Type Here to Get Search Results !

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ قسط نمبر ۲


حُضُور تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ دوسری قِسط
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
تعلیم و تربیت :
جانشینِ مُفتئ اَعظم حُضُور تَاجُ الشَّرِيعَة علیہ الرحمہ کی عُمر شریف جب ٤/ سال ، ٤/ ماہ اور ٤/ دن ہوئی تو آپ کے وَالدِ مَاجِد مُفسّرِ اَعظمِ ہند حضرت اِبرَاہیم رضا خاں جیلانی رضی اللّٰهُ تعالی عنہ نے تقریبِ بِسمِ اللّٰه خوانی منعقد کی۔ 
اس تقریبِ سعید میں "یادگارِ اعلیٰ حضرت دارالعلوم منظرِاسلام" کے تمام طلبہ کو دعوت دی گئی۔ 
رَسمِ بِسمِ اللّٰه نانا جان تَاجدَارِ اَہلِسُنَّت سرکار مُفتئ اَعظمِ ہند محمد مُصطفیٰ رضاخاں نور ی نے ادا کرائی۔ 
حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے ''ناظرہ قرآن کریم'' اپنی وَالدۂ مَاجدَہ شہزادئ مُفتیٔ اَعظمِ ہند سے گھر پر ہی ختم کیا. 
وَالدِ مَاجِد سے اِبتدائی اُردو کتُب پڑھیں۔ 
اس کے بعد وَالدِ بُزرگوار نے ''دارالعلوم مَنظرِ اسلام'' میں داخل کرا دیا ، دَرسِ نظامی کی تکمیل آپ نے منظر اسلام سے کی۔
پھر ١٩٦٣ء میں حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ ''جَامِعَةُ الاَزهَر'' قاہرہ ، مِصر تشریف لے گئے۔ 
وہاں آپ نے ''کُلّیة اُصُول الدّین'' میں داخلہ لیا اور مُسلسل تین سال تک ''جامعہ ازہر ، مِصر'' کے فنّ تفسیر و حدیث کے ماہر اساتذہ سے اِکتسابِ عِلم کیا۔ 
تاج الشریعہ ١٩٦٦ء /١٣٨٦ھ میں جامعة الازہر سے فارغ ہوئے۔ 
اپنی جماعت میں اوّل پوزیشن حاصل کرنے پر آپ کو اُس وقت کے مِصر کے صَدر کرنل جَمَال عَبدُ النَّاصِر نے ''جامعہ ازہر ایوارڈ'' پیش کیا اور ساتھ ہی سَند سے بھی نوازے گئے۔ 
[ 📖 مفتئ اعظم ہند اور ان کے خلفاء /صفحہ ١٥٠/جلد ١ ]
 اَسَاتذَۂ کِرَام :
آپ کے اساتذهٔ كرام میں 
🔹حضور مفتیٔ اعظم اَلشَّاہ مُصطفےٰ رضاخاں نوری بریلوی، 
🔹بَحرُ العُلوم حضرت مفتی سیّد محمد افضل حسین رضوی مُونگیری، 
🔹مُفَسّرِاَعظمِ ہند حضرت مفتی محمد ابراہیم رضا جیلانی رضوی بریلوی، 
🔹فضیلتُ الشیخ علامہ محمد سَماحى شیخُ الحدیث وَ التَّفسير جامعہ ازہر قاہرہ، 
🔹حضرت علامہ مولانا مَحمُود عَبدُ الغَفَّار استاذُ الحدیث جامعہ ازہر قاہرہ، 
🔹ریحانِ مِلّت قائدِ اَعظم مولانا محمد ریحان رضا رحمانی رضوی بریلوی، 
🔹اُستَاذُ الاَسَاتذَہ مولانا مفتی محمد احمد عرف جہانگیر خاں رضوی اعظمی. 
وغيرھم کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔ 
[ 📖 مفتئ اعظم ہند اور ان کے خلفاء /صفحہ ١٥٠/جلد ١ ]
 ازدواجی زندگی :
جانشینِ مفتیٔ اعظم کا عَقدِ مَسنُون حَکیمُ الاِسلام مولانا حَسنَین رضا بریلوی رضی اللّٰهُ تعالی عنہ کی دُخترِ نیک اَختر کے ساتھ ٣/نومبر ١٩٦٨ء/ شعبان المعظم ١٣٨٨ھ بروز اتوار کو مُحلّہ کانکير ٹولہ شہر کہنہ بریلی میں ہوا۔ 
آپ کے ایک صَاحبزادہ مَخدُومِ گِرامی مولانا عَسجَد رَضا قادری بريلوی اور پانچ صَاحبزادیاں ہیں۔
 درس وتدریس :
حضور تَاجُ الشَّرِيعَة علیہ الرحمہ نے تدریس کی ابتداء دارالعلوم منظرِ اسلام بریلی سے ١٩٦٧ء میں کی۔ 
١٩٧٨ء میں آپ دار العلوم کے صَدرُ المُدرّس اور رضوی دَارُ الاِفتَاء کے صدر مفتی کے عُہدے پر فائز ہوئے۔ 
درس و تدريس کا سلسلہ مسلسل بارہ سال جاری رہا لیکن حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی کثیر مصروفیات کے سبب یہ سلسلہ مستقل جاری نہیں ره سکا۔ 
لیکن (تا دمِ حیات) آپ مَرکزی دَارُ الاِفتَاء بریلی شریف میں ''تَخَصُّص فِی الفِقہ'' کے عُلمائے کرام کو ''رَسمُ المُفتی ، اجلی الاعلام'' اور ''بخاری شریف '' کا دَرس دیتے رہے۔
 بَیعَت وخِلافت :
حُضُور تَاجُ الشَّرِيعَة کو بیعت و خلافت کا شرف سَرکار مُفتئ اَعظم سے حَاصِل ہے۔ 
🔹سرکار مفتئ اعظمِ ہند نے بچپن ہی میں آپ کو بیعت کا شرف عطا فرما دیا تھا. 
