(سوال نمبر 5245)
صرف دوا لکھنے کی عوض میں کسی کمپنی یا میڈیکل اسٹور سے بڑی رقم کا مطالبہ کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته
اللہ تعالیٰ آپکو دونوں جہاں میں عزت عطا فرمائے ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے ہند اس سوال میں کہ دوا بنانے والی یا دوا بیچنے والی کمپنی کا ڈاکٹر کو دوا لکھنے کے بدلے بڑی رقم یا بڑے تحفے کی پیشکش کرنا کیسا ؟
اگر ڈاکٹر یہ پیش کش قبول کرلے اور بڑی رقم کی لالچ میں اس کمپنی کی دوائیاں خوب لکھے تو اس پر کیا حکم ہے ؟
کمپنی کا نمائندہ جو اس معاہدے میں رابطہ کار کا کام کرتا ہے اس پر کیا حکم عائد ہوتا ہے ؟
سائل:- عبداللہ شاہ عطاری ، موسیٰ کالونی اكولا ، مہاراشٹر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته آمین و ایاکم
صرف دوا لکھنے کی عوض میں کسی کمپنی یا میڈیکل اسٹور سے بڑی رقم کا مطالبہ کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته
اللہ تعالیٰ آپکو دونوں جہاں میں عزت عطا فرمائے ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے ہند اس سوال میں کہ دوا بنانے والی یا دوا بیچنے والی کمپنی کا ڈاکٹر کو دوا لکھنے کے بدلے بڑی رقم یا بڑے تحفے کی پیشکش کرنا کیسا ؟
اگر ڈاکٹر یہ پیش کش قبول کرلے اور بڑی رقم کی لالچ میں اس کمپنی کی دوائیاں خوب لکھے تو اس پر کیا حکم ہے ؟
کمپنی کا نمائندہ جو اس معاہدے میں رابطہ کار کا کام کرتا ہے اس پر کیا حکم عائد ہوتا ہے ؟
سائل:- عبداللہ شاہ عطاری ، موسیٰ کالونی اكولا ، مہاراشٹر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته آمین و ایاکم
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت جائز نہیں ہے کہ یہ رشوت ہے اور رشوت لینا حرام ہے اس معاہدے میں جو رابطے کا کام کرے وہ بھی عاصی ہے ۔
یاد رہے کہ کسی کمپنی یا میڈیکل اسٹور کی دوا لکھ کر کمپنی سے فیصد طے کرکے رقم لینا جائز نہیں یہ رشوت یا شبہ رشوت سے خالی نہیں اور اگر ڈاکٹر محض پیسے کے لالچ میں آکر اس کمپنی سے اچھی دوائیں ہوتے ہوئے بھی اسی مخصوص کمپنی کی دوائیاں لکھتا ہے تو یہ خیانت بھی ہے اس لیے مسلم ڈاکٹروں کو اس سے باز رہنا چاہیے ڈاکٹری کا پیشہ باوقار اور شریف ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالٰی کی مخلوق کی خدمت بھی ہے لہٰذا ڈاکٹر حضرات کو یہ کام دیانت داری کے ساتھ اور خدمت سمجھ کر کرنا چاہیے۔اسے باقاعدہ تجارت بنالینا اور مریضوں سے گراہگوں جیسا معاملہ کرنا شریعت کے مزاج کے خلاف ہے۔ اسی طرح ڈاکٹر صاحب کا میڈیکل اسٹور والوں کی دوائیاں لکھنے پر ان سے کمیشن لینا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس میں ڈاکٹر صاحب کے عمل کا کوئی دخل نہیں ہے بلکہ یہ ایک زبانی یا تحریری مشورہ ہے جس کی اجرت لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔اسی طرح اپنے کمیشن کے چکر میں مریض کو مزید پریشانی اور تکلیف میں مبتلا کردینا اس کی قباحت کو مزید بڑھا دیتا ہے
حدیث شریف میں آتا ہے
