حضرت شیخ سعدی شیرازی رحمتہ اللہ علیہ کا عشق رسول
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ازقلم:- حضرت مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا:- محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجا نگر میراروڈ ممبئی
صدر افتا:- محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجا نگر میراروڈ ممبئی
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
حضرت شیرازی فارسی زبان و ادب میں آپنے وقت کے زبر دست عالم و ادیب گذرے ہیں ان کی ہر تصنیف علم و آگہی کا خزانہ ہے جسے رہتی د نیا تک یاد رکھی جائے گی اگر فارسی ادب کی بات کی جائے تو آپ نے اس زبان کی لازوال خدمت کی ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیاجاسکتاہے آپ کی دو مشہور کتاب گلستاں اور بو ستاں ایک عظیم یادگار ہے جو تمام مدارس اسلامیہ کے درس گاہ کی زینت ہے بلکہ فارسی ادب میں پڑھانے جانے والی یہ آخری کتاب تسلیم کی جاتی ہے ، آپ ایک عاشق رسول ہیں جس کا اندازہ آپ کی نعتیہ شاعری سے ہوتا ہے اسی نسبت سے آپ کو بلبل شیراز بھی کہاجاتاہے یہ وہی بلبل شیراز ہیں جنہوں نے عربی زبان میں ایک رباعی کہی جس کے تین مصرعے توکہہ گئے لیکن چوتھا مصرعہ بڑی کوششوں کے بعد نہ کہہ سکے آخر اسی شب آپ کے خواب میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم تشریف لاتے ہیں اور شیخ سعدی سے فرماتے ہیں سعدی !تم نے تین مصرعے کہے ہیں وہ تین مصرعے مجھے سناؤ حضرت شیخ سعدی وہ تینوں مصرعے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو سنا دئے اور خاموش ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے آخری مصرعہ کا اضافہ فرمادیا اور اس طرح اس بابرکت رباعی کے چاروں مصرعے مکمل ہوگئے وہ رباعی اہل عشاق کی مجلس میں آج بھی خوب پڑھی جاتی ہے وہ مشہور رباعی یہ ہے ۔
بلغ العلیٰ بکما لہ
کشف الد جیٰ بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلوا علیہ وآلہ
ترجمہ: پہنچے بلندیوں پراپنے کمال سے ،چھٹ گئے اندھرے آپ کے حسن و جمال سے
آپ کی سبھی عادات مبارکہ بہت پیاری ہیں ،آپ پر اور آپ کی آل پر سلام ہو
یوں حضرت شیخ سعدی شیرازی کی نعتیہ رباعی مکمل ہوئی اور آج اہل سنت کی ہر مجلس کی زینت بنی ہوئی ہے وہ یوں کہ اکثر شعرا اور خطبا اپنے شاعری اور تقریروں میں اس رباعی کو پڑھتے ہوئے فیض حاصل کرتے ہیں نعت گو شعرا میں حضرت شیخ سعدی یونہی مشہور نہیں یہ عشق رسول ہی کی برکت ہے کہ سعدی آج بھی زندہ ہیں اور صبح قیامت تک کے لئے حیات جاوداں پاگئے ۔
حسنت جمیع خصالہ
صلوا علیہ وآلہ
ترجمہ: پہنچے بلندیوں پراپنے کمال سے ،چھٹ گئے اندھرے آپ کے حسن و جمال سے
آپ کی سبھی عادات مبارکہ بہت پیاری ہیں ،آپ پر اور آپ کی آل پر سلام ہو
یوں حضرت شیخ سعدی شیرازی کی نعتیہ رباعی مکمل ہوئی اور آج اہل سنت کی ہر مجلس کی زینت بنی ہوئی ہے وہ یوں کہ اکثر شعرا اور خطبا اپنے شاعری اور تقریروں میں اس رباعی کو پڑھتے ہوئے فیض حاصل کرتے ہیں نعت گو شعرا میں حضرت شیخ سعدی یونہی مشہور نہیں یہ عشق رسول ہی کی برکت ہے کہ سعدی آج بھی زندہ ہیں اور صبح قیامت تک کے لئے حیات جاوداں پاگئے ۔
حضرت مفتی ولی محمد رضوی لکھتے ہیں :بلبل شیراز حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ زمینِ نعت پر ایسی گل کاری کی ہے کہ انقلاب زمانہ سے وہ کبھی مرجھائیں گے نہیں ، باد خزاں سے ا ن کے رنگ و روپ ماند نہیں پڑیں گے ، گردشِ ایام ان کی نزاکت کو پھیکا کرسکے گی ، یہ وہ ہستی ہے جس نے عشق کو اپنا بچھونا بنایا ، عشق کی آگ میں جلے ، اسی میں پلے بحر عشق میں غوطہ زن ہو کر سراپا عشق ہوگئے عشق کی صورت بن کے آج بازارِ عشق میں ان کا سکہ چلتا ہے کیوں کہ محبوب پاک علیہ السلام کے دیارِ پاک پر بک گئے تو انمول ہوگئے ۔
