Type Here to Get Search Results !

شیطان کا ہتھیار یہی دو چیزیں ہیں قسط: چہاردہم

شیطان کا ہتھیار یہی دو چیزیں ہیں قسط: چہاردہم
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ازقلم : شیرمہاراشٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
 صدر افتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجانگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
 روایت ہے کہ جب حضرت نوح علیہ السلام بحکمِ خداوندی پہلے ہر جنس کا ایک ایک جوڑا کشتی میں سوار کیا اور خود بھی سوار ہوئے تو آپ نے ایک اجنبی بوڑھے کو دیکھ کر پوچھا تمہیں کس نے کشتی میں سوار کیا ہے؟
 اس نے کہا میں اس لئے آیا ہوں کہ آپ کے ساتھیوں کے دلوں پر قبضہ کرلوں اس وقت ان کے دل میرے ساتھ بدن آپ کے ساتھ ہوں گے۔
 حضرت نوح علیہ السلام نے فرمایا ﷲ کے دشمن! اے ملعون ! نکل جا ، ابلیس بولا اے نوح ! پانچ چیزیں ایسی ہیں جن سے میں لوگوں کو گمراہی میں ڈالتا ہوں تین تمہیں بتلاؤں گا اور دو نہیں بتلاؤں گا۔ ﷲ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کی طرف وحی کی آپ کہیں کہ مجھے تین سے آگاہی کی ضرورت نہیں تو مجھے صرف وہی دو بتلا دے۔ شیطان بولا وہ دوایسی ہیں جو مجھے کبھی جھوٹا نہیں کرتیں اور نہ ہی کبھی ناکام لوٹاتی ہیں۔اور انہیں سے میں لوگوں کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کرتا ہوں ان میں سے ایک حسد ہے اور دوسری، حرص، ہے۔ اسی حسد کی وجہ سے تو میں راندۂ درگاہ ہواہوں اور ملعون جیسے لقب سے ملقب اور حرص کے باعث آدم علیہ السلام کو ممنوعہ چیز کی خواہش پیدا ہوئی اور میری آرزو پوری ہوگئی۔
(مکاشفتہ القلوب)
تین باتیں
مروی ہے کہ بنی اسرائیل کے کسی شخص نے علمی کتابوں کے اسّی صندوق جمع کرلئے مگر وہ ان سے مستفید نہ ہوا آخر کارﷲ تعالیٰ نے پیغمبرِ زماں کے پاس وحی بھیجی کہ اسّی کتابوں کے ذخیرہ کرنے والوں سے کہہ دو کہ اگر تو اس سے بھی زیادہ مقدار میں کتابیں جمع کرے تب بھی تیرے لئے یہ سود مند نہ ہوگا۔ جب تک تو تین باتوں پر عمل پیرانہ ہو۔
 ۱؎ دنیا کی محبت کو دل میں ہرگز جگہ نہ دینا کیوں کہ یہ اہل ایمان کا مستقراور مستقل گھر نہیں۔
 ۲؎ شیطان صفت انسان کا کبھی ہم نشین نہ بننا کہ وہ ایمان والوں کا معاون ومددگار نہیں۔
 ۳؎ خلق خدا میں سے کسی کو ایذا وتکلیف نہ دینا کہ یہ ایمان داروں کا شیوہ نہیں۔
(موت کا سفر)
 نو شیطان کی نو خصوصیت
خلیفۂ دوم امیرالمومنین حضرت عمر فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے ارشاد فرمایا۔کہ شیطان کے اہل وعیال میں نو شیطان خصوصاََ قابل ذکر ہیں۱؎زیتون ۲؎وثین ۳؎لقوس ۴؎رعوان ۵؎ہفاف ۶؎مرہ ۷؎مسوط ۸؎داسم ۹؎ولیان۔ اور ان میں سے ہر ایک کو گمراہی کے جداگانہ شعبے سونپے گئے ہیں چنانچہ زیتون بازاروں اور عام گذرگاہوں میں مشغول کار رہتا ہے اور وہیں اپنا جھنڈا نصب کئے رکھتا ہے۔
