(سوال نمبر 5208)
ہندہ گواہ کے بغیر نکاح کرکے میاں بیوی کی طرح رہی پھر اس کی دوسری شادی کر دی گئی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلے کے تحت کہ زید نے ہندہ سے تین مرتبہ کہاں تم مجھے قبول ہو اور زید نے بھی تین مرتبہ کہا تم بھی مجھے قبول ہو اور اس کے بعد یہ دونوں کے آپس میں تعلقات بنے رہے زید اور ہندہ کا ماننا ہے کہ ہمارا نکاح ہو گیا لیکن کچھ دنوں کے بعد یہ بات شائع ہوئی اور ہندہ کے گھر والوں نے ہندہ کو مارا پیٹا اور فورًا ہندہ کی دوسری جگہ شادی کرا دی پوچھنا یہ ہے کیا تین مرتبہ قبول ہے قبول ہے کہنے سے کیا نکاح ہو جائے گا اور اگر نہیں ہوں گا تو زید اور ہندہ کے جو تعلقات کئی دنوں تک جڑے رہے اور اس کے بعد فورًا نکاح ہو گیا تو اب زید اور ہندہ کے لیے کیا حکم ہے۔۔کیا دونوں کا نکاح ہو جائیں گا اور جس سے نکاح ہو رہا ہے وہ یہ ساری باتوں سے باخبر ہے کیا ہندہ کو عدت گزارنا ضروری ہے یا پھر ہندہ کا نکاح ہی نہیں ہوا تھا؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں
سائل:- فقیر سید تنویر چشتی گنگا نگر اکولہ مہاراشٹر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
شرعی گواہ کے بغیر بالغ لڑکا اور لڑکی کا نکاح منعقد نہیں ہوا نکاح فاسد ہوا نکاح فاسد میں جماع حرام و گناہ ہے ۔
دوسرے نکاح کے لئے عدت کی ضرورت نہیں ہے متارکہ کافی یے۔
جب دوسری جگہ شادی ہوئی نکاح درست ہوا ۔ پہلے جو کچھ ہوا محض زنا ہوا دونوں توبہ کرے صدقہ خیرات کرے نماز کی پابندی کرے ۔
درمختارمیں نکاح فاسدکی تعریف کرتے ہوئے فرمایا
وھوالذی فقدشرطامن شرائط الصحۃ کشھود"
اوریہ وہ نکاح ہے ،جس میں صحت نکاح کی شرائط میں سے کوئی شرط مفقودہو مثلاگواہوں کاہونا۔
درمختارمیں نکاح فاسدکاحکم بیان کرتے ہوئے فرمایا:
(و) يثبت (لكل واحد منهما فسخه ولو بغير محضر عن صاحبه دخل بهاأولا) في الأصح
اورمردوعورت میں سے ہرایک کوفاسد نکاح ختم کرنے کا اختیارہوتاہے اگرچہ دوسرے کی غیرموجودگی میں کرے،عورت کے ساتھ دخول ہواہویانہ ہوا، اصح قول کے مطابق۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے
اگربکر نے یہ جان بوجھ کر کہ ابھی عورت عدت میں ہے اس سے نکاح کرلیا تھا جب تو وہ نکاح نکاح ہی نہ ہوا زنا ہوا، تواس کے لئے اصلاً عدت نہیں اگرچہ بکر نے صدہا بار عورت سے جماع کیا ہوکہ زنا کاپانی شرع میں کچھ عزت ووقعت نہیں رکھتا عورت کو اختیار ہے جب چاہے نکاح کرلے
(فتاویٰ رضویہ ج 13،ص 302،303 رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
فتاویٰ رضویہ میں ہے
اگر اس دوسرے شخص کو وقت نکاح معلوم تھا کہ عورت ہنوزعدت میں ہے یہ جان کر اس سے نکاح کرلیا جب تو وہ زنائے محض تھا عدت کی کچھ حاجت نہیں نہ طلاق کی ضرورت بلکہ ابھی جس سے چاہے نکاح کرے جبکہ شوہر اول کی عدت گزر چکی ہو اور اگر اسے عورت کا عدت میں ہونا معلوم نہ تھا توطلاق کی اب حاجت نہیں مگر متارکہ ضرو ر ہے یعنی شوہرکا عورت سے کہنا کہ میں نے تجھے چھوڑدیا یا عورت کا اس سے کہہ دینا کہ میں تجھ سے جدا ہوگئی، اس کے بعد عدت بیٹھے عدت کے بعد جس سے چاہے نکاح کرے۔
