Type Here to Get Search Results !

حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر کا کمال قسط: بست


حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر کا کمال قسط: بست
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
ازقلم: شیرمہاراشٹر ڈاکٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدرافتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء میراروڈ ممبئی
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
 جوامع الکلم میں ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ابلیس سے کہا کہ دیکھو ایوب میری کتنی بندگی اور اطاعت کرتا ہے اس سے کبھی کوئی خطا سرزد نہیں ہوتی ابلیس نے کہا کیوں نہ کرے آپ نے اس کو بیٹے ، پوتے، نواسے کتنے عطا کئے اتنی نعمت پاکر کون بندگی نہیں کرے گا۔ اگر اس کی اولاد اس سے لے لی جائے سب مرجائے اس کے بعد میں بھی وہ تیری بندگی اور عبادت کرے اور کوئی تقصیر اس سے سرزد نہ ہو تب ہم جانیں حکم باری ہوا ملعون !جا میں تجھ کو اس کی اولاد پر پوری قوت اور اختیار دیا۔ جو چاہے اس کے ساتھ کر چنانچہ یہ اختیار پاکر ابلیس نے حضرت ایوب علیہ السلام کے سارے بیٹے، پوتے پر ایک چھت کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے، وہ چھت گرا دیا اور وہ سب ایک ساتھ مرگئے ایوب علیہ السلام نے اس حادثہ کے بعد اپنی عبادت و بندگی میں اور زیادتی کردی ابلیس آدمی کی شکل میں ان کے پاس آیا اور بولا کہ تم اس خدا کی کیا بندگی کرتے ہو جس نے تمہاری ساری اولاد کو ایک ساتھ ختم کردیا۔ ایوب علیہ السلام نے کہا ملعون! مجھے بہکانے آیا ہے وہ سب اولاد میری کہاں تھیﷲ نے دی تھی۔جب چاہا لے لی ان پر اس کو پورا اختیار تھا چاہے رکھتا یا مار ڈالتا۔ میرا کام بسﷲ کی بندگی کرنا ہےﷲ تعالیٰ نے پھر ابلیس کو کہا دیکھا تو نے؟ تونے اس کی ساری اولاد کو مار ڈالا پھر بھی وہ میری اطاعت وبندگی سے نہ پھرا اور اس پر اسی طرح قائم رہا بلکہ اورزیادتی بندگی میں کردی۔ ابلیس نے کہا وہ کیوں نہ کرتا تونے اس کو اتنے مال و دولت اور مویشی سے نوازا ہے، فرمان باری ہوا۔ جا تجھ کو اس مویشی اور مال و دولت کے برباد کر دینے کا بھی اختیار دیا۔ چنانچہ ابلیس نے ان کے مویشویوں میں خاص طرح کی بیماری ، پھیلادی جس سے سارے مویشی ختم ہوگئے اور وہ بالکل مفلس ہوگئے ایوب علیہ السلام نے شکرو عبادت میں اور بھی زیادتی کردی ﷲ تعالیٰ نے پھر ابلیس کو کہا۔ اے ملعون! تو میرے بندے کی عبادت اور بندگی کو دیکھا کیسی اطاعت اور فرماں برداری اس میں ہے۔ ابلیس نے کہا کون بڑا کمال کیا۔ ایسی عمدہ صحت سے تونے اس کو نوازا ہے دوسرے کو یہ صحت کہاں میسر، فرمان باری ہوا۔ جا تجھ کو اس کی صحت پر بھی اختیار دیا۔ ابلیس نے ایوب علیہ السلام کے جسم میں کوڑھ کی بیماری ڈال دی۔ پورے جسم میں کیڑے پڑ گئے ایوب علیہ السلام اپنے وقت کے بہت بڑے طبیب بھی تھے اور بہت زیادہ شاگرد ان کے تھے۔ ان کی اس فن پر بہت سی کتابیں بھی تھیں۔ اس مرض کے ہونے کے بعد ان کی ساری کتابیں پھاڑ دی گئیں۔ ان کے شاگرد سب ان سے منحرف ہوگئے کہ اگر یہ نبی ہوتے تو اس طرح کی بلا اور بیماری ان پر ہرگز نہ آتی۔گاؤں والے لوگ ان سے متنفر ہوگئے اور ان کو اپنے گاؤں سے باہر نکال دیا۔ پوری دنیا میں سوائے ان کی بیوی کے جوکہ نبی کے خاندان سے تھیں اور جانتیں تھیں کہ نبیوں پر اس طرح کی آزمائش آتی رہتی ہیں کوئی بھی ان کا ہمدرد نہ رہا وہ دونوں میاں بیوی گاؤں کے کنارے جھونپڑی ڈال کر رہنے لگے لوگوں نے پھر یہ بات نکالی کہ صبح صبح جب ہم لوگ کام کے لئے نکلتے ہیں تو اس کوڑھی اور بیمار پر نظر پڑتی ہے اس لئے وہاں سے بھی دور ویرانے کی طرف لوگوں نے ہٹا دیا، ان کی بیوی روزانہ شہرمیں آتیں مزدوری پر روٹی پکاتیں رات کو گھر جاتیں اور ایوب علیہ السلام کی دیکھ بھال کرتیں ایوب علیہ السلام کی بیوی کے بال بہت بڑے بڑے تھے، ایوب علیہ السلام ثقاہت کی باعث ان ہی کو پکڑ کر اٹھتے تھے۔ شیطان نے شہر میں آکر لوگوں کو بہکایا کہ تم لوگ اس جذامی کی بیوی سے پکوا کر کھاتے ہو اس کے ہاتھ میں تمام خون اور آرائش لگی ہوئی ہوتی ہے، لوگوں کو ان کی بیوی سے بھی نفرت و کراہیت ہوگئی اور کوئی بھی ان سے روٹی پکوانے پر آمادہ نہیں ہوا وہ سخت حیران و پریشان ہوئیں کہ مزدوری تو کچھ نہ کمائی اس بیمار شوہر کے لئے کیا لے جائیں اور کیا کھلائیں ایک نے کہا کہ اگر اپنے بالوں کو تراش کر مجھے دیدوتو میں تمہیں آج کھانے کے لئے دے دوں گا، اس عورت نے بال کاٹ کردیدئیے، شیطان نے پھر ایوب علیہ السلام کے پاس آکر کہا کہ تمہاری بیوی نے بدکاری کی ہے لوگوں نے اس کے بال کاٹ لئے ہیں ایوب علیہ السلام متامل ہوئے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اسی موقع پر انہوں نے{انی مسَّنی الضرّ وانت ارحم الراحمین} فرمایا تھا جب ان کی بیوی گھر آئیں تو انہوں نے ہاتھ بڑھا کر ان کے بال پکڑنے چاہے بال تو کٹے ہوئے تھے اس لئے ان کو ابلیس کی بات صحیح معلوم ہوئی، انہوں نے قسم کھائی کہ اگر میں اچھا ہوجاؤں گا تو تجھ پر حد شرعی لگاؤں گا جب اچھے ہوئے تو سوال یہ پیدا ہوا کہ اگر وہ حد شرعی نہیں لگاتے تو قسم توڑنے والے گنہ گار ہوتے ہیں اور مارتے ہیں تو بیوی پر ظلم ہوتا ہےﷲ تعالیٰٰ نے ان کو حیلہ اور تاویل بتایا کہ گندم کا ایک خوشہ لے لو اس میں سو شاخیں ہوتی ہیں بیوی کے بدن پر ایک مرتبہ ماردو تم حانث یعنی قسم توڑنے والوں میں نہیں شمار کئے جاؤگے اور عورت پر ظلم بھی نہیں ہوگا ۔(جوامع الکلم)
 دل تک شیطان کی رسائی
عوارف میں لکھا ہے کہ شیطان دل سے متصل پتوں پر جاکر بیٹھتا ہے اور اس جگہ تھوکتا ہے جن رگوں کے ذریعہ خون دل میں جاتا ہے ان ہی رگوں سے خون کے ساتھ مل کر وہ تھوک دل کے اندر چلا جاتا ہے شیطان دل تک اس طرح رسائی حاصل کرتا ہے اور یہ وسوسے، وہم، خلجان اور فاسد خیالات اور گمان جو انسان کے دل کو پریشان رکھتے ہیں سب اسی وجہ سے ہوتے ہیں۔
   (جوامع الکلم)
 شیطان کا گھر
حضرت زیدبن ارقم رضی اﷲ عنہ سے مروی ہےکہ رسول گرامی وقار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یقینا بیت الخلاء (گندگی کی جگہیں) جنات وشیاطین کے گھر ہیں پس جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کے لئے جائے تو یہ پڑھ لیا کرے۔
