(سوال نمبر 5248)
کیا قبر میں مسلم نابالغ بچوں سے سوال کئے جاتے ہیں یا قیامت میں سوال ہوگا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام شرع متین
مسئلہ زیل کے بارے میں کہ کیا قبر و حشر میں نابالغ بچوں سے منکر نکیرین کے سوالات ہوں گے اور وہ سوالات کے جوابات کیسے دیں گے؟
شفقت فرما کر قران و سنت کی روشنی میں جواب ارشاد فرمائیں جزاک اللہ خیرا فی الدارین
سائل:- حافظ محمد علی رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مسلم نابالغ بچے چونکہ شرعا مکلف نہیں اس لئے قبر و حشر میں ان سے سوال نہیں۔
کن لوگوں سے قبرمیں سوال نہیں؟
انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السَّلام سے سوال نہیں ہوں گے اسی طرح بعض صالحین سے بھی سوالاتِ قبر نہیں ہوں گے جیسے شہید، راہِ خدا میں مسلمانوں کی سرحد پر ایک دن رات پہرہ دینے والا، مسلمانوں کے بچے جو مسلمان شبِ جُمعہ یا روزِ جُمعہ یا رَمَضانُ المبارک میں فوت ہوجائے وہ سوالِ نکیرین سے محفوظ رہے گا(المعتقد مع المعتمد، ص 331)
اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
مؤمنوں کے بچوں کی روحیں پرندوں کے پیٹ کے اندر جنت میں جہاں چاہتی ہیں کھاتی پیتی ہیں، اور عرش سے معلق قندیلوں میں رہتی ہیں انتہی
اسے ابن ابی حاتم نے اپنی سند سے بیان کیا ہے، دیکھیں "تفسير القرآن العظيم(7/148)
قیامت قائم ہونے کے بعد ساری مخلوقات کو قبروں سے اٹھایا جائے گا، چنانچہ بچوں کو بھی اسی بچپن کی حالت میں اٹھایا جائے گا جس عمر میں فوت ہوئے تھے، تو وہ اپنے والدین کیلئے شفاعت کرینگے اور اللہ اپنی رحمت سے انہیں جنت میں داخل کر دےگا
چنانچہ ابو حسان کہتے ہیں
کہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا میرے دو بیٹے فوت ہوگئے ہیں، تو اس بارے میں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سناؤ گے؟
جس سے فوت شدگان کے بارے میں ہمارے دل مطمئن ہو جائیں؟
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں، مسلمانوں کے چھوٹے بچے جنت کے دعامیص (اسکی وضاحت آگے آئے گی مترجم) ہیں، جب ان میں سے کوئی اپنے والد کو یا والدین کو دیکھے گا تو انہیں کپڑے یا ہاتھ سے ایسے پکڑ لیں گے جیسے میں نے تمہارے کپڑے کے پلو کو پکڑ رکھا ہے، اور اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے حتی کہ اللہ تعالی اسے اور اسکے والد کو جنت میں داخل نہ کر دے (مسلم: (2635)
ابن اثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں دعامیص اصل میں دعموص کی جمع ہے یہ حقیقت میں ایک کیڑے پر بولا جاتا ہے جو کہ ٹھہرے ہوئے پانی میں پایا جاتا ہے، اسی طرح "دعموص" کسی بھی جگہ گھس جانے والے کو بھی کہتے ہیں، یعنی یہ بچے جنت میں بلا روک ٹوک گھومتے پھرتے رہیں گے گھروں میں داخل ہونگے، اور ان کیلئے کہیں پر جانا منع نہیں ہوگا، جیسے دنیا میں بھی بچوں کو غیر محرم عورتوں کے پاس جانے سے کوئی نہیں روکتا، اور نہ ہی کوئی ان سے پردہ کرواتا ہے انتہی (النهاية 2/279)
تو اس حدیث میں بالکل واضح دلیل ہے کہ حشر، جزا ء و حساب کے وقت بچے بچپن کی حالت میں ہی ہونگے، بلکہ وقت سے پہلے اور روح پھونکے جانے کے بعد ساقط ہونے والا بچہ بھی اپنی اُسی اصلی حالت میں ہوگا، جس حالت میں اپنی ماں کے پیٹ سے ساقط ہوا تھا۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا قبر میں مسلم نابالغ بچوں سے سوال کئے جاتے ہیں یا قیامت میں سوال ہوگا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام شرع متین
