غلطی سے کافر کو زکوٰۃ دینا کیسا ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے زکوۃ کی رقم انجانے میں کسی مانگنے والی ہندو عورت کو دے دیا، دینے کے تھوڑے ہی دیر میں اس عورت نے شکریہ کا لفظ جئے جئے کار کے ذریعے کیا تو پتہ چلا کہ وہ عورت ہندو ہے تو کیا زید کا زکوۃ ادا ہوگا یا نہیں مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں
المستفتی: محمد قمر عالم امجدی مقام بشنپور سیتامڑھی بہار انڈیا
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
بسم اللہ الرحمن الرحیم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے زکوۃ کی رقم انجانے میں کسی مانگنے والی ہندو عورت کو دے دیا، دینے کے تھوڑے ہی دیر میں اس عورت نے شکریہ کا لفظ جئے جئے کار کے ذریعے کیا تو پتہ چلا کہ وہ عورت ہندو ہے تو کیا زید کا زکوۃ ادا ہوگا یا نہیں مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں
المستفتی: محمد قمر عالم امجدی مقام بشنپور سیتامڑھی بہار انڈیا
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
کافر کو زکوۃ دینے کے تعلق سے
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: "ذمی کافر کو نہ زکوۃ دے سکتے ہیں نہ کوئی صدقۂ واجبہ جیسے نذر کفّارہ و صدقہ فطر اور حربی کو کسی قسم کا صدقہ دینا جائز نہیں نہ واجبہ نہ نفل اگرچہ وہ دارالاسلام میں بادشاہ اسلام سے امان لے کر آیا ہو- ہندوستان اگرچہ دارالاسلام ہے
مگر یہاں کہ کفار ذمی نہیں انہیں صدقات نفل مثلا ہدیہ و غیرہ دینا بھی ناجائز ہے"-ہاں اگر زکوۃ دینے کے بعد پتہ چلا زکوۃ لینے والا مستحق زکوۃ نہیں تو اگر غالب گمان کے بعد زکوۃ دی تھی کہ مستحق ہے مگر بعد میں معلوم ہوا کہ وہ غنی تھا یا اس کے والدین میں کوئی تھا یا اپنی اولاد تھی یا شوہر تھا یا زوجہ تھی یا ہاشمی یا ہاشمی کا غلام تھا یا ذمی (کافر) تھا زکوۃ ادا ہوگئ اور اگر یہ معلوم ہوا کہ اس کا غلام تھا یا حربی (کافر) تھا تو ادا نہ ہوئی- اور اگر بغیر سوچے سمجھے زکوۃ دی پھر معلوم ہوا کہ وہ زکوۃ کا مستحق نہیں تھا تو ادا نہ ہوئی-
کافر کو زکوۃ دینے کے تعلق سے
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: "ذمی کافر کو نہ زکوۃ دے سکتے ہیں نہ کوئی صدقۂ واجبہ جیسے نذر کفّارہ و صدقہ فطر اور حربی کو کسی قسم کا صدقہ دینا جائز نہیں نہ واجبہ نہ نفل اگرچہ وہ دارالاسلام میں بادشاہ اسلام سے امان لے کر آیا ہو- ہندوستان اگرچہ دارالاسلام ہے
مگر یہاں کہ کفار ذمی نہیں انہیں صدقات نفل مثلا ہدیہ و غیرہ دینا بھی ناجائز ہے"-ہاں اگر زکوۃ دینے کے بعد پتہ چلا زکوۃ لینے والا مستحق زکوۃ نہیں تو اگر غالب گمان کے بعد زکوۃ دی تھی کہ مستحق ہے مگر بعد میں معلوم ہوا کہ وہ غنی تھا یا اس کے والدین میں کوئی تھا یا اپنی اولاد تھی یا شوہر تھا یا زوجہ تھی یا ہاشمی یا ہاشمی کا غلام تھا یا ذمی (کافر) تھا زکوۃ ادا ہوگئ اور اگر یہ معلوم ہوا کہ اس کا غلام تھا یا حربی (کافر) تھا تو ادا نہ ہوئی- اور اگر بغیر سوچے سمجھے زکوۃ دی پھر معلوم ہوا کہ وہ زکوۃ کا مستحق نہیں تھا تو ادا نہ ہوئی-
ہندوستان کے کافر چونکہ حربی ہیں
جیسا کہ حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
"ہندوستان کے کفار حربی ہیں اس لئے کہ کفار کی تین قسمیں ہیں
(①)ذمی
(②),مستامن
③(),حربی
ذمی اس کافر کو کہتے ہیں جس کے جان و مال کی حفاظت کا بادشاہ اسلام نے جزیہ کے بدلے ذمہ لیا ہو اور مستامن اس کافر کو کہتے ہیں جسے بادشاہ اسلام نے امان دی ہو اور ہندوستان کے کافروں کے لیے نہ بادشاہ اسلام کا ذمہ ہے اور نہ امان اس لئے وہ حربی ہیں"-
لہذا صورت مسئولہ میں زکوۃ ادا نہ ہوئی -
(ماخوذ از:. بہار شریعت:ج:1 حصہ 5)
(فیضان زکوۃ:ص:60 )
(فتاوی فیض الرسول :ج:1,ص:501)
واللہ اعلم بالصواب
________💠⚜💠_________
✍🏻 کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:
محمد عالم گیر خان صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی گجرولہ ضلع امروہہ
الجواب صحیح: حضرت علامہ مفتی عبدالستار رضوی احمدالقادری عفی عنہ صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی خادم ارشدالعلوم عالم بازار کلکتہ بنگال۔
"ہندوستان کے کفار حربی ہیں اس لئے کہ کفار کی تین قسمیں ہیں
(①)ذمی
(②),مستامن
③(),حربی
ذمی اس کافر کو کہتے ہیں جس کے جان و مال کی حفاظت کا بادشاہ اسلام نے جزیہ کے بدلے ذمہ لیا ہو اور مستامن اس کافر کو کہتے ہیں جسے بادشاہ اسلام نے امان دی ہو اور ہندوستان کے کافروں کے لیے نہ بادشاہ اسلام کا ذمہ ہے اور نہ امان اس لئے وہ حربی ہیں"-
لہذا صورت مسئولہ میں زکوۃ ادا نہ ہوئی -
(ماخوذ از:. بہار شریعت:ج:1 حصہ 5)
(فیضان زکوۃ:ص:60 )
(فتاوی فیض الرسول :ج:1,ص:501)
واللہ اعلم بالصواب
________💠⚜💠_________
✍🏻 کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:
محمد عالم گیر خان صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی گجرولہ ضلع امروہہ
الجواب صحیح: حضرت علامہ مفتی عبدالستار رضوی احمدالقادری عفی عنہ صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی خادم ارشدالعلوم عالم بازار کلکتہ بنگال۔