Type Here to Get Search Results !

’’نماز نہیں پڑھوں گا‘‘کہنے سےکیا آدمی کافر ہوجاتا ہے؟

 

’نماز نہیں پڑھوں گا‘‘کہنے سےکیا آدمی کافر ہوجاتا ہے؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ زید نے بکر سے کہا کہ چلو نماز پڑھ لو اس پر بکر نے کہا کہ میں نماز نہیں پڑھوں گا ۔دریافت طلب امر یہ ہے کہ بکر کا اس طرح کہناکہ’’میں نماز نہیں پڑھوں گا‘‘بکر پر شریعت کاکیا حکم نافذ ہوتا ہے؟کیا بکر اسلام سے خارج ہوگیا؟بعض علما سے رابطہ کیا انہوں نے فرمایا کہ بکر کافر ہوچکا اب اس پر توبہ،تجدید ایمان ونکاح ضروری ہے۔آپ کی بارگاہ میں گزارش ہے کہ براے کرم اس سوال کا اطمینان بخش جواب عنایت فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا۔
سائل:- بدر الدین ،سرسنڈ،ضلع سیتامڑھی،بہار انڈیا

◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب:
جواب سے پہلے ایک بنیادی اور اہم بات ذہن نشیں کرلیں کہ اسلام میں مسئلہ تکفیر بڑا نازک مسئلہ ہے،اس مسئلہ میں احتیاط کی اشد ضرورت ہے،جلد بازی میں کسی کے کافر ومومن ہونے کا فیصلہ نہیں کیا جاتا،بلکہ مکمل تحقیق کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جاتا ہے۔ قائل کے کلام میں جہاں تک تاویل کی گنجائش ہو تاویل کرکے اسے کفر سے بچایاجائے،نیز یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ اقوال کا کلمہ کفر ہونا اور بات ہے،اور قائل کو کافر تسلیم کرلینا الگ بات ہے۔قائل کے کلام میں ضعیف سے ضعیف احتمال ملے ہم سکوت کریں گے،حکم کفر نافذ کرنے سے ڈریں گے۔اب سوال کا اصل جواب دیکھیں۔
’’بکر کا جملہ’’میں نماز نہیں پڑھوں گا‘‘نماز پڑھنے سے انکار ہے،لیکن اس قدر نہیں کہ اسے کافر کہہ دیاجائےبلکہ شدید گناہ اور فسق ہے،اس پر توبہ واستغفار لازم ہے،بکر اس وقت تک کافر نہ ہوگا جب تک نماز کی فرضیت سے انکار یا اس کا استخفاف نہ کرے۔ بکر کایہ جملہ تاویل کا متقاضی ہے،اور اس کے اندر چند احتمالات موجودہیں ترتیب وار ملاحظہ کریں۔
پہلا احتمال:نہیں پڑھوں گا کیوں کہ میں پڑھ چکا ہوں۔دوسرااحتمال:تیرے کہنے سے نہیں پڑھوں گا کیوں کہ مجھے ایسے لوگوں نے حکم فرمایاہے جو تجھ سے بہتر ہیں۔تیسرا احتمال:فسق وبےباکی کی وجہ سے نہیں پڑھوں گا۔چوتھا احتمال:نماز نہیں پڑھوں گا کیوں کہ مجھ پر نماز فرض نہیں ہے،اور مجھے اس کے کرنے کا حکم نہیں دیا گیا ہے۔پہلی تین صورتوں میں تکفیر نہیں کی جائے گی جب کہ آخری اور چوتھی صورت میں تکفیر کی جائے گی۔خلاصہ یہ ہوا کہ بکر کامطلقا یہ کہنا کہ نماز نہیں پڑھوں گا اس سے اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی کیوں کہ اس کے قول میں چاروں صورتوں کا احتمال ہے۔
دلائل ملاحظہ کریں:
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
