سِراَجُ الفُقہا کا قَلَم لَوَّاحَةٌ لِلْبَشَر
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ازقلم: محمد ارشد القادری، متعلم، جامعہ اشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ
ازقلم: محمد ارشد القادری، متعلم، جامعہ اشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ہر زمانے میں بہت سے علما، مفتی، محقق، مؤلف تشریف لاتے رہے اور اپنے علمی جاہ جلال، و محققانہ انداز و کمال سے تحقیق و تدوین کی صورت پیش کرتے رہے آج پھر عصر حاضر میں ہندوستان کی سر زمین پر چمکتے، گرجتے آسمان تلے ایک چمکتا، دمکتا، سجتا، سنورتا اور پھولتا، پھلتا، نایاب ہیرا جو خلقاً و خُلقاً، سیرتاً و صورتاً محقق و مدون کی شکل میں لواحة کے دھار کی مانند دشمنان نبی اور صحابہ کا سینہ چاک کر رہی ہے نیز اپنے قلم کی نوک سے ہزاروں قلمکار، فن کار، اہل زبان کو بے زبان اور بادشاہ زمانہ، پاسبان قوم و ملّت، سرداران جاہ و جلال اور غرباۓ مال و متاع کو ایک ہی صف میں کھڑے ہونے پر مجبور کر رہی ہے، وہ اتنا بے باک ہے کہ بندگیت و غلامیت کسی کہ نہیں مگر کائنات کے خالق اور انبیا و رسل کی رسالت کی، تکفیر کسی کہ نہیں مگر منحرفین و منکرین کی، سب نے مانا سب نے جانا اور مخالفت کسی نے نہ کی، سواۓ شدت پسندوں، فتنہ پروروں اور قوم کے خود غرضوں کے، مگر پھر بھی جب وہ مشہور ہوا تو زمانے نے میں محقق مسائل جدیدہ اور سراج الفقہا بن گیا جس کی روشنی سے پورا گھر بار مسلک، مشرب، چمک اٹھا اور جس کے علم کا ڈنکا پورے ہند و بیرونِ ملک میں بجا۔
اس مظلوم محقق و مفکر اور علم کے پہاڑ کا نام نائب شارح بخاری، سراج الفقہا حضور محقق مسائل جدیدہ الحاج الشاہ مفتی ”محمد نظام الدین رضوی مصباحی" دام ظلہ علینا شیخ الحدیث و صدر شعبہ افتا، الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ ہے۔
جنہوں نے سچ کر دکھایا کہ ہر مخالفت کا جواب کام ہے اس لئے کہ جس طرح پہلے اینٹ کی مضبوطی پر جدار کج نہیں ہوتی اسی طرح جس ادارے، مسلک، مشرب اور مذہب کے اکابرین اعلی منصب پر فائز ہوں اور جن کا مقصد صرف دینی خدمات اور ملی، مذہبی، سیاسیی جماعتی، اور معاشی و اصلاحی فریضہ انجام دینا ہو تو ان کے یہاں تراشے ہوۓ ایسے لالہ زار لؤلؤ اور واحد کبریہ کے سامنے ماتھا ٹیکنے والے ہی پیدا ہوتے ہیں جن کے اندر غلامیت کی بو نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی وہ کسی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔
جب جب فرقہ باطلہ کے پہرے دار ٹراٹے مینڈھے کی طرح عقائد دینیہ اور مسائل شرعیہ پر حملہ آور ہوۓ اور بزرگان دین کی بارگاہ میں گستاخی اور ان کے قلم کو خیانت سے تشبیہ دیا اور بہتان باندھے تو ہمارے علما نے ان کا منہ توڑ جواب دیا انھیں میں سے حضور سراج الفقہا محقق مسائل جدیدہ بھی ہیں جنہوں اپنی پوری زندگی خدمت دین کے لیے وقف کر رکھی ہے۔
چنانچہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ والرضوان پر جب اعتراض ہوا کہ خان صاحب غلط مسئلہ بتاتے اور دین کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں تو محقق مسائل جدیدہ نے انھیں دندان شکن جواب دیا۔
پہلے اعتراض ملاحظہ ہو۔ جسے استاذ گرامی مولانا مبارک حسین مصباحی، استاذ جامعہ اشرفیہ نے کچھ یوں طرح تحریر فرمائی ہے:
1 کیا نابالغ کا حدث اس کے لئے ناقض طہارت ہے؟
