(سوال نمبر 5017)
کوڑھی اور ایک نابینا اور ایک گنجے کا واقعہ کیا یہ صحیح حدیث ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰه وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دیں مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارہ میں کہ زکوٰۃ کے مہینے میں ایک روایت پیش کی جاتی ہے کوڑھی گنجے اور نابینا کی کیا یہ صحیح ہےیا کہ من گھڑت ہے اگر صحیح ہے تو اس کا ذکر کس حديث مبارکہ میں ہے اور یہ روایت حقیقت میں کیسے ہے شرعی راہنمائی فرما دیجئے کیونکہ جمعہ کو میں نے بیان کرنا ہے زکوٰۃ کے موضوع پر مگر میں یہ پسند نہیں کرتا کہ جس واقعہ کا حوالہ مستند بک سے نہ ہو اسے بیان کیا جائے مہربانی فرما کر میری شرعی راہنمائی بحوالہ کیجئے جزاک الله خیرا
سائل:- سید محمد آصف علی بخاری شاہدرہ لاھور پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي علي رسوله
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
کوڑھی اور ایک نابینا اور ایک گنجے کا واقعہ متعدد کتب حدیث پاک میں وارد ہے اور یہ صحیح حدیث ہے
امام بخاری کے الفاظ یہ ہے ۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَى بَدَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَكًا فَأَتَى الْأَبْرَصَ فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ فَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا فَقَالَ أَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْإِبِلُ أَوْ قَالَ الْبَقَرُ هُوَ شَكَّ فِي ذَلِكَ إِنَّ الْأَبْرَصَ وَالْأَقْرَعَ قَالَ أَحَدُهُمَا الْإِبِلُ وَقَالَ الْآخَرُ الْبَقَرُ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَاءَ فَقَالَ يُبَارَكُ لَكَ فِيهَا وَأَتَى الْأَقْرَعَ فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ شَعَرٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْبَقَرُ قَالَ فَأَعْطَاهُ بَقَرَةً حَامِلًا وَقَالَ يُبَارَكُ لَكَ فِيهَا وَأَتَى الْأَعْمَى فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ يَرُدُّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَأُبْصِرُ بِهِ النَّاسَ قَالَ فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْغَنَمُ فَأَعْطَاهُ شَاةً وَالِدًا فَأُنْتِجَ هَذَانِ وَوَلَّدَ هَذَا فَكَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنْ إِبِلٍ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ بَقَرٍ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ غَنَمٍ ثُمَّ إِنَّهُ أَتَى الْأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ تَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي أَعْطَاكَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي فَقَالَ لَهُ إِنَّ الْحُقُوقَ كَثِيرَةٌ فَقَالَ لَهُ كَأَنِّي أَعْرِفُكَ أَلَمْ تَكُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُكَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاكَ اللَّهُ فَقَالَ لَقَدْ وَرِثْتُ لِكَابِرٍ عَنْ كَابِرٍ فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ وَأَتَى الْأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا فَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَيْهِ هَذَا فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ وَأَتَى الْأَعْمَى فِي صُورَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ وَتَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي فَقَالَ قَدْ كُنْتُ أَعْمَى فَرَدَّ اللَّهُ بَصَرِي وَفَقِيرًا فَقَدْ أَغْنَانِي فَخُذْ مَا شِئْتَ فَوَاللَّهِ لَا أَجْهَدُكَ الْيَوْمَ بِشَيْءٍ أَخَذْتَهُ لِلَّهِ فَقَالَ أَمْسِكْ مَالَكَ فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنْكَ وَسَخِطَ عَلَى صَاحِبَيْكَ صحیح بخاری کتاب: انبیاء کے بیان میں (باب بنی اسرائیل کے ایک کوڑھی اور ایک نابینا اور ایک گنجے کا بیان )
حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بنی اسرائیل میں تین شخص تھے۔ ایک کوڑھی، دوسرا اندھا اور تیسرا گنجا۔ اللہ تعالیٰ نے ان تینوں کو آزمانا چاہا، چنانچہ ان کی طرف ایک فرشتہ بھیجا جو پہلے کوڑھی کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ تجھے کیا چیز پیاری ہے؟ اس نےکہا: اچھا رنگ اور خوبصورت جلد کیونکہ لوگ مجھ سے نفرت اور کراہت کرتے ہیں۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا تو اس کا مرض جاتا رہا اور اسے اچھے رنگ کے ساتھ خوبصورت جلد عنایت ہو گئی۔ پھر فرشتے نے کہا: تجھے کون سامال پسند ہے؟ اس نے اونٹ یا گائے کہا۔ راوی کو شک ہے کہ کوڑھی اور گنجے میں سے ایک نے اونٹ اور دوسرے نے گائے کا کہا تھا، تاہم اسےدس ماہ کی حاملہ اونٹنی دے دی گئی۔ پھر وہ فرشتہ گنجے کے پاس گیا اور اس سے کہا: تو کیا چاہتا ہے؟ اس نے کہا: مجھ سے یہ گنجا پن جاتا رہے اور میرے خوبصورت بال ہوں کیونکہ لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’فرشتے نے اس پر بھی ہاتھ پھیرا تو اس کا گنجا پن جاتا رہا اور خوبصورت بال اُگ آئے۔ پھر فرشتے نے اسے کہا: تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا: مجھے گائے پسند ہے، چنانچہ فرشتے نے اسے ایک حاملہ گائے دےکر کہا: تجھے اس میں برکت دی جائے گی۔ اس کے بعد وہ فرشتہ اندھے کے پاس گیا اور اس سے پوچھا: تجھے کون سی چیز زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا: اللہ تعالیٰ میری بینائی مجھے واپس کردے تاکہ میں اس کے ذریعے سے لوگوں کو دیکھ سکوں۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی واپس کردی۔ فرشتے نے دریافت کیا کہ تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا: مجھے بکری پسند ہے، چنانچہ فرشتے نے اسے ایک حاملہ بکری دے دی۔ پھر ان دونوں کی اونٹنی اور گائے بچے جننے لگیں اور بکری نے بھی بچے دینے شروع کر دیے تو اس کوڑھی کے پاس جنگل بھر(ریوڑ) اونٹ ہوگئے، گنجے کے پاس جنگل بھر گائیں اور اندھے کے پاس جنگل بھر بکریاں ہوگئیں۔ اس کے بعد وہی فرشتہ انسانی شکل و صورت میں کوڑھی کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں ایک مسکین آدمی ہوں، دوران سفر میں میرا سامان وغیرہ ختم ہو گیا ہے، آج میں اللہ کی مدد پھر تیرے تعاون کے بغیر اپنے ٹھکانے پر نہیں پہنچ سکتا، لہٰذا میں تجھ سے اس اللہ کے نام پر سوال کرتا ہوں جس نے تجھے اچھی رنگت، خوبصورت جلد اور بہترین مال دیا ہے، مجھے ایک اونٹ دے دے تاکہ میں اس پر سوار ہو کر سفر کر سکوں۔ کوڑھی نے کہا: مجھ پر اور بہت سی ذمہ داریاں ہیں۔ فرشتے نے کہا: غالباً میں تجھے پہچانتا ہوں کیا تو کوڑھی نہ تھا؟ سب لوگ تجھ سے نفرت کرتے تھے؟ اور تو دست نگر بھی تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے تجھے سب کچھ دے دیا؟ اس نے کہا: واہ!میں تو جدی پشتی (باپ داداسے) مال دار چلا آرہا ہوں۔ فرشتے نے کہا: اگر تو جھوٹ بولتا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھے پھر ویسا ہی کر دے جیسا تو پہلے تھا۔ پھر وہی فرشتہ اس شکل و صورت میں گنجے کے پاس گیا۔ اس سے بھی وہی کہا جو اس نے کوڑھی سے کہا تھا۔ گنجے نے بھی ویسا ہی جواب دیا جیسا کوڑھی نے دیاتھا۔ فرشتے نے اس سے کہا: اگر تو جھوٹ بولتا ہے تو اللہ تجھے ویسا کردے جیسا تو پہلے تھا۔ پھر فرشتہ اسی شکل و صورت میں نابینے کے پاس آیا اور اس سے کہا: میں ایک مسکین اور مسافر ہوں، دوران سفر میں زادسفر ختم ہوگیا ہے، لہٰذا اب میں اللہ کی مدد پھر تیری توجہ کےبغیر اپنے وطن نہیں پہنچ سکتا۔ میں تجھ سے اس اللہ کےنام پر ایک بکری مانگتا ہوں جس نے تیری آنکھیں دوبارہ روشن کیں تاکہ میں اس کے ذریعے سے اپنا سفر جاری رکھ سکوں۔ اس (اندھے) نےکہا: بے شک میں نابینا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے بینائی سے نوازا۔ میں محتاج تھا، اللہ تعالیٰ نے مجھے مالدارکردیا، لہٰذا تو جو چاہے لے لے۔ اللہ کی قسم! آج جو ضرورت والی چیز بھی تو اللہ کے نام پر لے گا میرا تجھ پر کوئی احسان نہیں ہوگا۔ فرشتے نے کہا: تم اپنا مال اپنے پاس رکھو۔ صرف تم لوگوں کا امتحان مقصود تھا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تجھ سے راضی ہو گیا ہے اور تیرے دونوں ساتھیوں سے ناراض ہو گیا ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کوڑھی اور ایک نابینا اور ایک گنجے کا واقعہ کیا یہ صحیح حدیث ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰه وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دیں مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارہ میں کہ زکوٰۃ کے مہینے میں ایک روایت پیش کی جاتی ہے کوڑھی گنجے اور نابینا کی کیا یہ صحیح ہےیا کہ من گھڑت ہے اگر صحیح ہے تو اس کا ذکر کس حديث مبارکہ میں ہے اور یہ روایت حقیقت میں کیسے ہے شرعی راہنمائی فرما دیجئے کیونکہ جمعہ کو میں نے بیان کرنا ہے زکوٰۃ کے موضوع پر مگر میں یہ پسند نہیں کرتا کہ جس واقعہ کا حوالہ مستند بک سے نہ ہو اسے بیان کیا جائے مہربانی فرما کر میری شرعی راہنمائی بحوالہ کیجئے جزاک الله خیرا
سائل:- سید محمد آصف علی بخاری شاہدرہ لاھور پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي علي رسوله
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
کوڑھی اور ایک نابینا اور ایک گنجے کا واقعہ متعدد کتب حدیث پاک میں وارد ہے اور یہ صحیح حدیث ہے
امام بخاری کے الفاظ یہ ہے ۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَى بَدَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَكًا فَأَتَى الْأَبْرَصَ فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ فَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا فَقَالَ أَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْإِبِلُ أَوْ قَالَ الْبَقَرُ هُوَ شَكَّ فِي ذَلِكَ إِنَّ الْأَبْرَصَ وَالْأَقْرَعَ قَالَ أَحَدُهُمَا الْإِبِلُ وَقَالَ الْآخَرُ الْبَقَرُ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَاءَ فَقَالَ يُبَارَكُ لَكَ فِيهَا وَأَتَى الْأَقْرَعَ فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ شَعَرٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْبَقَرُ قَالَ فَأَعْطَاهُ بَقَرَةً حَامِلًا وَقَالَ يُبَارَكُ لَكَ فِيهَا وَأَتَى الْأَعْمَى فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ يَرُدُّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَأُبْصِرُ بِهِ النَّاسَ قَالَ فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْغَنَمُ فَأَعْطَاهُ شَاةً وَالِدًا فَأُنْتِجَ هَذَانِ وَوَلَّدَ هَذَا فَكَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنْ إِبِلٍ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ بَقَرٍ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ غَنَمٍ ثُمَّ إِنَّهُ أَتَى الْأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ تَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي أَعْطَاكَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي فَقَالَ لَهُ إِنَّ الْحُقُوقَ كَثِيرَةٌ فَقَالَ لَهُ كَأَنِّي أَعْرِفُكَ أَلَمْ تَكُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُكَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاكَ اللَّهُ فَقَالَ لَقَدْ وَرِثْتُ لِكَابِرٍ عَنْ كَابِرٍ فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ وَأَتَى الْأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا فَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَيْهِ هَذَا فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ وَأَتَى الْأَعْمَى فِي صُورَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ وَتَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي فَقَالَ قَدْ كُنْتُ أَعْمَى فَرَدَّ اللَّهُ بَصَرِي وَفَقِيرًا فَقَدْ أَغْنَانِي فَخُذْ مَا شِئْتَ فَوَاللَّهِ لَا أَجْهَدُكَ الْيَوْمَ بِشَيْءٍ أَخَذْتَهُ لِلَّهِ فَقَالَ أَمْسِكْ مَالَكَ فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنْكَ وَسَخِطَ عَلَى صَاحِبَيْكَ صحیح بخاری کتاب: انبیاء کے بیان میں (باب بنی اسرائیل کے ایک کوڑھی اور ایک نابینا اور ایک گنجے کا بیان )
حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بنی اسرائیل میں تین شخص تھے۔ ایک کوڑھی، دوسرا اندھا اور تیسرا گنجا۔ اللہ تعالیٰ نے ان تینوں کو آزمانا چاہا، چنانچہ ان کی طرف ایک فرشتہ بھیجا جو پہلے کوڑھی کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ تجھے کیا چیز پیاری ہے؟ اس نےکہا: اچھا رنگ اور خوبصورت جلد کیونکہ لوگ مجھ سے نفرت اور کراہت کرتے ہیں۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا تو اس کا مرض جاتا رہا اور اسے اچھے رنگ کے ساتھ خوبصورت جلد عنایت ہو گئی۔ پھر فرشتے نے کہا: تجھے کون سامال پسند ہے؟ اس نے اونٹ یا گائے کہا۔ راوی کو شک ہے کہ کوڑھی اور گنجے میں سے ایک نے اونٹ اور دوسرے نے گائے کا کہا تھا، تاہم اسےدس ماہ کی حاملہ اونٹنی دے دی گئی۔ پھر وہ فرشتہ گنجے کے پاس گیا اور اس سے کہا: تو کیا چاہتا ہے؟ اس نے کہا: مجھ سے یہ گنجا پن جاتا رہے اور میرے خوبصورت بال ہوں کیونکہ لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’فرشتے نے اس پر بھی ہاتھ پھیرا تو اس کا گنجا پن جاتا رہا اور خوبصورت بال اُگ آئے۔ پھر فرشتے نے اسے کہا: تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا: مجھے گائے پسند ہے، چنانچہ فرشتے نے اسے ایک حاملہ گائے دےکر کہا: تجھے اس میں برکت دی جائے گی۔ اس کے بعد وہ فرشتہ اندھے کے پاس گیا اور اس سے پوچھا: تجھے کون سی چیز زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا: اللہ تعالیٰ میری بینائی مجھے واپس کردے تاکہ میں اس کے ذریعے سے لوگوں کو دیکھ سکوں۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی واپس کردی۔ فرشتے نے دریافت کیا کہ تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا: مجھے بکری پسند ہے، چنانچہ فرشتے نے اسے ایک حاملہ بکری دے دی۔ پھر ان دونوں کی اونٹنی اور گائے بچے جننے لگیں اور بکری نے بھی بچے دینے شروع کر دیے تو اس کوڑھی کے پاس جنگل بھر(ریوڑ) اونٹ ہوگئے، گنجے کے پاس جنگل بھر گائیں اور اندھے کے پاس جنگل بھر بکریاں ہوگئیں۔ اس کے بعد وہی فرشتہ انسانی شکل و صورت میں کوڑھی کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں ایک مسکین آدمی ہوں، دوران سفر میں میرا سامان وغیرہ ختم ہو گیا ہے، آج میں اللہ کی مدد پھر تیرے تعاون کے بغیر اپنے ٹھکانے پر نہیں پہنچ سکتا، لہٰذا میں تجھ سے اس اللہ کے نام پر سوال کرتا ہوں جس نے تجھے اچھی رنگت، خوبصورت جلد اور بہترین مال دیا ہے، مجھے ایک اونٹ دے دے تاکہ میں اس پر سوار ہو کر سفر کر سکوں۔ کوڑھی نے کہا: مجھ پر اور بہت سی ذمہ داریاں ہیں۔ فرشتے نے کہا: غالباً میں تجھے پہچانتا ہوں کیا تو کوڑھی نہ تھا؟ سب لوگ تجھ سے نفرت کرتے تھے؟ اور تو دست نگر بھی تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے تجھے سب کچھ دے دیا؟ اس نے کہا: واہ!میں تو جدی پشتی (باپ داداسے) مال دار چلا آرہا ہوں۔ فرشتے نے کہا: اگر تو جھوٹ بولتا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھے پھر ویسا ہی کر دے جیسا تو پہلے تھا۔ پھر وہی فرشتہ اس شکل و صورت میں گنجے کے پاس گیا۔ اس سے بھی وہی کہا جو اس نے کوڑھی سے کہا تھا۔ گنجے نے بھی ویسا ہی جواب دیا جیسا کوڑھی نے دیاتھا۔ فرشتے نے اس سے کہا: اگر تو جھوٹ بولتا ہے تو اللہ تجھے ویسا کردے جیسا تو پہلے تھا۔ پھر فرشتہ اسی شکل و صورت میں نابینے کے پاس آیا اور اس سے کہا: میں ایک مسکین اور مسافر ہوں، دوران سفر میں زادسفر ختم ہوگیا ہے، لہٰذا اب میں اللہ کی مدد پھر تیری توجہ کےبغیر اپنے وطن نہیں پہنچ سکتا۔ میں تجھ سے اس اللہ کےنام پر ایک بکری مانگتا ہوں جس نے تیری آنکھیں دوبارہ روشن کیں تاکہ میں اس کے ذریعے سے اپنا سفر جاری رکھ سکوں۔ اس (اندھے) نےکہا: بے شک میں نابینا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے بینائی سے نوازا۔ میں محتاج تھا، اللہ تعالیٰ نے مجھے مالدارکردیا، لہٰذا تو جو چاہے لے لے۔ اللہ کی قسم! آج جو ضرورت والی چیز بھی تو اللہ کے نام پر لے گا میرا تجھ پر کوئی احسان نہیں ہوگا۔ فرشتے نے کہا: تم اپنا مال اپنے پاس رکھو۔ صرف تم لوگوں کا امتحان مقصود تھا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تجھ سے راضی ہو گیا ہے اور تیرے دونوں ساتھیوں سے ناراض ہو گیا ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/02/2023
22/02/2023