام (۱۳۱۵ھ):
ایک پادری کے اعتراض کے جواب میں تصنیف فرمائی۔اس کتاب میں نصاریٰ کے باطل نظریات کا رَد درجنوں دلائل سے مسکت انداز میں فرمایا ہے۔تاریخی اعتبار سے بھی نصاریٰ کی سازشوں کی بخیہ اُدھیڑ کر رکھ دی ہے۔ ان کی دھاندلی اور فریب پر ملامت کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
    ’’اللہ اللہ یہ قوم ! یہ قوم سراسر لَوم! یہ لوگ!یہ لوگ جنھیں عقل کا لاگ جنھیں جنوں کا روگ، یہ اس قابل ہوئے کہ خداپر اعتراض کریں اور مسلمان ان کی لغویات پر کان دَھریں اناللّٰہ وانا الیہ راجعون۔…‘‘
(الصمصام علیٰ مشکک فی آیۃعلوم الارحام، رضا اکیڈمی ممبئی۱۴۱۸ھ،ص۱۹)
[۵] الکلمۃ الملہمۃ فی الحکمۃ المحکمۃ(۱۳۳۸ھ):
اس کتاب میں فلاسفہ کے اوہامِ باطلہ کی تردیدو مذمت ہے۔ اسلامی اصولوں کی صداقت مدلل درج کی ہے۔
[۶] فوز مبین در رد حرکت زمین
(۱۳۳۸ھ): یہ کتاب سائنس کے نظریۂ حرکتِ زمین کی تردید میں تصنیف کی اور سائنسی اصولوں سے حرکتِ زمین کے نظریے کا باطل و غلط ہونا ثابت فرمایا۔
آخر الذکر دونوں کتابوں سے متعلق اعلیٰ حضرت امام احمد رضا لکھتے ہیں: ’’مسلمان طلبہ پر دونوں کتابوں کا بغور بالاستیعاب مطالعہ اہم ضروریات سے ہے کہ دونوں فلسفۂ مزخرفہ کی شناعتوں، جہالتوں، سفاہتوں، ضلالتوں پر مطلع رہیں،اور بعونہٖ تعالیٰ عقائدِ حقہ اسلامیہ سے ان کے قدم متزلزل نہ ہوں۔‘‘ 
(الکلمۃالملہمۃ، رضا اکیڈمی ممبئی۱۴۱۸ھ، ص۶)
    خلافِ اسلام سائنسی افکار کے مقابل اسلامی افکار کے تحفظ کے لیے اعلیٰ حضرت کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے برطانوی انگریز نو مسلم پروفیسر ڈاکٹر محمد ہارون تحریر کرتے ہیں:
    ’’اپنی زندگی میں امام احمد رضا نے سائنس دانوں کی حماقتوں کا جواب دینے کی جدوجہد فرمائی…لیکن بلاشبہہ احمق یورپیوں کی پوری دُنیا کے مقابل وہ یکہ و تنہا تھے … تاہم انھوں نے سائنس کو اس کے اصل مقام پر رکھنے کے لیے مسلمانوں کو ضروری کام پر لگادیا…انھوں نے محسوس کرلیاتھا کہ سب سے بڑا چیلنج سائنس کی پرستش اور اس کا وہ طریقہ تھا جس سے وہ اسلامی حکمت و دانش کو دھمکارہی تھی… …امام احمد رضا سائنس کے مقابل اسلام کا دفاع کرنے اور سائنس کی حدیں واضح کرنے کی کاوشوں کی وجہ سے عالمی اہمیت کی حامل شخصیت ہیں…‘‘ 
(The World Importance of Imam Ahmad Raza،اردو ترجمہ بنام’’امام احمد رضا کی عالمی اہمیت، نوری مشن مالیگاؤں۲۰۰۵،ص۹)
    فتاویٰ رضویہ، الملفوظ اور مکاتیب کے ذخائر میں بھی ایسے کافی مواد ہیں جن میں انگریزی تمدن، تہذیب، معاشرت کے نقائص، معائب اور خلافِ فطرت امور کا ذکر ہے۔ ان کی تردید میں مفید و نافع تبصرے ہیں۔ ان کے مقابل اسلامی اصولوں کی افادیت، فطری عظمت ظاہر کی ہے۔ ضروری ہے کہ ایسی کتابوں کا مطالعہ کیا جائے تاکہ دانشِ فرنگ کے جلوے نگاہوں کو خیرہ نہ کر سکیں اور خاکِ طیبہ و نجف کا سرمہ نگاہوں کو اسیرِ گنبدِ خضریٰ بنائے رکھے۔
ترسیل فکر :فرید رضوی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area