2 بوسہ مفسد نماز ہے یا نہیں ؟
3 شرمگاہ کی تری پاک یا ناپاک ہونے کی حیثیت۔
4 کافر مرتد کا پڑھایا ہوا نکاح صحیح ہے یا نہیں؟
5 حیض و نفاس والی عورت کے غسل کا پانی قابل وضو ہے یا نہیں؟
6 کیا رنڈی کو رہنے کے لئے کرایہ پر مکان دینا جائز ہے؟
7 کیا آوارہ کی اولاد اس کے شوہر کی وارث ہے؟
8 کیا جانور کے حکم میں ماں کا اعتبار ہے؟
9 عورت کے مرتد ہونے پر اس کا نکاح فسخ نہیں ہوتا ہے۔
یاد رہے مذکورہ اعتراضات: نداۓ عرفات (اخبار) مؤرخہ 1979ء میں تھے جس کا ایک مستقل کالم ”شاخسانہ“ تھا (جو امام احمد رضا اور علماۓ اہلسنت پر بہتان لگانے کے لئے خاص تھا)
ان اعتراض کے تحقیقی جواب میں حضور سراج الفقہا نے ایک ایک کتاب بنام امام احمد رضا پر اعتراضات ایک تحقیقی جائزہ تصنیف فرمائی۔ اور دیو بندی مکتب فکر کے صحافی کو دندان شکن جواب دے کر اپنا حق ادا کر دیا۔
حضور سراج الفقہا کتاب کے اختتام صفحہ 80 پر لکھتے ہیں:
اعلی حضرت نے جس پس منظر میں یہ مسئلہ بیان کیا ہے اس میں بڑی خوبصورتی کے ساتھ اس حقیقت کو بھی اجاگر کر دیا ہے کہ یہ مذہب سے انحراف نہیں بلکہ مذہب کے قواعد عامہ کے عین موافق و مطابق ہے۔
یقیناً آپ نائب شارح بخاری اور اس دور کے فقیہ اعظم ہیں آپ کے علمی جاہ و جلال کو دیکھتے ہوۓ مفتی اعظم راجستھان لکھتے ہیں:
”اس وقت ہندوستان میں سب سے زیادہ عمل مفتی نظام الدین کے فتوؤں پر کیا جاتا ہے“
11/ فروری 2009ء کو علامہ ارشد القادری چیریٹیز انٹر نیشنل نے ”سراج الفقہا“ کا تکریم خطاب اور قائد اہلسنت ایوارڈ پیش کیا اور سپاس نامہ میں ڈاکٹر غلام رزاقی یوں معترف ہوتے ہیں:
سراج الفقہا اپنی وسعت علمی، فکری جلالت و جبروت اور عبقری محاسن و کمالات کےساتھ دور حاضر میں اپنی مثال آپ ہیں خدا نے آپ کو امام اعظم ابو حنیفہ کا علم، امام رازی کی فکر، امام غزالی کی حکمت، فاضل بریلوی کا تدبر، مفتی اعظم ہند کی بصیرت، حافظ ملت کے فیوض و برکات اور شارح بخاری کے سرمایۂ علوم و فنون کا وارث بنا دیا ہے۔
اپنے وقت کے محقق کی تحقیقات انقیہ پر تو بڑے بڑے بھی حسد کا شکار ہوجاتے ہیں تو پھر چھوٹو کا کیا کہنا!
اس لیے اۓ فقیہ اعظم:
تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے نظام!
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے
اس مظلوم محقق و مفکر اور علم کے پہاڑ کا نام نائب شارح بخاری، سراج الفقہا حضور محقق مسائل جدیدہ الحاج الشاہ مفتی ”محمد نظام الدین رضوی مصباحی" دام ظلہ علینا شیخ الحدیث و صدر شعبہ افتا، الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ ہے۔
جنہوں نے سچ کر دکھایا کہ ہر مخالفت کا جواب کام ہے اس لئے کہ جس طرح پہلے اینٹ کی مضبوطی پر جدار کج نہیں ہوتی اسی طرح جس ادارے، مسلک، مشرب اور مذہب کے اکابرین اعلی منصب پر فائز ہوں اور جن کا مقصد صرف دینی خدمات اور ملی، مذہبی، سیاسیی جماعتی، اور معاشی و اصلاحی فریضہ انجام دینا ہو تو ان کے یہاں تراشے ہوۓ ایسے لالہ زار لؤلؤ اور واحد کبریہ کے سامنے ماتھا ٹیکنے والے ہی پیدا ہوتے ہیں جن کے اندر غلامیت کی بو نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی وہ کسی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔
جب جب فرقہ باطلہ کے پہرے دار ٹراٹے مینڈھے کی طرح عقائد دینیہ اور مسائل شرعیہ پر حملہ آور ہوۓ اور بزرگان دین کی بارگاہ میں گستاخی اور ان کے قلم کو خیانت سے تشبیہ دیا اور بہتان باندھے تو ہمارے علما نے ان کا منہ توڑ جواب دیا انھیں میں سے حضور سراج الفقہا محقق مسائل جدیدہ بھی ہیں جنہوں اپنی پوری زندگی خدمت دین کے لیے وقف کر رکھی ہے۔
چنانچہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ والرضوان پر جب اعتراض ہوا کہ خان صاحب غلط مسئلہ بتاتے اور دین کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں تو محقق مسائل جدیدہ نے انھیں دندان شکن جواب دیا۔
پہلے اعتراض ملاحظہ ہو۔ جسے استاذ گرامی مولانا مبارک حسین مصباحی، استاذ جامعہ اشرفیہ نے کچھ یوں طرح تحریر فرمائی ہے:
1 کیا نابالغ کا حدث اس کے لئے ناقض طہارت ہے؟
2 بوسہ مفسد نماز ہے یا نہیں ؟
3 شرمگاہ کی تری پاک یا ناپاک ہونے کی حیثیت۔
4 کافر مرتد کا پڑھایا ہوا نکاح صحیح ہے یا نہیں؟
5 حیض و نفاس والی عورت کے غسل کا پانی قابل وضو ہے یا نہیں؟
6 کیا رنڈی کو رہنے کے لئے کرایہ پر مکان دینا جائز ہے؟
7 کیا آوارہ کی اولاد اس کے شوہر کی وارث ہے؟
8 کیا جانور کے حکم میں ماں کا اعتبار ہے؟
9 عورت کے مرتد ہونے پر اس کا نکاح فسخ نہیں ہوتا ہے۔
یاد رہے مذکورہ اعتراضات: نداۓ عرفات (اخبار) مؤرخہ 1979ء میں تھے جس کا ایک مستقل کالم ”شاخسانہ“ تھا (جو امام احمد رضا اور علماۓ اہلسنت پر بہتان لگانے کے لئے خاص تھا)
ان اعتراض کے تحقیقی جواب میں حضور سراج الفقہا نے ایک ایک کتاب بنام امام احمد رضا پر اعتراضات ایک تحقیقی جائزہ تصنیف فرمائی۔ اور دیو بندی مکتب فکر کے صحافی کو دندان شکن جواب دے کر اپنا حق ادا کر دیا۔
حضور سراج الفقہا کتاب کے اختتام صفحہ 80 پر لکھتے ہیں:
اعلی حضرت نے جس پس منظر میں یہ مسئلہ بیان کیا ہے اس میں بڑی خوبصورتی کے ساتھ اس حقیقت کو بھی اجاگر کر دیا ہے کہ یہ مذہب سے انحراف نہیں بلکہ مذہب کے قواعد عامہ کے عین موافق و مطابق ہے۔
یقیناً آپ نائب شارح بخاری اور اس دور کے فقیہ اعظم ہیں آپ کے علمی جاہ و جلال کو دیکھتے ہوۓ مفتی اعظم راجستھان لکھتے ہیں:
”اس وقت ہندوستان میں سب سے زیادہ عمل مفتی نظام الدین کے فتوؤں پر کیا جاتا ہے“
11/ فروری 2009ء کو علامہ ارشد القادری چیریٹیز انٹر نیشنل نے ”سراج الفقہا“ کا تکریم خطاب اور قائد اہلسنت ایوارڈ پیش کیا اور سپاس نامہ میں ڈاکٹر غلام رزاقی یوں معترف ہوتے ہیں:
سراج الفقہا اپنی وسعت علمی، فکری جلالت و جبروت اور عبقری محاسن و کمالات کےساتھ دور حاضر میں اپنی مثال آپ ہیں خدا نے آپ کو امام اعظم ابو حنیفہ کا علم، امام رازی کی فکر، امام غزالی کی حکمت، فاضل بریلوی کا تدبر، مفتی اعظم ہند کی بصیرت، حافظ ملت کے فیوض و برکات اور شارح بخاری کے سرمایۂ علوم و فنون کا وارث بنا دیا ہے۔
اپنے وقت کے محقق کی تحقیقات انقیہ پر تو بڑے بڑے بھی حسد کا شکار ہوجاتے ہیں تو پھر چھوٹو کا کیا کہنا!
اس لیے اۓ فقیہ اعظم:
تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے نظام!
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے
(کلام: شہزادہ فقیہ ملت)
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ازقلم: محمد ارشد القادری،
متعلم، جامعہ اشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ
26/ جمادی الآخرہ 1445ھ
مطابق 9/ جنوری 2024ء بروز منگل
26/ جمادی الآخرہ 1445ھ
مطابق 9/ جنوری 2024ء بروز منگل
9:43am