Type Here to Get Search Results !

ذوالقرنین کون تھا ذوالقرنین کے بارے تفصیلات

ذوالقرنین کون تھا ذوالقرنین کے بارے تفصیلات
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
سیرت النبی ﷺ قسط:-نمبر 27
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
ان کے بدن کھال بال، غرض ہر چیز بالکل صحیح سلامت تھی یعنی جیسے سوتے وقت تھےبالکل ویسے ہی تھے کسی قسم کی کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی تھی وہ آپس میں کہنےلگےکیوں بھئی!بھلا ہم کتنی دیرتک سوتےرہےہیں؟ 
ایک نے جواب دیاایک دن یااس سےبھی کم"
یہ بات اس نے اس لیے کہی تھی کہ وہ صبح کے وقت سوئے تھے اور جب جاگے تو شام کا وقت تھا ۔اس لیے انہوں نے یہی خیال کیا کہ وہ ایک دن یا اس سے کم سوئے ہیں ۔پھر ایک نے یہ کہہ کر بات ختم کردی 
اس کا درست علم تو اللہ کو ہے " 
اب انہیں شدید بھوک پیاس کا احساس ہوا انہوں نے سوچا، بازار سے کھانا منگوانا چاہیے ۔سکےان کے پاس تھے ۔ایک نے کہا: 
ہم میں سے کوئی پیسے لے کر بازار چلاجائے اور کھانے کی کوئی پاکیزہ اور عمدہ چیز لے آئے اور جاتے ہوئے اور آتے ہوئے اس بات کا خیال رکھے کہ کہیں لوگوں کی نظر اس پر نہ پڑ جائے ۔سودا خریدتے وقت بھی ہوشیاری سے کام لے ۔کسی کی نظروں میں نہ آئے ۔اگر انہیں ہمارے بارے میں معلوم ہوگیا تو ہماری خیر نہيں دقیانوس بادشاہ کے آدمی ابھی تک ہمیں تلاش کرتے پھررہے ہوں گے 
چنانچہ ان میں سے ایک غار سے باہر نکلا اسے سارا نقشہ ہی بدلا نظر آیا۔اب اسے کیا معلوم تھا کہ وہ تین سو نو سال تک سوتے رہےہیں اس نے دیکھا کوئی چیز اپنے پہلے حال پر نہيں تھی ۔شہر میں کوئی بھی اسے جانا پہچانا نظر نہ آیا ۔یہ حیران تھا، پریشان تھا اور ڈرے ڈرے انداز میں آگے بڑھ رہا تھا سوچ رہاتھا، کل شام تو ہم اس شہر کو چھوڑ کر گئےہیں پھر یہ اچانک کیا ہوگیاہے ۔آخر وہ ایک دکان پر پہنچا، دکان دار کو اس نے سکہ دیا اور کھانے پینے کا سامان طلب کیا ۔دکان دار اس سکے کو دیکھ کر حیرت زده رہ گیا ۔اس نے اس سکے کے متعلق پوچھ گچھ شروع کی بات بڑھنے لگی کئ لوگ اکٹھے ہو گئے۔  
آخر انہوں نے اس سے پوچھا: 
تم یہ سکہ کہاں سے لائے ہو؟ تم کس ملک کے رہنے والے ہو؟ 
جواب میں اس نے کہا: 
میں تو اسی شہر کا رہنے والا ہوں، کل شام ہی کو تو یہاں سے گیا ہوں، یہاں کا بادشاہ دقیانوس ہے ۔وہ سب ان باتوں پر حیرت میں مبتلا ہونے لگے  
آخر اسے بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا ۔وہاں اس سے سوالات ہوئے ۔اس نے تمام حال کہہ سنایا ۔
بادشاہ اور سب لوگ اس کی کہانی سن کر ورطہ حیرت میں پڑ گئے ۔ کہا جاتا یہ بادشا بڑے عرصے سے اس سوچ میں گم تھا کہ آللہ پاک مرنے کے بعد کیسے زندہ کرے گا اللہ تعالیٰ نے یہ ساراواقعہ اس کی حیرت کو دور کرنے کے لیے رونما کیا‌اب وہ جان گیا اللہ تعالی مرنے کے بعد کیسے زندہ کرتا ہے۔۔(واللہ اعلم) آخر انہوں نے کہا: اچھا ٹھیک ہے ۔تم ہمیں اپنے ساتھیوں کے پاس لے چلو....وہ غار ہمیں بھی دکھاؤ ۔
چنانچہ انہوں نےغار دیکھ لیا ۔اصحاب کہف کو معلوم ہوا دقیانوس بادشاہ کی بادشاہت ختم ہوئے تین صدیاں بیت چکی ہیں اور اب یہاں انصاف پسند بندوں کی حکومت ہے بہرحال ان نوجوانوں نے اپنی بقیہ زندگی اسی غار میں گزاری اور وہیں وفات پائی بعد میں لوگوں نے ان کے اعزاز کے طورپر پہاڑ کی بلندی پر ایک مسجد تعمیر کی تھی۔ علماء کرام فرماتے ہیں کہ بزرگوں کی قبروں اور مزارات کے نزدیک مسجد بنانا قدیم نیک لوگوں کام ہے جس کی اصل یہ قرآنی واقعہ ہے۔
