مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
یہود ونصاری دفاعی پوزیشن میں
یہود ونصاری دفاعی پوزیشن میں
••────────••⊰❤️⊱••───────••
(1)پہلی جنگ عظیم(1914-1918)سے 2023 تک یہود ونصاری عام طور پر ایکٹنگ پوزیشن میں رہتے تھے،یعنی اسرائیل وامریکہ اور مغربی ممالک مسلم ممالک پر حملے کرتے تھے اور مسلم ممالک اپنا دفاع کرتے تھے۔اس مرتبہ حماس نے اسرائیل پر حملہ کر دیا اور اسرائیل اپنا مضبوط دفاع بھی نہ کر سکا۔
07:اکتوبر سے آج تک قریبا ساڑھے تین ماہ ہو چکے ہیں،لیکن اسرائیل حماس کا کچھ نقصان نہ کر سکا،حالاں کہ اسرائیلی فوج کے ساتھ امریکہ،برطانیہ،جرمنی،فرانس ودیگر مغربی ممالک کی فوجیں بھی غزہ میں مجاہدین سے بر سر پیکار ہیں۔
(2) اسرائیل نے فلسطین کے عام شہریوں،عورتوں،بچوں اور نہتے شہریوں پر وحشیانہ بمباری کرکے انہیں ہلاک کیا ہے اور حماس کے مجاہدین کے ہاتھوں اپنے فوجیوں کی کثیر تعداد کو مروا دیا ہے۔
یہودی حکومت نے سخت بمباری کر کے فلسطینیوں کے گھروں اور دیگر عمارتوں کو تباہ وبرباد کیا اور فلسطینی مجاہدین نے یہودیوں کے ٹینکوں،فوجی گاڑیوں اور ہیلی کاپٹروں کو تباہ کیا۔
(3)بحر احمر میں یمن کے انصار اللہ حملے کر رہے ہیں اور امریکہ وبرطانیہ دفاعی پوزیشن میں ہیں،ورنہ ہمیشہ امریکہ حملے کرتا ہے اور دوسروں کو دفاع کرنا پڑتا ہے۔لبنان سے حزب اللہ کے لوگ اسرائیل پر حملے کر رہے ہیں اور اسرائیل دفاعی پوزیشن میں ہے۔
امریکہ،برطانیہ،مغربی ممالک اور اسرائیل کو خطرہ ہے کہ ہم نے یمن اور لبنان پر خطرناک حملے کیا تو معاملہ مزید خراب ہو جائے گا اور فلسطین میں یہ خطرہ نہیں ہے،لہذا غزہ پٹی اور ویسٹ بینک میں اسرائیل ناقابل بیان مظالم ڈھا رہا ہے۔جنگی جہازوں سے اندھا دھند بمباری کر رہا ہے اور عام شہریوں کو ہلاک کر رہا ہے۔ساوتھ افریقہ نے عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ کر دیا ہے۔مقدمے کی سماعت ہو چکی ہے۔کچھ دنوں بعد فیصلہ بھی آ سکتا ہے۔
حماس کے مجاہدین زمینی جنگ لڑ سکتے ہیں۔فلسطینی مجاہدین کے پاس فضائیہ نہیں کہ وہ اسرائیل پر بمباری کر سکیں۔فلسطینی مجاہدین اسرائیلی شہروں پر راکٹ ومیزائل ضرور داغتے ہیں،لیکن آئرن ڈوم بہت سے میزائل وراکٹ کو ناکام بنا دیتا ہے اور اسرائیل نے اپنے شہروں میں جابجا بنکر بنا رکھا ہے۔جیسے ہی کوئی راکٹ ومیزائل اسرائیلی شہروں کی طرف آتا ہے،آئرن ڈوم سائرن بجانے لگتا ہے اور لوگ بنکروں میں جا کر چھپ جاتے ہیں۔اس طرح میزائل وراکٹ سے اسرائیل کا بہت کم نقصان ہوتا ہے۔