کامل مسلمان وہ ہے جس کے ہر عمل سے دوسرے لوگ محفوظ رہیں، لہٰذا کمیشن کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر صاحب ایذائے مسلم کے گناہ کے مرتکب بھی ہوں گے
قواعد الفقہ میں ہے
استحقاق الأجرۃ بعمل لا بمجرد قول ۔ (ص/۵۷، القاعدۃ :۲۵، قواعد الفقہ)
وکذلک إذا قال ھذا القول لشخص معین فدلہ علیہ بالقول بدون عمل فلیس لہ أجرة؛ لأن الدلالة والإشارة لیستا مما یوٴخذ علیھما أجر (درر الأحکام شرح مجلة الاحکام، کتاب الإجارة، الباب الثاني، الفصل الثالث في شروط صحة الإجارة ۱: ۵۰۲، ۵۰۳)
حدیث شریف میں ہے
عن أبي هريرة، عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال: المسلم من سلم الناس من لسانه ويده، والمؤمن من أمنه الناس على دمائهم وأموالهم۔ (سنن النسائي:۲؍۲۶۶، رقم الحدیث: ۴۹۹۵، کتاب الإیمان و شرائعہ،باب صفۃ المؤمن)
والله ورسوله اعلم بالصواب
مذکورہ صورت جائز نہیں ہے کہ یہ رشوت ہے اور رشوت لینا حرام ہے اس معاہدے میں جو رابطے کا کام کرے وہ بھی عاصی ہے ۔
یاد رہے کہ کسی کمپنی یا میڈیکل اسٹور کی دوا لکھ کر کمپنی سے فیصد طے کرکے رقم لینا جائز نہیں یہ رشوت یا شبہ رشوت سے خالی نہیں اور اگر ڈاکٹر محض پیسے کے لالچ میں آکر اس کمپنی سے اچھی دوائیں ہوتے ہوئے بھی اسی مخصوص کمپنی کی دوائیاں لکھتا ہے تو یہ خیانت بھی ہے اس لیے مسلم ڈاکٹروں کو اس سے باز رہنا چاہیے ڈاکٹری کا پیشہ باوقار اور شریف ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالٰی کی مخلوق کی خدمت بھی ہے لہٰذا ڈاکٹر حضرات کو یہ کام دیانت داری کے ساتھ اور خدمت سمجھ کر کرنا چاہیے۔اسے باقاعدہ تجارت بنالینا اور مریضوں سے گراہگوں جیسا معاملہ کرنا شریعت کے مزاج کے خلاف ہے۔ اسی طرح ڈاکٹر صاحب کا میڈیکل اسٹور والوں کی دوائیاں لکھنے پر ان سے کمیشن لینا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس میں ڈاکٹر صاحب کے عمل کا کوئی دخل نہیں ہے بلکہ یہ ایک زبانی یا تحریری مشورہ ہے جس کی اجرت لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔اسی طرح اپنے کمیشن کے چکر میں مریض کو مزید پریشانی اور تکلیف میں مبتلا کردینا اس کی قباحت کو مزید بڑھا دیتا ہے
حدیث شریف میں آتا ہے
کامل مسلمان وہ ہے جس کے ہر عمل سے دوسرے لوگ محفوظ رہیں، لہٰذا کمیشن کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر صاحب ایذائے مسلم کے گناہ کے مرتکب بھی ہوں گے
قواعد الفقہ میں ہے
استحقاق الأجرۃ بعمل لا بمجرد قول ۔ (ص/۵۷، القاعدۃ :۲۵، قواعد الفقہ)
وکذلک إذا قال ھذا القول لشخص معین فدلہ علیہ بالقول بدون عمل فلیس لہ أجرة؛ لأن الدلالة والإشارة لیستا مما یوٴخذ علیھما أجر (درر الأحکام شرح مجلة الاحکام، کتاب الإجارة، الباب الثاني، الفصل الثالث في شروط صحة الإجارة ۱: ۵۰۲، ۵۰۳)
حدیث شریف میں ہے
عن أبي هريرة، عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال: المسلم من سلم الناس من لسانه ويده، والمؤمن من أمنه الناس على دمائهم وأموالهم۔ (سنن النسائي:۲؍۲۶۶، رقم الحدیث: ۴۹۹۵، کتاب الإیمان و شرائعہ،باب صفۃ المؤمن)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
27/11/2023
27/11/2023