جب تک بکے نہ تھے تو کوئی پوچھتا نہ تھا
تم نے خرید کر ہمیں انمول کردیا
آئیے دماغ میں تازگی پیدا کرنے ، روح کو قرار بخشنے کے لئے مندرجہ ذیل اشعار ملاحظہ کیجیے عشق کا چمن نظر آئے گا پیار اور روحانیت نظر آئے گی۔
چہ نعت پسندیدہ گویم ترا
علیک السلام اے نبی الوریٰ
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کے لئے کیا پسندیدہ نعت کہوں ، آپ پرسلام اے ساری مخلوق کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
خدایت ثنا گفت و تجیل کرد زمیں بوس قدر تو جبریل کرد
خد ائے بزرگ نے آپ کی تعریف کی اور آپ کو عزت دی ، آپ کی قدر و مرتبہ کا زمین بوس جبریل کو کیا ۔
بلند آسماں پیش قدرت خجل
تو مخلوق و آدم ہنوز آب و گل
بلند آسمان آپ کی بلندی کے سامنے شر مندہ ہے حضرت آدم علیہ السلام پانی اور مٹی کے درمیان تھے مگر آپ پیدا کیے جاچکے تھے۔
ندانم کدا می سخن گویمت
کہ والاتری زانچہ می گویمت
میں آپ کے لئے کس طرح سے تعریف کی زبان کھولوں ، میں نہیں جانتاہوں کہ آپ کی شان و شوکت میں کچھ کہوں گا اس سے آپ بہت بلند ہیں ۔
تراعز لولاک تمکیں بس است
ثنائے تو طہٰ ویٰسیں بس است
آپ کے لئے خدا کی طرف سے بھی بڑی عزت ہے کہ اے محبوب! اگر میں تجھے پیدا نہ کرتا تو زمین و آسمان کو نہیں پاتا ۔ آپ کو قرآن پاک نے طہٰ اور یٰسین کہا یہ عزت و کرامت آپ کے لئے کافی ہے۔
درود ملک بر و حان تو باد
آئیے دماغ میں تازگی پیدا کرنے ، روح کو قرار بخشنے کے لئے مندرجہ ذیل اشعار ملاحظہ کیجیے عشق کا چمن نظر آئے گا پیار اور روحانیت نظر آئے گی۔
چہ نعت پسندیدہ گویم ترا
علیک السلام اے نبی الوریٰ
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کے لئے کیا پسندیدہ نعت کہوں ، آپ پرسلام اے ساری مخلوق کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
خدایت ثنا گفت و تجیل کرد زمیں بوس قدر تو جبریل کرد
خد ائے بزرگ نے آپ کی تعریف کی اور آپ کو عزت دی ، آپ کی قدر و مرتبہ کا زمین بوس جبریل کو کیا ۔
بلند آسماں پیش قدرت خجل
تو مخلوق و آدم ہنوز آب و گل
بلند آسمان آپ کی بلندی کے سامنے شر مندہ ہے حضرت آدم علیہ السلام پانی اور مٹی کے درمیان تھے مگر آپ پیدا کیے جاچکے تھے۔
ندانم کدا می سخن گویمت
کہ والاتری زانچہ می گویمت
میں آپ کے لئے کس طرح سے تعریف کی زبان کھولوں ، میں نہیں جانتاہوں کہ آپ کی شان و شوکت میں کچھ کہوں گا اس سے آپ بہت بلند ہیں ۔
تراعز لولاک تمکیں بس است
ثنائے تو طہٰ ویٰسیں بس است
آپ کے لئے خدا کی طرف سے بھی بڑی عزت ہے کہ اے محبوب! اگر میں تجھے پیدا نہ کرتا تو زمین و آسمان کو نہیں پاتا ۔ آپ کو قرآن پاک نے طہٰ اور یٰسین کہا یہ عزت و کرامت آپ کے لئے کافی ہے۔
درود ملک بر و حان تو باد
بر اصحاب بر پیروان تو باد
فرشتوں کا درود آپ کی مبارک روح پر، آپ کے اصحاب پر اور آپ کی پیروی کرنے والوں پر ۔
چہ وصفت کند سعدی ناتواں
علیک الصلوٰۃ اے نبی السلام
ناتمام سعدی آپ کی کیا خوبی بیان کرسکتا ہے آپ پر درود ہو اے نبی اور سلام۔
(سہ ماہی سنی دعوت اسلامی ممبئی ، اکتوبرتادسمبر ، ۲۰۰۶ء ، ص ۴۰؍۴۱ ، مضمون مفتی ولی محمد رضوی)
آپ حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سگان کوئے کا اظہار آرزو یوں کرتے ہیں :
شنیدہ ام کہ سگان را قلادہ می بندید