  وثین یہ لوگوں کو حادثات اور ناگہانی آفات میں ڈال دیتا ہے کہ وہ ان میں پھنس کریاد الہٰی سے غافل ہوجائے۔
 لقوس یہ آتش پرستوں کے ساتھ لگا رہتا ہے۔ رعوان اس کی ذمہ داری یہ ہے کہ حکام نامدار اور ارباب اقتدار کا ساتھ نہ چھوڑے۔
 ہفاف۔ اس پر یہ ذمہ داری ڈالی گئی ہے کہ وہ لوگوں کو شراب جیسی خبیث حرکات پر مجبور کرے۔
 مرہ۔ اس کا مشغلہ یہ ہے کہ وہ لوگوں کو عیش ونشاط کی محفلیں برپا کرنے اور سارنگی پر اکسائے۔
 مسوط کا کام یہ ہے کہ وہ عوام الناس میں افواہیں اور جھوٹی گڑھی ہوئیں خبریں پھیلائے لوگ آپس میں اس کا چرچہ کریں لیکن اصل حقیقت سے آگا ہی نہ پائیں۔
 داسم۔ تو اس کا تقرر مکانوں اور رہائش گاہوں پر ہے جب کوئی شخص گھر میں داخل ہو اور نہ گھر والوں کو سلام کرے اور نہ بسم ﷲ پڑھ کر قدم اندر رکھے تو وہ ان میں کوئی نہ کوئی جھگڑا کھڑا کر دیتا ہے جن کا انجام عورت کی طلاق یا عورت کی جانب سے مطالبہ طلاق (خلع) یا پھر مار پیٹ پر ہوتا ہے۔
 ولیان۔ تو اس کی مصروفیات یہ ہیں کہ وضو، نماز اور دیگر عبادات کے اوقات میں مسلمانوں کے دلوں میں وسوسے پیدا کرتا رہے کہ شاید یہ ہے شاید وہ ہے۔ (موت کا سفر)
ابلیس لعین کا پسندیدہ و ناپسندیدہ شخص
حضرت یحیٰ علیہ السلام کی ابلیس سے ملاقات ہوئی تو آپ نے پوچھا! کہ تجھے کون لوگ پسند ہیں اور کون ناپسند۔ ابلیس نے کہا کہ مجھے مومن بخیل پسند ہے۔ مگر گنہ گار سخی پسند نہیں۔آپ نے پوچھا کیوں ؟ ابلیس نے کہا ! اس لئے کہ بخیل کو تو اس کا بخل ہی لے ڈوبے گا مگر فاسق سخی کے متعلق مجھے یہ خطرہ ہے کہ کہیںﷲ تعالیٰ اس کے گناہوں کو اس کی سخاوت کے باعث معاف نہ فرمادے۔ پھر ابلیس جاتے ہوئے یہ کہتا گیا کہ اگر آپ یحیٰ پیغمبر نہیں ہوتے تو میں یہ راز کی باتیں کبھی نہ بتلاتا۔
(مکاشفتہ القلوب)
 منقول ہے کہ ابلیس نے حضرت یحییٰ بن ذکریا علیٰ نبینا وعلیھا السلام کے ہاں حاضر ہوکر عرض کی کہ میں آپ کو کچھ نصیحت کرنا چاہتا ہوں آپ نے فرمایا مجھے تیری نصیحتوں کی ضرورت نہیں ہاں بنوآدم کے متعلق کوئی باتیں سنانی ہیں تو سنادے اس نے کہا بنوآدم ہمارے نزدیک تین قسم کے ہیں؟ 
 ۱؎ یہی ہمارے لئے سخت پریشان کن ہیں ہم جتنا ہی ان کے بہکانے کی تدبیریں بناتے ہیں وہ تمام رائیگاں جاتی ہیں وہ استغفار پڑھنے والے ہیں کہ ہم جب انہیں بہکانے کا پروگرام بناتے ہیں تو وہ استغفار پڑھ کر ہمیں بھگا دیتے ہیں لیکن ہم بھی ان کے گمراہ کرنے سے ناامید بھی نہیں ہوتے مگر وہ ہمارے قابو میں نہیں آسکتے۔
 ۲؎ یہ لوگ ہمارے ہاتھوں کے اشاروں پر ہوتے ہیں جیسے بچوں کے ہاتھ میں گیند یہی ہمارے اور ہم ان کے یعنی وہ لوگ گناہوں میں ہر وقت لگے رہتے ہیں۔
 ۳؎ آپ جیسے معصوم حضرات پر ہمارا کسی قسم کا بس نہیں چلتا حضرت یحییٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میرے ساتھ تونے کبھی کوئی ایسا معاملہ کیا ہے کہ جسے تو اپنی کامیابی سمجھتا ہو اس نے کہا آپ کی زندگی میں مجھے آپ پر صرف ایک بار حملہ کرنے کا موقع ملا۔