ہندہ گواہ کے بغیر نکاح کرکے میاں بیوی کی طرح رہی پھر اس کی دوسری شادی کر دی گئی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلے کے تحت کہ زید نے ہندہ سے تین مرتبہ کہاں تم مجھے قبول ہو اور زید نے بھی تین مرتبہ کہا تم بھی مجھے قبول ہو اور اس کے بعد یہ دونوں کے آپس میں تعلقات بنے رہے زید اور ہندہ کا ماننا ہے کہ ہمارا نکاح ہو گیا لیکن کچھ دنوں کے بعد یہ بات شائع ہوئی اور ہندہ کے گھر والوں نے ہندہ کو مارا پیٹا اور فورًا ہندہ کی دوسری جگہ شادی کرا دی پوچھنا یہ ہے کیا تین مرتبہ قبول ہے قبول ہے کہنے سے کیا نکاح ہو جائے گا اور اگر نہیں ہوں گا تو زید اور ہندہ کے جو تعلقات کئی دنوں تک جڑے رہے اور اس کے بعد فورًا نکاح ہو گیا تو اب زید اور ہندہ کے لیے کیا حکم ہے۔۔کیا دونوں کا نکاح ہو جائیں گا اور جس سے نکاح ہو رہا ہے وہ یہ ساری باتوں سے باخبر ہے کیا ہندہ کو عدت گزارنا ضروری ہے یا پھر ہندہ کا نکاح ہی نہیں ہوا تھا؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں
سائل:- فقیر سید تنویر چشتی گنگا نگر اکولہ مہاراشٹر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
شرعی گواہ کے بغیر بالغ لڑکا اور لڑکی کا نکاح منعقد نہیں ہوا نکاح فاسد ہوا نکاح فاسد میں جماع حرام و گناہ ہے ۔
دوسرے نکاح کے لئے عدت کی ضرورت نہیں ہے متارکہ کافی یے۔
جب دوسری جگہ شادی ہوئی نکاح درست ہوا ۔ پہلے جو کچھ ہوا محض زنا ہوا دونوں توبہ کرے صدقہ خیرات کرے نماز کی پابندی کرے ۔
درمختارمیں نکاح فاسدکی تعریف کرتے ہوئے فرمایا
وھوالذی فقدشرطامن شرائط الصحۃ کشھود"
اوریہ وہ نکاح ہے ،جس میں صحت نکاح کی شرائط میں سے کوئی شرط مفقودہو مثلاگواہوں کاہونا۔
درمختارمیں نکاح فاسدکاحکم بیان کرتے ہوئے فرمایا:
(و) يثبت (لكل واحد منهما فسخه ولو بغير محضر عن صاحبه دخل بهاأولا) في الأصح
اورمردوعورت میں سے ہرایک کوفاسد نکاح ختم کرنے کا اختیارہوتاہے اگرچہ دوسرے کی غیرموجودگی میں کرے،عورت کے ساتھ دخول ہواہویانہ ہوا، اصح قول کے مطابق۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے
اگربکر نے یہ جان بوجھ کر کہ ابھی عورت عدت میں ہے اس سے نکاح کرلیا تھا جب تو وہ نکاح نکاح ہی نہ ہوا زنا ہوا، تواس کے لئے اصلاً عدت نہیں اگرچہ بکر نے صدہا بار عورت سے جماع کیا ہوکہ زنا کاپانی شرع میں کچھ عزت ووقعت نہیں رکھتا عورت کو اختیار ہے جب چاہے نکاح کرلے
(فتاویٰ رضویہ ج 13،ص 302،303 رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
فتاویٰ رضویہ میں ہے
اگر اس دوسرے شخص کو وقت نکاح معلوم تھا کہ عورت ہنوزعدت میں ہے یہ جان کر اس سے نکاح کرلیا جب تو وہ زنائے محض تھا عدت کی کچھ حاجت نہیں نہ طلاق کی ضرورت بلکہ ابھی جس سے چاہے نکاح کرے جبکہ شوہر اول کی عدت گزر چکی ہو اور اگر اسے عورت کا عدت میں ہونا معلوم نہ تھا توطلاق کی اب حاجت نہیں مگر متارکہ ضرو ر ہے یعنی شوہرکا عورت سے کہنا کہ میں نے تجھے چھوڑدیا یا عورت کا اس سے کہہ دینا کہ میں تجھ سے جدا ہوگئی، اس کے بعد عدت بیٹھے عدت کے بعد جس سے چاہے نکاح کرے۔
(فتاویٰ رضویہ،ج 11،ص 423،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
23/11/2023
23/11/2023