Type Here to Get Search Results !

جانور میں دانت ہونے یا نہ ہونے پر زبردست تحقیق


حضور مفتی اعظم بہار مدظلہ العالی کی قربانی کے جانور میں دانت ہونے یا نہ ہونے پر زبردست تحقیق
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ
حضور مفتی اعظم بہار نے اپنے سلسلہ وار قسطوں کے قسط سوم میں لکھتے ہیں کہ قربانی کا بکرا کم سے کم سال بھر کا ہونا ضروری ہے خواہ وہ دانت والا ہو یا نہ ہو یا اس کے دانت نہ نکلے ہوں یعنی دانت والا ہونا ضروری نہیں جبکہ ہمارے دوسرے اکابر تحریر فرماتے ہیں جیسا کہ 
(1) کتاب مسائل شریعت جلد دوم ص 484 پر درمختار کے حوالہ سے نقل ہے کہ جس جانور کے دانت نہ ہو اس کی قربانی جائز نہیں
(2) پھر کتاب مسائل قربانی ص 26 پر بہار شریعت اور فتوی ادارہ شریعہ کے حوالہ سے ہے کہ جس جانور کے دانت نہ ہوں ان کی قربانی جائز نہیں؟ 
مفتی اعظم بہار کا فتوی ان دونوں معتبر کتاب میں مذکور فتوی کے خلاف ہے اب ہم لوگ کس پر عمل کریں جبکہ بہار شریعت ایک معتمد و مستند علمی فقہی ذخیرہ ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ جو ٹھیک سے پڑھ لے گا وہ عالم ہو جائے گا اور اس کتاب پر عوام اور علماء دونوں کا اعتماد ہے اور فتاوی ادارہ شرعیہ جو پٹنہ ادارہ شریعہ سے چھپی ہے وہ صوبہ بہار میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے تو سوال طلب ہے کہ ہم لوگ کس پر عمل کریں مفتی اعظم بہار کے فتوی پر یا بہار شریعت کے مسئلہ پر اور فتاوی ادارہ شریعہ جو سنیوں کا مرکز ہے؛ اس کے فتوی پر ۔
اس کا حل کوئی مفتی صاحب نکال دیں تو عین کرم ہوگا کہ اس وقت اکثر جگہوں سے دانت ہی کے متعلق سوال آتے رہتے ہیں
سائل:- مولانا سلیم الدین ثنائی کوئیلی سیتامڑھی بہار
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب اللھم رب زدنی علما یا وہاب 
اصل مسئلہ قابل عمل وہی ہے جو اس ناچیز نے لکھا کہ ہر وہ قربانی کا جانور جس کی شریعت نے عمر طے کی ہے اس عمر کے جانور کی قربانی جائز ہے دانت نکلا ہو یا نہ نکلا ہو 
دانت کی تحقیق:- 
(1) کتاب الفقہ علی المذاہب الاربعۃ جز اول ص 891 کے حاشیہ پر نقل ہے کہ احناف کے نزدیک وہ جانور جس کے دانت ٹوٹ گئے ہوں اس کی قربانی صحیح نہیں۔
(2) ۔طحاوی شریف کتاب الصید والذبائح والاضاحی باب 269 میں ہے کہ 
فانی اکرہ ان یکون فی السن نقص الخ یعنی حضرت عبید بن فیروز نے حضرت براء بن عازب سے کہا کہ میں اس بات کونا پسند کرتا ہوں کہ دانت میں نقص ہو۔ تو اس پر حضرت براء بن عازب نے فرمایا
ماکرھت فدعہ ولا تحرمہ علی احد
یعنی انہوں نے فرمایا کہ جسے تم نا پسند کرتے ہو اسے چھوڑ دو لیکن اسے کسی دوسرے پر حرام نہ کرو
(3) علامہ غلام رسول سعیدی شرح مسلم شریف ج :6 ص :151 پر محیط سرخسی کے حوالہ سے لکھتے ہیں کہ جس جانور کے دانت نہ ہوں تو اگر وہ چارا کھالیتا ہے تو اس کی قربانی جائز ہے ورنہ نہیں اور اسی صفحہ پر قاضی خان حاشیہ عالمگیری جلد 3 ص 353 کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ جس جانور کے دانت ٹوٹ گئے ہوں تو اگر اتنے دانت باقی ہیں جن سے وہ چارا کھا سکتا ہے تو اس کی قربانی جائز ہے ورنہ نہیں۔
(اقول) ان تمام عبارتوں سے حاصل ہوا کہ جس جانور کے دانت نہ ہو اور وہ چارا نہیں کھاسکتا ہے تو اس کی قربانی جائز نہیں اگر وہ جانور بغیر دانت کے اپنا چارا کھا سکتا ہے تو اس کی قربانی جائز ہے۔ 