اور صِرف ١٩/ سال کی عُمر میں ١٥/جنوری ١٩٦٢ ء/١٣٨١ ھ کو تمام سَلاسِل کی خِلافت و اِجَازت سے نوازا۔ 
علاوہ اَزیں آپ کو 
🔹خَلِیفَۂ اَعلیٰ حضرت بُرہانِ مِلّت حضرت مُفتی بُرہانُ الحَق جبلپوری، 
🔹سَیّدُ العُلمَاء حضرت سیّد شَاہ آلِ مُصطفیٰ بَرکاتی مارہروی، 
🔹اَحسَنُ العُلمَاء حضرت سیّد حيدر حَسَن میاں برکاتی، 
🔹وَالدِ ماجد مُفسّرِ اعظم علامہ مفتى ابراہیم رضا خاں قادری سے بھی جَمِيع سلاسل کی اِجَازَت و خِلافت حَاصِل ہے۔
[ 📖 تجلیّات تاج الشریعہ / صفحہ: ١٤٩ ]
بَارگاہِ مُرشِد میں مَقام :
حضور تَاجُ الشَّرِيعَة علیہ الرحمہ کو اپنے مُرشدِ بَرحق شہزادۂ اعلیٰ حضرت تاجدارِ اَہلِسُنَّت اِمَامُ المشائِخ مفتئ اعظمِ ہند اَبُوالبرکات آلِ رَحمٰن حضرت علامہ مفتی محمد مُصطفیٰ رضاخاں نوری کی بارگاہ میں بھی بلند مقام حاصل تھا۔ 
سرکار مفتیٔ اعظم رضی اللّٰه تعالی عنہٗ کو آپ سے بچپن ہی سے بے انتہا تَوَقّعات وابستہ تھیں جس کا اندازہ اُن کے ارشاداتِ عالیہ سے لگایا جا سکتا ہے جو مختلف مواقع پر آپ نے اِرشاد فرمائے: 
'' اس لڑکے (حضور تاج الشریعہ) سے بہت اُمّید ہے۔'' 
سرکار مُفتیٔ اَعظمِ ہند نے دَارُ الاِفتَاء کی عظیم ذمّہ داری آپ کو سونپتے ہوئے فرمایا: 
''اختر میاں اب گھر میں بیٹھنے کا وقت نہیں ، یہ لوگ جن کی بھیڑ لگی ہوئی ہے کبھی سکون سے بیٹھنے نہیں دیتے ، اب تم اس کام کو انجام دو ، میں تمہارے سپرد کرتا ہوں۔''
پھر لوگوں سے مخاطب ہو کر مفتیٔ اعظم نے فرمایا:
''آپ لوگ اب اختر میاں سَلّمہٗ سے رُجوع کریں انہیں کو میرا قائم مقام اور جانشین جانیں۔'' 
حضور مفتیٔ اعظم نے اپنی حیاتِ مبارکہ کے آخری دَور میں حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کو تحریراً اپنا قائم مقام و جانشین مُقرّر فرمایا تھا۔
منقبت شریف :
سَدا سَر پر رہے سایہ مِرے تاجُ الشَّرِیعَہ کا
ہو میری زِیست پہ پَہرہ مِرے تاجُ الشریعہ کا 
خُدا کے فضل سے بیشک ہے بعدِ مفتئ اعظم
رضا کے علم پہ دعویٰ مِرے تاج الشریعہ کا 
بفضلِ رب کبھی رجعت کی نوبت ہی نہیں آئی
مُدلَّل ہے ہر اِک فتویٰ مِرے تاج الشریعہ کا 
جدھر بھی رخ کیا جب بھی جہاں سے بھی وہ گزرے ہیں
زمانہ ہو گیا شیدا مرے تاج الشریعہ کا
وہ آئیں جو اَندھیری شَب میں تو دِن کا گُماں گزرے
کہ ہے ظُلمت شِکن جَلوہ مِرے تاج الشریعہ کا
نکیروں کو اے تاباؔنى نہ کیسے مجھ پہ پیار آتا
تھا میرے ہاتھ میں شَجرہ مِرے تاج الشریعہ کا
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
 سراج تاباؔنى ـ کلکتہ
فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area