Type Here to Get Search Results !

فلسطینیوں نے اسرائیل سےجنگ کیوں شروع کی؟


مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
فلسطینیوں نے اسرائیل سےجنگ کیوں شروع کی؟
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
(1) مسلسل ایک صدی سے یہودیوں کے سخت مظالم برداشت کرنے کے بعد فلسطینی مسلمانوں نے یہودیوں سے جنگ شروع کی ہے۔ظلم کا لفظ محض تین حروف سے مرکب ہے،لیکن فلسطینی مسلمانوں پر ایک صدی سے ایسا سخت ظلم کیا جاتا رہا ہے کہ انسانی دل رکھنے والے لوگ ان مظالم کو پڑھنے اور سننے کی قوت نہیں رکھتے۔
آج بھی اسرائیلی یہودی چھوٹے چھوٹے بے قصور بچوں کو اس لئے ہلاک کر رہے ہیں کہ یہ بچے کل ہمارے مد مقابل کھڑے ہو سکتے ہیں۔فلسطینی عورتوں کو اس لئے ہلاک کر رہے ہیں کہ یہ عورتیں ان بچوں کو جنم دیں گی جو کل ہمارے مقابل کھڑے ہوں گے۔یہ لوگ فلسطینیوں کے گھروں پر قبضہ کرتے رہے۔مسلسل فلسطینی شہریوں کا قتل عام کرتے رہے۔فلسطینی عورتوں کی عصمت دری کرتے رہے۔کچھ جھوٹے الزام لگا کر فلسطینی بچوں،بچیوں،مردوں اور عورتوں کو قید میں ڈالتے رہے۔جیلوں میں بچیوں اور عورتوں کی عصمت دری کرتے رہے اور ان بے قصور قیدیوں کو مار پیٹ کر جیلوں میں ہلاک کرتے رہے۔
(2)شیطانوں کی مختلف قسمیں ہیں۔ان میں ایک قسم خونی خبیث کے نام سے مشہور ہے۔شاید یہ شیطانوں کی بدترین قسم ہے۔اسی طرح یہودی لوگ انسانوں میں خون خوار درندے ہیں۔یہ لوگ اپنی فطرت وجبلت کے اعتبار سے ہرگز انسان نہیں،گرچہ ان درندوں کا شمار بھی انسانوں میں ہوتا ہے۔
(3)سات اکتوبر کے بعد ایک فلسطینی رہنما نے ایک پاکستانی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے فلسطین کی آزادی کے لئے بہت سی سیاسی کوشش اور جد وجہد کی،لیکن امریکہ ہمیشہ رکاوٹ ڈالتا رہا۔سات اکتوبر کے بعد سے آج تک امریکہ کی حرکتیں دیکھ کر اس فلسطینی رہنما کی بات ساری دنیا کے لئے واضح ہو چکی ہے۔سات اکتوبر کے بعد اقوام متحدہ میں جب بھی فلسطین واسرائیل جنگ بندی کی قرار داد کئی بار پیش کی گئی۔ہر بار امریکہ نے جنگ بندی کی مخالفت کی،تاکہ فلسطینی شہریوں کا قتل عام جاری رہے اور فلسطینی مسلمان جان بچانے کے لئے فلسطین چھوڑ کر کہیں دوسری جگہ چلے جائیں۔
(4)آٹھ اکتوبر 2023 سے آج تک فلسطینیوں کا قتل عام بھی ہو رہا ہے۔انہیں گرفتار بھی کیا جا رہا پے۔فلسطین کے اسپتالوں کو بھی تباہ کر دیا گیا،تاکہ بیمار اور زخمی لوگ علاج نہ ہونے کے سبب ہلاک ہو جائیں۔کھانے پینے اور دیگر انسانی ضرورتوں کے سامان بھی غزہ پٹی میں جانے سے روک دیا گیا ہے،تاکہ لوگ بھوک پیاس سے لوگ ہلاک ہو جائیں۔
اگر یمن کے انصار اللہ اور لبنان کے حزب اللہ خاموش رہتے تو اب تک فلسطینی شہریوں کی ہلاکت بہت زیادہ ہو جاتی۔ابھی بھی مہلوکین اور زخمیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔رپورٹ میں بھی قریبا تینتیس ہزار مہلوکین کی تعداد ہے اور پندرہ ہزار سے زائد افراد لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ستر ہزار سے زائد شدید زخمی بتائے بتائے جاتے ہیں۔اللہ تعالی فلسطینی مظلوموں پر اپنا فضل واحسان فرمائے:آمین 
(5)امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چھ ہفتوں کے لئے فلسطین واسرائیل جنگ بندی کی قرار داد پیش کی تھی۔22:مارچ 2024 بروز جمعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین واسرائیل جنگ بندی کی قرار داد پر ووٹنگ ہوئی۔روس وچین نے اس قرار داد کو ویٹو کر دیا۔روس وچین کا کہنا تھا کہ اس قرارداد کے ذریعہ اسرائیل کو رفح پر حملے کا جواز موجود ہے،جہاں غزہ پٹی کے نصف سے زائد لوگ پناہ لئے ہوئے ہیں۔
اس قرار داد میں حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی شرط ہے۔اسرائیل کی یہ سازش ہے کہ یہودی یرغمالیوں کو حماس رہا کر دے،اس کے بعد اسرائیل غزہ پٹی پر مسلسل سخت حملے کر کے فلسطینی شہریوں کو غزہ پٹی سے باہر دھکیل دے۔اسرائیلی منشا کے مطابق امریکہ نے جنگ بندی کی قرار داد پیش کی تھی۔سلامتی کونسل کے ایک رکن گیانا نے بھی امریکی قرار داد کی مخالفت کی اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
سلامتی کونسل میں روسی سفیر ویسلی نیبنزیا نے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی قرار داد کی منظوری سے اسرائیل کو کھلی چھوٹ مل جائے گی، جس کے نتیجے میں پورے غزہ اور اس کی تمام آبادی کو تباہی اور بربادی یا بے دخلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
روسی سفیر نے کہا کہ یہ قرارداد "انتہائی سیاسی" ہے اور اس میں اسرائیل کے لیے غزہ پٹی کے جنوبی حصے میں واقع شہر رفح میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے ایک مؤثر چھوٹ موجود ہے، جہاں غزہ کے 23 لاکھ باشندوں میں سے نصف سے زیادہ لوگ اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے عارضی خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
 سلامتی کونسل کے متعدد غیر مستقل ارکان نے ایک متبادل قرارداد کا مسودہ تیار کیا ہے، جسے روسی سفیر نے ایک متوازن دستاویز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ارکان کے لیے اس مسودے کی حمایت نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
(6)اقوام متحدہ کا جنرل سیکرٹری سنیچر سے مصر میں موجود ہے۔اس نے مصر وغزہ کے سرحدی علاقہ رفح کراسنگ کا بھی دورہ کیا ہے۔وہ اس امید میں وہاں قیام پذیر ہے کہ غزہ پٹی کے لوگوں کے لئے انسانی ضروریات کے سامانوں کے ٹرک کو غزہ پٹی میں داخل ہونے کی اجازت مل جائے۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:25:مارچ 2024

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area