(4) علمائے مالکیہ کے نزدیک
 مالکیہ کے نزدیک جس جانور کے دو یا زیادہ دانت ٹوٹے ہوئے ہوں اس کی قربانی درست نہیں البتہ ایک دانت ٹوٹا ہو تو درست ہے
(5) علمائے مالکیہ کے نزدیک
مالکیہ کے نزدیک جس جانور کے دو یا زیادہ دانت ٹوٹے ہوئے ہوں اس کی قربانی درست نہیں البتہ ایک دانت ٹوٹا ہو تو درست ہےاور کسی جانور کے دانت بڑی عمر کا ہو جائے یا تغیر کے باعث گرگئے ہوں تو قربانی درست ہوگی۔
(6) علمائے شافعیہ کے نزدیک
جس جانور کے دانت پیدائشی طور پر نہ ہوں اس کی قربانی درست ہے لیکن کسی خارجی سبب سے اگر دانت ٹوٹ گئے ہوں تو جانور کی قربانی جائز نہیں ہے۔
(7) علمائے حنابلہ کے نزدیک
جس جانور کے اگلے دانت جڑ سے اکھڑ گئے ہوں اس کی قربانی درست نہیں
,(اقول) ان دلائل سے معلوم ہوا کہ ان چاروں مذاہب میں کسی کے نزدیک یہ نہیں ہے کہ قربانی کے جانور کا" دانتا "ہونا لازم ہے ان سب کے نزدیک کسی نہ کسی قید کے ساتھ اس جانور کی قربانی جائز ہے جس کے دانت نہ ہوں ۔
(ثم اقول) طحاوی کی عبادت جو اوپر نقل ہوئی اس میں "ولاتحرم" آیا ہے اس سے پتہ چلا کہ جس جانور کے دانت نہ ہو اس کی قربانی جائز ہے کیونکہ "حرام نہیں کہنا" اس بات کی دلیل ہے کہ وہ حلال ہے یعنی جائز ہے اس لئے کہ حرام کا ضدحلال ہوتا ہے۔
اشکال اور اس کا حل:- 
کتاب مسائل شریعت جلد دوم ص 484 پر درمختار سے نقل ہے کہ جس جانور کے دانت نہ ہو اس کی قربانی جائز نہیں اس کا حل کیسے ہوگا ؟
 الجواب ۔تنویر الابصار کی شرح درمختار ہے جو ایک مستند معروف معتمد کتاب ہے اس وقت سے لے کر آج تک تمام جماعت کے لوگوں کی نگاہ میں محبوب ہے 
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب درمختار مستند کتاب ہے تو اس پر عمل کرکے حکم دیا جائے کہ قربانی کے جانور میں دانت ہونا ضروری ہے ورنہ قربانی نہیں ہوگی ؟ 
الجواب سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت مجدداعظم امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
درمختار ہر چند معتبر کتاب ہے مگر جب تک اس کے حواشی پاس نہ ہوں اس سے فتوی دینا جائز نہیں کیونکہ عبارت اس کی اکثر مقامات پر ایسی چیستاں ہے جس سے صحیح مطلب سمجھ لینا دشوار ہے 
اور اسی میں ہے کہ قنیہ جب مشہور کتابوں کی مخالفت کرے مقبول نہ ہوگی جب تک اس کی تائید میں کوئی اور نقل معتمد نہ پائی جائے۔
(فتاوی مفتی اعظم بہار ص 91 بحوالہ فتاوی رضویہ جلد 17 ص 253+)
ایک اشکال اور اس کا حل:- 
فتاوی ادارہ شرعیہ پٹنہ جلد دوم صفحہ 401 پر جو لکھا ہوا ہے کہ قربانی کے جانور کو دانت والا ہونا چاہئے اگر پیدائشی دانت نہ ہوتوقربانی جائز نہ ہوگی اس کا جواب کیا ہوگا ؟
الجواب ۔فتاوی ادارہ شرعیہ جلد دوم صفحہ 401 پر جو یہ عبارت ہے وہ بھی قابل وضاحت ہے سب کا جواب آگے آرہا ہے ۔
صحیح مسئلہ وہی ہے جو اس ناچیز نے لکھا ہے جو فتاوی فیض الرسول میں ہے کہ قربانی کے بکرے کی عمر سال بھر ہونا ضروری ہے ۔دانت کا نکلنا ضروری نہیں۔
(فتاوی فیض رسول جلد دوم ص 456) 
اور اسی کتاب کے صفحہ 454 پر ہے کہ قربانی کا بکرا کم سے کم سال بھر کا ہونا ضروری ہے خواہ وہ دانت والا یا نہ ہو۔
(فتاوی فیض رسول جلد دوم ص 454) 
