(سوال نمبر 5035)
ڈھول تاشے کے ساتھ اکھاڑے کرنے والے کو چندہ دینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ محرم الحرام کے مہینے جو لوگ ڈھول تاشے کے ساتھ اکھاڑہ نکالتے ہیں ان اکھاڑہ والوں کو چندہ دینا اور فاتحہ کرکے شیرنی دینا شربت پلانا، بسکٹ وغیرہ دینا کیسا ہے
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت کریں۔
ڈھول تاشے کے ساتھ اکھاڑے کرنے والے کو چندہ دینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ محرم الحرام کے مہینے جو لوگ ڈھول تاشے کے ساتھ اکھاڑہ نکالتے ہیں ان اکھاڑہ والوں کو چندہ دینا اور فاتحہ کرکے شیرنی دینا شربت پلانا، بسکٹ وغیرہ دینا کیسا ہے
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت کریں۔
سائل:- غلام حسین اتردیناج پور بنگال انڈیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
ڈھول تاشے کے ساتھ جو اکھاڑے لگاتے ہیں انہیں چندہ دینا جائز نہیں ہے بلکہ گناہ ہے ۔
باقی شربت فاتحہ وغیرہ کھلا پلا سکتے ہیں ۔
مفتی علامہ امجد علی اعظمی حمۃاللہ علیہ :تعزیہ داری کہ واقعات ِکربلا کے سلسلہ میں طرح طرح کے ڈھانچے بناتے اور ان کو حضور سیدنا امام عالی مقام اما م حسین رضی اللہ عنہ کے روضہ پُرنورکی شبیہ کہتے ہیں کہیں تخت بنائے جاتے ہیں کہیں ضریح(گنبد نما تعزیہ) بنتی ہیں اورعلَم نکالے جاتے ہیں ڈھو ل تاشے اور قسم قسم کے باجے بجائے جاتے ہیں وہاں جوتے پہن کر جانے کو گناہ جانتے ہیں اور پھر دس تاریخ کو مصنوعی کربلا جاکر دفن کر دیتے ہیں گویا یہ جنازہ تھا اسے دفن کرآئے یہ بس ناجائز اور گناہ کے کام ہیں۔ (بہار شریعت ،ح 16،ص289)
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمت اللہ علیہ ایک حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ بعض لوگ اپنے پیروں کے فوٹووں کو سجدہ کرتے ہیں،انہیں چومتے،انہیں سجا کر رکھتے ہیں یہ ہے اس حدیث کا ظہور پیروں کے ان فوٹووں کو وہ لوگ کہتے ہیں مرقع شریف،یہ ان کا خاص لفظ ہے،بعض کلمہ گو
تعزیہ کو سجدہ کرتے دیکھے گئے،قبروں کو تو بہت لوگ سجدے کرتے ہیں،بعض زندہ پیروں کو سجدے کرتے ہیں،یہ ہے بت پرستی۔نعوذ باللہ۔
تعزیہ بنانا اس میں شریک ہونا، ان میں چندہ دینا اورجو محلے وا لے اوردیگر حضرات چندہ دے کران کی ہمت اور معاونت کرتے ہیں گویا وہ اس حرام کام میں ان کی ہمت آفزائی کرتے ہیں جو بالکل سرے سے حرام ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان(سورۃالمائدہ آیت۲)
گناہ اور زیادتی کے معاملات میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔ اور اسی طرح حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص امر خلاف شرع دیکھے تو اسے چاہئیے کہ اسے اپنے ہاتھ سے مٹادے ۔اگر اپنے ہاتھ سے مٹا نہیں سکتا تو زبان سے مٹا دے اور اگر زبان سے بھی نہیں مٹا سکتا تو دل میں اس کو برا جانے اور یہ یعنی دل سے برا جانا ضعیف ایمان ہے (مسلم شریف)۔تو آئیے اس حرام کام کو اس معاشر ے سے دور کریں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
ڈھول تاشے کے ساتھ جو اکھاڑے لگاتے ہیں انہیں چندہ دینا جائز نہیں ہے بلکہ گناہ ہے ۔
باقی شربت فاتحہ وغیرہ کھلا پلا سکتے ہیں ۔
مفتی علامہ امجد علی اعظمی حمۃاللہ علیہ :تعزیہ داری کہ واقعات ِکربلا کے سلسلہ میں طرح طرح کے ڈھانچے بناتے اور ان کو حضور سیدنا امام عالی مقام اما م حسین رضی اللہ عنہ کے روضہ پُرنورکی شبیہ کہتے ہیں کہیں تخت بنائے جاتے ہیں کہیں ضریح(گنبد نما تعزیہ) بنتی ہیں اورعلَم نکالے جاتے ہیں ڈھو ل تاشے اور قسم قسم کے باجے بجائے جاتے ہیں وہاں جوتے پہن کر جانے کو گناہ جانتے ہیں اور پھر دس تاریخ کو مصنوعی کربلا جاکر دفن کر دیتے ہیں گویا یہ جنازہ تھا اسے دفن کرآئے یہ بس ناجائز اور گناہ کے کام ہیں۔ (بہار شریعت ،ح 16،ص289)
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمت اللہ علیہ ایک حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ بعض لوگ اپنے پیروں کے فوٹووں کو سجدہ کرتے ہیں،انہیں چومتے،انہیں سجا کر رکھتے ہیں یہ ہے اس حدیث کا ظہور پیروں کے ان فوٹووں کو وہ لوگ کہتے ہیں مرقع شریف،یہ ان کا خاص لفظ ہے،بعض کلمہ گو
تعزیہ کو سجدہ کرتے دیکھے گئے،قبروں کو تو بہت لوگ سجدے کرتے ہیں،بعض زندہ پیروں کو سجدے کرتے ہیں،یہ ہے بت پرستی۔نعوذ باللہ۔
تعزیہ بنانا اس میں شریک ہونا، ان میں چندہ دینا اورجو محلے وا لے اوردیگر حضرات چندہ دے کران کی ہمت اور معاونت کرتے ہیں گویا وہ اس حرام کام میں ان کی ہمت آفزائی کرتے ہیں جو بالکل سرے سے حرام ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان(سورۃالمائدہ آیت۲)
گناہ اور زیادتی کے معاملات میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔ اور اسی طرح حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص امر خلاف شرع دیکھے تو اسے چاہئیے کہ اسے اپنے ہاتھ سے مٹادے ۔اگر اپنے ہاتھ سے مٹا نہیں سکتا تو زبان سے مٹا دے اور اگر زبان سے بھی نہیں مٹا سکتا تو دل میں اس کو برا جانے اور یہ یعنی دل سے برا جانا ضعیف ایمان ہے (مسلم شریف)۔تو آئیے اس حرام کام کو اس معاشر ے سے دور کریں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
2397/2023
2397/2023