ان کے بارے میں لوگ خیال ظاہر کرتے رہے کہ وہ سات تھے، آٹھواں ان کا کتا تھا یا وہ نو تھے، دسواں ان کا کتا تھا بہرحال ان کی گنتی کا صحیح علم الله ہی کو ہے 
انکے بارے میں زیادہ بحث تکرار سے منع فرمایا (کیونکہ ان کے بارے میں لوگ اپنی طرف سے باتیں کرتے ہیں کوئی صحیح دلیل ان کے پاس نہیں) مشرکین کا دوسرا سوال تھا ذوالقرنین کون تھا ذوالقرنین کے بارے تفصیلات یوں ملتی ہیں ذوالقرنین ایک نیک طینت خدا ترس اور زبردست بادشاہ تھا انہوں نے تین بڑی مہمات سر کیں پہلی مہم میں وہ اس مقام تک پہنچے، جہاں سورج غروب ہوتا ہے یہاں انہیں ایک ایسی قوم ملی جس کے بارے میں اللہ نے انہیں اختیار دیا کہ چاہیں تو اس قوم کو سزا دیں چاہیں تو ان کے ساتھ نیک سلوک کریں
ذوالقرنین نے کہا کہ 
 جو شخص ظالم ہے، ہم اسے سزا دیں گے اور مرنے کے بعد الله تعالیٰ بھی اسے سزا دیں گے، البتہ مومن بندوں کونیک بدلہ ملے گا
دوسری مہم میں وہ اس مقام تک پہنچے جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے وہاں انہیں ایسے لوگ ملے جن کے مکانات کی کوئی چھت وغیرہ نہیں تھی تیسری مہم میں وہ دو گھاٹیوں کے درمیان پہنچے یہاں کے لوگ ان کی بات نہیں سمجھتے تھے۔انہوں نے اشاروں میں یا ترجمان کے ذریعے یاجوج ماجوج کی تباہ کاریوں کا شکوہ کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ وہ ان کے اور یاجوج ماجوج کے درمیان بند بنادیں ذوالقرنین نے لوہے کی چادریں منگوائیں پھر ان سے ایک نہایت مضبوط دیوار بنادی اس کام کے ہونے پر ذوالقرنین نے کہا  
 یہ الله کا فضل ہے کہ مجھ سے اتنا بڑا کام ہوگیا 
قیامت کے قریب یاجوج ماجوج اس دیوار کو توڑنے میں کامیاب ہوجائیں گے
ذوالقرنین کے بارے میں مختلف وضاحتیں کتابوں میں ملتی ہیں قرنین کے معنی دو سمتوں کے ہیں ذوالقرنین دنیا کے دو کناروں تک پہنچے تھے اس لئے انہیں ذوالقرنین کہا گیا
بعض نے قرن کے معنی سینگ کے لیے ہیں یعنی دو سینگوں والے ان کا نام سکندر تھالیکن یہ یونان کے سکندر نہیں ہیں جسے سکندراعظم کہا جاتا ہے۔ یونانی سکندر کافر تھا جبکہ یہ مسلم اور ولی الله تھے
تیسرا سوال یعنی روح کے بارے میں الله تعالٰی نے ارشاد فرمایا
یہ لوگ آپﷺْ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں آپﷺْ فرمادیجیے کہ روح امراٖلٰہی ہے  
روح کے بارے میں یہودیوں کی کتابوں میں بھی بالکل یہی بات درج تھی کہ روح امراٖلٰہی ہے یہودیوں نے مشرکوں سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اگر انہوں نے روح کے متعلق کچھ بتایا تو سمجھ لینا وہ نبی نہیں ہیں اگر صرف یہ کہا کہ روح امراٖلٰہی ہے تو سمجھ لینا کہ وہ سچے نبیﷺْ ہیں آپﷺْ نے بالکل یہی جواب ارشاد فرمایا
لگے ہاتھوں یہاں ایک واقعہ بھی سن لیں جب مسلمانوں نے ہندوستان فتح کیا تو ہندو مذہب کا ایک عالم مسلمان عالموں سے مناظرہ کرنے کے لیے آیا۔ اس نے مطالبہ کیا
میرے مقابلے میں کسی عالم کو بھیجو اس پر لوگوں نے امام رکن الدین کی طرف اشارہ کیا
جاری ہے۔..... 
سیرت_النبی صلی اللہ علیہ وسلم
 قدم بقدم
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:-
حضرت علامہ مولانا وزیر احمد ھزاروی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area