{ اَلُھمَّ انی اعوذبکَ من الخبث والخبائث}
(اے اﷲ میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں سرکش شیاطین وخباث سے اور جنوں سے)
 الحمدﷲ! جب قضا ئے حاجت کرنے والا یہ دعا پڑھ لیتا ہے تو وہ ہر شیطانی حملوں سے محفوظ ومامون ہوجاتا ہے۔ 
(ترمذی شریف)
 بخاری شریف میں حضرت انس رضیﷲ عنہ سے بھی یہی مروی ہے کہ جب نبی کریم صلیﷲ تعالیٰٰ علیہ وآلہ وسلم قضائے حاجت کو جاتے تو دعا پڑھا کرتے تھے{ الھمٰ انی اعوذبک من الخبث والخبائث} اس دعا کے شروع میں امام سعید بن منصورنے{ بسمﷲ }کے الفاظ بھی بیان کئے ہیں۔ (کنزالعمال)
 ہجڑے کی پیدائش
حضرت ابن عباس رضیﷲ عنہ نے فرمایا کہ ہجڑے شیطان کی اولاد ہیں تو کسی نے عرض کیا حضور یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ تو آپ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس حالت حیض میں آتا ہے تو شیطان اس کی طرف سبقت کرجاتا ہے اور اس سے وہ حاملہ ہوجاتی ہے ۔اسی لئے نبی کریم صلیﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حالت حیض میں بیوی سے جماع کرنے سے منع فرمایا ہے۔
 حضرت ابن عباس رضیﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلیﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس جانا چاہے تو دعاء پڑھ لیا کرے وہ دعاء یہ ہے۔
  {بسمﷲ الھم جنبا الشیطن وجنب الشیطان مارز قتنا}
 ترجمہ: میںﷲ ہی کے نام سے شروع کرتا ہوں اےﷲ تو ہمیں اور ہماری اولاد کو شیطان سے محفوظ فرما۔ (بخاری شریف)
 اولاد میں شیطان کی مشارکت سے بچنے کی راہ
حضرت مجاہد علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی سے جماع کرتا ہے اور بسم اﷲ نہیں پڑھتا ہے تو شریر جن (شیطان) عضو تناسل کے سوراخ پر لپٹ جاتا ہے اور اسی طرح مرد کے ساتھ وہ بھی جماع میں شریک ہوجاتا ہے۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
 {لم یَطْمِثْھَنّ انْسٌ قَبْلَھُمْ وَلَا جآنُّ}
(سورۃ الرحمن آیت ۵۶)
 بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے
 حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول گرامی وقار صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔کہ جب تم میں سے کسی کو کھانا کھانا ہوتو وہ داہنے ہاتھ سے کھایا کرے اور جب پانی پینا ہوتو داہنے ہاتھ سے پیا کرے کیوں کہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔
 حافظ ابن عبدالبرعلیہ الرحمہ شیطان کے کھانے پینے پر اسی حدیث سے دلیل پکڑتے ہیں۔ اور ایک جماعت علماء کی اس حدیث کو مجاز پرمحمول کرتے ہیں یعنی شیطان بائیں ہاتھ سے کھانے پینے کو پسند کرتا ہے اور اس کی طرف رغبت پیدا کرتا ہے۔(مسلم شریف)
(جاری ہے)
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ترسیل دعوت: محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری 
رکن اعلیٰ: افکار اہل سنت اکیڈمی پوجا نگر میراروڈ ممبئی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area