Type Here to Get Search Results !

پیٹ میں مرا ہوا ہوا بچہ کہاں دفن کیا جائے؟

 (سوال نمبر 4943)
پیٹ میں مرا ہوا ہوا بچہ کہاں دفن کیا جائے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر بچہ مرا ہوا پیدا ہو تو کیا اسے قبرستان میں نہیں دفنا سکتے ہیں ہمارے یہاں رواج بناکر رکھے ہیں لوگ اور اس میں دفنانے نہیں دیتے ہیں رہنمائی فرمائے اور دلیل کے ساتھ بتادیں بڑی مہربانی ہوگی 
سائل:- محمد اکرم علی بہرائچی، انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
عوام میں غلط رواج ہے اسے بند کیا جائے اگر بچہ مردہ پیدا ہو یعنی پیدائش کے وقت زندگی کی کوئی علامت اس میں موجود نہ ہو، لیکن اس کے اعضاء بن چکے ہوں تو ایسے بچے کا حکم یہ ہے کہ اس بچے کا نام رکھا جائے، اسے غسل دے کر کسی کپڑے میں لپیٹ کر قبرستان میں دفنایا جائے۔ لیکن اس کو باقاعدہ مسنون کفن و دفن نہیں دیا جائے گا اور اس کی جنازہ کی نماز بھی نہیں پڑھی جائے گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے 
(وإلا) يستهل (غسل و سمي) عند الثاني، وهو الأصح، فيفتى به على خلاف ظاهر الرواية إكراماً لبني آدم، كما في ملتقى البحار. وفي النهر عن الظهيرية: وإذا استبان بعض خلقه غسل وحشر هو المختار (وأدرج في خرقة ودفن ولم يصل عليه)
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2/ 228)
فتاویٰ رضویہ میں ہے 
اکثر دیکھا گیا مرا ہوا بچہ کسی کے پیدا ہوتا ہے اس کو ہانڈی میں رکھ کر گورستان سے علیحدہ دفن کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ پکاّ مسان ہے، اس سے اہل ہنود کی طرح بچتے ہیں، یہ کیونکر ہے؟ 
تو اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے جواب ارشاد فرمایا 
یہ شیطانی خیال ہے، اسے مسلمانوں کے گورستان ہی میں دفن کریں۔
(فتاویٰ رضویہ،ج 9،ص 390،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
فتاویٰ اجملیہ میں ہے 
مردہ پیدا ہونے والے بچے کے متعلق فتاوی اجملیہ میں ہے باقی رہا اس کا مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا، تویہ صحیح ہے کہ وہ جزوِ مسلم ہے،لہذا اسے مسلمانوں کے قبرستان میں ہی دفن کرنا ہو گا،اس کے لیے کسی دلیل کی حاجت نہیں۔
(فتاویٰ اجملیہ ، ج 2، ص 487، شبیر برادرز،لاھور)
اسی سے متعلق فتاوی بحر العلوم میں ہے مرے ہوئے بچےکو بھی قبرستان میں ہی دفن کرنا چاہئے۔
(فتاویٰ بحرالعلوم ج 2 ص 41، شبیر برادرز،لاھور)
بہار شریعت میں ہے 
 اگر مردہ پیدا ہوا بلکہ اگر نصف سے کم باہر نکلا اس وقت زندہ تھا اور اکثر باہر نکلنے سے پیشتر مر گیا تو اُس کی بھی نماز نہ پڑھی جائے۔
(بہار شریعت 4/831 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/11/20223

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area