 یحییٰ علیہ السلام نے کہا وہ کب اور کیسے شیطان نے کہا ایک دفعہ آپ کو طعام کی خواہش ہوئی اور آپ نے باوجود یہ کہ اپنی طبیعت کوروکا لیکن آپ نہ رک سکے اور خوب پیٹ بھر کر کھا لیا اور اس طرح مجھے موقع مل گیا تو آپ کو رات کو سلا دیا۔ آپ اس رات کی عبادت معمول کے مطابق نہ کرسکے۔ یحییٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ اب کے بعد میں کبھی سیر ہوکر طعام نہیں کھاؤں گا۔ شیطان نے کہا آئندہ میں بھی کسی کو کبھی اپنا راز نہیں بتائوں گا۔ (روح البیان)
شیطان کے سات آسمانوں پر سات مختلف نام
شیطان کا نام پہلے آسمان پر عابد دوسرے پر زاہد تیسرے پر عارف، چوتھے پر ولی، پانچویں پر متقی چھٹے پر عزازیل اور لوح محفوظ پر ابلیس تھا۔وہ اپنی عاقبت سے بے فکر تھا جب اسے حضرت آدم کو سجدہ کرنے کا حکم ملا تو کہنے لگا اے اﷲ!تو نے اسے مجھ پر فضلیت دے دی حالانکہ میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے خداوند تعالیٰ نے فرمایا میں جو چاہتاہوں کرتا ہوں۔شیطان نے اپنے آپ کو حضرت آدم علیہ السلام سے بہتر سمجھا اور ننگ وتکبر کی وجہ سے آدم سے منھ پھیر کر کھڑا ہوگیا جب فرشتے آدم علیہ السلام کو سجدہ کرکے اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ شیطان نے سجدہ نہیں کیا تو وہ دوبارہ سجدہ شکر میں گرگئے لیکن شیطان ان سے بے تعلق کھڑا رہا اور اسے اپنے اس فعل پر کوئی پشیمانی نہ ہوئی تب ﷲ تعالیٰ نے اس کی صورت مسخ کردی۔خنزیر کی طرح لٹکا ہوا منھ سر اونٹ کے سر کی طرح سینہ بڑے اونٹ کی کوہان جیسا ان کے درمیان چہرہ ایسے جیسے بندر کا چہرہ آنکھیں کھڑی، نتھنے حجام کے کوزے جیسے کھلے ہوئے ہونٹ بیل کے ہونٹ کی طرح لٹکے ہوئے دانت خنزیر کی طرح باہر نکلے ہوئے اور داڑھی صرف سات اس صورت میں اسے جنت سے نیچے پھینک دیا گیا بلکہ آسمان زمین سے جزائر کی طرف پھینک دیا گیا وہ اب اپنے کفر کی وجہ سے زمین پر چھپے چھپے آتا ہے اس طرح وہ قیامت تک کے لئے مستحق لعنت بن گیا۔
 یہ باتیں عقلمندوں کے لئے عبرت ہے کہ شیطان کتنا خوبصورت حسین وجمیل، کثیر العلم، کثیر العبادات، ملائکہ کا سردار مقربین کا سرخیل مگر اسے کوئی چیز غضب الہٰی سے نہ بچا سکی۔
 ایک روایت میں ہے کہ جب اﷲ تعالیٰ نے شیطان کی گرفت کی تو جبرئیل و مکائیل رونے لگے۔ رب العزت نے فرمایا کیوں روتے ہو؟ عرض کی یاﷲ! تیری گرفت کے خوف سے روتے ہیں۔ارشاد ہوا اسی طرح میری گرفت کے خوف سے روتے رہنا
 ۱؎ارشاد باری ہے۔ {اِنَّ بَطْشَ رَبِکَ لَشَدِیْدٌ۔} بے شک تیرے رب کی گرفت بہت سخت ہے۔
(بحوالہ مکاشفتہ القلوب)
( جاری ہے )
••────────••⊰❤️⊱••───────••
 ترسیل دعوت : محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری 
رکن اعلٰی : افکار اہل سنت اکیڈمی پوجانگر میراروڈ ممبئی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area