Type Here to Get Search Results !

زمین کی برکات کیوں ختم ہوتی جا رہی ہیں


بچوں کو جدت پسندی نہیں قدامت پسندی سکھاؤ
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
زمین کی برکات کیوں ختم ہوتی جا رہی ہیں
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
اسلامی طرزِ تربیت قسط نمبر 61
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
خریدۃ العجائب میں علامہ ابن الوردی نے ایک روایت نقل کی ہے 
جب الله رب العزت نے سیدنا آدم علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام کو پیدا فرمایا تو زمین نے کہنے لگی
يا أدم جئتنى بعد ما ذهبت جدتى و شبابى
اے آدم آپ میرے پاس اس وقت آئے جب میری تازگی اور جوانی رخصت ہوگئی! انتھی
کیونکہ آدم علیہ السلام سے پہلے تقریبا 27 قسم کی مخلوقات زمین پر گزر چکی تھیں!
سب سے آخر میں انسانوں کو اس زمین پر آباد کیا گیا!
شھر بن حوشب سے مروری کہ الله رب العالمین نے انسانوں سے پہلے ایک مخلوق پیدا کی اور فرمایا 
انی جاعل فی الارض خلیفۃ 
مین زمین میں اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں 
تو تم کیا کرو گے؟
انہوں نے کہا ہم اس کی اطاعت نہیں کریں گے!
الله رب العالمین نے ایک آگ بھیجی جس نے انہیں جلا دیا!
 معلوم ہوا انسانوں کا ایسا مقام کہ ان کی نافرمانی کا ارادہ کرنے پر ساری مخلوق کو جلا دیا !
مگر انسان ہی اپنا دشمن ہے 
زمین کی تمام برکات انسان اپنے گناہوں سے ختم کرتا جا رہا ہے!
کتاب العقوبات میں امام ابن ابی الدنیا فرماتے ہیں
ایک شخص سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس کہنے لگا 
ان الظالم لا یظلم الا نفسہ
ظالم صرف اپنی جان پر ہی ظلم کرتا ہے
فرمایا 
تم نے جھوٹ کہا!
اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جنگلوں کے پرندے اپنے گھونسلوں میں ظالم کے ظلم کی وجہ سے ہی مرتے ہیں!
یعنی ظالم کا ظلم بڑھتا ہے تو رزق کم ہوتا ہے زمین کی برکات اٹھتی جاتی ہیں جس سے پرندے بھوک سے مرتے ہیں!
اسی میں ہے
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا 
ذنوب بنی آدم قتلت الجعل فی حجرہ
 بندوں کے گناہ بِلوں میں موجود کیڑوں مکڑوں کو قتل کر دیتے ہیں!
امام مجاہد اس آیت
ویلعنھم اللاعنون 
ان پر لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں
کے تحت فرماتے ہیں
یعنی بچھو اور کیڑے مکوڑے اپنی اپنی بلوں میں ان پر لعنت کرتے ہیں!
ان پر بندوں کے گناہوں کی وجہ سے بارش روک دی جاتی ہے!
جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے انسانوں کے گناہ بڑھتے جا رہے ہیں
 اور اس وجہ سے زمین کی برکت گھٹتی جا رہی ہے!
امام شعبی نے پوچھا ای یوم اشد
کونسا دن سب سے زیادہ سخت ہے!
لوگوں نے کہا قیامت کا دن!
فرمایا اسی طرح ہر وہ دن سخت ہے جو قیامت کے قریب ہوتا جا رہا ہے!
یعنی آنے والا وقت گزرے وقت سے سخت ہے!
یہی وجہ ہے گزرا وقت ہمیشہ یاد رہتا ہے اور اچھا لگتا ہے جبکہ آنے والے وقت سے خوف آتا ہے!
ایک بذرگ باسی روٹی شوق سے کھاتے تھے پوچھنے پر فرماتے اس کا زمانہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے قریب ہے!
یعنی خیر القرون کے قرب کی اس میں برکات ہیں!
اسی لیئے علماء نے فرمایا سوکھی روٹی کھانے سے حافظہ تیز ہوتا ہے!
آنے والے زمانے کے سخت ہونے کی ایک وجہ علماءِ دین کا کم ہونا بھی ہے!
کثیر بن زیاد نے فرمایا 
لا یزداد الناس الا شدۃ لاذھاب العلماء 
علماء کے جانے سے لوگوں پر سختی ہی زیادہ ہوتی ہے!
مسلم شریف کی حدیث پاک میں اس کو یوں فرمایا 
لا تقوم الساعۃ الا علی شرار الناس
قیامت بد ترین لوگوں پر قائم ہوگی!
 مذکورہ تقریر سے معلوم ہوا تین وجوہات سے زمانہ میں سختی بڑھتی جا رہی ہے
 زمانہِ نبوی سے دور ہونا, گناہوں کی کثرت, اور علماءِ دین کا اٹھتے جانا !
اعتصام لشاطبی میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے 
علیکم بالعتیق
تم پر پرانی اشیاء اختیار کرنا لازم ہے!
یعنی پرانے علماء کے اصول و روایات اور جدت سے اجتناب وغیرہ!
اسلام کو جدت پسند اور وقت کے ساتھ چلنے والا نعرہ لگا کر چند احمقوں نے علیکم بالعتیق کو یکسر بھلا دیا ہے
جبکہ عافیت قدامت پسندی اور روایتی اسلام میں ہی ہے 
 اسلام میں جدت کی بات کرنے والا جلد ہی لبرل و سیکولر بن جاتا ہے !
 بچوں کو جدت پسندی نہیں قدامت پسندی سکھائیں اسی میں ایمان کی حفاظت و عافیت ہے!
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ: سید مہتاب عالم

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area