مسئلہ زیل کے بارے میں کہ کیا قبر و حشر میں نابالغ بچوں سے منکر نکیرین کے سوالات ہوں گے اور وہ سوالات کے جوابات کیسے دیں گے؟
شفقت فرما کر قران و سنت کی روشنی میں جواب ارشاد فرمائیں جزاک اللہ خیرا فی الدارین
سائل:- حافظ محمد علی رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مسلم نابالغ بچے چونکہ شرعا مکلف نہیں اس لئے قبر و حشر میں ان سے سوال نہیں۔
کن لوگوں سے قبرمیں سوال نہیں؟
انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السَّلام سے سوال نہیں ہوں گے اسی طرح بعض صالحین سے بھی سوالاتِ قبر نہیں ہوں گے جیسے شہید، راہِ خدا میں مسلمانوں کی سرحد پر ایک دن رات پہرہ دینے والا، مسلمانوں کے بچے جو مسلمان شبِ جُمعہ یا روزِ جُمعہ یا رَمَضانُ المبارک میں فوت ہوجائے وہ سوالِ نکیرین سے محفوظ رہے گا(المعتقد مع المعتمد، ص 331)
اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
مؤمنوں کے بچوں کی روحیں پرندوں کے پیٹ کے اندر جنت میں جہاں چاہتی ہیں کھاتی پیتی ہیں، اور عرش سے معلق قندیلوں میں رہتی ہیں انتہی
اسے ابن ابی حاتم نے اپنی سند سے بیان کیا ہے، دیکھیں "تفسير القرآن العظيم(7/148)
قیامت قائم ہونے کے بعد ساری مخلوقات کو قبروں سے اٹھایا جائے گا، چنانچہ بچوں کو بھی اسی بچپن کی حالت میں اٹھایا جائے گا جس عمر میں فوت ہوئے تھے، تو وہ اپنے والدین کیلئے شفاعت کرینگے اور اللہ اپنی رحمت سے انہیں جنت میں داخل کر دےگا
چنانچہ ابو حسان کہتے ہیں
کہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا میرے دو بیٹے فوت ہوگئے ہیں، تو اس بارے میں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سناؤ گے؟
جس سے فوت شدگان کے بارے میں ہمارے دل مطمئن ہو جائیں؟
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں، مسلمانوں کے چھوٹے بچے جنت کے دعامیص (اسکی وضاحت آگے آئے گی مترجم) ہیں، جب ان میں سے کوئی اپنے والد کو یا والدین کو دیکھے گا تو انہیں کپڑے یا ہاتھ سے ایسے پکڑ لیں گے جیسے میں نے تمہارے کپڑے کے پلو کو پکڑ رکھا ہے، اور اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے حتی کہ اللہ تعالی اسے اور اسکے والد کو جنت میں داخل نہ کر دے (مسلم: (2635)
ابن اثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں دعامیص اصل میں دعموص کی جمع ہے یہ حقیقت میں ایک کیڑے پر بولا جاتا ہے جو کہ ٹھہرے ہوئے پانی میں پایا جاتا ہے، اسی طرح "دعموص" کسی بھی جگہ گھس جانے والے کو بھی کہتے ہیں، یعنی یہ بچے جنت میں بلا روک ٹوک گھومتے پھرتے رہیں گے گھروں میں داخل ہونگے، اور ان کیلئے کہیں پر جانا منع نہیں ہوگا، جیسے دنیا میں بھی بچوں کو غیر محرم عورتوں کے پاس جانے سے کوئی نہیں روکتا، اور نہ ہی کوئی ان سے پردہ کرواتا ہے انتہی (النهاية 2/279)
تو اس حدیث میں بالکل واضح دلیل ہے کہ حشر، جزا ء و حساب کے وقت بچے بچپن کی حالت میں ہی ہونگے، بلکہ وقت سے پہلے اور روح پھونکے جانے کے بعد ساقط ہونے والا بچہ بھی اپنی اُسی اصلی حالت میں ہوگا، جس حالت میں اپنی ماں کے پیٹ سے ساقط ہوا تھا۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
27/11/2023
27/11/2023