(1)پہلی جنگ عظیم(1914-1918)سے 2023 تک یہود ونصاری عام طور پر ایکٹنگ پوزیشن میں رہتے تھے،یعنی اسرائیل وامریکہ اور مغربی ممالک مسلم ممالک پر حملے کرتے تھے اور مسلم ممالک اپنا دفاع کرتے تھے۔اس مرتبہ حماس نے اسرائیل پر حملہ کر دیا اور اسرائیل اپنا مضبوط دفاع بھی نہ کر سکا۔
07:اکتوبر سے آج تک قریبا ساڑھے تین ماہ ہو چکے ہیں،لیکن اسرائیل حماس کا کچھ نقصان نہ کر سکا،حالاں کہ اسرائیلی فوج کے ساتھ امریکہ،برطانیہ،جرمنی،فرانس ودیگر مغربی ممالک کی فوجیں بھی غزہ میں مجاہدین سے بر سر پیکار ہیں۔
(2) اسرائیل نے فلسطین کے عام شہریوں،عورتوں،بچوں اور نہتے شہریوں پر وحشیانہ بمباری کرکے انہیں ہلاک کیا ہے اور حماس کے مجاہدین کے ہاتھوں اپنے فوجیوں کی کثیر تعداد کو مروا دیا ہے۔
یہودی حکومت نے سخت بمباری کر کے فلسطینیوں کے گھروں اور دیگر عمارتوں کو تباہ وبرباد کیا اور فلسطینی مجاہدین نے یہودیوں کے ٹینکوں،فوجی گاڑیوں اور ہیلی کاپٹروں کو تباہ کیا۔
(3)بحر احمر میں یمن کے انصار اللہ حملے کر رہے ہیں اور امریکہ وبرطانیہ دفاعی پوزیشن میں ہیں،ورنہ ہمیشہ امریکہ حملے کرتا ہے اور دوسروں کو دفاع کرنا پڑتا ہے۔لبنان سے حزب اللہ کے لوگ اسرائیل پر حملے کر رہے ہیں اور اسرائیل دفاعی پوزیشن میں ہے۔
امریکہ،برطانیہ،مغربی ممالک اور اسرائیل کو خطرہ ہے کہ ہم نے یمن اور لبنان پر خطرناک حملے کیا تو معاملہ مزید خراب ہو جائے گا اور فلسطین میں یہ خطرہ نہیں ہے،لہذا غزہ پٹی اور ویسٹ بینک میں اسرائیل ناقابل بیان مظالم ڈھا رہا ہے۔جنگی جہازوں سے اندھا دھند بمباری کر رہا ہے اور عام شہریوں کو ہلاک کر رہا ہے۔ساوتھ افریقہ نے عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ کر دیا ہے۔مقدمے کی سماعت ہو چکی ہے۔کچھ دنوں بعد فیصلہ بھی آ سکتا ہے۔
حماس کے مجاہدین زمینی جنگ لڑ سکتے ہیں۔فلسطینی مجاہدین کے پاس فضائیہ نہیں کہ وہ اسرائیل پر بمباری کر سکیں۔فلسطینی مجاہدین اسرائیلی شہروں پر راکٹ ومیزائل ضرور داغتے ہیں،لیکن آئرن ڈوم بہت سے میزائل وراکٹ کو ناکام بنا دیتا ہے اور اسرائیل نے اپنے شہروں میں جابجا بنکر بنا رکھا ہے۔جیسے ہی کوئی راکٹ ومیزائل اسرائیلی شہروں کی طرف آتا ہے،آئرن ڈوم سائرن بجانے لگتا ہے اور لوگ بنکروں میں جا کر چھپ جاتے ہیں۔اس طرح میزائل وراکٹ سے اسرائیل کا بہت کم نقصان ہوتا ہے۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:17:جنوری 2024
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:17:جنوری 2024