ان تمام دلائل سے روشن ہوا کہ قربانی کے جانور میں عمر شرط ہے دانت کا ہونا شرط یا ضروری نہیں ہے یعنی "دانتا ہونا" 
ایک اشکال اور اس کا حل
بہار شریعت جلد پانزدہم ص 141 پر درمختار کے حوالہ سے ہے کہ جس کے دانت نہ ہوں اس کی قربانی ناجائز ہے ۔ 
اس کا کیا جواب ہوگا ؟
الجواب اس کے کئی مطالب ہیں
(1) شرح بہار شریعت میں ہے کہ" جس کے دانت نہ ہوں اس کی قربانی جائز نہیں" سے مراد یعنی ایسا جانور جو گھاس کھانے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو ۔البتہ اگر گھاس کھانے کی صلاحیت رکھتا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے جیسا کہ بحر الرائق ج 8 ص 323 ۔الھدایہ ج 2 ص 359 ۔تبیین الحقائق ج 6 ص 481 ۔الفتاوی  
( شرح بہار شریعت جلد 15 ص 217)
(2) فتاوی فیض الرسول میں ہے کہ 
خصی کے لئے سال بھر کا ہونے کی قید ہے دانتا ہونا ضروری نہیں اور بہار شریعت کی عبارت "دانت نہ ہوں" اس کی قربانی جائز نہیں کا مطلب یہ ہے کہ دانت جھڑ گئے ہوں۔
(فتاوی فیض رسول جلد دوم ص 459)
فتاوی فیض الرسول میں ایک سوال ہے کہ بہار شریعت حصہ 15 ص 141 پر ہے کہ جس کے" دانت نہ ہوں" یا جس کے" تھن کٹے ہو" یا" خشک ہو "وغیرہ وغیرہ کی قربانی ناجائز ہے اس سوال کے جواب میں ہے کہ مستفتی کے پیش کردہ حوالہ" دانت نہ ہوں" کا مطلب یہ ہے کہ" جھڑ گئے ہوں"
(فتاوی فیض الرسول جلد دوم ص 410)  
اور یہی مطلب درمختار کی عبارت اور فتاوی ادارہ شرعیہ کی عبارت کا ہے  
(الگ الگ ایڈیشن میں الگ الگ صفحہ ہے)
(3) اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ وہ جانور جس کی عمر ایک سال نہ ہو یعنی خصی یا بکرا بکری کو عموما ایک سال کے بعد ہی دانت نکلتا ہے اسی لئے ہمارے مشائخ نے فرمایا کہ "دانت" والا ہو لیکن تجربہ یہ بھی ہے ایک سال ہوجاتا اور دانت یعنی وہ دانت جس کو" دانتا" کہا جاتا ہے نہیں نکلتا اس لئے ہمارے فقہاء نے فرمایا کہ اگر ایک سال کا بکرا ہوگیا اور اگلا دو دانت نہیں نکلا جس کی وجہ سے "دانتا "کہا جاتا ہے تو اس کی قربانی جائز ہے
(فتاوی مفتی اعظم بہار ص 90)
(4) اگر بکرا واقعی سال بھر کا ہے تو اس کی قربانی جائز ہے اگرچہ اس کے وہ دانت نہ نکلے ہوں ۔
الحاصل ۔
اگر بکرا کے پورے دانت نہ نکلے ہوں اور وہ چارا کھاتا ہے تو اس کی قربانی جائز ہے اور اسی طرح وہ دو دانت جس کے نکلنے کے بعد دانتا کہا جاتا ہے وہ نہیں نکلا مگر اپنا تجربہ ہے کہ یقینا وہ سال بھر کا ہے تو قربانی جائز ہے اسی لئے کہا جاتا ہے کہ دانتا ہونا ضروری نہیں بلکہ ایک سال کا ہونا ضروری ہے یہ اسی کو معلوم ہوگا جو اپنے گھر پر بکرا پالے گا دوسرا شخص جھوٹ بھی بول سکتا ہے اسی لئے قربانی کے لئے "دانتا "بکرا لیا جاتا ہے کیونکہ ایک سال ہونے کے بعد وہ دانت نکل جاتا ہے یعنی دودھ کا دانت ٹوٹ کر صحیح دانت نکلتا ہے اسی کا نام "دانتا "بکرا کہا جاتا ہے لیکن اگر کوئی شخص اپنے گھر پر بکرا پالا اور ایک سال ہوگیا اور دانت نہیں نکلا تو اب اس جانور کی قربانی جائز ہے اسی لئے کہا جاتا ہے کہ دانتا ہونا ضروری نہیں ہے 
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
7 ذوالحجہ 1445 
14 جون 2024
منجانب:- 
 مفتی اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ آذاد چوک مہسول سیتامڑھی بہار

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area