چرا بگر دن قاضی حافظ نیگفنی رسنے
میں نے سناہے کہ کتوں کے گلے میں پٹہ ڈالتے ہیں ، پھر اے یارو !حافظ کی گردن میں رسی کیوں نہیں باندھتے ۔
آپ بارگاہ رسالت التحیہ والثناء میں یوں عرض گذار ہیں ۔
چہ کند سعدی مسکین کہ صد جان
سازیم فدائے سگ دربانِ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
سعدی کی ایک جان کیا ہے سوجانیں ہوں تو حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دربان کے کتے پرواردو ں ۔
شارح سلام رضا حضرت علامہ فیض احمد اویسی اس شعرکی تشریح میں لکھتے ہیں ۔
غور فرمائیں شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ صرف ایک جان پر راضی نہیں بلکہ دوصد جس سے ان گنت جانیں قربان کرنے کو تیار ہیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کتے پر نہیں بلکہ آپ کے دربار عالی کے دربان کے کتے پر اتنا بہت بڑی دور کی نسبت اور بہت بڑی قربانی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا کچھ قربان نہیں کیا جاسکتا ۔گو امام اہل سنت اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمتہ اللہ علیہ سعدی کے اس شعر کی نفیس تشریح کرتے ہیں یایوں کہیں کہ امام اہل سنت اظہار عشق میں اس طرح رطب اللسان ہیں ۔
کروں تیرے نام پر جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں۔
فرشتوں کا درود آپ کی مبارک روح پر، آپ کے اصحاب پر اور آپ کی پیروی کرنے والوں پر ۔
چہ وصفت کند سعدی ناتواں
علیک الصلوٰۃ اے نبی السلام
ناتمام سعدی آپ کی کیا خوبی بیان کرسکتا ہے آپ پر درود ہو اے نبی اور سلام۔
(سہ ماہی سنی دعوت اسلامی ممبئی ، اکتوبرتادسمبر ، ۲۰۰۶ء ، ص ۴۰؍۴۱ ، مضمون مفتی ولی محمد رضوی)
آپ حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سگان کوئے کا اظہار آرزو یوں کرتے ہیں :
شنیدہ ام کہ سگان را قلادہ می بندید
چرا بگر دن قاضی حافظ نیگفنی رسنے
میں نے سناہے کہ کتوں کے گلے میں پٹہ ڈالتے ہیں ، پھر اے یارو !حافظ کی گردن میں رسی کیوں نہیں باندھتے ۔
آپ بارگاہ رسالت التحیہ والثناء میں یوں عرض گذار ہیں ۔
چہ کند سعدی مسکین کہ صد جان
سازیم فدائے سگ دربانِ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
سعدی کی ایک جان کیا ہے سوجانیں ہوں تو حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دربان کے کتے پرواردو ں ۔
شارح سلام رضا حضرت علامہ فیض احمد اویسی اس شعرکی تشریح میں لکھتے ہیں ۔
غور فرمائیں شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ صرف ایک جان پر راضی نہیں بلکہ دوصد جس سے ان گنت جانیں قربان کرنے کو تیار ہیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کتے پر نہیں بلکہ آپ کے دربار عالی کے دربان کے کتے پر اتنا بہت بڑی دور کی نسبت اور بہت بڑی قربانی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا کچھ قربان نہیں کیا جاسکتا ۔گو امام اہل سنت اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمتہ اللہ علیہ سعدی کے اس شعر کی نفیس تشریح کرتے ہیں یایوں کہیں کہ امام اہل سنت اظہار عشق میں اس طرح رطب اللسان ہیں ۔
کروں تیرے نام پر جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں۔
(شرح حدائق بخشش ،جلد چہارم ، ص ۸۰؍۸۲)
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ترسیل:- صاحبزادہ محمد مستجاب رضا قادری رضوی ثنائی پپرادادن
رکن اعلیٰ:- شیرمہاراشٹرا تعلیمی فاؤنڈیشن
پوجانگر میراورڈ ممبئی
رکن اعلیٰ:- شیرمہاراشٹرا تعلیمی فاؤنڈیشن
پوجانگر میراورڈ ممبئی