تراویح کے نذرانے کی جوازی صورتیں
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
اصل مسئلہ کو بیان کرنے سے قبل ایک غلط فہمی کا ازالہ ضروری ہے، غلط فہمی یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں کلام پاک حفظ کرنے کے بعد اسے یاد رکھنے کے لیے تراویح میں کلام پاک سنانا ضروری سمجھا جاتا ہے، اور کہا جاتا ہے کہ جو تراویح نہ سنائے تو اس کے حفظ کرنے کا کیا مطلب! اسی وجہ سے بچیوں کو کلام پاک حفظ کروانے پر لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ یہ تراویح تو سنائیں گی نہیں تو حفظ کا کیا فائدہ! اس کے علاوہ یہ کہ کتنے لوگوں کو کہتے ہوئے سنا گیا کہ تراویح میں کلام پاک نہ سنائیں تو بھول جائیں گے اور کتنے کہتے ہیں کہ ہم نے قرآن پاک نہیں سنایا تو بھول گئے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پورے سال کلام پاک کی تلاوت نہیں کرتے ہیں گویا کہ ان لوگوں کی نظر میں قرآن پاک حفظ کرنے کا مقصد بس تراویح پڑھانا ہے اور تراویح سے نا جانے کیا مقصد ہوتا ہے!
بہرحال اس سوچ کو بدلنا چاہیے کہ کلام پاک اسی وقت یاد رہے گا جب قرآن پاک تراویح میں سنایا جائے، کیونکہ ہم بزرگوں کو دیکھتے ہیں تو ان کی زندگی میں کہیں ہمیں یہ مقصد نظر نہیں آتا ہے، جیسا کہ سیدی حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے ستر سال کی عمر کے بعد کلام پاک حفظ کیا، غزہ، ملک شام وغیرہ میں کتنی ضعیف ماؤں نے کلام پاک حفظ کیا لہذا ہمیں یہ بات بالکل ذہن سے نکال دینا چاہیے اور قرآن پاک کو یاد رکھنے کے لیے روزانہ اس کی تلاوت کرنا چاہیے اور یہی محبت قرآن کا تقاضا ہے.
اب اصل مسئلہ پر گفتگو کرتے ہیں؛
اصل مسئلہ کو بیان کرنے سے قبل ایک غلط فہمی کا ازالہ ضروری ہے، غلط فہمی یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں کلام پاک حفظ کرنے کے بعد اسے یاد رکھنے کے لیے تراویح میں کلام پاک سنانا ضروری سمجھا جاتا ہے، اور کہا جاتا ہے کہ جو تراویح نہ سنائے تو اس کے حفظ کرنے کا کیا مطلب! اسی وجہ سے بچیوں کو کلام پاک حفظ کروانے پر لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ یہ تراویح تو سنائیں گی نہیں تو حفظ کا کیا فائدہ! اس کے علاوہ یہ کہ کتنے لوگوں کو کہتے ہوئے سنا گیا کہ تراویح میں کلام پاک نہ سنائیں تو بھول جائیں گے اور کتنے کہتے ہیں کہ ہم نے قرآن پاک نہیں سنایا تو بھول گئے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پورے سال کلام پاک کی تلاوت نہیں کرتے ہیں گویا کہ ان لوگوں کی نظر میں قرآن پاک حفظ کرنے کا مقصد بس تراویح پڑھانا ہے اور تراویح سے نا جانے کیا مقصد ہوتا ہے!
بہرحال اس سوچ کو بدلنا چاہیے کہ کلام پاک اسی وقت یاد رہے گا جب قرآن پاک تراویح میں سنایا جائے، کیونکہ ہم بزرگوں کو دیکھتے ہیں تو ان کی زندگی میں کہیں ہمیں یہ مقصد نظر نہیں آتا ہے، جیسا کہ سیدی حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے ستر سال کی عمر کے بعد کلام پاک حفظ کیا، غزہ، ملک شام وغیرہ میں کتنی ضعیف ماؤں نے کلام پاک حفظ کیا لہذا ہمیں یہ بات بالکل ذہن سے نکال دینا چاہیے اور قرآن پاک کو یاد رکھنے کے لیے روزانہ اس کی تلاوت کرنا چاہیے اور یہی محبت قرآن کا تقاضا ہے.
