Type Here to Get Search Results !

نابالغہ لڑکی کے ساتھ دست درازی کرنا کیسا ہے؟

 نابالغہ لڑکی کے ساتھ دست درازی کرنا کیسا ہے؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید اپنے رشتہ دار کے گھر میلاد شریف میں آیا تھا میلاد شریف کے بعد اپنی ایک رشتہ دار لڑکی جو دور کی نواسی لگتی تھی اور اس وقت نابالغ تھی اسے اپنے پاس بلاکر چھیڑا اور دست درازی کرتے ہوئے چھاتی بھی پکڑا جس کی وجہ سے چھاتی میں درد پیدا ہوگیا اور ڈاکٹر سے علاج کروانا پڑا اور زید نے اقرار کیا کہ مجھ سے ایسا فعل ہوا ہے اس کا جواب دے کر شکریہ کاوقع عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
سائل:- ابو بکر نیا بازار ضلع مدنی پور ویسٹ بنگال انڈیا۔
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
بیان سائل سے معلوم ہوا کہ لڑکی دس گیارہ سال کی مشتہات اجنبیہ ہے تو ایسی لڑکی کو چھونا اس کےساتھ خلوت میں رہنا اور اس کی چھاتی پکڑنا سب حرام ہے۔
اعلی حضرت امام احمدرضا رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں:
"جو عورت حد شہوت کو نہ پہنچے یعنی ہنوز نو برس سے کم عمر کی ہے یا حد فتنہ سے نکل گئی یعنی ضعیفہ بڑھیا بد صورت کریہہ منظر ہے اس سے جائز خدمت یعنی اگر چہ خلوت میں بھی ہو حرام نہیں ۔ اور جو عورت اجنبیہ ان دونوں صورتوں سے جدا ہے وہ محل اندیشہ فتنہ ہے اس سے خلوت حرام ہے" اھ
(فتاویٰ رضویہ جدید ، ج٢٢، ص٢٠٨، کتاب الحظر والاباحۃ ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
بہار شریعت میں ہے:
"اجنبیہ عورت کے چہرہ اور ہتھیلی کو...چھونے کی ضرورت نہیں لہذا چھونا حرام ہے" اھ ملخصا۔
(ج٣، ص٤٤٦، حصہ ١٦، دیکھنے اور چھونے کا بیان ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
فتاویٰ فیض الرسول میں ہے:
"اگر واقعی زید نے ہندہ سے زنا کا سوال کیا اور دست درازی کی ہندہ کو پکڑا ہندہ نے ہٹا دیا پھر اس نے دوبارہ ہندہ سے زبردستی کرنی چاہی پھر اس نے لات کھائی اور بھاگ گیاتو ضرور وہ گنہگار ہے اس پر توبہ فرض ہے اگر وہ اپنے ان افعال شنیعہ سے توبہ نہیں کرے گا تو عذاب اخروی میں گرفتار ہو گا" اھ
(ج٢، ص٦٠٥، کتاب الحظر والاباحۃ، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)
لہذا صورت مسئولہ میں زید سخت گناہ گار مستحق عذاب نار ہے اس پر توبہ فرض ہے توبہ کرے اور میلاد شریف کرائے صدقہ خیرات کرے کہ نیکیاں قبول توبہ میں معاون ہوتی ہیں۔قال اللّٰہ تعالٰی: وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّہٗ یَتُوْبُ اِلَی اللّٰہِ مَتَابًا
(سورۃ الفرقان:٧١)
"اور جو توبہ کرے اور اچھا کام کرے تو وہ اللہ تعالی کی طرف رجوع لایا جیسی چاہئے تھی"۔
(کنزالایمان)
واللہ تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی
محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area