’’وقول الرجل:لاأصلی یحتمل أربعۃ أوجہ:أحدھا:لاأصلی لأنی صلیت،والثانی:لاأصلی بأمرک فقد أمرنی بھا من ھو خیر منک،والثالث:لاأصلی فسقامجانۃ۔فھذہ الثلاثۃ لیست بکفر۔والرابع:لا أصلی اذلیس یجب علی الصلوۃ ولم أومر بھایکفر۔ولو أطلق وقال:لاأصلی لا یکفرلاحتمال ھذہ الوجوہ۔‘‘
(فتاویٰ ہندیہ،ج:۲،ص:۲۸۹،کتاب السیر،باب فی أحکام المرتدین۔دار الکتب العلمیہ،بیروت،لبنان)
ترجمہ:اور آدمی کا کہنا کہ میں نماز نہیں پڑھوں گا،اس میں چار صورتوں کا احتمال ہے۔پہلا احتمال:میں نماز نہیں پڑھوں گا کیوں کہ میں نماز پڑھ چکا۔دوسرا احتمال:تیرے حکم سے میں نماز نہیں پڑھوں گاکیوں کہ تم سے بہترلوگوں نے مجھ سے نماز کا حکم فرمایا ہے۔تیسرا احتمال:بے باکی اور فسق کے طور پر کہا کہ میں نماز نہیں پڑھوں گا۔ان تین صورتوں میں کفر نہیں ہے(یعنی ان صورتوں میں قائل کو کافر نہیں کہا جائے گا)چوتھا احتمال:میں نماز نہیں پڑھوں گاکیوں کہ مجھ پر نماز فرض نہیں ہےاور نہ مجھے اس کا حکم دیا گیا ہے،اس کی تکفیر کی جائے گی۔اور اگر مطلقا یہ کہا کہ میں نماز نہیں پڑھوں گا ان صورتوں کے احتمال کی بنیاد پر اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے:نماز سے انکار یہ بھی ہے کہ وہ کہے میں نہیں پڑھتا یا نہیں پڑھوں گا،اس قدر سے کافر نہ ہوگا،جب تک نماز کی فرضیت سے انکار یا اس کا استخفاف نہ کرے۔
(فتاویٰ رضویہ مترجم،ج:۱۴،ص:۶۲۵،رضا اکیڈمی ممبئی)
فتاویٰ رضویہ میں ہے:
ہمارے ائمہ نے حکم دیا ہے کہ اگرکسی کلام میں ننانوے احتمال کفر کے ہوں اور ایک اسلام کا تو واجب ہے کہ احتمال اسلام پر کلام محمول کیا جائے،جب تک اس کا خلاف ثابت نہ ہو۔
(فتاویٰ رضویہ مترجم،ج:۱۴،ص:۶۰۵،رضا اکیڈمی ممبئی)
فتاویٰ رضویہ میں ہے: 
اقوال کا کلمہ کفر ہونا اور بات اور قائل کو کافر مان لینا اور بات،ہم احتیاط برتیں گے،سکوت کریں گے،جب تک ضعیف سا ضعیف احتمال ملے گا حکم کفر جاری کرتے ڈریں گے۔
(فتاویٰ رضویہ مترجم،ج:۱۵،ص:۲۵۷،رضا اکیڈمی ممبئی)
خلاصہ یہ ہے کہ جب تک بکر سے واضح طور پر نماز کی فرضیت کا انکار یا استخفاف ثابت نہ ہوجائے اور اس کے کلام میں تاویل کی گنجاش باقی رہےتب تک اسے مسلمان ہی سمجھا جائے ،کفر نافذ کرنے سے اجتناب چاہئے۔ہاں بکر پر لازم وضروری ہے کہ خدا کی بارگاہ میں توبہ واستغفار کرے اور موول الفاظ وجملے کہنے میں احتیاط واجتناب کرے۔اللہ تعالی ہمارے ایمان وعقیدے کی حفاظت فرمائے۔آمین۔واللہ تعالیٰ اعلم
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
سراج احمد القادری المصباحی
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
خادم :دارالافتاغوث الوریٰ ،ساتیولی،وسئی ایسٹ
خطیب وامام:مسجد ومدرسہ غوث الوریٰ ساتیولی وسئی ایسٹ،پالگھر،مہاراشٹر انڈیا
۲۸؍شعبان المعظم۱۴۴۵ھ/۱۰؍مارچ ۲۰۲۴ءدن اتوار

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area