Type Here to Get Search Results !

جو جھوٹ بولتا ہو اسے صوفی متقی کہنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 5114)
جو جھوٹ بولتا ہو اسے صوفی متقی کہنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام و علیکم رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کوئی ایسا آدمی جس کے دل میں مخلوق خدا کی نفرت ہو اور نا جانے دن میں کتنے جھوٹ بولتے ہو اور لوگوں کو حقیر سمجھتے ہو تو ایسے کو صوفی متقی کہ سکتے ہیں یا نہیں اگر نہیں کہے سکتے ہیں تو اُن لوگوں کے لیے کیا حکم ہوگا جو اُن کو صوفی متقی کہتے ہیں؟ جو اُن کی تابعداری کرتے ہیں 
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب جلد عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی تحریر کے ساتھ عین نوازش ہوگی 
سائل:- محمد ارباز رضا نعیمی رضوی پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بصحت سوال اگر مذکورہ شخص واقعی بدون وجہ شرعی لوگوں سے نفرت اور لوگوں کو حقیر سمجھتے ہوں اور جھوٹ بھی بولتا ہو 
پھر تو وہ فاسق ہے اسے متقی اور صوفی کہنا کیوں کر درست ہوگا اس میں لفظ صوفی اور لفظ متقی کی توہین ہے ایک معزز الفاظ کو غیر محل مین استعمال کرنا درست نہیں ہے۔
جس طرح جاہل کو عالم یا حافظ کہنا جائز نہیں ہے 
صوفی اور متقی بول کر مذکورہ شخص کی تعظیم ہے اور جب وہ فاسق ہے پھر اس کی تعظیم شرعا جائز نہیں ہے۔
فاسق کی تعظیم کرکے اس کی فسق میں حوصلہ اور معاون بننا ہے اور یہ گناہ ہے ۔
جو لوگ متقی اور صوفی کہتے ہیں باز آجائیں۔
اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہوں پھر کہنے میں حرج نہیں ہے۔
یاد رہے صوفی اور متقی بننا اتنا اسان نہیں ہے جتنا لوگ سمجھتے ہیں۔
صوفی صُفہ سے مشتق ہے
 صُفہ سے مراد مسجد نبوی صلی الله علیہ و آلہ وسلم کا صُفہ چبوترہ ہے۔ یہ لفظ اہلِ صفہ کی طرف منسوب ہے اہلِ صفہ وہ چند صحابہ کرام تھے جنہوں نے اپنے آپ کو دنیوی معاملات سے علیحدہ کر کے رسول الله صلی الله علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ کے لئے وقف کر دیا تھا، یہ لوگ اصحابِ صُفہ کہلاتے ہیں گویا یہ بارگاہ نبوی صلی الله علیہ و آلہ وسلم کے خاص طالب علم تھے۔ یہ لوگ سادہ لباس پہنتے تھے اور غذا بھی سادہ استعمال فرماتے تھے۔
چونکہ صوفیاء کرام کی زندگی میں اصحابِ صفہ کی زندگی کی جھلک موجود ہوتی ہے، اس وجہ سے ان کو صوفی کہا جاتا ہے
تقوٰی کے کئی معنی آتے ہیں نفس کو خوف کی چیز سے بچانا اور عرفِ شرع میں ممنوعات چھوڑ کر نفس کو گناہ سے بچانا۔
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنھما نے فرمایا 
 متّقی وہ ہے جو شرک و کبائر و فواحش سے بچے۔ 
بعض کے نزدیک معصیت پر اصرار اور طاعت پر غرور کا ترک تقویٰ ہے۔
بعض نے کہا تقویٰ یہ ہے کہ تیرا مولیٰ تجھے وہاں نہ پائے جہاں اس نے منع فرمایا۔ یہ تمام معنی باہم مناسبت رکھتے ہیں اور مآل یعنی نتیجہ۔کے اعتبار سے ان میں کچھ مخالفت نہیں۔
تقویٰ کے مراتب بہت ہیں
عوام کا تقویٰ ایمان لا کر کُفر سے بچنا مُتوسّطین کا اوامر و نواہی کی اطاعت ، خواص کا ہر ایسی چیز کو چھوڑنا جو اللہ تعالیٰ سے غافل کرے ۔ حضرت مترجم(اعلیٰ حضرت ، امام احمد رضا) قُدِّسَ سِرُّہ نے فرمایا 
تقویٰ سات قسم کا ہے۔ کُفر سے بچنا یہ بفضلہٖ تعالیٰ ہر مسلمان کو حاصل ہے
(۲)۔بدمذہبی سے بچنا یہ ہر سنی کو نصیب ہے
(۳) ۔ہر کبیرہ سے بچنا 
(۴) صغائر سے بھی بچنا 
(۵) شبہات سے احتراز 
(۶) شہوات سے بچنا
 (۷) غیر کی طرف التفات سے بچنا ، یہ اَخَصُّ الْخَواص کا منصب ہے اور قرآنِ عظیم ساتوں مرتبوں کا ہادی ہے۔
(خزائن العرفان مع کنزالایمان ، ص4)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area