(سوال نمبر 5193)
دودھ سے وضو کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ پانی نہ ہونے کی صورت میں کیا دودھ سے وضو کرسکتے ہیں یا نہیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
السائل:-محمد ذیشان احمد بہرائچ شریف پوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
دودھ سے وضو کرنا جائز نہیں ہے کہ یہ غذا ہے اور پانی سے وضو جائز ہے جب دودھ پانی نہیں تو وضو کیسے حتی جس پانی میں دودھ مل جائے اور دودھ پانی سے زیادہ ہو پھر وضو جائز نہیں حتی لسی سے وضو جائز نہیں ہے۔
بہار شریعت میں ہے
میہ ندی، نالے، چشمے، سمندر، دریا، کوئیں اور برف، اولے کے پانی سے وُضو جائز ہے۔جس پانی میں کوئی چیز مل گئی کہ بول چال میں اسے پانی نہ کہیں بلکہ اس کا کوئی اَور نام ہو گیا جیسے شربت، یا پانی میں کوئی ایسی چیز ڈال کر پکائیں جس سے مقصود میل کاٹنا نہ ہو جیسے شوربا، چائے، گلاب یااور عرق، اس سے وُضو و غُسل جائز نہیں۔ اگر ایسی چیز ملائیں یا ملا کر پکائیں جس سے مقصود میل کاٹنا ہو جیسے صابون یا بیری کے پتے تو وُضو جائزہے جب تک اس کی رقت زائل نہ کر دے اور اگر ستُّو کی مثل گاڑھا ہو گیا تو وُضو جائز نہیں۔اور اگر کوئی پاک چیز ملی جس سے رنگ یا بویا مزے میں فرق آگیا مگر اس کا پتلا پَن نہ گیا جیسے ریتا، چونا یا تھوڑی زعفران تو وُضو جائز ہے اور جو زعفران کا رنگ اتنا آجائے کہ کپڑا رنگنے کے قابل ہو جائے تو وُضو جائز نہیں۔ یوہیں پڑیا کا رنگ اور اگر اتنا دودھ مل گیا کہ دودھ کا رنگ غالب نہ ہوا تو وُضو جائز ہے ورنہ نہیں۔ غالب مغلوب کی پہچان یہ ہے کہ جب تک یہ کہیں کہ پانی ہے جس میں کچھ دودھ مل گیا تو وُضو جائز ہے اور جب اسے لسّی کہیں تو وُضو جائز نہیں اور اگر پتے گرنے یا پُرانے ہونے کے سبب بدلے تو کچھ حَرَج نہیں مگر جب کہ پتے اسے گاڑھا کر دیں۔(بہار شریعت)
والله ورسوله اعلم بالصواب
دودھ سے وضو کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ پانی نہ ہونے کی صورت میں کیا دودھ سے وضو کرسکتے ہیں یا نہیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
السائل:-محمد ذیشان احمد بہرائچ شریف پوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
دودھ سے وضو کرنا جائز نہیں ہے کہ یہ غذا ہے اور پانی سے وضو جائز ہے جب دودھ پانی نہیں تو وضو کیسے حتی جس پانی میں دودھ مل جائے اور دودھ پانی سے زیادہ ہو پھر وضو جائز نہیں حتی لسی سے وضو جائز نہیں ہے۔
بہار شریعت میں ہے
میہ ندی، نالے، چشمے، سمندر، دریا، کوئیں اور برف، اولے کے پانی سے وُضو جائز ہے۔جس پانی میں کوئی چیز مل گئی کہ بول چال میں اسے پانی نہ کہیں بلکہ اس کا کوئی اَور نام ہو گیا جیسے شربت، یا پانی میں کوئی ایسی چیز ڈال کر پکائیں جس سے مقصود میل کاٹنا نہ ہو جیسے شوربا، چائے، گلاب یااور عرق، اس سے وُضو و غُسل جائز نہیں۔ اگر ایسی چیز ملائیں یا ملا کر پکائیں جس سے مقصود میل کاٹنا ہو جیسے صابون یا بیری کے پتے تو وُضو جائزہے جب تک اس کی رقت زائل نہ کر دے اور اگر ستُّو کی مثل گاڑھا ہو گیا تو وُضو جائز نہیں۔اور اگر کوئی پاک چیز ملی جس سے رنگ یا بویا مزے میں فرق آگیا مگر اس کا پتلا پَن نہ گیا جیسے ریتا، چونا یا تھوڑی زعفران تو وُضو جائز ہے اور جو زعفران کا رنگ اتنا آجائے کہ کپڑا رنگنے کے قابل ہو جائے تو وُضو جائز نہیں۔ یوہیں پڑیا کا رنگ اور اگر اتنا دودھ مل گیا کہ دودھ کا رنگ غالب نہ ہوا تو وُضو جائز ہے ورنہ نہیں۔ غالب مغلوب کی پہچان یہ ہے کہ جب تک یہ کہیں کہ پانی ہے جس میں کچھ دودھ مل گیا تو وُضو جائز ہے اور جب اسے لسّی کہیں تو وُضو جائز نہیں اور اگر پتے گرنے یا پُرانے ہونے کے سبب بدلے تو کچھ حَرَج نہیں مگر جب کہ پتے اسے گاڑھا کر دیں۔(بہار شریعت)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/11/2023
22/11/2023