اب اصل مسئلہ پر گفتگو کرتے ہیں؛
فقیر کے علم میں تراویح کے نذرانے کا جواز کے تین طریقے ہیں؛
پہلا طریقہ تو یہ ہے کہ سنانے سے پہلے صاف الفاظ میں حافظ قرآن کہ دے کہ میں کچھ نہیں لوں گا اور سنوانے والے صاف الفاظ میں منع کریں کہ تمہیں کچھ نہیں دیا جائے گا، اس شرط کے بعد وہ کلام پاک سنائیں اور پھر سنوانے والے محبت اور صلہ رحمی کے طور پر جو چاہیں دیں، یہ لینا دینا حلال ہوگا.
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ سنوانے والے وقت اور اجرت کو متعین کرکے مطلق کسی بھی کام پر سنانے والوں کے ساتھ اجارہ کر لیں.
مثلا: سنوانے والے حافظ صاحب سے کہیں کہ ہم نے دس دن تک ایک گھنٹے کے لیے یا ستائیس دن تک ایک گھنٹے کے لیے پچیس ہزار روپیوں کے بدلے اپنے کام کے لیے اجارہ میں لیا، حافظ صاحب کہیں: ہم نے قبول کیا، اب یہ سنانے والے متعین وقت میں اتنے دنوں کے لیے ان کے اجیر ہوگئے، وہ جو کام چاہیں لیں، اس اجارے کے بعد سنوانے والے حافظ صاحب سے کہیں کہ آپ تراویح میں کلام پاک سنائیں تو یہ جائز ہوگا اور لینا دینا حلال ہوگا۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ سنوانے والے وقت اور اجرت کو متعین کرکے مطلق کسی بھی کام پر سنانے والوں کے ساتھ اجارہ کر لیں.
مثلا: سنوانے والے حافظ صاحب سے کہیں کہ ہم نے دس دن تک ایک گھنٹے کے لیے یا ستائیس دن تک ایک گھنٹے کے لیے پچیس ہزار روپیوں کے بدلے اپنے کام کے لیے اجارہ میں لیا، حافظ صاحب کہیں: ہم نے قبول کیا، اب یہ سنانے والے متعین وقت میں اتنے دنوں کے لیے ان کے اجیر ہوگئے، وہ جو کام چاہیں لیں، اس اجارے کے بعد سنوانے والے حافظ صاحب سے کہیں کہ آپ تراویح میں کلام پاک سنائیں تو یہ جائز ہوگا اور لینا دینا حلال ہوگا۔
(فتاوی رضویہ شریف ج:٨ ص:١٦٠ ق ملخصا)
تیسرا طریقہ یہ ہے کہ نماز پنجگانہ یا نماز عشا کی امامت کے لیے ان حافظ صاحب کو مقرر کر لیا جائے جن سے کلام پاک سننا ہے، پھر وہ تراویح بھی پڑھائیں، اب وہ تراویح کی اجرت نہیں بلکہ نماز عشا کی امامت کی اجرت ہوگی، جو بلا شبہ جائز و درست ہے۔
تیسرا طریقہ یہ ہے کہ نماز پنجگانہ یا نماز عشا کی امامت کے لیے ان حافظ صاحب کو مقرر کر لیا جائے جن سے کلام پاک سننا ہے، پھر وہ تراویح بھی پڑھائیں، اب وہ تراویح کی اجرت نہیں بلکہ نماز عشا کی امامت کی اجرت ہوگی، جو بلا شبہ جائز و درست ہے۔
(فتاوی علیمیہ تراویح کا بیان)
ہمارے حفاظ کرام کو چاہیے کہ جب معلوم ہے کہ نذرانہ ملے گا تو کیوں نہ اسے جائز ودرست طریقے سے لیا جائے! اللہ تعالیٰ ہم سب کو سختی سے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین ثم آمین
ہمارے حفاظ کرام کو چاہیے کہ جب معلوم ہے کہ نذرانہ ملے گا تو کیوں نہ اسے جائز ودرست طریقے سے لیا جائے! اللہ تعالیٰ ہم سب کو سختی سے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین ثم آمین
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- طارق محمود رضوی
بتاریخ: ۲٤/شعبان المعظم ٥٤٤١ھ
مطابق: ٠٦/مارچ ٤٢٠٢ء
کتبہ:- طارق محمود رضوی
بتاریخ: ۲٤/شعبان المعظم ٥٤٤١ھ
مطابق: ٠٦/مارچ ٤٢٠٢ء
Beshak Haq Baat hai Hazrat Bahut Sahi Farmaya Aapne
ReplyDeleteAllah Aapko Mazeed Taraqqi Ataa Farmaye ilmo Amal or Umar mai bepanah Barkatein Ataa farmaye