کیا بٹائی پر ملنے والے جانور کی قربانی کرنے سے قربانی ذمہ سے ساقط ہو جائے گی!
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ خالد نے ایک بکری یا گائے خرید کر زید کو بٹائی پر دیا کہ اس سے جو بھی بچہ پیدا ہوا اس میں دونوں نصف نصف بانٹ لیں گے لہذا اس بکری کے دو بچے پیدا ہوئے ایک بچے کو زید نے کیا اور ایک بچے کو خالد نے کیا جس کی بکری ہے اب جو بچہ زید نے پوسنے میں لیا اس کی عمر سال سے زائد ہوگیا تو اگر زید اس ںچے کی قربانی کرے گا تو اس کی قربانی جائز ہوگی یا نہیں ؟ زید کے زمہ سے قربانی ساقط ہوگی یا نہیں ؟
سائل:- سلیم الدین ثنائی کوئیلی سیتامڑھی بہار
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ خالد نے ایک بکری یا گائے خرید کر زید کو بٹائی پر دیا کہ اس سے جو بھی بچہ پیدا ہوا اس میں دونوں نصف نصف بانٹ لیں گے لہذا اس بکری کے دو بچے پیدا ہوئے ایک بچے کو زید نے کیا اور ایک بچے کو خالد نے کیا جس کی بکری ہے اب جو بچہ زید نے پوسنے میں لیا اس کی عمر سال سے زائد ہوگیا تو اگر زید اس ںچے کی قربانی کرے گا تو اس کی قربانی جائز ہوگی یا نہیں ؟ زید کے زمہ سے قربانی ساقط ہوگی یا نہیں ؟
سائل:- سلیم الدین ثنائی کوئیلی سیتامڑھی بہار
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
زید کا اس جانور کی قربانی کرنا جائز نہیں اور اگر کردیا تو قربانی ذمہ سے ساقط نہیں ہوگی کیونکہ وہ اس جانور کا مالک نہیں بلکہ آمین ہے اور وہ جانور امانت اور امانت والے جانور کی قربانی کرنے سے قربانی ساقط نہیں ہوگی جیسا کہ فقہی سالنامہ فتاوی مرکز تربیت افتاء 26 واں ۔27 سال صفہ 68 پر ہے ۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
زید کا اس جانور کی قربانی کرنا جائز نہیں اور اگر کردیا تو قربانی ذمہ سے ساقط نہیں ہوگی کیونکہ وہ اس جانور کا مالک نہیں بلکہ آمین ہے اور وہ جانور امانت اور امانت والے جانور کی قربانی کرنے سے قربانی ساقط نہیں ہوگی جیسا کہ فقہی سالنامہ فتاوی مرکز تربیت افتاء 26 واں ۔27 سال صفہ 68 پر ہے ۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
بٹائی پر جانور لینے دینے کی جائز صورتیں جن پر عمل کرنے سے بٹائی پر لینے والے کو جو بچہ ملے گا اس کی قربانی اس کے لئے جائز ہوگی
ہمارے دیار میں یہ رواج عام ہوگیا ہے کہ جانوروں کو بثائ پر لینا دینا اس شرط پر ہوتا ہے کہ دونوں ان کے منافع اور پیداوار میں شریک ہوں گے جبکہ یہ شرط ہی فاسد ہے
اس لئے مفتی صاحب قبلہ آپ سے گزارش ہے کہ اس کے جواز کی صورت بھی بیان کردیں تاکہ عوام محنت مشقت کے باوجود ناجائز کام میں ملوث نہ ہوں۔
جزاک اللہ خیرا
( یہ سوال شمس الاولیاء فقہی گروپ کے ایک رکن حضرت محمد نصیر الدین صاحب کا ہے چونکہ میرا ایک فتوی گروپ میں گیا تھا کہ بٹائی پر ملنے والے جانور کی قربانی کرنے سے قربانی ساقط نہیں ہوگی اسی پر یہ سوال ہوا ہے)
الجواب بعون الملک الوہاب
صحیح مسئلہ یہی ہے کہ بٹائی پر ملنے والے جانور کی قربانی بٹائی پر لینے والا نہیں کرسکتا اگر کیا تو قربانی اس کے زمہ سے ساقط نہیں ہوگی ہاں اس کی دو تین صورتیں ہیں اگر اس پر عمل کیا جائے تو قربانی جائز ہوگی
جواز کی صورت
(پہلی صورت) ہاں اگر جس جانور کو بٹائی پر کیا گیا ہے اس کی آدھی قیمت جانور کے مالک کو دے دے تو اب چونکہ اس جانور میں شرکت ہوگئی تو بچے بھی مشترک یوں گے پھر اگر اس جانور کو دو بچے پیدا ہوئے تو ایک کا یہ تنہا مالک یوجائے گا اور خاص اس صورت میں اس کی قربانی بھی جائز ہوگی جیسا کہ فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحہ 317 پر ہے
دوسری صورت یہ ہے کہ اب اگر بٹائی پر لینے والا اس بٹائی جانور کی قربانی کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہئے کہ مالک جانور سے پہلے اپنی اجرت مثل لے لے پھر اس جانور کو اس سے خرید لے اور اس کی قربانی کرے جیسا کہ فتاوی تربیت افتاء جلد دوم صفحہ 317 پر ہے
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
23 ذی قعدہ 1445
ایک جون 2024
23 ذی قعدہ 1445
ایک جون 2024